وجود

... loading ...

وجود

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

بدھ 27 ستمبر 2023 حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

ریاض احمدچودھری

سابقہ حکمرانوں کا بنیادی نظریہ قرضہ اور کرپشن تک محدودتھا۔کرپشن میں کمی آئی نہ مہنگائی کا زور ٹوٹا۔ زمانہ بدل گیا، دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان میں حکمرانوں کی نااہلی، بدانتظامی اور ذاتی مفادات کی لڑائی کی وجہ سے ریورس گیئر لگا ہوا ہے۔یہ لوگ دوبارہ اقتدار میں آکر مزید لوٹ کھسوٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے قانون سازی بھی اپنے مفادات کیلئے کرائی ہے۔ قوم نے سب کو آز ما لیا۔ 75برسوں میں تمام تجربات ہوئے۔ عوام کی حالت نہیں بدلی۔ ملک قرضوں کے پہاڑ کے نیچے ہے ۔ آنے والی نسلیں بھی مقروض ہوگئیں۔نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی مارشل لاز کی وجہ سے وسائل سے مالا مال ملک کا ہرشعبہ تباہ ہوگیا۔
تینوں حکمران جماعتوں نے قرض لیے، عوام پر ٹیکس لگانے کی بجائے ان کے اثاثے ضبط کیے جائیں۔ تینوں حکمران جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے کشمیر کو بھارت اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی نے 16ماہ کے دور اقتدار میں اپنے نیب کیسز ختم کرائے۔ پڑوسی ممالک ترقی کر رہے ہیںاور ہمارے ملک میں عوام دووقت کی روٹی کے محتاج ہیں۔ ہماری لڑائی ظلم و جبر، مہنگائی کے خلاف ہے۔ تینوں حکمران جماعتوں نے قرض لئے، عوام پر ٹیکس لگانے کی بجائے ان کے اثاثے ضبط کئے جائیں۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پونے 10کروڑ لوگ خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ جناب سراج الحق،امیر جماعت اسلامی نے کوئٹہ گورنر ہاؤس کے سامنے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نااہل اور کرپٹ قیادت کی وجہ سے ملک روزبروزدلدل میں دھنستا جا رہا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ پاکستان کے گورنر ہاؤسز کے اندر اور باہر الگ الگ دنیا ہے۔ قرض حکمرانوں نے لیے، واپسی کے لیے غریبوں کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔ قرضے لینے والوں کے اثاثے بیچ کر ملک کا قرض اداکریں گے۔ پاکستان واحد ملک جہاں 365روز بجٹ پیش کیے جاتے ہیں۔
پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے عوام کے نہیں، اپنے اور مافیاز کے مفاد میں کام کیا۔ ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے وافر ذرائع موجود ہونے کے باوجود درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے۔ پانی، ہوا اور شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ پیپلزپارٹی نے 1994ء میں آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کیے، اس کے نتیجے میں مہنگا تیل اور فیول درآمد کیا جارہا ہے جن کی سزا مہنگی بجلی کی صورت میں غریب بھگت رہے ہیں۔ اگر یہ سستے ذرائع سے بجلی پیدا کریں تو پانچ روپے فی یونٹ بجلی بن سکتی ہے۔ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے بجلی فی یونٹ 56روپے ملتی ہے۔ آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے۔ حکومت ان معاہدوں پر نظرثانی کرے، مہنگے بل بھیجنے کی بجائے بجلی کی چوری، مفت خوری اور لائن لاسز پر قابو پایا جائے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ پٹرول، گیس کے نرخ کم کیے جائیں۔ اشیائے خورونوش عوام کی پہنچ تک لائی جائیں، نتائج کے حصول تک تحریک جاری رکھیں گے۔امیرجماعت اسلامی نے گزشتہ پانچ برسوں کو ملکی تاریخ کا بدترین دور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے کام کیا۔ قوم پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کے اعمال کا خمیازہ کئی عشروں تک بھگتے گی۔ اسمبلیوں کے خاتمہ پر عوام کے کندھوں سے بوجھ ہلکا ہوا ہے۔ سیاست چند خاندانوںکے گرد گھومتی ہے۔ انصاف کے اداروں پر حیرانی ہے کہ جیسے ہی کوئی اقتدار میں آتا ہے اس کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ قوم نے اپنی تقدیر کا فیصلہ خودکرنا ہے۔ آزمائے ہوئے چہروں کو مزید نہ آزمایا جائے۔ لوگ ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں۔ یہ ملک شہزادے اور شہزادیوں کی حکمرانی کے لیے نہیں بنا۔ عام پڑھے لکھے شخص کو اسمبلیوں میں ہونا چاہئے۔ انصاف اور احتساب نہیں چل چلاؤاور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام ہے۔ 24کروڑ عوام کا ملک ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چل رہا ہے۔ حکمران سیاسی جماعتوں نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔
وطن عزیز اور ہماری اسلامی ریاست قیام پاکستان کے مقاصدکھو رہی ہے۔ آزادی کی حفاظت، استحکام اور خوشحالی کے لئے پوری قوم کی متحدہ جدوجہد ناگزیر ہے تا کہ بگڑتے حالات، بکھرتا شیرازہ، دو قومی اسلامیہ نظریہ کی بنیاد پرازسرنومتحرک کیا جائے۔ قومی آمریتوں، اسٹیبلشمنٹ، ریاستی، سیاسی انتخابی بندوبست اور اقتدار پرستی میں پاپولر نمائشی قیادت نے پاکستان کے وجود کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ ہوس، اقتدار اور اپنے اپنے مفادات کے تحفظ، اختیارات کے غیرقانونی استعمال کے عمل نے ریاستی سرکاری سیاسی انتخابی پارلیمانی اداروں کو تباہ کر دیا ہے اور قومی سلامتی آزاد مختاری پرکمپرومائز کیاہے۔پاکستان اپنی اصل کے اعتبار سے ایک منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان صرف خطہ زمین نہیں نظریہ پہلے اور مملکت بعد میں ہے۔ہے۔ ریاست کا نظام چلانے کے لئے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور اقتصادی آزادی اسلامی معاشی نظام کے لئے آئینی اور عدالتی فیصلے موجود ہیں لیکن نااہل، مفاد پرست، کرپٹ حکمرانوں نے ذاتی گروہی پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور قومی اتحاد کو پسِ پشت ڈالا، آئین، قرآن وسنت، جمہوری پارلیمانی اقتدار کو پامال کردیا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے