وجود

... loading ...

وجود

چیف جسٹس کے 404 دن اور عوام کے 56 ہزار مقدمے

جمعه 22 ستمبر 2023 چیف جسٹس کے 404 دن اور عوام کے 56 ہزار مقدمے

راؤ محمد شاہد اقبال

سپریم کورٹ آف پاکستان کے 29 چیف جسٹس ،جناب قاضی فائز عیسیٰ انتہائی سخت آزمائشوں اور امتحانات سے گزر کر عد ل و انصاف کی کرسی تک پہنچے ہیں ۔مگر یہاں پہنچ کر وہ اطمینان اور سکون کی گہری سانس اِس لیے نہیں لے سکتے کہ قاضی القضاة کے منصب پر فائز ہونے کے بعد اُنہیں اَب پہلے سے بھی زیادہ سخت امتحانات اور مشکل آزمائشوں کاسامنا ہوگا۔ قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری ایک ایسے نازک وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کو سنگین آئینی، قانونی ، سیاسی اور معاشی بحرانوں کا سامنا ہے ۔ لہٰذا، ان کے سامنے اَن گنت چیلنجز کا ایک انبارہے۔ جنہیں اُنہیں انتہائی استقامت ، صبر و تحمل اور برد باری سے حل کرنا ہوگا۔ نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سب سے بڑا کام عدالت عظمیٰ کے وقار اور غیر جانبداری کو بحال کرنا ہو سکتا ہے۔نیز اُنہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججوں کے درمیان تقسیم کا تاثر بھی ختم کرنا ہوگا۔ جبکہ اُنہیں سیاسی مقدمات میں اُلجھی ہوئی عدالتِ عظمیٰ کو بازیاب کروانے کے لیے بھی غیر معمولی اقدامات اور فیصلے لینا ہوں گے۔ یادرہے گزشتہ چند برسوں سے سپریم کورٹ آف پاکستان سیاسی مقدمات کی آماج گاہ بن کر رہ گئی تھی اور ہر سیاسی جماعت نے اپنی سیاسی لڑائی اور عداوت کو بہ وسیلہ عدالت نمٹانا اپنی عادتِ ثانیہ بنالیا تھا۔ بعض اوقات تو ایسا لگتا تھا کہ شاید سپریم کورٹ آف پاکستان کا قیام ہی صرف سیاسی مقدمات کے لیے کیا گیا ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آپ نے اکثر ایک جملے کی بازگشت تواتر کے ساتھ سنی ہی ہوگی کہ ” انصاف صرف ہونا ہی نہیں چاہیے ، بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیئے”۔سیاسی مقدمات کی حد تک تو عدالت عظمیٰ بلاشبہ مذکورہ جملے کی عملی تفسیر بنی ہوئی تھی اور عدل و انصاف کی فراہمی سیاسی سائلین کو دن رات 24 گھنٹے بلاتعطل فراہم کی جارہی تھی ۔ مگر جہاں تک سپریم کورٹ میں زیرالتوا 56 ہزار سے زائد عام مقدمات اور اُن کے مجبور و مقہور سائلین کا تعلق ہے تو اِس باب میں عدالتِ عظمیٰ نے گزشتہ کئی برسوں سے ایک لمبی سے چُپ سادھ رکھی تھی۔ شاید اَب وہ وقت آگیا ہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی فائز عیسیٰ کچھ عرصے کے لیے سیاسی قائدین پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے دروازے بند کر کے ، اُن سائلین پر کھول دیں جو ایک طویل مدت سے عدالتِ عظمیٰ کے رجسٹرار آفس میں رکھی ہوئی فائلوں میں زندہ در گور،عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں کے منتظر ہیں ۔ یقینا نئے چیف جسٹس نے اپنے حلف اُٹھانے سے لے کر اَب تک ماضی کی کئی روایات توڑ کر کئی نئی خوش گوار ،منفرد اور قابل تقلید روایات قائم ہیں ۔
مثال کے طو رپر انہوں نے صدر مملکت کی اجازت سے اپنی شریک حیات محترمہ سیرینا عیسیٰ کو اسٹیج پر بلا کر اپنے ساتھ کھڑا کر کے تمام گھریلو خواتین کا سر فخر سے بلند کردیا ۔دوسری اچھی روایت انہوں نے یہ قائم کی کہ حلف نامہ انگریزی کے علاوہ قومی زبان اردو میں بھی پڑھا اور صدر مملکت دونوں زبانوں میں حلف کے الفاظ پڑھتے رہے اور قاضی صاحب دہراتے رہے۔ تیسری خوش گوار، روایت انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن میں سینئر ججوں کو نامزد کرنے کے علاوہ پہلی بار ایک خاتون جج کو عدالت عظمیٰ کا رجسٹرار مقرر کرکے قائم کی۔چوتھی روایت قومی اسمبلی اور سینٹ کا منظور شدہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے زیرالتوا مقدمہ کی سماعت کے لئے پندرہ ججوں پر مشتمل فل بینچ مقرر کرکے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے کر قائم کی اور یوں تاریخ میں پہلی بار پاکستانی عوام کو ٹی وی چینلوں پر براہ راست عدالت عظمیٰ کے اندر کا ماحول دیکھنے اور وہاں موجود، وکیلوں کی جرح ، ججوں کے سوالات اور ریمارکس سننے کا موقع ملا۔
یقینا نئے چیف جسٹس آف پاکستان ، جناب قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے اُٹھائے گئے یہ سارے اقدامات بہت اچھے اور اُن کی قائم کردہ تمام روایتیں سب کے لیے قابلِ تقلید ہیں ۔ مگر اُ ن کا اصل کام ایسے لوگوںکو انصاف فراہم کرنا ہے ،جو گزشتہ کئی برسوں سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ارد گرد چکر در چکر کاٹ رہے ہیں اور اُن کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی ۔ کیونکہ کسی دن عدالتِ عظمی سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل کرنے میں مصروف ہوتی ہے تو کسی روز قیدی نمبر 804 کو ”گُڈ ٹو سی یو” کا نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے چشم براہ ہوتی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سیاسی مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے وہ دن آہی نہیںپاتا ،جس روزصرف عام سائلین کے مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہوں ۔ مانا چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی فائز عیسیٰ کے عہدہ قاضی القضاة کی مدت فقط 404 دن ہے ۔مگر یہ عرصہ اتنا مختصر بھی نہیں ہے کہ عدالتِ عظمیٰ میں عام سائلین کے زیرالتوا 56 ہزار سے زائد مقدمات میں سے 8 سے 10 فیصد انتہائی سرعت کے ساتھ نمٹائے نہ جاسکتے ہوں ۔
سچی بات تو یہ ہے کہ بس! ایک اچھی ابتداء کی ضرورت ہے اور یہ ابتداء تب ہی ہوسکتی ہے ، جب تمام سیاست دانوں اور اِن کے کارکنان نما، وفادار وکیلوں کو سپریم کورٹ پاکستان کی راہ داریوںسے کچھ عرصہ کے لیے باہر نکال کر اُنہیں اُن کی اصل جگہ یعنی پارلیمنٹ ہاؤس کا راستہ دکھا دیا جائے۔ اگر چیف جسٹس آف پاکستان ،جناب قاضی فائز عیسیٰ یہ نیکی کا کام کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو سمجھ لیجیے کہ انہوں نے اپنے حصے کو وہ فریضہ انجام دے دیا ،جس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اُنہیں امتحانات اور آزمائشوں سے نکال کر چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر بٹھایا ہے۔ لیکن اگر خداانخواستہ ! سب کچھ اچھا اچھا ہونے ،نئی نئی روایات بننے اور پرانی روایتوں کے ٹوٹنے کے باوجود بھی عوام کے 56 ہزار مقدمات میں نمایاں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہو جاتا ہے تو پھر مورخ چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی فائز عیسیٰ کو بھی اُن ہی گراں قدر الفاظ سے یاد کرے گا ، جن سے اُن کے پیش رو، عمرعطابندیال کو آج کل یاد کررہاہے۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے