وجود

... loading ...

وجود

سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

هفته 23 ستمبر 2023 سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

مولانا محمد مجیب الرحمن

آج ہر طرف سامانِ دنیا کی ریل پیل ہے، ہر کوئی عیش کوشی کا متمنی، ہر ایک دنیوی زندگی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کا خواہاں، ہر شخص سامانِ عیش وعشرت کا طلب گار، ہر کوئی دنیاوی آسائش میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کاخواہاں، امیر ہو کہ غریب ہر کوئی اسی فکر میں مست ومگن ہے کہ کیسے اسباب دنیا وسیع ہوں؟ نیز کیسے اس کی زندگی مادی وسائل کے اعتبار سے معیاری و مثالی بنے، بس اسی فکرِ دنیا میں عمر عزیز کٹ رہی ہے، اور دن بہ دن دوسری دنیا کے قریب ہورہے ہیں۔ حالانکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسباب عیش وعشرت اختیار کرنے میں اپنے آقا سرورِدوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل کو جانیں، اور اسوہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنانے کی کوشش کریں کہ کیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسباب و وسائل کی وسعت پر قادر ہوتے ہوئے دنیوی عیش سے اعراض کیا۔ بقدر زیست دنیا استعمال کر کے اہل دنیا کے لیے انمٹ نقوش ثبت کر گئے، جن میں اہل دنیاکے لیے راہِ عمل ہے کہ جسے اپنا کر ایک مسلمان اپنی اخروی زندگی سدھار سکتا ہے، بجائے اس کے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زہدانہ زندگی کے ان اہم واقعات کو اپنی زندگی کے لیے عملی نمونہ بناتے، اور اعمال کی انجام دہی میں یہ واقعات ہمارے لیے مہمیز کا کام دیتے۔ ہم نے انھیں قصہ کہانی سمجھ لیا۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان واقعات کو عملی تحریک کا ذریعہ بنائیں۔ جب زندگی حالات سے دوچار ہو تو ان واقعات کے استحضار سے اپنے قلب ودماغ کو صبر وشکر کا عادی بنائیں۔ ویسے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کل زندگی ہی روشن ابواب پر مشتمل ہے۔ انھیں میں ایک اہم اور روشن باب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زاہدانہ زندگی کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زہد اختیاری ہے، اس میں اعتدال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مُسرفانہ زندگی سے بے زار ہے، اس میں قلب وزبان صبر وشکر کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے، ہمارے لیے یہی اسوہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا
جب انسانی جسم راحت کا عادی ہوجائے تو اس پر مجاہدہ بہت ہی شاق ہوتا ہے، تکلیف ومشقت جھیلنا بڑا گراں گزرتا ہے، جس کی بناء پر مصائب میں الجھ کر مسکرانا اس کے لیے دشوار ہوتا ہے، راحتِ جسمانی کے لیے ایک بچھونا وبستر بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کی کیفیت بیان کرتے ہوئے حضرت ابن مسعود بیان فرماتے ہیں، ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چٹائی پر آرام کیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر کچھ نشانات آگئے، ابن مسعود سے رہا نہ گیا وہ بول پڑے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو میں نرم چٹائی بچھادوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے دنیا کی کیا ضرورت؟ میری اور دنیا کی مثال اس مسافر کی طرح ہے جو گرماں کے زمانے میں سفر کررہا ہو اور تھوڑی دیر کے لیے درخت کے سائے میں آرام کیا اور چل دیا، اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت بھی مروی ہیں جب حضرت عائشہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نرم بستر بچھادیا تھا، (مشکوٰۃ: ۲۴۴) (الوفاء باحوال المصطفیٰ۵۷۴/۲ بیروت) اسی کو مولانا مناظر حسین گیلانی نے بڑے عمدہ انداز میں یوں بیان فرمایا:کہ خاک کے فرش کے سوا جس کے پاس کوئی فرش نہ تھا، وہ اگر خاک پے سویا تو کیا خاک سویا، جو تخت پر سوسکتا تھا وہ مٹی پر سویا تو اسی کا سونا ایسا خالص سونا ہے جس میں کوئی کھوٹ نہیں (النبی الخاتم:۲۵)نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر کی کیفیت حضرت عائشہ یوں بیان فرماتی ہیں:
انَّمَا کَانَ فِرَاشُ رَسُوْل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الَّذِیْ یَنَامُ عَلَیْہِ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہ لِیْفٌ.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کے پتے بھردیے جاتے تھے۔
لباس میں سادگی
حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قمیص کپڑوں میں زیادہ پسند تھی، (الوفاء۳۶۵/۲) حضرت عائشہ نے ابو بردہ کو ایک موٹا سا جبہ اور ایک موٹا سا ازار نکال کر بتایا اور اس بات کی نشاندہی کردی کہ یہی وہ دونوں کپڑے ہیں جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرماگئے۔ (الوفاء باحوال المصطفیٰ۵۶۵/۲)
تکلّفات وتصنعات سے احتراز کی بنیاد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمدہ سے عمدہ لباس سے گریزاں تھے، ایک صحابی نے ایک عمدہ لباس عطا کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی، اور نماز کے بعد فوراً اسے اتارا او ر لوٹا دیا، دوسرا سادہ لباس زیب تن فرمایا اور ارشاد فرمایا: لے جاؤ اس سے میری نماز میں خلل واقع ہوا۔(الوفاء: ۴۶۵)
طعام میں سادگی
ظاہری طور پر جسمِ انسانی کی بقاء کا ذریعہ غذا ہے۔ لیکن وہی غذا انسان کے لیے مفید ہے، جو بندگی پر قائم رکھنے کا سبب بنے؛ اس لیے کہ مقصو دِ اصلی اطاعت وبندگی ہے، جب مقصود اصلی سے صرفِ نظر کر کے غذا کے لیے دوڑدھوپ ہوگی تو ظاہر ہے اس میں حرمت وحلت کے پہلو کو بھی نظر انداز کیا جائے گا، یہ غذا انسان کے لیے مفید ہونے کے بجائے مضر ہوگی، جس میں سادگی کے بجائے تنوعات و تکلّفات شامل ہونگی، جس میں فضول خرچی واسراف کی بہتات ہوگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے میں انتہائی محتاط طریقہ اختیار کرتے تھے، حضرت عبد اللہ ابن عباس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طعام کی کیفیت کاتذکرہ اس طرح فرماتے ہیں۔عموماً جو کی روٹی اور سرکہ استعمال کرتے (الوفاء باحوال المصطفیٰ ۸۹۵/۲) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی فرماتے:اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوْتاً(مشکوٰۃ ۰۴۴)
اے اللہ آلِ محمد کے رزق کو بقدر زیست بنا، نیز جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پہاڑوں کو سونا بنانے کی پیشکش کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے میرے رب میں تو یہ پسند کرتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں اور ایک دن بھوکا رہوں۔تاکہ جب کھاؤں تو تیرا شکر کروں، اور جب بھوکا رہوں تو آپ کی جانب گریہ وزاروی میں لگا رہوں (مشکوۃ:۲۴۴)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی طرزِ عمل وتربیت کا نتیجہ تھا کہ صحابہ کرام بھی اسی طرزِ عمل کو اپنانے کے لیے کوشاں رہتے؛ چنانچہ ایک دفعہ حضرت ابو ہریرہ کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا، جس کے سامنے بھنی ہوئی مچھلی رکھی ہوئی تھی، آپ کو مدعو کیا گیا، آپ نے انکار کردیا، اور فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے جو کی روٹی بھی پیٹ بھر نہ کھائی(مشکوٰۃ: ۷۴۴) حضرت عبد الرحمن بن عوف مال دارصحابہ میں ہیں، اس کے باوجود ایک دفعہ برتن میں روٹی اور گوشت لایا گیا، اس کو دیکھ کر رونے لگے، رونے کی وجہ دریافت کی گئی، تو فرمایا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے نے جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر نہ کھائی، ہمارے لیے اس موخر شدہ میں خیر نہیں (الوفاء ۱۸۴/۲) ایک دفعہ عمرؓ تقریر کرتے ہوئے فرمانے لگے کہ لوگوں نے دنیا سے کیا کیا نفع اٹھایا، مگر میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ ایک ایک دن گزر جاتا، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ردی کھجور بھی نہ ہوتی(الوفاء ۰۸۴/۲)۔ یہ وہ افراد تھے جو اپنے لیے اسبابِ ِرزق کی وسعت کو خیر تصور نہ کرتے، خود حضرت عمر ؓایک وسیع وعریض اسلامی ریاست کے مقتدر اعلیٰ ہوتے ہو ئے انتہائی سادگی پسند تھے، اور دنیاوی تکلّفات سے گریزاں تھے۔
رہن سہن میں سادگی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہے سفر میں ہوں یا حضر میں ہر گز ایسی ہیئت کو پسند نہ فرماتے جس سے نمایاں ہوکر ظاہر ہوں، جب آب صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں ہوتے تو گھر کے کام کاج خود کر لیا کرتے، اپنی بکری کا دودھ دوہتے، نیز دیگر امور میں ہاتھ بٹاتے، جب راستہ چلتے تو خود آگے اور دوسروں کے پیچھے چلنے کو نا پسندفر ماتے۔بلکہ صحابہ کرام کو ساتھ ساتھ چلنے کی تلقین فرماتے، اسی طرزِ عمل کی بنا پر بعض دفعہ نوواردین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہچان میں شک وشبہ میں پڑ جاتے۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے تو اسی طرح کا واقعہ پیش آیا، الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کل زندگی سادگی سے عبارت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر عمل سے سادگی ظاہر ہوتی تھی، ایک مومن ہونے کے ناطے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی پر مر مٹنے کی حسرت ہونی چاہیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زہد وسادگی کے بے شمار واقعات کتب حدیث وسیر میں مذکور ہیں، یہ تو سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چند جھلکیاں ہیں،آپ کی مکمل زندگی ہی سادگی سے عبارت ہے، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سیرت مطہرہ کے ان تابناک پہلووں کو اپنے لیے راہِ عمل کے طور پر متعین کریں، اپنی نجی وخانگی زندگی میں اپنائیں، اس طرح زندگی میں صالحیت آئیگی، اور معاشرہ پر بھی صالح اثرات مرتب ہوں گے، نیز ہم اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ سیرت کے چند جلسوں اور چند تقاریر ومضامین سے سیرت کا مقصود حاصل ہوجائے گا۔ بلکہ اس کے لیے مستقل جدوجہد اور عملی مشق کی ضرورت ہے، اور معمولات ِنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنانے کی ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق نصیب فرمائے!آمین۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے