وجود

... loading ...

وجود

سپریم کور ٹ نے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی

منگل 27 جون 2023 سپریم کور ٹ نے  ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی

فوجی عدالتوں میں آرمی ایکٹ کے تحت عام شہریوں کے مقدمات چلانے کے خلاف سپریم کور ٹ آف پاکستان میں دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا کی جانب سے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر مسترد کردی، کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، معروف قانون دان اعتزاز احسن اور سول سوسائٹی کی جانب سے عام شہریوں کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ نے سماعت کی۔6 رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تھا۔سماعت کے آغاز پر صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری روسٹروم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی اس کیس میں درخواست دائر کی تھی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خوشی ہے کہ سپریم کورٹ بار بھی اس کیس میں فریق بن رہی ہے، اچھے دلائل کو ویلکم کریں گے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ آج اس وقت درخواست دائر کر رہے ہیں؟ کیا آپ کی درخواست کو نمبر لگ گیا ہے؟ عابد زبیری نے جواب دیا کہ ابھی دفتر میں دائر ہو گئی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب درخواست کو نمبر لگے گا تب دیکھ لیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سویلین کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم 102 لوگوں کا ٹرائل کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ 102 لوگوں کا ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارتِ دفاع کے لوگ آئے ہیں، میری بات کی تائید کریں گے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپ کی بات پر یقین ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ہمیں اس بات پر کلیئر ہونے کی ضرورت ہے کہ ملزمان کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعہ 2(ڈی) (ون) کے تحت تحویل میں لیا گیا یا2 (ڈی )(2) کے تحت؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابتدائی طور پر 2 ((ڈی) (2) کے تحت ملزمان کو حراست میں لیا، 2(ڈی) (ون)کے نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ملزمان کے حوالے سے جو الزامات سامنے آنے ہیں ان کا تعلق آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے نہیں ۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ عدالتی نظائر کی رو سے کیا معیار مقرر کیا گیاکہ کس کو عام عدالت اور کس کو فوجی عدالت میں ٹرائی کرنا ہے ؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لیاقت حسین کیس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر کیس ملٹری کورٹ میں ٹرائی نہیں ہو سکتا بلکہ کیس کا تعلق آرمی ایکٹ کے ساتھ ثابت ہونا چاہیے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی آئینی ترمیم کے بغیر سویلین کے ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتی، اکیسویں ترمیم میں یہ اصول طے کر لیا گیا ہے کہ سویلین کے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اگر اندرونی تعلق کا پہلو ہو تو کیا تب بھی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اندرونی تعلق کے بارے میں جنگ کے خطرات، دفاع پاکستان کو خطرہ جیسے اصول اکیسویں ترمیم کیس کے فیصلے میں طے شدہ ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے، کیا اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی جو کارروائی چل رہی ہے وہ فوج کے اندر سے معاونت کے الزام کی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم ماضی میں سویلین کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی مثالوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، ماضی کی ایسی مثالوں کے الگ حقائق، الگ وجوہات تھیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی ایل ای کیس کہتا ہے کہ کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے، یہ کیس سویلین کے اندر تعلق کی بات کرتا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے مطابق یہ کون سا تعلق ہوگا، جس پر ٹرائل ہو گا۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوگا وہ آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہوا میں بات کر رہے ہیں،2 (ڈی) (2) کے تحت کون سے جرائم آتے ہیں اس پر معاونت کرنی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایمرجنسی اور جنگ کی صورتحال میں تو ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہو سکتا ہے، اس پر عزیر بھنڈاری نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کا اکثریتی فیصلہ بھی یہی شرط عائد کرتا ہے کہ جنگی حالات ہوں تو ہوگا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ صرف جنگ اور جنگی حالات میں کسی شخص کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے، جب بنیادی حقوق معطل نہ ہوں تو سویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتا۔ایڈووکیٹ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ہمارا آئین، ہمارے بنیادی حقوق، ہمارے قوانین سب ارتقائی مراحل سے گزر کر مختلف ہو چکے ہیں، اب ہمارے آئین میں آرٹیکل اے-10 شامل ہے جس کو دیکھنا ضروری ہے۔عزیر بھنڈاری نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 175 تھری جوڈیشل اسٹرکچر کی بات کرتا ہے، آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں، یہ تمام آرٹیکل بیشک الگ الگ ہیں مگر آپس میں ان کا تعلق بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کا تقاضا ہے کہ آرٹیکل 175 تھری کے تحت تعینات جج ہی ٹرائل کنڈکٹ کرے، سویلین کا کورٹ مارشل ٹرائل عدالتی نظام سے متعلق اچھا تاثر نہیں چھوڑتا، کسی نے بھی خوشی کے ساتھ اس کی اجازت نہیں دی۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہو گی، ایف آئی آر میں کہیں بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر نہیں کیا گیا، آرمی اسپورٹس سمیت مختلف چیزوں میں شامل ہوتی ہے، اگر وہاں کچھ ہو جائے تو کیا آرمی ایکٹ لگ جائے گا، دریں اثنا عزیر بھنڈاری نے سیکشن 2(ڈی )پڑھ کر سنایا۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہونا چاہیے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ دکھائیں۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آفیشل آرمی ایکٹ کے مطابق کسی بھی ممنوعہ قرار دیے گئے علاقے پر حملہ یا استعمال جس سے دشمن کو فائدہ ہو جرم ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ممنوعہ علاقہ تو وہ ہوتا ہے جہاں جنگی پلانز یا جنگی تنصیبات ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرمی افسران کی سب سے اہم چیز ان کا مورال ہوتا ہے، آرمی افسران کا مورال ڈائون کرنا بھی جرم ہے، آرمی افسران اپنے ہائی مورال کی وجہ سے ہی ملک کی خاطر قربانی کا جذبہ رکھتے ہیں، اگر مورال متاثر ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بھی دشمن کو ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق تب ہوتا ہے جب کوئی ایسی چیز ہو جس سے دشمن کو فائدہ پہنچے۔ عدالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا، وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کیا آفیشل سیکریٹ کی سزا میں ضمانت ہوسکتی ہے؟۔عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ جی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سزا میں ضمانت ہوسکتی ہے، ایف آئی آر میں تو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر ہی نہیں، ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے تحفظ پاکستان ایکٹ کو ضم کرکے انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں، 2017 میں ترمیم کرکے 2 سال کی انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شواہد کے بغیر کیسے الزامات کو عائد کیا جاتا ہے؟ یہ معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے، سقم قانون میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ کیا الزام لگایا گیا یہ تفصیل موجود ہی نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرمی اتھارٹیز کسی شخص کو چارج کیے بغیر کیسے گرفتار کر سکتی ہیں؟۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت تفتیش کیسے ہو گی اور فرد جرم کیسے لگے گی؟ ایڈووکیٹ عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ آرمی ایکٹ اس حوالے سے نامکمل ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت تو ملزمان پر کوئی چارج ہی نہیں ہے، عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ایف آئی آر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہوئی مگر ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہو رہا ہے۔انہوں نے شاعر احمد فراز اور سیف الدین سیف کیس کے حوالے دیتے ہوئے مزید کہا کہ احمد فراز پر الزام لگا تھا مگر ان کو باضابطہ چارج نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سمجھ سے باہر ہے کہ جب کسی کے خلاف ثبوت نہیں تو فوج اسے گرفتار کیسے کر سکتی ہے؟ کسی کے خلاف شواہد نہ ہونے پر کارروائی کرنا تو مضحکہ خیز ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایک مجسٹریٹ بھی تب تک ملزم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا جب تک پولیس رپورٹ نہ آئے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ جو افراد غائب ہیں ان کے اہلخانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل سے تفصیلات مانگی تھیں، امید ہے وہ والدین کے لیے تسلی بخش ہوں گی۔عزیر بھنڈاری نے مزید کہا کہ میرے موکل چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق تو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ ہی بد نیتی پر ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی پارٹی پر موقف دینے کی بھی پابندی ہے، میڈیا پر نہیں چلتا، کچھ مستند آوازیں ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر شکوک شبہات کا اظہار کر رہیں ہیں، ہماری استدعا ہے کہ اوپن ٹرائل کیا جائے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آرمی افسران کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، اس کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، تسلیم شدہ حقائق سے بدنیتی اخذ کی جا سکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا میڈیا پر مکمل بین ہے، اوپن پبلک ٹرائل ہونا چاہیے، صحافیوں کو ٹرائل کی رپورٹنگ کی اجازت ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی تعریف نہیں کی گئی، سپریم کورٹ نے 1975 کے فیصلے میں طے کیا کہ جوڈیشل سائیڈ پر طے ہو گا ملزم کون ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، درخواست گزار زمان وردک نے تحریری دلائل جمع کروا دیئے۔ اٹارنی جنرل نے دلائل کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی تحریری معروضات کے ساتھ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی معلومات فراہم کروں گا، میں ایف آئی آر میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر نہ ہونے پر بھی معاونت کروں گا، ملزمان کی کسٹڈی لیتے وقت الزامات بھی فراہم کردیے تھے، 9 مئی کا واقعہ تھا جس کے بعد 15 دن لیے گئے پھر ملزمان کی حوالگی کا عمل ہوا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت چارج کرنے کا طریقہ رولز میں ہے، کیا آپ آج اپنے تحریری دلائل جمع کروائیں گے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تحریری دلائل وقفے کے بعد جمع کروا دوں گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ سے معروضات کی تفصیل بھی مانگی تھی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس وقت 102 ملزمان ملٹری تحویل میں ہیں، تحویل میں موجود ملزمان کو گھر والوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ والدین بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کو ہفتے میں ایک بار ملاقات کی اجازت ہو گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں کچھ جیلوں کا دورہ کیا وہاں بھی ملزمان کو فون پر بات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کو جو کھانا دیا جاتا ہے وہ عام حالات سے کافی بہتر ہے، کھانا محفوظ ہے یا نہیں اس کا ٹیسٹ تو نہیں ہوتا مگر وہ کھانا کھانے سے کسی کو کچھ ہوا تو ذمہ داری بھی شفٹ ہو جائے گی۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ سادہ سوال ہے کیوں حراست میں موجود لوگوں کی فہرست بپلک نہیں کر دیتے، کیوں خفیہ رکھا جا رہا کہ 102 ملزمان کون سے ہیں، کیا ہم 102 افراد کی لسٹ کو پبلک کر سکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی نہیں، ابھی وہ زیرِتفتیش ہیں۔جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ پہلے یقینی بنائیں کہ زیر حراست افراد کی اپنے والدین سے بات ہو جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عید پر ہر کسی کو پتا ہونا چاہیے کہ کون کون حراست میں ہے، عید پر سب کی اپنے گھر والوں سے بات ہونی چاہیے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فہرست پبلک کرنے کے حوالے سے ایک گھنٹے تک چیمبر میں آگاہ کر دوں گا، صحت کی سہولیات سب زیر حراست ملزمان کو مل رہی ہیں ڈاکٹرز موجود ہیں، صحافیوں اور وکلا کے حوالے سے کچھ واقعات ہوئے ہیں، ریاض حنیف راہی سے بات بھی کی، ان کی شکایات کا ازالہ ہو گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا موجودہ کیسز میں سزائے موت کا کوئی ایشو ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سزائے موت غیر ملکی رابطوں کی صورت میں ہو سکتی ہے۔چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ ملزمان کی آج ہی اہلخانہ سے بات کروائیں، اب ہم عید کے بعد ملیں گے، جو لوگ گرفتار ہیں ان کا خیال رکھیں۔چیف جسٹس نے مزید ہدایت دی کہ وکلا کے ساتھ کوئی بد سلوکی ہوئی تو تحفظ فراہم کریں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کوئی وکلا گرفتار نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صحافیوں کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جانتا ہوں ایک صحافی لاپتا ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ عمران ریاض کی بات کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ہماری حراست میں نہیں ہے ان کی بازیابی کی پوری کوشش کی جارہی ہے، وفاقی حکومت عمران ریاض کی بازیابی کے لیے مکمل تعاون کررہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپنی صلاحیتوں سے یقینی بنائیں عمران ریاض کا پتہ لگائیں تاکہ وہ عید اپنے گھر والوں کے ساتھ گزار سکیں، مجھے فون پر خط موصول ہوا جس میں مجھ پر الزام تھا کہ میں عمران ریاض کی خاطر کچھ نہیں کر رہا، اس طرح کی حرکات سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔دورانِ سماعت درخواست گزاروں کے وکلا نے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا کردی۔وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ اٹارنی جنرل کے اس بیان کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے کہ ٹرائل شروع ہوا اور نہ ہی ابھی شروع ہو گا کیونکہ اٹارنی جنرل کا بیان ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے متضاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ٹرائل جاری ہے جبکہ اٹارنی جنرل کا دعوی ہے کہ نہیں، کوئی ٹرائل شروع نہیں کیا گیا۔تاہم سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کر دی کیونکہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ ٹرائل شروع ہی نہیں ہوا، صرف تحقیقات ہو رہی ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی کوئی ٹرائل شروع نہیں ہوا اور اس میں وقت بھی لگتا ہے، ملزمان کو پہلے وکلا کی خدمات لینے کا وقت ملے گا، ٹرائل شروع ہونے سے پہلے تفتیش کی کاپیاں فراہم کی جائیں گی۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کچھ ہوا تو مجھے فوری آگاہ کیا جائے، میں آئندہ ہفتے سے دستیاب ہوں گا، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فوری کسی کا ٹرائل نہیں ہورہا۔دریں اثنا عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان سے معاہدہ سعودیہ کی ایٹمی ڈھال ہے، عالمی میڈیا کی رپورٹ وجود - اتوار 21 ستمبر 2025

مشرق وسطیٰ کے کئی عرب ممالک اسرائیل سے بڑھتے ہوئے خطرات محسوس کر رہے ہیں،ریاض کے مالی وسائل اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں سے لیس بڑی فوجی طاقت ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئی ہے معاہدے کی تفصیلات محدود ہیں،اسرائیل قطر پر حالیہ حملوں کے بعد براہِ راست خطرہ بن چکا ہے، پاکستان کا سرکاری م...

پاکستان سے معاہدہ سعودیہ کی ایٹمی ڈھال ہے، عالمی میڈیا کی رپورٹ

سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنیوالے ایف بی آر کے ریڈار پر، کارروائی کا فیصلہ وجود - اتوار 21 ستمبر 2025

30 ستمبر تک انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کی فہرست تیار ،اکتوبر سے کارروائیاں شروع ہوں گی مہنگی گاڑیوں، گھروں، کپڑوں اور جیولری کی نمائش کرنے والے نان فائلرز گرفت میں آئیں گے،ذرائع ایف بی آر نے نان فائلرز سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے ...

سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنیوالے ایف بی آر کے ریڈار پر، کارروائی کا فیصلہ

جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ دہشت گردافغانستان میں ہلاک وجود - اتوار 21 ستمبر 2025

دہشت گرد گل رحمان عرف استاد مرید فتنۃ الہندوستان( مجید بریگیڈ) کا ٹرینر اور آپریشنل کمانڈر تھا،ذرائع دہشتگرد افغانستان کے صوبے ہلمند میں17 ستمبر 2025 کو ہلاک ہوا، بھارتی اور سوشل میڈیا کی رپورٹ فتنۃ الہندوستان کا دہشتگرد گل رحمان عرف استاد مرید افغانستان میں پراسرار طور پر ہ...

جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ دہشت گردافغانستان میں ہلاک

خطرے کی صورت میں سعودی عرب کی حفاظت کرینگے، وزیردفاع وجود - اتوار 21 ستمبر 2025

جس طرح نیٹو کا اتحاد ہے اس طرح ہمیں ایک ہونا چاہیے،سعودی سرزمین کی عزت ہماری ذمہ داری ہے اسرائیل کا جس طرح رویہ ہے تھریٹ ہیں اس میں کوئی شک نہیں، خواجہ آصف کی نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خطرے کی صورت میں اپنی سرزمین کی طرح سعودی عرب کی حفاظت کری...

خطرے کی صورت میں سعودی عرب کی حفاظت کرینگے، وزیردفاع

حکمران اپنی ناکامیوں کو تسلیم کریں اور نظام میں بہتری لائیں، حافظ نعیم وجود - اتوار 21 ستمبر 2025

صرف ریاست کی رٹ قائم کرنا نہیں بلکہ عوامی حقوق کا تحفظ بھی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، امیر جماعت اسلامی ، نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرنا ترقی کی کنجی ہے، کوئٹہ کی مقامی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران اپنی ناکا...

حکمران اپنی ناکامیوں کو تسلیم کریں اور نظام میں بہتری لائیں، حافظ نعیم

پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت ،اسرائیل پریشان، خطے میں نئی ہلچل وجود - جمعه 19 ستمبر 2025

اپنی قومی سلامتی اور عالمی استحکام کے تناظر میں اس پیش رفت کے اثرات سے پہلے ہی آگاہ تھے اور معاہدے پر دستخط کی رپورٹس کا بغور جائزہ لے رہی ہے، بھارتی وزارت خارجہ کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان حکومت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی،پاک...

پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ، بھارت ،اسرائیل پریشان، خطے میں نئی ہلچل

حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں( عمران خان کا چیف جسٹس کو خط) وجود - جمعه 19 ستمبر 2025

  مجھ پر اور اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں،772 دنوں سے قید تنہائی میں ہیں، 9×11 کے کمرے کو پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے،بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے، پیٹرن انچیف ذوالفقاربھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ...

حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں( عمران خان کا چیف جسٹس کو خط)

افغانستان میں دہشت گردوں کے 60 کیمپ پاکستان کیلئے خطرہ ہیں، وجود - جمعه 19 ستمبر 2025

افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے، پاکستانی مندوب طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں، سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بحث میں پاکستان کی شکایت اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے ...

افغانستان میں دہشت گردوں کے 60 کیمپ پاکستان کیلئے خطرہ ہیں،

جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل ! چیئرمین پی ٹی اے عہدے پر بحال وجود - جمعه 19 ستمبر 2025

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا چیئرمین بطور ممبر پی ٹی اے تعینات نہیں ہوسکتے کیونکہ آسامی غلط مشتہر کی گئی تھی،وکیل کے دلائل اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیٔرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا ج...

جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل ! چیئرمین پی ٹی اے عہدے پر بحال

سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی تحقیقات، عمران خان کا ٹیم سے ملنے سے انکار وجود - جمعه 19 ستمبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان پر بوگس کیس بنانے کا الزام،اکاؤنٹ کے حوالے سے کچھ نہیں بتا سکتا اگر اس شخص کا نام بتا دیا تو وہ اغوا ہوجائے گا،میرا کوئی خاص پیغام رساں نہیں ہے،تحقیقاتی ٹیم کوسوال کا جواب بانی پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے متعلق تحقیقات کے لیے...

سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی تحقیقات، عمران خان کا ٹیم سے ملنے سے انکار

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے، جو مرضی کرلیں غلامی قبول نہیں کروں گا ‘چاہتا ہوں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے، کارکن پوری قوت کے ساتھ پہنچیں ، تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی عمران نے کہاعدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26و...

یزیدیت کے آگے سر نہیں جھکاؤں گا،عمران خان کادو ٹوک پیغام

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام وجود - جمعرات 18 ستمبر 2025

  آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، س...

آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام

مضامین
معاہدہ اور رومانوی دنیا! وجود اتوار 21 ستمبر 2025
معاہدہ اور رومانوی دنیا!

پارلیمنٹ میں مودی کا جھوٹ وجود اتوار 21 ستمبر 2025
پارلیمنٹ میں مودی کا جھوٹ

پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کا معاہدہ وجود اتوار 21 ستمبر 2025
پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کا معاہدہ

پاک سعودیہ معاہدہ: ممکنہ اثرات اور چیلنجز وجود هفته 20 ستمبر 2025
پاک سعودیہ معاہدہ: ممکنہ اثرات اور چیلنجز

مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل وجود هفته 20 ستمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر