وجود

... loading ...

وجود

احتساب کی چھلنی

جمعه 22 ستمبر 2023 احتساب کی چھلنی

سمیع اللہ ملک
یوں توارضِ وطن کوچاروں طرف سے یورشوں نے گھیررکھاہے لیکن سب سے زیادہ خطرناک اورخوفناک خبریہ ہے کہ ملک میں ایک مرتبہ پھردہشت گردی کی لہرنے ملکی سلامتی کیلئے ایک چیلنج کھڑاکردیاہے۔گزشتہ ماہ باجوڑمیں ایک سیاسی جماعت کے جلسے میں خودکش حملے میں درجنوں افرادشہیدکردیے گئے اور ڈیڑھ سوکے قریب زخمی ہوگئے لیکن اب بھی وہاں حالات پرسکون نہیں ہیں۔ وزیرستان، ٹانک، میرعلی، میران شاہ ، وانا،بنوں،ہنگو،کرم ایجنسی اوراورکزئی ایجنسی بھی لہولہان ہے۔روزانہ وہاں سے ایسی خبریں آرہی ہیں جس کوسن کردل بہت پریشان ہے۔پھریہ خبریں بھی عام ہیں کہ کے پی کے میں ترقیاتی کام شروع کرنے پہلے ٹی ٹی پی کوان کاخاص بھتہ پہنچایاجاتاہے، تب جاکرکام شروع ہوتاہے اوریہ بات ڈھکی چھپی نہیں۔
ٹی ٹی پی نے آئندہ انتخابات کوسبوتاژ کرنے کااعلان کررکھاہے۔اب ان حالات میں وہاں پرامن وامان ایک بڑاچیلنج ہے،تب جا کر انتخابات ممکن ہوسکیں گے۔اس کیلئے یقینا ہمارے سیکورٹی ادارے ملکی دفاع کیلئے ہمیشہ کی طرح قربانیوں کی ایک لازوال مثال بھی قائم کر رہے ہیں لیکن یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ دشمن توچاہتاہے کہ آپ کیلئے کئی محاذ کھول دیئے جائیں اورآپ کوبالآخرتھکادیاجائے،اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان مشکل حالات میں انجام پرنظررکھتے ہوئے تدبرکے ساتھ ایسی تدبیرکے ساتھ کام لیں کہ دشمن فورسزکے ناپاک ارادوں کوشکستِ فاش ہو۔دشمن توچاہتاہے کہ آپ کے آئندہ لائحہ عمل سے پاکستان کے امن وامان کواس قدر خراب کردیاجائے کہ انتخابات تاخیرکاشکار ہو جائیں،جمہوریت کاسفررک جائے،معیشت کوسنوارنے کے تمام پروگرامزمیں رخنہ دڈلاجائے،سی پیک کو ایسا ٹارگٹ کیاجائے کہ چین سے دوری پیداہوجائے اورغیرملکی سرمایہ کاربھی بھاگ کھڑے ہوں۔ان تمام منفی اثرات کاملک بوجھ برداشت نہ کرپائے گا اور یہی ہمارادشمن چاہتاہے۔
یادرکھیں کہ افغانستان میں فی الحال جنگ ختم ہوئی ہے لیکن جنگجوتوابھی تک موجودہیں۔جنگجو کو تو کوئی بھی جنگ کا میدان چاہیے ، جنگجو اپنے لیے ٹارگٹ تلاش کر لیتا ہے،ٹارگٹ تلاش کرنا تو کوئی مشکل بات نہیں ہے، وہ تو اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے وہ تو کرنا پڑے گا، بنیادی بات یہ ہے کہ باڑ لگائی ہم نے، اس باڑ کے ہوتے ہوئے 40 ، 50 ہزار پاکستانی نوجوان افغانستان کیسے گئے؟ اور جو وہاں پر جنگ ختم ہو گئی تو 40، 50ہزار پاکستان واپس کیسے آگئے؟ یہ ایک سوال ہے، دونوں ملکوں سے افغانستان سے بھی اور پاکستان کے جو ہمارے ادارے ہیں ان سے بھی، دونوں ملکوں کے لوگ جو غیر محفوظ ہیں، اب اسی پہ ہم گزارا کرتے رہیں گے کہ ہم ان (افغان حکومت)پر الزام لگائیں گے اور وہ ہم (پاکستان) پہ الزام لگائیں گے؟
ہمیں مذاکرات بھی کرنے چاہئیں اور اس کے لیے انکوائری مشترکہ کمیشن بھی بنانا چاہیے اوربرابری کی سطح پرایسے مذاکرات کاعمل دوبارہ شروع کرناچاہئے کہ اپنے ہی دفتر میں بلاکر ان کوگھنٹوں انتظارکاتوہین آمیز انتظار نہ کروایاجائے۔آپ نے افغان وزیرخارجہ کی درخواست پر طورخم کے بارڈرپرجو سہولت دینے کااعلان کیاہے،اب ضروری ہوگیاہے کہ اس برادرانہ پیشکش کے بعدمزیداقدامات اٹھائے جائیں اورکوئی ایسامیکنزم بنایاجائے کہ دہشت گردی کے عفریت کوان کے ساتھ مل کراس کا اختتام کیاجائے۔ پاکستان میں موجود لبرل، سیکولر شدت پسند اور امریکی پٹاری کے دانش فروش کابل اور اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی دوریوں کو دیکھ کر بغلیں بجا رہے ہیں، بڑھ چڑھ کر افغان طالبان کے خلاف کالم لکھے جارہے ہیں اور پاکستان کی تمام مصیبتوں کی جڑ کابل حکومت کو قرار دیا جارہا ہے، یہ سب پاکستان یا پاکستانی قوم کی کوئی خدمت نہیں بلکہ مزید نفرتوں کو ہوا دیکردشمن کے ایجنڈے کومضبوط کررہے ہیں،ان کولگام دی جائے کیونکہ اافغانستان ہو یا پاکستان، دونوں یک جان دو قالب ہیں، دونوں طرف محبتیں اور اخوت کا جذبہ موجود ہے۔
خدا را!دونوں ممالک اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے سے سختی سے روکیں، یہ دہشت گرد کسی کے اپنے نہیں ہوتے۔ ٹی ٹی پی کے نام سے پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کی جو کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ کسی قیمت پر بھی قابل قبول نہیں ہیں، لیکن ان کارروائیوں کو کابل حکومت کے کھاتے میں ڈالنا بھی کوئی قرین انصاف نہیں ہے، اس لئے کابل اور اسلام آباد کو آپس میں بامقصد مذاکرات کرنے چاہئیں، افغانستان اور پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کے درمیان کچھ ایسی انڈر سٹیڈنگ ہونی چاہیے کہ یہ ایک دوسرے کو معلومات فراہم کرتے رہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی نئی حدبندیاں مقررکرنے اور آپ کے جاری احتساب کے عمل کی بنا پر اگرانتخابات تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تواس کے پس منظرمیں ہونے والی ہونے والی ان قوتوں پربھی نظررکھیں جواس کی آڑمیں ملک میں منافرت اور افراتفری کومحض اس لئے ہوادیں گی تاکہ ان کے گرد احتساب کاشدیدترین تنگ گھیراختم ہوسکے،اس کیلئے ممکن ہے کہ وکلا کی تحریک سے اس کا آغاز کیا جائے اوربعدازاں ملک کے طول وعرض میں وکلا کی حمایت میں یہ سارے جمع ہوکرملک کے امن وامان کوبربادکرنے کی کوشش کریں۔ اس سلسلے میں یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ یقینا عطا بندیال کے جاری کردہ آخری فیصلے یعنی نیب کے قوانین میں تمام ترامیم کوکالعدم قراردینے کے بعد ”سیناریو”تبدیل ہوگیا ہے۔اب یہ تووقت بتائے گاکہ نئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اوردیگرجج صاحبان اپنے پیشروعطابندیال کے فیصلے کوکالعدم قراردیتے ہیں یاجزوی طورپراس فیصلے میں ترامیم فرماتے ہیں تاہم یہ توطے پاگیاہے کہ سابقہ تمام سیاستدانوں کواحتساب کی چھلنی سے گزرناہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے