وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں مذہبی آزادی پر تشویش

جمعرات 25 مئی 2023 بھارت میں مذہبی آزادی پر تشویش

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مذہبی آزادی ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت بھارتی آئین کی شق نمبر 25ـ28 میں دی گئی ہے۔ جدید بھارتی آئین میں 1976ء میں ترمیم کے مطابق ملک کو سیکولر ریاست قرار دیا گیا جس کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی گزانے کا پورا حق حاصل ہے۔ البتہ، مذہبی تشدد اور فسادات کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں، خاص طور پر، دہلی میں 1984ء کے سکھ مخالف فسادات، کشمیر میں 1990ء میں ہندو مخالف فسادات، گجرات میں 2002ء کے مسلم مخالف فسادات اور 2008ء میں مسیحی مخالف فسادات۔ بڑے پیمانے پر مذمت کے باوجود دہلی میں 1984ء کے سکھ فسادات کے بعض مجرموں کو عدالت میں نہیں لایا گیا ہے۔یہ بھی ہوتا رہا کہ بھارتی اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملوں کے ہندو انتہا پسند مجرموں کو عدالتی تحفظ دیا گیا۔ انہیں فوری طورپر ضمانت پر رہا کیا گیا اور بعد میں مقدمہ کا رخ موڑ کر بری کر دیا گیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال بابری مسجد کے انہدام میں ملوث بڑے بڑے ملزمان کی بریت ہے۔ اسی طرح گجرات فسادات جو خود مودی نے کرائے تھے اس میں بھی ملوث ہندوؤں کو عدالتی تحفظ دیا گیا۔
حیدرآباد کی خصوصی تحقیقاتی عدالت نے مکہ مسجد دھماکے کے تمام ہندو انتہا پسند ملزمان کو یہ کہتے ہوئے رہا کردیا کہ ملزمان کیخلاف شواہد ناکافی ہیں۔واقعے کی ذمہ داری انتہا پسندتنظیم ابھینو بھارت نے قبول کی تھی۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آباد کی تاریخی مکہ مسجد سے ملحقہ چار مینار میں 18 مئی 2007 کو اس وقت دھماکا ہوا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد وہاں موجود تھی، واقعے میں 9 افراد جاں بحق جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد مسلمانوں کے احتجاج پر پولیس کی فائرنگ سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ واقعے کی ذمہ داری ہندو انتہا تنظیم آر ایس ایس سے منسلک ذیلی تنظیم ابھینو بھارت نے قبول کی تھی۔حیدر آباد پولیس نے واقعے کو حرکت الجہاد اسلامی نامی فرضی تنظیم سے جوڑتے ہوئے 200 مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ جن میں سے 21 پر باقاعدہ مقدمہ بھی چلایا گیا ۔
بھارت مذہب کے لحاظ سے سب سے زیادہ متنوع ممالک میں سے ایک ہے۔ دنیا کے اہم مذاہب میں سے 4 مذاہب ہندو مت، جین مت، بدھ مت اور سکھ مت کا آغاز یہاں سے ہوا۔ اگرچہ ہندو مت 80 فی صد آبادی کا مذہب ہے۔ بھارت کے بعض خطے بعض دیگر مخصوص مذاہب والوں کی اکثریت کے بھی ہیں۔ جموں و کشمیر مسلم اکثریت والی، پنجاب سکھ اکثریت والی، ناگالینڈ، میگھالیہ اور میزورم مسیحی اکثریت والی ریاستیں ہیں اور بھارتی ہمالیائی ریاستوں جیسا کہ سکم اور لداخ، اروناچل پردیش اور ریاست مہاراشٹر اورمغربی بنگال میں دارجلنگ ضلع میں بدھ مت کی اکثریت آبادی ہے۔ ملک میں مسلمان، سکھ، مسیحی، بدھ مت، جین مت اور زرتشتیت کی آبادیاں اہمیت کی حامل ہیں۔ اسلام بھارت میں سب سے بڑا اقلیتی مذہب ہے اور بھارت میں مسلمان آبادی کل آبادی کے 14 فیصد ہیں، اس طرح بھارت دنیا بھر میں مسلم آبادی والا تیسرا بڑا ملک ہے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت جہاں مذہبی آزادی کا ذکر ہے وہیں اسی آرٹیکل کی شق 2 بی کے تحت سکھ مت، بدھ مت اور جین مت والوں کو ہندو مت کا حصہ قرار دے کر ان کی مذہبی آزادی سلب کر لی گئی ہے۔ اس شق کے باعث ان تینوں مذاہب کے پیروکاروں کو زبردستی مجبور کیا گیا ہے جو ان کے مذاہب سے متصادم ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بھارتی اقلیتیں 68 برس سے اس آرٹیکل میں ترمیم کا مطالبہ کرتی چلی آ رہی ہیں۔مذہبی آزادی کے حوالے سے قائم امریکی کمیشن نے بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورت حال ‘مزید ابتر’ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر مخصوص پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔ یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کو ‘انتہائی تشویش والے ممالک’ کی فہرست میں رکھا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے اس سفارش پر نئی دہلی میں اشتعال پایا جاتا ہے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس سے مسترد کیا جانا یقینی ہے۔
کمیشن نے بھارت میں 2021 میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر ہونے والے ‘متعدد’ حملوں کی جانب اشارہ کیا جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف پالیسیوں کے ذریعے ‘ایک ہندو ریاست کے اپنے نظریاتی مؤقف کو فروغ دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورت حال بہت سنگین ہوگئی ہے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہجوم اور مختلف سرگرم گروہوں کی جانب سے دھمکیوں اور تشدد کی ملک گیر مہم کے لیے سزا سے استثیٰ کے کلچر، صحافیوں اور انسانی حقوق کے حامیوں کی گرفتاریوں کی جانب اشارہ کیا۔گزشتہ برسوں میں بھارتی حکومت نے کمیشن کے نتائج کو ناپسندیدگی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے اس پر تعصب کا الزام لگایا تھا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
امن دستوں کا عالمی دن وجود منگل 30 مئی 2023
امن دستوں کا عالمی دن

محسنوں کو خراج عقیدت وجود منگل 30 مئی 2023
محسنوں کو خراج عقیدت

الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل وجود منگل 30 مئی 2023
الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

عمرانی انقلاب کی ناکامی وجود پیر 29 مئی 2023
عمرانی انقلاب کی ناکامی

بخشش کا بہانہ وجود پیر 29 مئی 2023
بخشش کا بہانہ

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع