وجود

... loading ...

وجود

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

بدھ 27 ستمبر 2023 لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

عطا محمد تبسم

آپ نے اس اندھے کا لطیفہ تو سنا ہوگا، جو ایک دعوت میں شریک ہوا۔اس نے اپنے ہمراہی سے یہ کہہ رکھا تھا کہ جب دستر خوان لگ جائے تو مجھے ، ایک کہنی مار کر اشارہ کردینا، جب کھانا شروع ہو تو مجھے ایک اور کہنی کا ٹہوکہ دینا تو میں سمجھ جاؤں اور کھانا شروع کردوں گا۔ اب محفل میں دستر خوان لگ گیا۔ اور اس کے ساتھی نے ، اسے کہنی کا ٹہوکہ دے کر اشارہ بھی دے دیا۔ اس اثنا میں کھانا لگ گیا۔ لیکن ابھی کھانا شروع نہیں ہوا تھا۔ اتفاق سے اندھے کے ساتھی کا ہاتھ اس سے ٹکرایا، اندھے نے کھانا شروع ہونے کا اشارہ سمجھ کر کھانا شروع کر دیا۔ چونکہ کھانا شروع نہیں ہوا تھا۔ اس لیے اندھے کو روکنے کے لیے اس نے دوبارہ کہنی ماری، تو اندھے نے تیزی سے کھانا شروع کر دیا۔ اب اس کے ساتھی نے گھبرا کر اندھے کو روکنے کے لیے دو تین کہنی ماری تاکہ وہ کھانا بند کردے ۔ اندھے نے مزید تیز رفتاری سے کھانے پر ہاتھ چلاتے ہوئے پوچھا کیا لوٹ مچ گئی ہے ؟
پاکستان میں گزشتہ عرصے میں جو لوٹ مار کا بازار گرم ہوا ہے ، اس کی مثال ایسی ہی ہے “جیسے لوٹ مچ گئی ہو”۔لوٹ مار کرنے والے بہت با اختیار ہیں، اس لیے اب نہ تو کوئی ان پر ہاتھ ڈالتا ہے ، اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی تحقیقات اور مقدمات بنتے ہیں۔ اور اگر یہ ہوتا بھی ہے ،”تو لے کے رشوت پھنس گیا ہے ، دے کے رشوت چھوٹ جا”معاملہ ہوتا ہے ۔ تین چار ماہ سے تحقیقاتی ادارے لاہور میں منشیات کے اسمگلنگ کے ایک کیس کی تفتیش کررہے تھے ۔ اب اس سلسلے میں ہولناک انکشافات ہوئے ہیں ، وہ یہ ہیں کہ اس میں انسداد منشیات کے ایک ڈی ایس پی ملوث ہیں۔ جن کو لوگ پیار سے “مظہری “کہتے ہیں۔ چونکہ یہ ہیروئن کی اسمگلنگ ڈرون کے ذریعے ہورہی تھی اور بھارتی پنجاب تک اس کے سرے جاتے تھے ، اس لیے بڑی ہائی لیول کی انویسٹی گیشن ہوئی۔ ورنہ اس کیس کا پتہ بھی نہ چلتا۔ اس کیس میں 35 کلو ہیروین پکڑی گئی لیکن گرفتاری کی ایف آئی آر میں صرف 400 گرام ہیروین دکھائی گئی۔ یہ لمبا ہاتھ تو پولیس والوں نے مارا۔ جو ڈی ایس پی نارکوٹک اس کیس میں ملوث ہیں ، ان کا سابقہ ریکارڈ بھی شاندار ہے ، انھیں 1994 سے لے کر اب تک چھ مرتبہ ملازمت سے برطرف کیا گیا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 45 مرتبہ ملازمت سے معطل کیا گیا، جن میں زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق کیس ہیں۔ ان کی مبینہ غیر قانونی جائیدادوں کی مالیت کا تخمینہ 2 ارب روپے سے زیادہ ہے ، لاہور کے تھانوں میں ان کے خلاف 13مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ان کے اپنے محکمے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE)لاہور نے ان کے خلاف پانچ فوجداری مقدمات درج کرائے ہیں۔ وہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی لاہور میں 4 کنال کے ولا میں رہائش پزیر اور ڈی ایچ اے میں سات مزید مکانات کا مالک بھی ہے ۔ پولیس سروس کے دوران اس نے 125 مہنگی کاروں بھی خریدی ، لاہور کے ایک سابق سی سی پی او نے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے کے باوجود مظہر کو لاہور میں اے این آئی یو کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ ٹیپ کا بند یہ ہے کہ ملزم اب مفرور ہے اور انڈر گراونڈ ہے ۔
اسی طرح کچھ عرصے پہلے وزیراعظم ہاؤس میں بلوچستان میں ہونے والی تیل اور پیٹرول کی اسمگلنگ سے متعلق ایک تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی گئی ہے ، جس میں انکشاف کیا گیا ہے انتیس سیاستدان اور نوے کے قریب سرکاری افسران ایران سے پٹرول کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔ اب اس رپورٹ پر بھی چوہدری شجاعت حسین کے مقولے ” مٹی پاؤ”۔پر عمل کیا جارہا ہے ۔ اس اسمگلنگ میں 50 ہزار سے زائد گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں روزانہ 600 گاڑیوں کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ایران سے تیل لے کر آئیں جس کے لیے باقاعدہ ڈپٹی کمشنر کی طرف سے ان کو ٹوکن جاری کیا جاتا ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ 15 لاکھ لوگوں کا اس سے روزگار وابستہ ہے ۔ اب ہم اتنے لوگوں کو بے روز گار تو نہیں کرسکتے ۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت دو دہائیوں سے قائم ہے ، اس کی کرپشن کے ریکارڈ سب سے زیادہ ہیں۔سندھ کے مالیاتی نظام میں 163 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف تو آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کیا ہے ۔ اس کی سال برائے 2019 تا 2020 کی رپورٹ دیکھ لیں، جس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے من پسند افسران اور ملازمین کو نوازنے کے لیے 3 ارب روپے خلاف ضابطہ تقسیم کرنے ، مختلف محکموں میں خریداری کی مد میں 47 ارب روپے اور بغیر دستاویزی ثبوت کے ریکارڈ 113 ارب خرچ کرنے کے بارے میں تفصیل دی ہے ۔ سندھ حکومت نے ملازمین و افسران کو 2 ارب کے قرضے دیے جو کہ تاحال واپس نہیں لیے گئے ہیں۔ سندھ حکومت نے سرمایہ کاری کی مد میں ملنے والے 9 ارب روپے منافع کا ریکارڈ بھی ظاہر نہیں کیا۔ نسلہ ٹاور کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے والے پیپلز پارٹی کے فرنٹ مین منظور قادر کاکا فی الحال گرفتار ہیں، لیکن ان کی ضمانت کی بھرپور کوشش جاری ہیں۔
منظور قادر کاکا کے خلاف کراچی میں تقریبا 50 ارب روپے کی زمینوں کی الاٹمنٹ اور زمینوں کی حیثیت تبدیل کرنے کی انکوائری اور تحقیقات بھی زیر التوا ہیں ۔ یہ تو کرپشن اور لوٹ مار کے نظام کی چند جھلکیاں ہیں، ورنہ لوٹنے والوں کو بچانے والے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں، عمر عطا بندیال جاتے جاتے جن نیب مقدمات کو بحال کرگئے ہیں، ان کی تعداد 1800 سے زائد ہے ، اور اس میں سارے سیاست دان، بیوروکریٹ، اور اعلیٰ افسران ملوث ہیں، جو ہمیشہ سے مقدس گائے ہیں، اور ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے