وجود

... loading ...

وجود

گڈ ٹو سی یو چیف صاحب

هفته 16 ستمبر 2023 گڈ ٹو سی یو چیف صاحب

میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے 28 ویں سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اپنی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوگئے۔ آپ ایک محب وطن پاکستانی قانون دان ہیں۔ ان کا ایک جملہ بڑا مشہور ہوا گڈ ٹو سی یو اور یہی جملہ انہوں نے اپنی کورٹ میں آخری کیس کے دوران کہا ۔بندیال صاحب نے وکالت سے لیکر چیف جسٹس تک بھر پور زندگی گزاری۔ ہنس مکھ اور خوش اخلاق عمر عطا بندیال کے خلاف پی ڈی ایم نے مہم بھی چلائی ۔ ان پر تنقید بھی بے شمار ہوئی۔ جلسوں میں انکی تصویریں بھی لگائی گئی ۔لیکن انہوں نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر کسی کو گڈ ٹو سی یو ہی کہا۔ اپنے آخری روز بھی چیف جسٹس نے میڈیا کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خاص کر اللہ کا شکرگزار ہوں کہ جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کے لیے خدمت لی۔ اللہ کے لیے اپنا فریضہ ادا کیااور میڈیا نے مجھے مستعد رکھا۔ میڈیا کی تنقید کو ویلکم کرتا ہوں۔ میڈیا فیصلوں پر تنقید ضرور کرے لیکن ججز پر نا کرے کیونکہ تنقید کے جواب میں ججز اپنا دفاع نہیں کر سکتے اور جج پر تنقید سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ تنقید سچ پر مبنی ہے یا قیاس آرائیوں پر۔ ججز پر تنقید جھوٹ کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے ۔
عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958 میں لاہور میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ 1973ء میں عمر عطا بندیال نے سینٹ میری اکیڈمی راولپنڈی سے اپنا سینئر کیمبرج سرٹیفکیٹ حاصل کیا اس کے بعد انہوں نے ایچی سن کالج لاہور میں اپنے اعلیٰ سینئر کیمبرج سرٹیفکیٹ کے لیے داخلہ لیا جو انہوں نے 1975 میں حاصل کیا۔ اس کے بعد انہوں نے 1979 میں کولمبیا یونیورسٹی سے معاشیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور پھر 1981 میں یونیورسٹی آف کیمبرج سے لاء ٹریپوس کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے لنکنز ان لندن سے بیرسٹر ایٹ لاء کے طور پربھی کوالیفائی کیا۔ عمر عطا بندیال نے 1983 میں لاہور ہائی کورٹ میں بطور وکیل شمولیت اختیار کی ۔ انہوں نے 1987 تک پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں ٹارٹس لاء اور کنٹریکٹ لاء بھی پڑھایا جس کے بعد انہوں نے اس کی گریجویٹ اسٹڈیز کمیٹی میں خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انہیں 4 دسمبر 2004 کو لاہور ہائی کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے انہوں نے آئینی حقوق، دیوانی اور تجارتی تنازعات اور مفاد عامہ سے متعلق مقدمات کی صدارت کی۔ یکم جون 2012 ء کو انہیں لاہور ہائی کورٹ کا 41 ویں چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔ انہوں نے 16 جون 2014ء کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر اپنی تقرری تک اس عہدے پر کام کیا ۔ بطور چیف جسٹس ان کی تقرری کی منظوری صدر عارف علوی نے 13 جنوری 2022 کو دی جس کے بعد انہوں نے 2 فروری 2022 کو اپنا عہدہ سنبھالا۔ عمر عطا بندیال 17 جون 2014 سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس ہیں سپریم کورٹ میں تقرری سے قبل انہوں نے یکم جون 2012 سے 16 جون 2014 تک لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ عمر عطا بندیال 2فروری 2022 سے 16 ستمبر 2023 کو ریٹائر ہونے تک ایک سال6 ماہ اور 25 دن تک چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر کام کرتے رہے۔ عمر عطا بندیال کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان (CJP) تقرری کی منظوری صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے 13 جنوری 2022ء کو دی تھی۔ یوں انہوںنے 2 فروری 2022 ء کو ایوان صدر میں ایک تقریب میں حلف اٹھایا۔ اپنے پہلے مہینے میں انہوں نے سپریم کورٹ کے مختلف اداروں بشمول کیس مینجمنٹ سسٹم میں اصلاحات کا آغاز کیا تاکہ فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ان اداروں کو دوبارہ منظم کیا جو انتظامی اور عدالتی اختیارات سے نمٹتے ہیں۔ بشمول بلڈنگ کمیٹی، ریکارڈ انرولمنٹ کمیٹی، سپریم کورٹ ریسرچ افیئرز برانچ، اور لاء کلرک پروگرام انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ، سردار طارق مسعود، اعجاز الاحسن، مظہر عالم اور سجاد علی شاہ کو بالترتیب بلوچستان، اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کی صوبائی انسداد دہشت گردی عدالتوں کے مانیٹرنگ جج مقرر کیا۔
چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس بندیال سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے چیئرمین منتخب ہوئے ان تینوں اداروں کی ساخت مکمل طور پر تبدیل ہو گئی تھی۔ بطورچیف جسٹس پہلے مہینے ہی انہوں نے سپریم کورٹ التوا کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں ریکارڈ 1,761 مقدمات کا فیصلہ کیا ۔ 2022 میں ان کا نام ٹائم کے 100 سب سے زیادہ بااثر لوگوں میں شامل تھا۔ ان کے دور میں عدلیہ کے ججز بھی تقسیم نظر آئے، ایک وقت آیا کہ جسٹس مندوخیل نے بینچ کے ارکان سے اختلاف کی وجہ سے چیف جسٹس اور بینچ کے دیگر ارکان کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کے طرز عمل پر افسوس کا اظہار کیااور اسے سیاسی حکمت عملیوں کو آگے بڑھانے کے مترادف قرار دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ جو عدالت عظمیٰ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواستوں اور ازخود نوٹس کو قبول کرنے سے عدالت دو صوبائی ہائی کورٹس کی آزادی کو بلاجواز طور پر مجروح کرے گی ۔چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں تقسیم کو ختم کرنے کے لیے اپنے ساتھی ججوں سے رابطہ کیا ہے کیونکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں انتخابات میں تاخیر کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تنازع تھا۔ 28 مارچ 2023 کو اس وقت کی حکومت نے متفقہ طور پر عدلیہ کے خلاف ایک متنازع قرارداد منظور کی۔ قرارداد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیش کی تھی کہ قانون سازی کے عمل میں عدلیہ کی مداخلت کو مسترد کرتے ہیں اور پھر 6 اپریل 2023 کو، قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ (SC) کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی جس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو ملک میں اسنیپ پولز کرانے کی ہدایت کی تھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان بار کونسل (پی بی سی) وکلاء کی سب سے بڑی باقاعدہ تنظیم نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) میں بدتمیزی کی شکایت درج کرائی اور پھرسپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) کو خط لکھا ہے جس میں اعلیٰ عدالتی ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے خلاف مبینہ “بدانتظامی اور مالی بے ضابطگی” کی شکایات پر کارروائی شروع کرے لیکن سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس عمر عطا بندیال نہ بلا سکے۔ اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب نئے چیف جسٹس آف پاکستان بن چکے ہیں ۔امید ہے وہ پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے مفید اور بہتر ثابت ہونگے مجبور اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والی قوم دونوں چیف صاحبان کو گڈ تو سی یو کہتی ہے ۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات وجود جمعه 29 ستمبر 2023
آقاۖکی حیات مبارکہ کے آخری لمحات

نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت وجود جمعه 29 ستمبر 2023
نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت

کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار

سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
سعودیہ اور اسرائیل دوستانہ روش پر

وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ

سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی وجود جمعرات 28 ستمبر 2023
بھارت میں ہم جنس پرست لڑکیوں نے شادی کر لی

سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال