وجود

... loading ...

وجود
وجود

گھروں سے بھٹو نہیں اب ڈالرنکلے گا؟

منگل 19 ستمبر 2023 گھروں سے بھٹو نہیں اب ڈالرنکلے گا؟

عطا اللہ ذکی ابڑو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
15 ستمبر کی تاریخ کو سیاسی حلقے انتہائی اہم قراردے رہے ہیں ۔منظرنامہ بتا رہا ہے کہ مڈ ستمبر سے وہ ستمگردن شروع ہوچکے ہیں جس سے ملکی تاریخ کا سیاسی منظر بدلنے جارہا ہے جی ہاں بالکل صحیح سمجھے آغازسندھ سے ہوگا ۔یہی وجہ ہے کہ حقائق کو بھانپتے ہوئے سندھ کی بااثر شخصیات نے الیکشن کراؤ؟ الیکشن کراؤ؟ کی گردان شروع کررکھی ہے یہ ہوں گے کب؟ الیکشن کمیشن کو بھی خبرنہیں؟ الیکشن کا دباؤ ڈالنے کے لیے پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا سندھ سے شروع کیے جانے والا عوامی دورہ کا تخت لاہور میں قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی بتایا جاتا ہے؟ صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ کو لکھے گئے خط میں ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کی ہے اورکہا کہ 6 نومبر کی تاریخ تجویز نہیں کی بلکہ 6 نومبر کی تاریخ آرٹیکل 48 (5) کی تشریح کے تناظر میں ہے۔ ادھرحلقہ بندیوں میں مصروف عمل الیکشن کمیشن ذرائع کہتے ہیں ہم اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ معاشی استحکام کے بغیرعام انتخابات ملکی صورتحال کو کسی اور ڈگرپر لے جاسکتے ہیں، سابق صدرزرداری اور معتبرسیاسی حلقے عام انتخابات آئندہ سال جنوری یا فروری ہوتا دیکھ رہے ہیں؟ برگیڈئیر(ر)اشفاق حسن نے اپنے ایک ٹویٹ میں اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد،ڈالرذخیرہ کرنے ان کی اسمگلنک کرنے،ایرانی تیل کی اسمگلنک کرنے،ملکی خزانے پربوجھ بننے، سیاسی بھرتیاں کرنے،نان فائلرکا خاتمہ کرنیاور ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے ،اس کام کو ایک ہی شخصیت کرسکتی ہے جو معاشی استحکام لائے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گی وہ ہیں آرمی چیف جنرل عاصم منیرصاحب، جنہوں نے ملک کو ترقی کی شاہراہ لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال بھی مدت پوری کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد ججزکالونی منتقل ہوچکے ہیں۔ نئے چیف جسٹس فائزعیسیٰ قاضی رواں ہفتے چیف جسٹس ہاؤس منتقل ہوجائیں گے،انہوں نے 17 ستمبر کوعہدے کا حلف اٹھالیا ہے ، ساتھی ججز کوعشائیے پرمدعو کررکھا ہے جس میں سابق چیف جسٹس شامل ہیں یہ وہی چیف جسٹس عمرعطا بندیال ہیں جن کے عشائیے کے بائیکاٹ کا اعلان پاکستان بار کونسل نے کیا تھا، وائس چیئرمین بارکونسل ہارون رشید نے سابق چیف جسٹس کو دست بدستہ گوش گزارکرایا کہ عدالت عظمٰی میں 60 ہزارمقدمات زیرالتوا ہیں، مقدمات کی تاریخ مقررکرنے اورنمٹانے کا کوئی شفاف طریقہ کارنہیں؟ایسے فیصلوں اورآئندہ وقت پرعام انتخابات سے متعلق تمام امیدیں اب نئے چیف جسٹس سے وابستہ ہیں ۔موجود منظرنامے کو بھانپتے ہوئے تخت لاہور والے میاں برادران نے بھی لندن سے وطن واپسی کی تاریخ دیدی ہے۔ ایک باہمی مشاورت سے نوازشریف کی وطن واپسی کے لیے 20 اکتوبرکا اعلان کیا گیا ہے ساتھ ہی مریم نوازکوپیپلزپارٹی کے قلعہ سندھ میں دراڑ ڈالنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ ایک ٹاسک ایم کیوایم پاکستان،جی ڈی اے اور جے یو آئی کوبھی ملا ہے؟ اور وہ پیپلزپارٹی کے خلاف ایک میز پرآچکے ہیں جو جماعتیں الیکشن الیکشن کے نعرے بلند کررہی تھیں وہ آج الیکشن کی تاریخ دینے والے صدر مملکت کے خط کو غیر آئینی قرار دینے پرتلی ہیں؟
اس بارسیاست میں پی ایچ ڈی کہلانے والے ایک زرداری سب پہ بھاری کا نعرہ ماند پڑتا جارہا ہے۔ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سابق صدرنے متوقع آپشنز پربھی سنجیدگی سے غورشروع کردیا ہے اور اس کے لیے قانونی ٹیم سے مشاورت میں ہیں۔ پارٹی لیڈران اس بات پر فکرمند ہیں کہ گھروں سے نکلنے والا بھٹو اب ڈالرکی صورت اختیارکرنے جارہا ہے ،معاملے کی نزاکت کو دیکھ کرعوام کا پارہ بھی ہائی ہے جس کی مثال 11 نومبر کو بلاول بھٹو کے آبائی شہرنواب شاہ پہنچنے پردیکھنے میں آئی ،جہاں سکرنڈ کے مقامی جیالے ذیشان سومرو بلاول بھٹو کی گاڑی کے آگے لیٹ گیا اورچیئرمین سے ملاقات کے لیے مقامی عہدیداروں سے ضد کرتا رہا کہ مجھے چیئرمین سے ملنا ہے، بے شک گاڑی چڑھا دو میں نہیں اٹھوں گا۔ کیا جیالا بولا ہم کارکن صرف نعرے لگانے کیلئے رہ گئے ہیں ؟بلاول بھٹو زرداری کے پرائیویٹ گارڈ اورسیکیورٹی اہلکاروں نے مقامی جیالوں کی مدد سے ضدی ذیشان کو اٹھاکرہمیشہ کی طرح ایک بار پھر سائیڈ کردیا؟ بالکل اسی طرح شہر نواب شاہ کی مقامی قیادت کا رویہ بھی تبدیل ہوتاجارہاہے۔ گزشتہ تین روز پہلے میئرنواب شاہ کی جانب سے ایک تقریب بھی صحافیوں اور جیالوں کے درمیان تلخ کلامی کی نذر ہوگئی۔ صحافیوں نے میئرنواب شاہ کی تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔ پارٹی چیئرمین صاحب ان جیالوں کوسائیڈ کرنے کے بجائے پارٹی سے دیمک کی طرح چمٹے رہنے والے کرپٹ لیڈران کوسائیڈ کریں جو کئی سالوں سے مال تجوریوں میں بھر رہے ہیں اورجیالا سڑک پرصرف جھنڈے لہرانے کے لیے رہ گیا ہے؟ یہ مقامی وڈیرے،لٹیرے نہ خود عوام کی خدمت کرتے ہیں اورنہ کسی کو آگے آنے دیتے ہیں؟ اور پارٹی کے لیے الگ بدنامی کا باعث ہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو اپنی طرح نواب شاہ شہر سے شمولیت کرنے والے نئے چہروں کو آگے لے آئیں جو آئندہ مستقبل کے لیے پارٹی کا اثاثہ ہیں ۔نئے شامل ہونے والوں میں شہرکے سید، ملک اورآغا برا داری کے نوجوان پارٹی کے لیے بے باک ثابت ہوسکتے ہیں۔ ورنہ تو عوام بیدارہوچکے ہیں جس کی ایک جھلک ہمیں بلاول بھٹو کے سکھر پہنچنے پر نظر آئی۔ جلسہ گاہ میں نہ ایم این ایز،ایم پی ایز سمیت وڈیروں اورسرکاری افسران نے تمام سیاسی وابستگیاں بالائے طاق رکھ دیں پنڈال میں خالی کرسیاں اور گلی محلے کے بچے اٹھکیلیاں کرتے رہے۔ جلسہ گاہ میں ہمیں کہیں بھٹو زندہ دکھائی نہ دیا۔ ایک منظر نامہ ہمیں بلاول بھٹو کے بدین دورے پر بھی نظر آیا۔پارٹی چیئرمین عوام سے ووٹ مانگنے ذوالفقار مرزا کے شہر بدین پہنچے تو ایک سندھی بلاگر نے پارٹی چیئرمین کی ٹیبل سے پانی کی ڈسپوزایبل بوتل اٹھالی اور اسے جانچنے کا پیمانہ لیے سوشل میڈیا پر لے آیا اور بتایا کہ اس بوتل میں فرانس سے درآمد کیا جانے والا انتہائی مہنگا پانی ہے جو پارٹی چیئرمین صاحب پیتے ہیں اور گزشتہ چالیس برس سے یہی خاندان سندھ پرحکمران ہیں۔ یہ وہی سندھ کی دھرتی ہے جہاں روزسیکڑوں بلاول صاف پینے کا صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ فیصلے نے عوام کی امیدوں کو پھرسے جگایا ہے اوریہ فیصلہ نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرآیا ہے۔ عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی ہیں، 58 صفحات پر مشتمل فیصلے میں 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کیے جاچکے ہیں تمام کیسز نیب اوراحتساب
عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں گے،اعلی عدلیہ نے چیئرمین نیب کی مدت چارسال بحال کرتے ہوئے نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ اب پھر کسی رکشے، ٹھیلے اور فالودے والے کے اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے نکل آنے کی توقع ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ نگراں حکومت اوورسیزپاکستانیوں کے لیے پیکیج کا اعلان کرنے کے بجائے نگراں حکومت کرنسی نوٹ ہی تبدیل کرنے کا اعلان کردیتی تاکہ بلیک منی کی صورت میں بنگلوں کے تہہ خانوں اوراسٹرانگ رومز میں چھپایا گیا ملکی خزانہ گھنٹوں میں باہرآجاتا۔نئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کے حلف اٹھاتے ہی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے تاریخ رقم ہونے جارہی ہے۔ اگر احتساب کا نظام سب کے لیے یکساں ہوگیا تو نئے چیف جسٹس سپریم کورٹ، نیب حکام اور مقتدر حلقوں کے اقدامات سے ہمیں گھروں سے زندہ بھٹو کے بدلے جلد ڈالر نکلتے ہوئے دکھائی دیں گے؟


متعلقہ خبریں


مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال