وجود

... loading ...

وجود
وجود

انتخابی نتائج سے پتہ چلے گا!!

هفته 06 مئی 2023 انتخابی نتائج سے پتہ چلے گا!!

حمیداللہ بھٹی
ترکیہ کا آئندہ صدر کون ہوگا اور پارلیمنٹ کی چھ سونشستوں کے فاتح کون ہوں گے ؟ رواں ماہ چودہ مئی کو ترکیہ میں ہونے والے انتخابات سے اِ ن سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔ یہ انتخابات ہی رجب طیب اردوان کی بطورصدراپنائی پالیسیوں کے درست یا غلط ہونے کی تصدیق بھی کریں گے۔ اب ترک قوم کیا فیصلہ کرتی ہے ،دنیا یہ جاننے کے لیے بے چین ہے کیونکہ یہ انتخابات ترکیہ کے ساتھ امریکہ اور یورپ کے لیے بھی نہایت اہم ہیں۔ انتخابات سے یہ معلوم کرنے میں آسانی ہوگی کہ ترکیہ نے مستقبل میں امریکہ اور یورپ سے فاصلہ رکھنا ہے یا نیٹو کے ممبر کی حیثیت سے امریکہ اور یورپی یونین کے ہرفیصلے کی تائید کرنی ہے۔ موجودہ صدر ایردوان نیٹو کا حصہ ہونے کے باوجود اپنے دورِ اقتدار میںاکثر آزادانہ فیصلے کرتے رہے۔ انھوں نے امریکی اور یورپی اقوام کی منشا کے مطابق چلنے کی بجائے ملکی مفاد مقدم رکھا۔ سرمایہ کاری ،تجارتی اور دفاعی تعاون میں روس، مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کوترجیح دی۔ امریکی ناپسندیدگی کے باجود روس سے جدید ترین میزائل نظام لیکرملک کی دفاعی صلاحیتیں بہتربنائیں ۔ انھوں نے فوجی بغاوت میں فتح اللہ گولن کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکہ سے حوالگی کامطالبہ کیا،جواب میں انکار پر روس کی طرف جھکائو بڑھایا۔رواں ماہ کے ا نتخابی نتائج سے یہ جاننے میں بھی مددملے گی کہ امریکی مداخلت کے حوالے سے عوام اپنے صدر کو راست تصورکرتی ہے یا نہیں ۔
ترکیہ نے حال ہی میں ایک ایسے تباہ کُن زلزلے کا سامنا کیا ہے جس سے ملک کے گیارہ صوبے متاثر ہوئے ۔یہ زلزہ اندازاََپچاس ہزار کے قریب اموات کا باعث بنا جبکہ ایک لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہوئے جن میں ایک بڑی تعداد معذورہونے والوں کی بھی ہے۔ مکانات اور کاروباری مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا ۔اِس قدرتی آفت کی وجہ سے ہی ایک سے زائد سیاسی جماعتوں نے حکومت سے انتخابی عمل موخر کرنے کا مطالبہ کیا ۔کئی جماعتوں نے توزلزلے کی تباہ کاریوں کے پیش نظر اگلے برس انتخاب کرانے کی تجاویز دیں لیکن صدر ایردوان نے ایسی تمام ترتجاویز کو پایہ حقارت سے ٹھکراتے ہوئے انتخابی عمل ملتوی کرنے سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ طے شدہ انتخابی شیڈول رواں برس جون کی بجائے مئی میں انتخاب کرانے کا فیصلہ کیا ۔یہ خود اعتمادی سے بھرپوراہم فیصلہ تھا لیکن یہ خود اعتمادی کس حدتک درست ہے یہ جاننے کے لیے چودہ مئی کے انتخابی نتائج آنے تک انتظار کرنا پڑے گا ۔اب تک ہونے والے دس انتخابی جائزوں کے مطابق کسی بھی امیدوار کو انتخاب میں فیصلہ کُن برتری حاصل نہیں۔ صدر ایردوان کو اپنے حریف امیدوار پر معمولی برتری حاصل ہے حالانکہ آئین میں کامیابی کے لیے پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ مگر دونوں بڑے امیدوار اردوان اورکلی چی داراولوموجودہ انتخابی عمل سے آئین کی طے کردہ حد کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی سے دوچار ہوتے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ تمام جائزوں میں لگ بھگ اول الذکر43 جبکہ ثانی الذکر42فیصد کے قریب ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی بناپر اکثر ماہرین اِس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ شاید ہی کوئی امیدواراکیاون فیصدووٹ حاصل کر سکے اور ممکن ہے انتخاب کا دوسرامرحلہ 28 مئی کو ہو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو صرف پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار میدان میں رہ جائیں گے۔ یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ چودہ مئی کے انتخاب صدرایردوان کی کامیابی یا ناناکامی کے علاوہ اُن کی سیاسی قسمت کا فیصلہ بھی کردیں گے۔ اگر وہ ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں تو امریکہ اور یورپ سے فاصلہ رکھنے کی پالیسیاں نہ صرف غلط ثابت ہوں گی بلکہ ترکیہ کا اسلام پسند تشخص بھی متاثر ہوگا نتائج کامطلب یہ ہوگا کہ ترک قوم کواپنی سیکولر شناخت عزیز ہے۔
اردوان کی کوشش ہے کہ ترکیہ کی عالمی شناخت ایک مضبوط اور اسلام پسند ملک کی ہو۔ وہ مغرب اور امریکہ کی ناپسندیدگی کو اہمیت نہیں دیتے۔ گزشتہ ماہ ہی روسی تکنیکی تعاون سے ملک کے پہلے جوہری پلانٹ کی تعمیرمکمل کر چکے ہیں۔ ترک النسل ممالک کو قریب لانے کے لیے اِن ملکوں کی تنظیم بنانے میں بھی اُن کا کلیدی کردار کسی سے ڈھکا چُھپانہیں ۔وہ چاہتے ہیں مقامی طورپر تیار کی گئی پہلی الیکٹرک کارکی رونمائی،بحری صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ملک کے سب سے بڑے جنگی جہاز کی تیاری، ملکی طورپر تیارہونے والے ٹینکوں کے دویونٹ فوج کے حوالے کرنے ،بحیرہ اسود سے قدرتی گیس حاصل کرنے کے ایک ماہ کے جشن کا آغاز،انقرہ میں ایک خوبصور ت آرام دہ نئی میٹرولائن کی شروعات،ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ کی لانچنگ جیسے منصوبوں کاعوام اُنھیں کریڈٹ دیں ۔اس کے لیے وہ اِن منصوبوں کی تشہیر میں خاصے سرگرم ہیں ۔ وہ ترکیہ کی بہتری امریکہ سمیت مغربی ممالک پر انحصار کرنے کی بجائے دیگر آپشنز پر توجہ مرکوز کرنے میں دیکھتے ہیں۔چودہ مئی کے انتخابات نہ صرف صدرایردوان کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے بلکہ اکثر مبصرین اِن انتخابات کوخارجی حوالے سے امریکہ سمیت مغربی ممالک سے ترکیہ تعلقات کا فیصلہ کرتے دیکھتے ہیں۔ صدرایردوان عام ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقوں میں ایک برس کے دوران 19 ہزار گھر متاثر ہ لوگوں کودینے کامنصوبہ ،گھریلوصارفین پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے مفت قدرتی گیس فراہم کرنے کے علاوہ پچیس کیوبک میٹر تک ماہانہ گیس استعمال کرنے والوں کو بھی ایک سال تک یہ سہولت مفت فراہم کرنے جیسے وعدے کررہے ہیں ۔یہ معمولی وعدے نہیں بلکہ عام ووٹروں کے لیے نہایت پُرکشش ہیں مگراِس میں بھی شائبہ نہیں کہ ترک معاشرے میں تبدیلی کی لہریں بھی ہلکورے لے رہی ہیں۔ اسی لیے تمام ترترقی اورسہولتوں کے باوجود صدرایردوان کو اپنے مخالف امیدوار پرکچھ زیادہ نہیں محض معمولی برتری ہے۔
امیدوار ووٹروں کولبھانے کے لیے انتہا تک جانے میں بھی عارتصورنہیں کرتے۔ کیونکہ اُن کا اولین مقصد جیت ہوتی ہے ۔دوسرے اہم صدارتی امیدوارکلی چی داراولو نے سیکولر نظریہ کے نفاذ میں سختیاں اور فوج کو سیاست میں لانے کے حوالے سے اپنی جماعت کی پالیسیوں پر بڑی حد تک نظرثانی کر لی ہے۔ وہ کسی ایک مذہب کی بجائے تمام مذاہب کی عبادات ،رسوم ورواج میں حکومتی مداخلت کوغلط کہتے ہیں۔اُن کی جماعت 1979 سے اقتدار سے باہر ہے۔ اب وہ کھویااقتدار حاصل کرنے کے لیے ہر حربہ اختیار کررہے ہیں۔انھوں نے اقتدار سنبھالنے کے صرف تین ماہ بعد یورپ کے لیے ترک شہریوں کو ویزافری سہولت دلانے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ وعدہ ترک شہریوں کا دیرینہ خواب ہے۔ اسی لیے ووٹروں میں جوش وخروش کاباعث ہے حالانکہ یہ وعدہ پورا ہونے کے امکانات روشن نہیں تاریک ہیں جس کی کئی وجوہات ہیں۔ یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے ترکیہ کی بات چیت 2016سے عملی طورپرمنقطع ہے۔ یورپی یونین کی تنظیم ای یو کی بہتر میں سے پانچ ایسی شرائط ہیں جنھیں پوراکرنے سے ترکیہ ابھی تک انکاری ہے جن میں ایک اہم شرط انسانی حقوق سمیت ہم جنس
پرستوں کوکھلی آزادی اور تمام تر حقوق دینے کا مطالبہ ہے۔ اسی طرح یورپ کے ساتھ آپریشنل تعاون کا ایک وسیع تر معاہدہ، بدعنوانی جیسے جرائم پر قابوپانے کے لیے ترکیہ قوانین میں ردوبدل،ڈیٹا کے تحفظ کا قانون بنانے اور دہشت گردی کے متعلق یورپی معیار کے مطابق چلنے کے لیے قانون سازی جیسے مطالبات شامل ہیں ۔پھربھی جانے کیوں کلی چی داراولوبات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے پُرعزم ہیں؟ اگرایک لمحے کے لیے یہ تصور کر لیا جائے کہ اقتدار اُنھیں مل جاتاہے توکیایورپی یونین کے حوالے سے وہ اپنا یہ وعدہ پورا کرسکیں گے؟کیونکہ زمینی حقائق ایسا ہونے کی تائید نہیں کرتے ۔امریکی سفیر جیف فلیک کی کلی چی داراولو سے ملاقاتوں کو صدر ایردوان انتخابی مُہم کے دوران اُچھال رہے ہیں ۔ ترک معاشرے میں موجود امریکہ سے نفرت کے تناظر میں یہ تنقیدانتخابی نتائج کو متاثر کرسکتی ہے۔ مئی کے انتخابی نتائج سے پتہ چلے گا کہ ترک معاشرہ کُس جانب ہے؟وہ سہولتوں کو اہمیت دیتا ہے یا مغرب میں بلاروک ٹوک آنے جانے اور امریکہ پر انحصار کو۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر