وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسٹریٹ کرمنلز

اتوار 17 ستمبر 2023 اسٹریٹ کرمنلز

علی عمران جونیئر
دوستو،کراچی جرائم پیشہ افراد اور سفاک قاتلوں کیلئے ایک جنت کا روپ دھار چکا ہے، گزشتہ 8 ماہ میں کراچی میں جرائم کی 60 ہزار وارداتیں ہوئیں، اور ڈکیتی مزاحمت پر 90 شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ محکمہ پولیس کی کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی وارداتوں پر یکم جنوری سے 31 اگست تک کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیاہے کہ رواں سال اب تک 243 دنوں میں 60 ہزار کے قریب وارداتیں ہوئیں۔ یعنی روزانہ کے حساب سے دوسوچھیالیس وارداتیں اور ہرگھنٹے میں دس وارداتیں۔۔یہ تو وہ اعدادوشمار ہیں جو پولیس نے جاری کیے، یعنی ان وارداتوں کی رپورٹ تھانوں میں درج کرائی گئی۔یکم جنوری سے 31 اگست تک 18 ہزار 810موبائل فون چھینے گئے، شہریوں کی 39 ہزار 215 موٹر سائیکلیں اور 1 ہزار 96 گاڑیاں چوری یا چھینی گئیں، جبکہ 13 تاجروں کو بھتے کی پرچیاں دی گئیں اور 6 کو اغوا کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران 90 سے زائد شہری ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، اور سیکڑوں شہری ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہوئے، جب کہ مختلف دیگر واقعات میں 422شہریوں کی جان گئی، غیرت کے نام پر بھی قتل کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے صرف 356موبائل فون، 2 ہزار 285 کاریں اور موٹر سائیکلیں ریکور کیں۔
ہم نے کچھ عرصہ پہلے اپنے کالم کراچی کا نوحہ میں ایک جگہ لکھا تھا۔کراچی وحشتوں کا شہر ہے، یہاں اب ون وے ڈرائیونگ کوئی جرم نہیں، ملک بھر سے گداگر ہر گلی، ہر سڑک، ہربازار پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔سارے فٹ پاتھ پر ایک چھوٹی سی دکان کا مالک پچاس کرسیاں رکھ کے دیسی بن کباب اور چائے پراٹھا بیچتا ہے۔یہاں لاکھوں بغیر رجسٹریشن کے رکشے بھتہ دے کر روڈ پر دس دس مسافروں کو منی بس کی طرح ٹھونس کر چلاتے ہیں۔پچاس ساٹھ لاکھ لوگوں نے بغیر زمین خریدے مکان بنا لیے ہیں اور اس میں کرائے پر چلانے کے لیے دکانیں بنا لی ہیں۔یہاں اب کمرشل گاڑیوں کی کوئی فٹنس نہیں ہوتی۔اس شہر میں پانچ ہزار ایسے ڈمپر چلتے ہیں جن پر کوئی رجسٹریشن نمبر نہیں ہوتا، ان ڈمپرز کو کبھی ٹریفک پولیس اہلکار نہیں روکتے۔کار اور موٹر سائیکل والوں پر چالان اور بھتہ دونوں نافذ ہیں۔یہاں دس لاکھ سے زیادہ افغانی گلی گلی ٹرائی وہیلر پر کچرا اٹھاتے ہیں اور پیسے ہر گھر سے لیتے ہیں کیونکہ بلدیہ اب مین روڈ سے کچرا اٹھاتی ہے جہاں یہ افغانی ڈمپ کرتے ہیں۔یہاں مقامی اور غیر مقامی ہزاروں لوگ اسلحہ لے کر عورتوں اور مردوں سے موبائل فون اور نقدی چھینتے ہیں کبھی پکڑے جائیں تو جلد ضمانت پر واپس آکر پھر لوٹتے ہیں۔یہاں ہر روڈ پر مغرب سے پہلے موبائل آتی ہیں اور ہر ٹھیلے والے سے روزانہ ایک طے شدہ رقم وصول کرتی ہے اور اس کے عوض انہیں آدھا روڈ کور کرکے ٹھیلا لگانے کی اجازت ہوتی ہے۔آپ کو غیر قانونی روڈ کٹنگ کروانی ہو پانی کا ناجائز کنکشن چاہیے تو آپ ایسے لوگوں سے آسانی سے کرواسکتے ہیں جو متعلقہ محکموں کی اجازت کے بغیر یہ کام کرتے ہیں۔ اگر آپ نے مکان کی تعمیر شروع کی ہے تو علاقے کی موبائل اتنی جلدی آپ کے پلاٹ پر آتی ہے کہ آپ کی تعمیر سے گلی میں گاڑیوں کو گزرنے میں تکلیف ہوگی لہٰذا آپ ان کا خیال رکھیں وہ آپ کو تنگ نہیں کریں گے۔یہ ہے ہمارا شہر، جس کی سڑکیں ہمارے بچپن میں دھلا کرتی تھیں، لیکن اب کچرے اور بہتے خون نے ان سڑکوں کو بھی اپنے اندر سمولیا ہے۔
خیر چھوڑیں، کراچی کو اس میں کیا رکھا ہے، کرکٹ کی بات کریں، ایشیا کپ کا آج فائنل ہے ، بھارت سے شکست کو ہم بھول نہیں سکتے۔ہمارے بچپن کا رومانس بھارت سے مقابلہ تھا، کرکٹ ہویاہاکی، ہر بڑے ٹورنامنٹ میں پاکستان کا موازنہ بھارت سے کیا جاتا تھا۔لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کا خواب بھی دکھایا گیا، کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے سنائے گئے۔ہمیشہ فخر ہوتا تھا کہ ہمارا عمران خان ان کے کپل دیو سے اچھا ہے۔ہم نے ٹنڈولکر کی سنچریوں کا مقابلہ پہلے سعید انور سے کیا،پھر جب سعید انور کرکٹ سے باہر ہوا تو انضمام کو مقابلے پر لے آئے۔ہم نے اپنی ٹیکنالوجی کو بھارت سے بہتر کہا، کہتے رہے، اسی چکر میں آدھا ملک گنوا بیٹھے۔۔انہیں گندے، بدبودار اور خود نیک پارسا کہتے رہے۔ہمیں کبھی نہیں سوچنے دیا گیا کہ بھارت ڈیم پہ ڈیم بنارہا ہے اور یہاں ہمارے دریا سوکھ چکے ہیں۔بھارت کی ریاستوں میں بجلی فری ملنے لگی اور ہمارے ہاں یونٹ 55 روپے کا ہوگیا۔۔ہمیں یہ بھی نہیں سوچنے دیا گیا کہ بھارت کی کسی بھی بڑی سیاسی جماعت ، وزیراعظم یا فوجی جرنیل کی بیرون ملک کوئی جائیداد ہے یا نہیں، جب کہ ہمارے حکمران،وزرا،جرنیل اربوں ڈالر کی جائیدار کے بیرون ملک مالک ہیں۔حکمران طبقے کا یہ حال ہے کہ اقتدار ملتا ہے تو وطن واپس آتے ہیں، اقتدار جاتے ہی وہ بھی باہر چلے جاتے ہیں۔ہمیں یہ بھی کبھی نہیں سوچنے دیاگیا کہ جب ہم ڈالرز کیلئے امریکی اتحادی بنے،افغان جنگ میں گندے ہوئے تب ڈاکٹر من موہن سنگھ ہمارے پڑوس میں ڈالرز کیلئے صنعتوں کا جال ملک بھر میں بچھارہا تھا۔ہمارے ہیرو ہمارے سپہ سالار محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد تھے لیکن اصل سپہ سالار جہانگیر کرامت، اشفاق پرویز کیانی، راحیل شریف،قمر جاوید باجوہ نے تو ملک میں رہنا تک گوارا نہیں کیا۔ہمیں بتایا گیا کہ ہم بھارتیوں سے بہتر ہیں، لیکن ہمارے بچے ہوشیار ہیں، سیانے ہیں، سمجھدار ہیں۔ ہمارا دس سال کا بھتیجا پوچھتا ہے، کیا بھارت میں عسکری ون ٹو تھری، ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن ہیں؟ کیا ان کے پاس بھی عسکری بینک ہے؟وہ پوچھتا ہے دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا ترانہ ہم گاتے ہیں، لیکن برطانیہ کا وزیراعظم انڈین، گوگل اور آئی ایم ایف کے عہدیدار بھارتی کیوں ہیں؟بچے تو غیرسیاسی ہوتے ہیں وہ تو اتنا کچھ پوچھتے ہیں کہ ہمیں بتاتے ہوئے ہمارے ”پر ” جلتے ہیں۔وہ یہ بھی پوچھتے ہیں دہلی میں تمام شہریوں کے لئے بجلی، پانی، علاج اور بہترین تعلیم بالکل مفت ہے۔ہمارے یہاں کیا ہے؟ ہم اسے کیا بتائیں، ہمارے پاس اس وقت ستر ہزار روپے کا بجلی کا بل ہے، جسے جمع کرانا ہے، نہیں کرایا تو پھربھارت تو چاند پر پہنچ چکا ، ہم چاندکے دور میں پہنچ جائیں گے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لیجنڈ رائٹر اشفاق احمد کہتے ہیں۔۔ خود کا منفی(مائنس) پوائنٹ جان لینا ہی زندگی کا سب سے بڑا مثبت(پلس) پوائنٹ ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال