وجود

... loading ...

وجود
وجود

سُسرِ رسول سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ

جمعه 01 ستمبر 2023 سُسرِ رسول سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ

 مولانا محمد الیاس گھمن

  نام ونسب اور کنیت
آپ کا نام صخر بن حرب بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف ہے اور مشہور کنیت ”ابوسفیان“ہے۔ حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا نسب مبارک  چوتھی پشت میں جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے۔
خاندانِ نبوت سے رشتہ داری
رشتہ داری کے اعتبار سے حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی حضرت رملہ اُمِ حبیبہ رضی اللہ عنہا ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں۔ آپ کی دوسری بیٹی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ہیں جو حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی ساس صاحبہ (خوش دامن) ہیں۔ وہ اس طرح کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی حضرت لیلیٰ بنت ابی مُرَّہ رضی اللہ عنہاہیں جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہیں جن سے حضرت علی اکبر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے جنہوں میدانِ کربلا میں اپنے والد حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ جامِ شہادت نوش کیا۔ 
  قبولِ اسلام
ٍ       فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس ہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی معیت میں مکہ سے کچھ پہلے مر الظہران نامی مقام پر پڑاؤ ڈالا، قریش کو اس کی خبر ہوئی تو اْنہوں نے ابو سفیان اور کچھ لوگوں کو بغرض تجسس بھیجا۔ابو سفیان سے ایک شخص نے کہا کہ شاید یہ بنو خزاعہ کے لوگ ہیں جو بدلہ لینے آئے ہیں۔ ابو سفیان نے کہانہیں ان کے پاس اتنے لوگ کہاں؟ جبکہ ادھر دوسرا معاملہ یہ تھا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں مسلمانوں اور ان کے لشکر کی حالت کو دیکھ کر سمجھ گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کے ساتھ مکہ کو فتح کیا تو قریش کی خیر نہیں۔ ہاں! اگر کسی طریقہ سے قریش کو خبر ہو جائے اور وہ آکر امن میں داخل ہوجائیں تو بہتر ہے۔ اسی فکر میں نکلا کہ چند آدمیوں کی آوازیں میرے کانوں میں پڑیں،یہ لوگ تجسس کی غرض سے آئے ہوئے تھے،جن میں ابو سفیان بن حرب بھی تھے، میں نے ان کو پہچان لیا،ابو سفیان نے مجھ سے لشکر کا حال معلوم کرنا چاہا تو میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس ہزار کے لشکر کے ساتھ تشریف لائے ہیں۔ ابوسفیان نے کہا کہ پھر مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میں نے کہا کہ خدمت اقدس میں حاضر ہو کر امن حاصل کر لوچنانچہ میں ابوسفیان کو سواری پر بٹھا کرلے چلا، راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا تو فرمانے لگے: الحمد للہ! آج ابو سفیان کسی معاہدہ کے بغیر ہی قابو میں آگئے، مگر میں نے بہت جلدی سے ابوسفیان کو خدمت نبوی میں حاضر کیا، پیچھے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تشریف لے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اجازت دیجیے! میں ابو سفیان کی گردن مار دوں۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو امن عطا فرمایا۔ دوسرے دن ابو سفیان حاضر خدمت ہوئے اور صدق دل سے ایمان لا کر حلقہ بگوش اسلام ہو گئے۔
   دارِ ابی سفیان دار الامن
    نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ابو سفیان رضی اللہ عنہ کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاؤ تاکہ وہ مجاہدین اسلام کے جاہ و جلال کا خوب اچھی طرح مشاہدہ کر سکیں، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو پہاڑی کی چوٹی پر لا کھڑا کردیا۔ انہوں نے لشکر اسلام کے جاہ و جلال اور عسکری قوت کا مشاہدہ کیا۔ یہ جنگی حکمت عملی تھی کہ اپنی افرادی قوت کا پوری قوت سے اظہار کرو۔اس سے ابو سفیان رضی اللہ عنہ خوب سمجھ گئے قریش اس لشکر اسلام کا مقابلہ ہرگز نہیں کرسکتے۔ اس کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابو سفیان سردارانِ مکہ میں سے ہیں، فخر کو پسند کرتے ہیں، لہٰذا اِن کے لئے کوئی قابل فخر اعلان ہونا چاہیے! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اعلان کرادو کہ جو شخص ابو سفیان کے گھر میں داخل ہوگا اسے امن ہے۔
   غزوہ حنین میں 
      فتح مکہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی طرف پیش قدمی فرمائی، یہاں ایک زبردست معرکہ لڑا گیا اس جنگ میں حضرت ابو سفیان بنفس نفیس شریک ہوئے بلکہ آپ کے دونوں صاحبزادے حضرت یزید بن ابو سفیان اور حضرت معاویہ بن ابوسفیان بھی اس معرکہ میں بے جگری سے لڑے۔ اللہ تعالیٰ نے کفار کو شکست اور اہل اسلام کو فتح نصیب فرمائی۔ دشمن کے چھ ہزار لوگ جنگی قیدی بنائے گئے۔ کچھ عرصہ تک انہیں زیر حراست رکھا گیا۔اس نازک مرحلہ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کو ان کی دیکھ بھال اور حراستی امور کا نگران بنایا۔ 
  غزوہ طائف میں 
    اسی سال سن آٹھ ہجری میں غزوہ طائف پیش آیا اس میں حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ شریک ہوئے میدان کارزاد میں خوب داد شجاعت دی، جنگ کے دوران سعید بن عبید الثقفی نے نشانہ لگاکر آپ کو تیر مارا جس کی آپ کی آنکھ کا ڈھیلا باہر نکل آیا، آپ وہ ڈھیلا اٹھائے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر آپ چاہتے ہیں تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں آنکھ درست ہو جائے گی اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے جنت عطا فرمائیں گے۔ حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے عرض کی مجھے جنت چاہیے۔ 
   بت شکنی
      قبیلہ بنی ثقیف کا الطاغیہ نامی ایک بت تھا ان کے قبیلے کے بعض لوگوں کی خواہش تھی کہ اس بت کو نہ گرایا جائے لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم جاری فرمایا کہ اس بت کو پاش پاش کر دیا جائے چنانچہ حضرت ابوسفیان اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما نے اس بت کو جا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ مقام قدید میں منات نامی بت موجود ہے اس کو پاش پاش کر دو۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس بت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ 
  جنگِ یرموک
    حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں شام کے علاقے یرموک میں ایک معرکہ لڑا گیا جسے”جنگِ یرموک“ کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں اہل اسلام کے چوبیس ہزار شیردل مجاہد شریک جنگ ہوئے ان میں حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ بنفس نفیس شریک ہوئے آپ کی اہلیہ محترمہ سیدہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا، آپ کی بیٹی جویریہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا اور آپ کے صاحبزادے حضرت یزید بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ بھی شریک ہوئے۔ اسی جنگ میں حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی دوسری آنکھ بھی شہید ہوگئی۔ 
  القاص کا عظیم منصب
     اسلامی لشکر اور فوج میں ایک ایسے خطیب کی ضرورت ہوتی ہے جواس لشکر کو اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے ہر طرح کی قربانی کے لیے آمادہ کرتا رہے۔ اسلامی لشکر کی ہمت افزائی  بڑھاتا ہے اور دشمن پر غلبے کی تلقین کرتا رہے۔ جنگ یرموک کے موقع پر حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو اسی عظیم منصب سے سرفراز کیا گیا۔ اس موقع پر آپ نے جو خطبے ارشاد فرمائے ہیں اس میں مذکورہ بالا امور کو پرجوش اور احسن انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ 
   وفات
    آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کا اکثر حصہ مکہ مکرمہ میں گزارا لیکن آخر عمر میں آپ مدینۃ الرسول تشریف لے آئے اور پھر ہمیشہ کے لیے ادھر ہی کے ہو کر رہ گئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں آپ نے وفات پائی ہے۔رضی اللہ عنہ


متعلقہ خبریں


مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال