وجود

... loading ...

وجود
وجود

چیف جسٹس اور قاضی عیسیٰ

منگل 19 ستمبر 2023 چیف جسٹس اور قاضی عیسیٰ

میری بات/روہیل اکبر
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس بن گئے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 ء کو کوئٹہ میں ہزارہ مسلم خاندان میں پیدا ہوئے، ان کے دادا قاضی جلال الدین 19ویں صدی کے آخر میں افغان امیر عبدالرحمن کے دور میں ہزارہ کے ظلم و ستم کی مخالفت کی وجہ سے افغانستان سے برطانوی ہندوستان کے صوبہ بلوچستان میں منتقل ہو گئے اور برطانوی راج کے دوران ریاست قلات کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی محمد عیسیٰ محمد علی جناح کے قریبی ساتھی اور مسلم لیگ بلوچستان کے صدر ہونے کے ساتھ سینٹرل ورکنگ کمیٹی میں بلوچستان سے واحد رکن تھے جبکہ پاکستان کے سابق نامور سفارت کار اشرف جہانگیر قاضی ان کے کزن ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کوئٹہ سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی میں کراچی گرائمرا سکول سے اے اور او لیول مکمل کیا اور پھر قانون کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لندن چلے گئے جہاں انہوں نے انز آف کورٹ ا سکول آف لا سے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائی کورٹ اور مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے ،پی سی او کیس فیصلے کے نتیجے میں بلوچستان ہائیکورٹ کے تمام جج فارغ ہوگئے تو جسٹس فائز عیسیٰ 5 اگست 2009 ء کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس فائز ہوئے۔ جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پبلک پارکوں کے استعمال، ماحولیات، خواتین کے وراثتی حقوق، فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق اہم فیصلے دیے۔ عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کیلئے محترم کا لفظ استعمال نہ کرنے کی آبزرویشن بھی دی اور اکیسویں آئینی ترمیم کیس میں سویلنز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا۔ پی ٹی آئی حکومت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو عہدے سے ہٹانے کیلئے صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا جسے نظرثانی میں اکثریت کی بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا گیا ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلوں میں ہمیشہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر زور دیا۔ بطور چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیلئے سپریم کورٹ کے ججز میں اختلافات ختم کرنا،بنچز کی تشکیل اور موجودہ سیاسی صورتحال میں عدلیہ کا وقار بحال کرنا بڑے چیلنجز ہوں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بطور چیف جسٹس پاکستان 25 اکتوبر 2024 کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے ۔انہیں 21 جون 2023 ء کو صدر عارف علوی نے پاکستان کا چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کی تمام ہائی کورٹس وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے 27 سال سے زائد عرصے تک قانون پر عمل کیا۔ بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سپریم کورٹ کے تاحیات رکن رہے۔ جج بننے سے قبل وقتاً فوقتاً انہیں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ نے امیکس کیوری کے طور پر بلایا اور بعض پیچیدہ مقدمات میں مدد حاصل کی۔ انہوںنے بین الاقوامی ثالثی بھی کی ہے، لاتعداد مقدمات جن میں وہ بطور وکیل پیش ہوئے، وہ قانون کے جرائد میں رپورٹ بھی ہوئے ہیں، اپنے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے جسٹس عیسیٰ پاکستان کے انگریزی اخبارات کے لیے باقاعدگی سے لکھتے تھے، انہوں نے پاکستان میں ماس میڈیا لاز اینڈ ریگولیشنز نامی کتاب مشترکہ طور پر لکھی جبکہ بلوچستان میںکیس اینڈ ڈیمانڈ پر ایک رپورٹ بھی تیار کی ۔
3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے اعلان کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججوں کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا، بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے 3 نومبر 2007ء کے اقدام کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام اس وقت کے ججوں نے استعفیٰ دے دیا اور 5 اگست 2009 کو جسٹس عیسیٰ کو براہ راست چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔ اس وقت جسٹس عیسیٰ بلوچستان ہائی کورٹ میں تنہا جج تھے ،نئے ججز کی تعیناتیوں کے بعد انہوں نے سبی اور تربت میں عدالتیں دوبارہ کھولیں۔ انہوں نے بلوچستان کی تمام عدالتوں کو اپ گریڈ کیا ۔ عوام تک رسائی اور سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان لاء اینڈ جسٹس کمیشن ،نیشنل جوڈیشل (پالیسی سازی) کمیٹی اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے رکن کے طور پر خدمات بھی انجام دیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے وہ بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے چیئرمین بھی رہے۔ ہائی کورٹ کے سینئر ترین چیف جسٹس کے طور پر انہوںنے سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن کے طور پر خدمات بھی انجام دیں۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان کے معاملے میں سخت اختلاف کیا سندھ ریونیو بورڈ بمقابلہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے معاملے میں ان کا موقف تھا کہ وفاق اور صوبوں کو دوسرے کے حقوق پر حملہ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ایک دوسرے کے قانون سازی کے دائرے میں تجاوز کرنا چاہیے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کی اہلیت سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں جسٹس عیسیٰ نے حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اہل امیدواروں کے بالترتیب انتخاب اور تقرری کے عمل میں مکمل شفافیت کو یقینی بنائے ۔خالد ہمایوں بمقابلہ نیب کیس میں جسٹس عیسیٰ نے قومی احتساب بیورو کو ایک سرکاری ملازم کے ساتھ پلی بارگین کرنے پر سرزنش کی جو بڑی رقم کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔وومن ایکشن فورم کی جانب سے معلومات کی آزادی کی درخواست کے جواب میں جسٹس عیسیٰ واحد جج تھے جنہوں نے اپنے تمام اثاثوں، آمدنی اور مراعات کی تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کیں۔ ان کی اہلیہ مسز سرینا عیسیٰ نے بھی رضاکارانہ طور پر ایسا ہی کیا۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے باقی اداروں میں بھی ترقی کا یہی میعار ہونا چاہیے جو سینئر ہو اسے پرموٹ کردیا جائے تاکہ ہمارے ادارے سیاست سے پاک ہوکر اپنا کام کریں۔ اب بھی لوگوں کو عدالتوں پر اعتماد ہے جس کو کہیں سے ریلیف نہ مل رہا ہو تو عدالتیں ہی اسکی زندگی کی ضامن ہوتی ہے۔ ہماری سیاسی تاریخ میںجو لوٹ مار ہوئی امید ہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اسکا بھی حساب کتاب کرینگے، وہ ایک محب وطن پاکستانی ہیں ان کی رگوں میں قاضی عیسیٰ کا خون دوڑ رہا ہے جو قائد اعظم کے مخلص ساتھی بھی تھے۔ اس لیے مجھے قاضی کے بیٹے قاضی سے امید ہے کہ انکے فیصلے بولیں گے کہ ہم نے پاکستان کی سمت درست کردی ہے اب عوام بھی ہمت کریں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال