وجود

... loading ...

وجود

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

پیر 11 ستمبر 2023 فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

یہ سنہ 2010 کی بات ہے جب پنجاب پولیس کے افسر احمد عدنان طارق مجرموں کے خلاف ایک کارروائی انجام دیتے ہوئے ٹانگ میں گولی لگنے سے مفلوج ہو گئے اور گھر تک محدود ہو کر رہ گئے۔ وہ دن بھر فارغ رہتے۔ ایک روز دل میں نہ جانے کیا سوجی کہ بیٹے کو ساتھ لیا اور مختلف کتب خانوں کا رْخ کیا جہاں سے بچوں کے لیے لکھی جانے والی کتابیں خریدیں اور یہاں سے ان کی زندگی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوا جو ایک پولیس افسر سے ایک مصنف بننے کی دلچسپ داستان ہے۔وہ بچپن میں کہانیاں لکھتے رہے تھے اور فرصت کے ان لمحات نے ان میں یہ شوق دوبارہ اجاگر کر دیا تھا اور وہ اب ادبِ اطفال کا ایک معتبر حوالہ تصور کیے جاتے ہیں بچوں کے لیے ادب پڑھنے اور تخلیق کرنے کا شوق ان کو اپنی والدہ کی جانب سے ودیعت ہوا تھا، اور یہ بچپن کا خواب ہی تھا جسے انہوں نے گھر میں اپنی بیماری کے دوران پورا کیا اور جب وہ پنجاب پولیس سے ایس ایچ او کے طور پر رواں برس جولائی میں ریٹائر ہوئے تو انہوں نے بچوں کا ادب تخلیق کرنے پر پورا وقت صرف کرنے کا فیصلہ کیا۔وہ اب تک 35 سو کہانیاں تخلیق کر چکے ہیں جو ادبِ اطفال میں ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ان کی کہانیوں میں موجود تنوع ان کو اپنے ہم عصروں سے منفرد بناتا ہے جب کہ وہ اپنے تئیں 500 کے لگ بھگ سکولوں میں بچوں کی لائبریریوں کی تزئین و آرائش کرنے کے علاوہ ان لائبریریوں کو کتابوں کا عطیہ بھی دے چکے ہیں۔فیصل آباد میں پیدا ہونے والے احمد عدنان طارق پولیس میں اے ایس آئی بھرتی ہوئے تھے اور 32 برس کی ملازمت کے بعد ایس ایچ او کے عہدے پر ترقی پائی اور کچھ عرصہ قبل 36 برس تک پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے بعد ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے گزرے وقتوں کو یاد کرتے ہوئے این  بتایا کہ ‘میرے بچپن کے دنوں میں کسی کسی گھر میں ہی ٹیلی ویڑن سیٹ ہوتا تھا۔ ایک ٹیلی ویژن سیٹ ہمارے گھر میں اور دوسرا ایک اور پڑوسی کے گھر میں تھا، اْس وقت تعلیم یافتہ خاندانوں کے بچے مطالعہ کیا کرتے تھے۔’اْس وقت بچوں کے لیے جو ادب تخلیق ہو رہا تھا وہ زیادہ تر تراجم سے ماخوذ تھا اور لکھنے والے نہایت پڑھے لکھے لوگ تھے جن میں پروفیسرز بھی شامل تھے۔ اس زمانے میں کتابوں کے کنٹینرز آتے تھے۔ پروفیسرز انہی کتابوں میں شامل کہانیاں ترجمہ کر دیتے تھے لیکن جیسے ہی وقت نے کروٹ لی تو یہ کنٹینرز آنا بند ہو گئے اور ادبِ اطفال تخلیق کرنے والے لوگ ناپید ہونا شروع ہو گئے۔ وہ بچوں کے ادب کا سنہری دور تھا کیوںکہ اس وقت بچوں کی ذہنی سطح کو مدِنظر رکھتے ہوئے ادب تخلیق کیا جا رہا تھا۔احمد عدنان طارق نے اپنی پہلی کہانی اور مطالعے سے لگاؤ کے بارے میں بتایا کہ ‘میری والدہ ایک سرکاری سکول کی ہیڈ مسٹرس تھیں، تو میں ان کے ساتھ جا کر سکول کی لائبریری میں کتابیں پڑھا کرتا تھا۔ میں جب چھٹی جماعت میں تھا تو اپنی پہلی تحریر لکھی جو اس وقت کے مشہور رسالے تعلیم و تربیت میں شائع ہوئی۔ میں واحد مصنف ہوں جو اس رسالے میں مسلسل 120 ماہ تک لکھتا رہا۔”میں جب مفلوج ہوا تو مختلف سکولوں کی لائبریریوں کا رْخ کیا جن کی حالت خستہ ہو چکی تھی۔ ان سکولوں کے حکام مجھے وہاں دیکھ کر حیران ہوتے تھے کہ ایک ایس ایچ او کا یہاں کیا کام ہے؟ وہ مجھے وزیر اعلٰی کی کسی ٹیم کا خفیہ رْکن خیال کیا کرتے جس کا مجھے یہ فائدہ ہوا کہ انہوں نے مجھے ان لائبریروں تک مکمل رسائی دے دی۔’انہوں نے کہا کہ ‘انہوں نے اس کے بعد مختلف سکولوں میں جا کر اپنے خرچے پر پانچ سو کے قریب لائبریریوں کی تزئین نو کی اور وہاں کتابیں بھی رکھوائیں۔وہ اس دوران مختلف رسائل اور اخبارات میں کہانیاں بھی لکھتے رہے۔احمد عدنان طارق کا کہنا تھا کہ ‘میں جب ادبِ اطفال سے متعلقہ کتابیں جمع کرنے کی غرض سے مختلف شہروں میں گیا تو اس دوران میرا مفلوج ہونے کا احساس بھی مکمل طور پر ختم ہو گیا اور میں نے سنہ 1916 سے اب تک بچوں سے متعلق تخلیق کیا جانے والا تمام ادب جمع کر لیا جو اب بھی میرے پاس محفوظ ہیانہوں نے بتایا کہ ‘میں نے 2013 سے باقاعدہ کہانیاں لکھنے کا آغاز کیا اور وہ اب تک 35 سو سے زیادہ کہانیاں تخلیق کر چکے ہیں۔ بچوں سے متعلق شاید ہی کوئی اخبار یا رسالہ ایسا ہو گا جس میں میری کہانی شائع نہ ہوئی ہو۔”بطور پولیس افسر میں نے جو کچھ دیکھا، ان یادداشتوں کو اپنی کتاب ‘جرائم کی سچی کہانیاں’ میں قلم بند کر دیا ہے۔’وہ بتاتے ہیں کہ ‘انہوں نے بچوں کا ایک ناول بھی لکھا ہے۔ بچوں کے لیے نظمیں بھی لکھی ہیں جبکہ بچوں کی کہانیوں کے مجموعے بھی شائع ہوئے، نیشنل بْک فاؤنڈیشن نے میری 10 کے قریب کتابیں شائع کی ہیں۔ اس طرح کچھ اور پبلشرز نے بھی کئی کتابیں شائع کیں ہیں، آج کل میں مکتبہ جدید کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہا ہوں۔احمد عدنان طارق نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ ‘ان کی شحصیت اور ادب پر ایم فل کے تین مقالے لکھے جا چکے ہیں اور ایک پی ایچ ڈی کا مقالہ بھی لکھا گیا ہے۔ فیصل آباد آرٹس کونسل کے ڈائریکٹر نے مجھے حال ہی میں آگاہ کیا ہے کہ وہ فیصل آباد میوزیم میں میرے نام سے ایک کارنر متعارف کروا رہے ہیں جہاں میں کہانیاں سنایا کروں گا۔’پنجاب پولیس کے اس سابق ایس ایچ او نے ادب اطفال کے مختلف ایوارڈز بھی اپنے نام کیے ہیں جن میں یو بی ایل کا چلڈرن لٹریری ایوارڈ بھی شامل ہیاس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘میں نے سنہ 2020 میں یو بی ایل چلڈرن لیٹریری ایوارڈ اپنے نام کیا جو پاکستان کا ادبِ اطفال کے تناظر میں سب سے گراں قدر ایوارڈ ہے۔ سنہ 2021 میں مجھے دوبارہ بھی اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ اب تو میرا محکمہ بھی یہ سوچ رہا ہے کہ میرا نام ستارہ امتیار کے لیے تجویز کیا جائے۔’احمد عدنان طارق بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے کے حوالے سے کہا کہ ‘بچوں کے لیے لکھنا آسان نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ادب اطفال میں لکھاریوں کی تعداد بھی کم نظر آتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ بچوں کے لیے لکھنے سے پہلے خود بچہ بننا پڑتا ہے اور ایسی کہانی تخلیق کرنا پڑتی ہیں جن سے بچوں کی تربیت کی جا سکے۔’انہوں نے کئی ممالک کی سیاحت کی ہے۔ وہ یورپ، ایشیا اور افریقہ گئے اور اپنے اردگرد کے ماحول سے متاثر ہوکر بچوں کے لیے بہت سی کہانیاں لکھیں۔ اس طرح انہوں نے مختلف ممالک کی ایسی کہانیاں بھی لکھیں جن سے ان ملکوں کے جغرافیے، زبان اور محل و وقوع کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ ‘سانپوں کا راجا’ بھی ایک ایسی ہی کاوش ہے جس میں سارک ممالک کے موسم اور طبعی ماحول سے متعلق کہانیاں شامل ہیں۔ان کے مطابق کچھ بچوں کی کہانیاں ان کی قانون سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے بھی لکھی ہیں، جن میں بچوں کو بتایا ہے کہ ٹیلی فون کال کس طرح اٹینڈ کرنی ہے، کس کی کال اٹھانی ہے اور کس کی نہیں۔احمد عدنان طارق کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے گذشتہ دنوں ملتان ادبی کانفرنس میں بات کرنے کا موقع ملا تو میں نے کہا کہ اب تو جن آزاد ہوا ہے۔ پہلے میں 15 گھنٹے کام کرتا تھا اور کچھ وقت بچوں کے ادب کو دیتا تھا لیکن اب یہ معاملہ الٹ ہوگیا ہے۔ اب میں 15 سے 20 گھنٹے کہانیاں لکھنے پر صرف کروں گا اور مزید کہانیاں تخلیق کروں گاـ


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

سیاسی عدم استحکام وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
سیاسی عدم استحکام

اقتدار میں خسارہ وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
اقتدار میں خسارہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر