وجود

... loading ...

وجود
وجود

ہر دور میں بالجبر کہا جاتا ہے غدار

جمعرات 14 ستمبر 2023 ہر دور میں بالجبر کہا جاتا ہے غدار

ریاض احمدچودھری

مزدوروں ، کسانوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقوں کا خیر خواہ اورسیاسی وسماجی رہنما سید محمد قسورگردیزی 11 ستمبر1993کو جہان فانی ہمیشہ کیلئے کوچ کرکے اپنے خالق حقیقی کے پاس پہنچ گئے۔ ملتان کے ممتاز سیاسی رہنما روزنامہ پاکستان ٹائمز اور روزنامہ امروز شائع کرنے والے ادارے پروگریسو پیپرز لمیٹڈکے ڈائریکٹر بھی رہے۔ قسور گردیزی پرگریسو پیپرز کے بانی میاں افتخار الدین مرحوم کے گہرے دوست تھے۔قسور گردیزی صاحب کے صاحب زادے زاہد حسین گردیزی کہتے ہیں 6 ستمبر 1965 کو سورج طلوع ہونے سے پہلے میں اپنے والد سید محمد قسور گردیزی اور والدہ کے ہمراہ لاہور جی او آر GOR میں واقع 21ـ ایکمن روڈ، پر میاں افتخارالدین کی کوٹھی میں خواب خرگوش میں تھا کہ اچانک پلنگ پر لیٹے ہوئے زلزلے کے سے جھٹکے محسوس ہوئے اور پھر وقفہ وقفہ سے کہیں بہت دور سے دھماکوں کی آوازیں آنے لگیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے گھر کے سب مکین بیدار ہوگئے ہر فرد سمجھنے کی کوشش میں تھا کہ کیا ماجرا ہے۔ آوازیں گاہے گاہے ہلکی ھلکی دھمک کے ساتھ آتی رہیں اور پو پھوٹنے پر جب شہر لاہور کے مکینوں کے جاگنے کا وقت ہوا تو وہ آوازیں جو رات کی تاریکی میں قدرے نمایاں تھیں شہر کی چہل پہل میں دب گئیں ۔جناب زاہد گردیزی کہتے ہیں کہ مجھ سمیت باقی لوگ بھی بے خوف ہو کر دوبارہ غنودگی میں چلے گئے۔ صبح ساڑھے سات بجے جب میاں صاحب کا ملازم کمرے میں ناشتہ دینے آیا تو والدصاحب کو سلام کے بعد بغیر پوچھے بتانے لگا کہ شاہ صاحب، ابھی باغبان پورہ سے، ( جہاں میاں افتخارالدین کا زرعی رقبہ تھا اور آم کے باغات بھی ) میاں صاحب کا گوالہ گھر دودھ دینے آیا تو ملازموں کو بتا کر گیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی سرحد پر واہگہ بارڈر سے حملہ کردیا ہے اور بھارتی ٹینک باٹا پور تک پہنچنے والے ہیں۔ اتنے میں ریڈیو پاکستان سے ایوب خان کی گرج دار تقریر ” میرے عزیز ہم وطنو’ دشمن نے آج صبح پاکستانی قوم کو للکارا ہے۔۔۔۔۔۔۔” نشر ہو گئی۔
جلد ہی ایکمن روڈ کے حالات معمول پر آگئے اور ہمیں اس پر سکون گھر میں محسوس نہیں ہورہا تھا کہ پاکستان کی سرحد پر کچھ انہونی ہو رہی ہوگی۔ البتہ ریڈیو پر ملی نغموں کا آغاز ہوگیا اور خصوصی نیوز بلیٹن میں صورت حال اور ایوب خان کی تقریر کے حصے نشر ہوتے رہے۔ بارڈر پاکستان پر پاک فوج کی شہادتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔6 ستمبرکو گھر والے عموماً والد صاحب کی سالگرہ غیر رسمی طور پر مناتے تھے اور ان کو مبارک باد دیتے تھے۔ یہ سلسلہ ہمارے بچپن سے جاری تھا۔ حسب معمول ناشتے کے بعد ہم تمام بچوں کی میاں صاحب کی بارہ کنال کی کوٹھی کے لانوں میں جھولوں پر کھیل کود شروع ہوئی تو اچانک دوپہر کے قریب لاہور کے آسمان پر جنگی جہازوں کی گڑگراہٹ نے چونکادیااور ہم خوف زدہ ہو گئے۔
زاہد گردیزی کہتے ہیں کہ 6 ستمبر1965 کا یہ تھوڑا سا منظر ان کے ذہن میں اب بھی نقش ہے جس میں اس دن کی مناسبت سے ہم قسور گردیزی کی سالگرہ مناتے تھے اور جب وہ اس روز بچوں اور گھروالوں کے درمیان ہوتے تھے تو وہ بھی اس گھریلو تقریب میں شامل ہوتے اور مسکراتے تھے۔ ان کی اکثر سالگرہ ہم ان کی غیر موجودگی میں مناتے کبھی ان کی سیاسی مصروفیات کی وجہ سے اور کبھی ان کی جیل یاترا کے سبب۔زاہد گردیزی کہتے ہیں کہ بالآخر 11 ستمبر 1993 کو قسور گردیزی صاحب اس جہان فانی سے ہمیشہ کیلئے کوچ کر گئے اور انسانی اذیتوں، جیلوں، منافقتوں کی دنیا سے آزاد ہو کر خالق حقیقی کی پناہ میں چلے گئے۔ قسور گردیزی اپنی زندگی میں پاکستان کی شاہراہوں ، عمارتوں، ترقیاتی منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں تو نہ لگوا سکے لیکن غریب اور پسماندہ عوام، فیکٹریوں اور کھیت مزدوروں اور محنت کشوں کے دلوں پر محبت کی مہر ثبت کر گئے جن کی بھلائی کیلئے انہوں نے اپنی زندگی میں جدوجہد کی اور مصائب برداشت کیے۔سید قسور گردیزی کا یوم پیدائش 6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان کے نام سے منسوب کروا دیا اور ان کی وفات 11 ستمبر کو ہوئی جو قائد اعظم محمد علی جناح کے وصال کا دن بھی ہے۔ نمایاں کردا ریا تمام ترقی پسند پاکستانیوں کسانوں محنت کشوں کیلئے قسور گردیزی کی یاد منانے کیلئے پاکستان کی تاریخ میں 6 اور 11 ستمبر کو ریڈ لیٹر ڈےRed Letter Dayبنا دیا ہے۔قسور گردیزی یہ کہتے ہوئے دنیا سے 11ستمبر 1993 کو رخصت ہوئے۔
ہر دور کا سقراط یہاں زہر بلب ہے
شاید یہی انسان کی عظمت کا سبب ہے
عیسٰی ہوئے ہر عہد میں مصلوبِ محبت
محبوب مسیحا ہے کہ مغلوب ِغضب ہے
تہذیب کا ہرشہر جلاتے رہے وحشی
نیرو ہے کے بدمست ہے اور محوِ طرب ہے
فرعون کو ہے اپنی خدائی کا تکبر
موسیٰ ہے کہ وہ غیب سے امداد طلب ہے
دربار ِیزیدی کے مناظر بھی وہی ہیں
اک سمت وہی قافلہ ء جان بلب ہے
حنبل ہے، گلیلوہے ہرنو یا فیوچک
اک سلسلہ رنج و رسن ایک ہی ڈھب ہے
منصور حسین ابن علی ہوں یا حنیفہ
اس سرمدی عشاق کا سردار لقب ہے
صدیوں سے تری بزم کو اک رزم ہے درپیش
کوئی بھی نہیں ہارتا یہ بات عجب ہے
طاقت کو کریں سجدہ یا پھر سچ کا بھریں دم
تا حال یہ نقطہ بھی تو تفصیل طلب ہے،
ہم اپنے مقدر کی شکایت نہیں کرتے
اپنے لیے ہر گام پہ اک حد ِادب ہے
ہر دور میں بالجبر کہا جاتا ہے غدار
قسور کبھی مجبور نہ پہلے تھا نہ اب ہے


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر