وجود

... loading ...

وجود
وجود

عمران خان اپنی سوچ بدلیں

جمعرات 25 مئی 2023 عمران خان اپنی سوچ بدلیں

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومتی ناقص پالیسیوں کے باعث ملک میں سیاسی ماحول تو گنداہو ہی چکا ہے، ساتھ میں تجارت اور صنعت کوبھی شدید دھچکا لگا ہو اہے۔ اس پر بین الاقوامی طور پر ہمارا کیا تشخص ہے اور گرفتاریوں کے بعد سیاسی رہنمائوں کا کیا رد عمل سامنے آرہا ہے، اس پر کچھ لکھنے سے پہلے کچھ معاشی صورتحال پر بات کرلیتے ہیں کہ ہمارے کاروباری طبقے نے موجودہ ملکی معاشی صورتحال کو تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے خطرناک قرار دے دیا ہے۔ موجودہ ملکی معاشی حالات میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عام عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری بھی سخت پریشان ہے۔ نامساعد حالات کی وجہ سے روزمرہ اخراجات پورے کرنا مشکل ہو چکے ہیں اور اس مہنگائی کے ذمہ دار ہمارے حکمران ہیں۔ جن کی وجہ سے پاکستان کی تقریبا80فیصد آبادی ذہنی ونفسیاتی امراض میں مبتلا ہو چکی ہے۔ آٹا،چینی، گھی، پٹرول، ادویات نے انتہائی بڑھتے ہوئے ریٹس سے عوام اور خصوصا چھوٹے دکاندار نقصان اٹھارہے ہیں۔عوام کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل ہوکررہ گئی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کو خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے۔ جرائم میں روز بروز اضافہ ہو رہاہے۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہے سرکاری ملازمین کی تنخواہ کم ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین پنشن کی ادائیگی کیلئے ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔سیاسی حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں اور ملک میںشدید مہنگائی کا طوفان ہے۔ عوام دونوں طرف سے پس رہی ہے۔ حکومتی اداروں کی طرف سے سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی رک نہیں رہا بلکہ اچھی خاصی خاطر تواضع کے بعد صرف کارکن ہی نہیں بڑے بڑے لیڈر حضرات بھی نہ صرف اپنا بیانیہ بدل رہے ہیں بلکہ پارٹی کو بھی چھوڑ رہے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان جس نے پنجاب میں پورا راج کیا صرف دو دن کی گرفتاری سے اپنا بیانیہ بدل لیا، اس پر بات کرنے سے پہلے جو گرفتاریاں ہوئی، اس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایکوئڈیم، سی آئی آئی سی یو ایس اور فورم ایشیا نے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جس میں انہوں نے بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی رہنماں اور کارکنان کی گرفتاریوں اور دہشت گردی کے مقدمات کے ذریعے ہراساں کرنے اورصحافی عمران ریاض کی بازیابی سمیت پرامن احتجاج میں شامل تمام افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
پنجاب حکومت نے سی سی ٹی وی فوٹیج، جیو فینسنگ، اور واٹس ایپ نگرانی کی مدد سے 25 ہزار لوگوں کی فہرست مرتب کی ہے جبکہ 5 ہزار افراد کو حملوں میں براہ راست ملوث ہونے پر گرفتار کیا جائے گاجن پر سرکاری اور فوجی املاک پر حملہ کرنے والوں پر فوجی عدالتوں اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا اور ابھی تک کم از کم 4ہزار افراد کو مبینہ طور پر گرفتاربھی کیا جا چکا ہے۔ 21مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے 123 سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ سیاسی مقاصد کیلئے فوجداری قوانین اور مبہم انسداد دہشت گردی کی دفعات کا سہارا نہ لیا جائے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کا خیال رکھا جائے۔ اکثرپارٹی رہنماں کو جیل سے رہائی کے فورا بعد عدالت کے احاطے سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جن لوگوں نے احتجاج میں حصہ لیا، ان کے گھروں پر آدھی رات کو چھاپے مارے
گئے اور بغیر وارنٹ گرفتار کر لیا گیا۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ معروف صحافی عمران ریاض خان پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے جانے جاتے تھے 11مئی کو سیالکوٹ کے ایئر پورٹ سے عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد سے ان کی کوئی خبر نہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود پولیس عمران ریاض کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی۔ 22مئی کو پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جبری گمشدگی ہے۔ پاکستان میں کئی سالوں سے اختلاف کرنے والی آوازوں کو سزا دینا تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے ، اس کو ختم ہونا چاہیے۔ سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو 17 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 22 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی فوری رہائی کا حکم دیا ۔ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد شیریں مزاری کو نئے مقدمات میں نامزد کر کے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، ہر گرفتار شدہ شخص مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ضمانت یافتہ تحفظات کا حقدار ہے۔ گرفتار افراد کو قانون بشمول جج یا اہلکار کے سامنے اپنے کیس کی فوری سماعت کرنے کا حق دیا جائے۔ پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے پرامن احتجاج کے آئینی حق کو تسلیم کرے۔ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے ریاستی فریق کے طور پر پرامن احتجاج کے خلاف جاری کریک ڈان ان معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ پی ڈی ایم کی ضد اور ہٹ دھرمی سے ہمارے سیکورٹی ادارے بھی سیاست کی لپیٹ میں آچکے ہیں ۔ افواج پاکستان دنیا بھر کی طاقتور افواج میں سے ایک ہے۔ ہر محب وطن شہری کی یہ سوچ ہے کہ آج اگر پاکستان قائم و دائم ہے تو وہ پاک فوج کی بدولت ہے۔ آج بھی پوری قوم سمیت ملکی اداروں کے ملازمین بھی اپنی افواج پاکستان کے ساتھ ہر محاذ پر ساتھ کھڑے ہیں۔ افواج پاکستان کی ملکی خدمات پر انہیں خراج تحسین اور شہدا افواج پاکستان کی قربانیوں پرانہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔
آخر میں” حقیقت” پر مبنی کچھ باتیں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی۔ شیریں مزاری نے سیاست سے کنارہ کشی ، فیاض الحسن چوہان اور جلیل شرقپوری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ فوج سے محبت میرے خاندان کے اندر رچی بسی ہوئی ہے، سیاست میں انتہا پسندی نہیں لانی چاہیے، ریاست سے ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا۔ پچھلے سال مئی کے آخر میں عمران خان کو ایک میسج کیا تھا۔ عمران خان کو درد دل سے بات سمجھائی تھی۔ تشدد، ریاست، اداروں سے ٹکرا ؤکی پالیسی کو چھوڑ دیں، عمران خان کو کہا، پی ڈی ایم لوٹ مار ایسوسی ایشن کو ہدف تنقید بنائیں بیگم صفدر کے کہنے پر میرے اور بہنوں کے گھر تباہ کر دیے گئے۔ خان صاحب نے میری گرفتاری پر کوئی ٹوئٹ نہیں کیا۔ خان صاحب کو شیریں مزاری بھی نظر نہ آئی، مسرت جمشید چیمہ، فواد چودھری،عالیہ حمزہ میرے حوالے سے کڑ کڑ کرتے رہتے تھے۔ نو مئی کے واقعات نہیں ہونے چاہیے تھے۔ پاکستان کا دفاع مضبوط فوج سے ہی ممکن ہے، ان باتوں کے بعد عمران خان کو اپنی متکبرانہ سوچ سے باہر نکلنا چاہیے اوروہ اپنی سوچ کو بدلیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر