وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کو شام' سوڈان نہ بنائیں، الیکشن کی طرف جائیں

پیر 15 مئی 2023 پاکستان کو شام' سوڈان نہ بنائیں، الیکشن کی طرف جائیں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موجودہ حالات میںمذاکرات واحد راستہ ہے جسے اختیار کر کے بہتری آ سکتی ہے۔ ڈائیلاگ کی ضرورت جتنی آج ہے پہلے نہ تھی۔ اسی تناظر میں امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو شام اور سوڈان نہیں بنانا تو الیکشن کی طرف جانا ہو گا۔ پی ٹی آئی،پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی ذاتی مفادات کی سیاست نے ملک کو بستر مرگ تک پہنچا دیا۔جان بوجھ کر خانہ جنگی کسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہے۔ یاد رہے حالات مزید خراب ہوئے اور سنجیدگی نہ اپنائی گئی تو ملک کی ایٹمی صلاحیت کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
جماعت اسلامی نے قومی انتخابات کے لیے روڈ میپ دیا ہے۔ تمام سیاسی سٹیک ہولڈر سے اپیل کرتے ہیں کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کریں اور عوام کو فیصلے کا اختیار دیں۔ جلسے جلوس ہر پارٹی کا آئینی اور قانونی حق ہے، لیکن قیادت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ پرامن احتجاج کو یقینی بنائے۔ اگر حکومت خود ہی جلسے جلوسوں کا راستہ اختیارکرے گی تو عوامی مسائل اور مشکلات پر کون توجہ دے گا؟سیاسی محاذ آرائی سے معیشت تباہ ہو گئی۔ ہوائی اڈوں سمیت دیگر قومی اثاثوں کی پرائیوٹائزیشن اور فروخت کے آپشن زیرغور ہیں۔ گندم کی بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی ختم کی جائے۔ پنجاب سے خیبر پی کے بھیجی جانے والی گندم کو روکا جا رہا ہے جہاں آٹے کی قلت ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو کیا بیرکوں میں ہوتے ہیں؟ ملک کی حالت سدھارنے کے لیے الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عوام ان کا احتساب کریں گے جبکہ آئینی، سیاسی و معاشی بحران کے براہ راست متاثرین عوام ہیں۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں لیکن وی آئی پی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سیاسی اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات چاہتی ہے اور جماعت اسلامی کی الیکشن میں جانے کے لیے مکمل تیاری ہے۔وطن عزیز کو سیاسی بحران سے نکالنے کیلئے سب کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی معاملات کے حل کیلئے ”آئینی تقاضے” ہر صورت مقدم رکھنے سے مثبت نتائج کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے ۔ ملک آج سیاسی اور معاشی حوالوں سے جس سنگین حالات کا شکار ہے ،ماضی میں اسکی کوئی مثال نہیں ملتی۔”سیاسی اختلافات” کی آڑ میں ایک دوسرے کا احترام اور اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے اور سیاسی معاملات کو ”نوریٹرن پوائنٹ ” پر لے جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ تازہ ترین حالات نے پاکستان کی سیاست کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں کیا ہو سکتا ہے۔پاکستان کی معیشت، سیاست اور امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔ اس وقت صرف ایک بات کی پیش گوئی کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ بحران مزید بڑھے گا۔ یہ جتنا گہرا ہو گا، اتنا ہی انتشار ہو گا، اتنی ہی بدامنی ہو گی۔ حکومت، عدلیہ اور تحریک انصاف کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ قرض کے حصول کے لیے ہونے والے مذاکرات کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے، جس سے سیاسی صورتحال مزید ابتر ہو گی۔
ملکی مسائل کے حل اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باہمی مشاورت سے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔فوری طور پر قومی سطح کا ڈائیلاگ شروع کیا جائے ۔حکمران مہنگائی اور بے روز گاری پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ سیاستدان باہمی کھینچا تانی کی بجائے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے چارٹر آف اکانومی کریں اور مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں ۔اس وقت تما م بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما اقتدار کے حصول کے لیے ملک کو مزید بحرانوں کی نذر کر ر ہے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے غریب عوام کے لیے دو وقت کی روٹی پوری کر نا مسئلہ بن گیا ہے۔سیاسی قیادت نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو خدانخواستہ ملک ایسے بحران میں پھنس جائے گا جس سے نکلنے کے لیے راستہ نہیں ملے گا ۔تمام سیاسی فریقین کو چاہیئے کہ وہ مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں اور ملک میں فوری طور پر قومی ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے یہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ملکی مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے۔
منصفانہ انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کا مالی وانتظامی لحاظ سے خودمختار ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ فوج کی جانب سے آئندہ مارشل لاء نہ لگانے کے اعلان سے شکوک وشبہات ختم ہوگئے۔ہم چاہتے ہیں عدلیہ، الیکشن کمیشن اور سٹیبلشمنٹ مکمل طور نیوٹرل ہوجائے۔اس وقت حالات یہ ہیں کہ ملک میں سیاسی اختلافات دشمنیوں میں بدل گئے۔ انتقام کے نعرے ملک کے لیے تباہ کن ہیں اور پولرائزیشن خطرناک حدیں چھو رہی ہے۔ اب نئی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قوم میں اتفاق پیدا کرنے کے لیے کردار ادا کرے۔ سیاست گالم گلوچ کا نہیں، دلیل سے بات کرنے کا نام ہے۔جہاں تک اداروں کی حرمت کا سوال ہے تو کسی بھی فرد، ادارے یا گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ ریاست کے خلاف اٹھ کر کھڑا ہو جائے اور ریاست اور اس کے اداروں کو کمزور کرنے یا نقصان پہنچانے کے لیے ایسے اقدامات کرے جنھیں بغاوت کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر