وجود

... loading ...

وجود
وجود

الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

منگل 30 مئی 2023 الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

روہیل اکبر
الحمرا آرٹس کونسل تاریخ کے زندہ اوراق کی لازوال داستانوں میں سے ایک ہے مگر جس طرح ہمارے دوسرے قومی اداروں کا حشر ہو ا ہے، اس سے بھی بڑھ کر اس ادارے کی عزت اور وقار کو مجروع کیا گیا ، اقربا پروری اور لوٹ مار کی داستانیں تو ہیں ساتھ میں یہاں ترقیوں کی لوٹ سیل اور کلچر کے نام پرجو کچھ ہو رہا ہے۔ وہ بھی ناقابل یقین ہے اس ادارے میں ترقیوں کا ایسا طوفان ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہا ۔یہاں جو کمانے اور کھلانے والا ہے وہ دنوں میں گریڈوں کی سڑھیاں پھلانگتا ہوا 17اور 18ویںا سکیل میں پہنچ جاتا ہے۔ 10ویں گریڈ میں آنے والا چند سالوں میں گریڈ 19حاصل کرلیتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں ہمارے اسکولوں کے قابل فخر اساتذہ کرام نوکری کے پہلے دن سے جس ا سکیل میں آتے ہیں اسی میں ریٹائر ہوکر گھر چلے جاتے ہیں۔ سرکاری ا سکولوں میں پڑھانے والے ہمارے روحانی باپ اپنے بچوں کو پرائیوٹ ا سکول میں پڑھا نہیں سکتے اور بیرون ملک بچوں کو پڑھانے کا تو سوچ بھی نہیں سکتے۔ اپنی تنخواہ سے گھر کا چولہا جلانے والے ساری عمر اپنا گھر نہیں بنا سکتے۔ اچھی سواری نہیں رکھ سکتے اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد گزر بسر کے لیے بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کردیتے ہیں۔
16ویںاسکیل میں آنے والے ایس ایس ٹی 15سال قوم کے بچوں کامستقبل بناتے بناتے اگلے ا سکیل کی خواہش لیے بزرگی کی دہلیز پر قدم رکھ دیتے ہیں، مگر ان کی ترقی نہیں ہوتی ۔ ہماری ٹاپ کی بیوروکریسی میں سے اکثریت انہی سرکاری اسکولوں کے اساتذہ سے پڑھی ہوئی ہے، نہ انہوں نے اپنے اساتذہ کے بارے میں سوچا اور نہ ہی کسی حکومت نے اب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اس طرف توجہ تو دے رہے ہیں۔ ٹیچرز ابھی تک اپنی ترقیوں سے محروم ہیں۔ کیا ہمارے استاد کرپشن نہیں کرسکتے ،کیا وہ بھی دوسروں کا حق نہیں کھا سکتے۔ کیا وہ لوٹ مار نہیں کرسکتے، کیا وہ اپنی نوکری سے بددیانتی نہیں کرسکتے ،کیا وہ ا سکولوں کے فنڈز ہضم نہیں کرسکتے ،کیا وہ کلچر کے نام پر فحاشی نہیں پھیلا سکتے، کیا وہ بھی اپنے بچوں کو مہنگے پرائیوٹ سکولوں اور یورپ میں نہیں پڑھا سکتے ؟ وہ یہ سب کام بڑے احسن انداز سے کرسکتے ہیں اورایک شاطر قسم کے نوسر باز سے زیادہ کرپشن کرسکتے ہیں مگر وہ نہیں کرتے کیونکہ ان کے سامنے قوم کا مستقبل ہوتا ہیوہ خود ہر پریشانی اور ظلم برداشت کرلیتے ہیں۔ اپنی تنخواہ کے علاوہ کسی سے کوئی امید اور توقع نہیں رکھتے کیونکہ والدین کے بعد استاد ہی وہ شخصیت ہوتی ہے جو بچے کو وطن سے محبت سکھاتی ہے حالانکہ ان اساتذہ کو جب کبھی اپنے ہی متعلقہ دفتر میں کام پڑ جائے تو وہاں پر بیٹھے ہوئے کلرک بادشاہ سے لیکر اوپر تک افراد نے ہر کام کے ریٹ مقرر کررکھے ہیں۔ خاص کر خواتین ٹیچروں کو تو کھاجانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ بات کہاں سے شروع ہوئی اور کہاں تک پہنچ گئی؟ الحمرا کی بات کررہا تھا کہ اتنا شاندار ماضی رکھنے والی اس عمارت کے اندر بیٹھے ہوئے افراد بھی ہمارے باقی اداروں کے کرپٹ مافیا سے کسی طور بھی کم نہیں۔ یہاں پر نہ تو کوئی ڈھنگ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر لگ سکا اور نہ ہی اس ادارے کی شان و شوکت بڑھانے والا کوئی فرد آیا۔ اس ادارے میں سفارش پر بھرتی ہونے والوں نے خوب ترقی کی ۔مال بنایا مدت ملازمت ختم ہوئی تو دوبارہ پھر آرڈر کروالیے اس ادارے کی جتنی شاندار اور تاریخی حقیقت ہے اتنی ہی جاندار یہاں کرپشن ہوتی ہے۔ ابھی حال ہی میں
ریٹائر ہونے والا ذوالفقار زلفی گریڈ10سے 19میں پہنچ کر ریٹائر ہوگیا۔ ناصر کھوسہ جب چیف سیکریٹری پنجاب تھے تو اس دور میں موصوف اینٹی کرپشن کے قابو میں بھی آئے لیکن نوکری بچ گئی اور ترقیاں بھی ملتی رہی اور اب پھر انہیں الحمرا کی خدمت ٹرپا رہی ہے کہ دوبارہ آنے کے لیے اپنی ڈوریاں ہلانا شروع کردی۔ امید ہے وہ دوبارہ پھر اسی طرح الحمرا کی خدمت کا مشن جاری رکھیں گے جس طرح پہلے کرتے رہے ہیں اگر ترقیوں کا یہی معیار رکھنا ہے تو پھر باقی اداروں میں بیٹھے ہوئے نان گزٹڈ ملازمین کا کیا قصور ہے؟ انہیں بھی گریڈ 18اور 19سے نواز دیا جائے پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی ہے نہ تعلیم کی اگر ان پوسٹوں پر قابل افراد کو لگایا جائے تو ادارے بھی ترقی کریں گے اور پاکستان بھی آگے نکلے گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم پستی اور کرپشن کی انتہا تک تو پہلے ہی پہنچے ہوئے ہیں ۔اخلاقی لحاظ سے بھی ہم تباہ ہوجائیں گے۔
الحمرا کی تاریخ اور اسکی خوبصورتی دیکھیں کہ سرخ اینٹوں سے بنی ہوئی یہ عمارت کو الحمرا آرٹس کونسل (الحمرا ہال، الحمرا کلچرل کمپلیکس، الحمرا آرٹ گیلری اور لاہور آرٹس کونسل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جسکا ڈیزائن نیئر علی دادا نے بنایا تھا اوریہ 1992 میں مکمل ہوا تھا الحمرا آرٹس کونسل لاہور شاہراہ قائد اعظم (مال روڈ) پر واقع ہے۔ آرٹس کمپلیکس کی ابتدا نیئر علی دادا کے الحمرا آرٹس کونسل (AAC) کے لیے 1000 نشستوں پر مشتمل آڈیٹوریم ڈیزائن کرنے کے ابتدائی کمیشن سے ہوئی جس کے وہ ایک ہی رکن تھے الحمرا آرٹ کونسل کو حکومت نے یہ جگہ آزادی کے فوری بعد دے دی تھی کہ یہاں پر کلچر اور کلچر سے وابستہ افراد کو پرموٹ کیا جاسکے لیکن بدقسمتی سے اس ادارے نے کلچر کو تو پس پشت ڈال دیا خود کو اس بے دردری سے پرموٹ کیا کہ دوسرے ادارے والوں کی بھی خواہش رہی کہ اس ادارے میں ایک بار تعیناتی ہو جائے تو پھر انہیں کسی اور جگہ جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہاں ہر چیز کھلی اور وافر دستیاب ہے۔ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں اور ترقیاں بولی میں ملتی ہے۔ کلچر یہاں ایسا ہے کہ رات کو چلنے والے اسٹیج ڈراموں میں گانوں پر واہیات ڈانس اور تہذیب سے ہٹ کر بولے جانے والے جملے سادہ لوح شہریوں کے ذہنوں پر برا اثر ڈالتے ہیں ۔قبضہ گروپ ایسے ہیں کہ کسی نئے آدمی کو گھسنے نہیں دیتے ۔آئندہ کئی کئی سالوں کے لیے ہال بک کردیے گئے ہیں۔ جب اس ادارے میں کوئی آتا ہے تو بے سروسامانی کی حالت ہوتی ہے اور یہاں سے وہ رخصت ہوتا ہے تو اسے زندگی کی تمام آسائشیں میسر ہوتی ہیں۔ اسی لیے تو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لوگ اس ادارے کی جان نہیں چھوڑتے ۔رہی بات چیئرمین کی اسے ابھی تک کسی نے قبول ہی نہیں کیا ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
وکیل اور وکالت وجود بدھ 27 ستمبر 2023
وکیل اور وکالت

لوٹ مچ گئی ہے کیا؟ وجود بدھ 27 ستمبر 2023
لوٹ مچ گئی ہے کیا؟

حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا وجود بدھ 27 ستمبر 2023
حکمرانوں کی کرپشن سے مہنگائی میں اضافہ ہوا

عید میلادالنبیۖ وجود منگل 26 ستمبر 2023
عید میلادالنبیۖ

اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران وجود منگل 26 ستمبر 2023
اورنگ زیب عالمگیر ایک بہادر مسلمان مغل حکمران

اشتہار

تجزیے
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟ وجود بدھ 20 ستمبر 2023
نوازشریف کو وطن واپسی پر جیل جانا پڑسکتا ہے۔۔ قانونی مسائل کیا ہیں؟

نیپرا کا عوام کش کردار وجود جمعه 15 ستمبر 2023
نیپرا کا عوام کش کردار

اشتہار

دین و تاریخ
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش وجود هفته 23 ستمبر 2023
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں سادگی کے نقوش

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے وجود جمعه 15 ستمبر 2023
جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج وجود جمعه 08 ستمبر 2023
مادیت کا فتنہ اور اس کاعلاج
تہذیبی جنگ
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے

مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی وجود جمعرات 03 اگست 2023
مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی

کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے
بھارت
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم وجود منگل 19 ستمبر 2023
سکھ رہنما کے قتل میں بھارت ملوث نکلا، کینیڈا کا بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا وجود بدھ 06 ستمبر 2023
بھارتی صدر نے ملک کے نام کے حوالے سے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا

چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ وجود پیر 28 اگست 2023
چندریان تھری کی کامیابی پر بھارتی نجومی کا پاگل پن، چاند کو ہندو سلطنت قرار دینے کا مطالبہ
افغانستان
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا

افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی وجود پیر 14 اگست 2023
افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، امیر متقی

بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام وجود منگل 08 اگست 2023
بیرون ملک حملے جہاد نہیں جنگ ہو گی، ہیبت اللہ اخوند زادہ کا طالبان کو پیغام
شخصیات
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے وجود جمعه 22 ستمبر 2023
صحافی، دانشور اور افسانہ نگار شیخ مقصود الہٰی انتقال کر گئے

معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے وجود جمعرات 07 ستمبر 2023
معروف افسانہ نگار، نثر نگار و مصنف اشفاق احمد کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال
ادبیات
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے

سلیم احمد: چند مسائل و احوال وجود هفته 02 ستمبر 2023
سلیم احمد: چند مسائل و احوال