وجود

... loading ...

وجود

زمین کی محافظ اوزون پرت کے تحفظ کا عالمی دن

هفته 16 ستمبر 2023 زمین کی محافظ اوزون پرت کے تحفظ کا عالمی دن

ڈاکٹر جمشید نظر

امریکی ماہرین ماحولیات نے 1974 میں اوزون کی تہہ کے متعلق بتایا تھا کہ اگر زمین پر سے یہ تہہ ختم ہوگئی تو دنیا کا درجہ حرارت شدید بڑھ جائے گا اور قطب جنوبی میں برف پگھل جائے گی جس سے ساحلی شہر تباہ ہوجائیں گے اور شدید درجہ حرارت سے جاندار معدوم ہوجائیں گے۔اس وقت ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ اگر اوزون کی تہہ کو بچانے کے لئے مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو اگلے 75 برسوں میں اوزون کی تہہ کا وجود بالکل ختم ہوجائے گا۔اوزون پرت کو مزید تخفیف سے بچانے کے لئے عالمی پیمانے پر 1980کی دہائی میں کوششیں تیز ہوئیں۔ 16ستمبر 1987کو بہت سارے ممالک کی حکومتوں نے اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادوں پر کم سے کم انحصار رہنے پر رضامندی ظاہر کی اور ایک معاہدہ پر دستخط کئے جسے مونٹریل پروٹوکول ( Montreal Protocol )کا نام دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1994میں اس معاہدے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے مونٹرئیل پروٹوکول کی تاریخ یعنی 16ستمبر کو ہی اوزون کے تحفظ کا بین الاقوامی دن منانے کا فیصلہ کیا جس کا مقصداوزون کی تہہ کونقصان پہنچانے والے عوامل کا خاتمہ تھا ۔اس سال اس دن کا تھیم ہے ”مونٹریل پروٹوکول۔اوزون پرت کو ٹھیک کرنا اور آب و ہوا کی تبدیلی کو کم کرنا”۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اونتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اگر ہم موسمیاتی کارروائی کو فوری اوربنیادی طور پر تیز کردیں توگلوبل وارمنگ کو1.5سینٹی گریڈ تک محدود کرنااب بھی ممکن ہے۔
ہر کوئی یہ نہیں جانتا کہ زمین کی سطح سے تقریباً 19 کلو میٹر اوپر اور 48 کلو میٹر کی بلندی تک اوزون کی تہہ پائی جاتی ہے یہ فضائی غلاف ایک طرح سے زمین کاگارڈ ہے جو سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکتا ہے اگر سورج سے نکلنے والی یہ خطرناک شعاعیں برائے راست زمین پر پہنچ جائیں توجانداروں کو موت کے منہ تک پہچا سکتی ہیںاسی لئے ا اللہ تعالیٰ نے زمین کو ان شعاعوں سے بچانے کے لئے ایک خاص فلٹر تخلیق کررکھا ہے جسے اوزون کی تہہ کہتے ہیں۔اوزون کی تہہ سورج سے نکلنے والی نہایت خطرناک شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی فلٹر کرلیتی ہیںاگرچہ بین الاقوامی برادری نے اوزون کی تہہ کو ختم کرنے والے مواد پر پابندی لگانے کے لئے ایک معاہدہ کیا تھاجس کے بعدسے دنیا بھر میں” سی ایف سی گیسوں”کی اشیاء میں استعمال کو ترک کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ابھی بھی اوزون کی تہہ کو شدیدخطرات لاحق ہیں۔بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی،درختوں کی کٹائی،بدلتے موسم،صنعتی کارخانوں کے دھوئیں اوردیگر زہریلی گیسوںکے اخراج سے اوزون کی تہہ دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے دنیاکے بعض مقامات پرسورج کی شعاعیں مکمل طور پر فلٹر نہیں ہورہیں ۔سورج کی تابکار شعاعوں کا زمین پر براہ راست پڑنے کی وجہ سے انسانوںا ور جانوروں میں جلدی بیماریاں اور مختلف اقسام کے کینسر میںبھی کئی گنا اضافہ ہورہا ہے۔ تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے اکثریت پانی کی کمی، ہیپاٹائٹس اور گردوں کے شدید امراض میں مبتلا ہو رہی ہے۔
ادھرماہرین حیاتیات نے بھی خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 ء تک معدوم ہوجائے گی جس کا ثبوت یہ ہے کہ امریکہ کا آخری سنہری مینڈک جو 1999 ء میںموسمیاتی تغیرات کے باعث مر گیا تھااسے جانوروں کی پہلی معدومیت قرار دیاجارہا ہے۔پاکستان نے 1992 میں مونٹریال پروٹوکول میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی اور 1996 میں اوزون کے تحفظ کے لیئے نیشنل اوزون یونٹ قائم کیا۔سائنس دانوں ،ماہرین فلکیات نے موجودہ سال کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کوششوںکی بدولت اوزون کی تہہ بحال ہونا شروع ہوگئی ہے تاہم اوزون کی تہہ کومکمل طور پربچانے کے لئے صنعتوں کے زیریلے دھوئیں،ٹریفک کے دھوئیںسمیت ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاکہ اوزون کی تہہ مزیدمضبوط ہوجائے اور سورج کی شعاعیں براہ راست زمین پر اثرانداز نہ ہوسکیں ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات وجود جمعه 29 ستمبر 2023
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات

نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت وجود جمعه 29 ستمبر 2023
نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت

کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار

سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر

وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ

سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی

سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال