... loading ...
حکومت نے مہنگائی میں کمر توڑ اضافے اور درآمدات کا گلا گھونٹ کر تجارتی خسارے کو 40 فیصد تک کم کردیا ہے۔ ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا اپریل تجارتی خسارے میں 15.6 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے، اپریل میں درآمدات میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی اور درآمدات تین ارب ڈالر کی سطح سے بھی نیچے آگئی، جو کہ پاکستان کی ضروریات کا نصف بنتی ہے۔دوسری طرف برآمدات میں 11.7 فیصد کی کمی کے ساتھ 23.1 ارب ڈالر رہی، برآمدات کا سالانہ ہدف 38 ارب ڈالر مقرر کیا گیا تھا،، لیکن دس ماہ کے دوران صرف 61 فیصد ہی حاصل کیا جاسکا ہے۔برآمدات کی یہ سطح حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے میں مددگار نہیں ہے۔نظر ثانی شدہ جائزے کے مطابق برآمدات 28 ارب ڈالر سے کم رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال کے دوران بھی برآمدات میں کسی خاص اضافے کی توقع نہیں ہے اور اگلے مالی سال کے لیے 30 ارب ڈالر کی برآمدات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔دوسری طرف درآمدات میں کمی سے پاکستان میں سپلائی کے مسائل بھی پیدا ہوئے، ضروری خام مال کی عدم فراہمی کی وجہ سے بہت سی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور اکثر نے اپنی پروڈکشن میں کمی کردی۔
کاروباری اداروں کے مالکان سے کئے گئے ایک سروے کے بعد اس کے نتائج کی روشنی میں تیار کئے گئے گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2023 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تاجر برادری موجودہ اور مستقبل کے حالات کے بارے میں سنگین حد تک پریشان ہے اور کاروباری حالات وامکانات کے بارے میں مایوسی بڑھ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیاسی عدم استحکام نے مختلف اقتصادی بحرانوں کو جنم دیا اور کاروباری عدم اعتماد میں اضافہ ہوا۔
بزنس کانفیڈنس انڈیکس ایک اہم بیرومیٹر ہے جو کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اسے پوری دنیا میں پالیسی ساز ادارے استعمال کرتے ہیں۔یہ سروے 2023 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان بھر کے تقریباً 520 کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور گیلپ پاکستان بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹیکٹ بلال اعجاز گیلانی کے مطابق پاکستان میں کاروباری اداروں کومتعددمشکلات کا سامنا ہے، تاریخی مہنگائی نے صارفین کی قوتِ خرید کو کم کردیاہے، سیاسی نظام میں استحکام کا مکمل فقدان اور بڑھتے ہو ڈیفالٹ کے خطرات نہ صرف کاروباری برادری بلکہ ان کے صارفین کیلیے بھی مجموعی طور پر مایوسی کا باعث ہیں۔ گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس رپورٹ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے کلیدی نتائج کے مطابق 66 فیصد کاروباری اداروں کو خراب یا بدتر حالات کا سامنا ہے، بہت زیادہ خراب کاروباری حالات کا سامنا کرنے والوں اداروں کی تعداد میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سہ ماہی میں گیلپ پاکستان بزنس سیچویشن نیٹ اسکور میں معمولی کمی دیکھی گئی۔سروے کے مطابق سندھ اورخیبرپختونخوا کے تقریباً 70فیصد اور پنجاب کے 64 فیصد کاروباری اداروں کو خراب حالات کا سامنا ہے۔نیٹ فیوچر بزنس کانفیڈنس اسکور پچھلی سہ ماہی کے منفی11فیصد کے مقابلے میں مزید نیچے گرکر منفی22فیصد ہوگیا ہے۔ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری برادری کے منفی تاثرات گذشتہ سہ ماہی سے مطابقت رکھتے ہیں۔سروے کے مطابق 58فیصد کاروباری اداروں نے پچھلے سہ ماہی کے دوران اپنی اوسط پیداوار ی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ان میں سے 45فیصد نے اپنی قیمتوں میں 20سے 50فیصد تک اضافہ کیا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق اتحادی حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں 419 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا ہے جس کے بعد مجموعی گردشی قرضہ بڑھ کر 2.67 ٹریلین روپے ہوگیا ہے۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ حکومت کے پاس منصوبہ بندی جیسی کوئی چیز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں بار بار کے ہوش ربا اضافوں کے باجود حکومت گردشی قرضوں میں اضافے کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔جس کے نتیجے میں گزشتہ سال جون میں پاور پروڈیوسرز کاجو قرضہ 1.35 ٹریلین روپے تھا اب اس سے بڑھ کر 1.8 ٹریلین روپے ہوگیا تھا اور اب رواں مالی سال فروری کے اختتام تک اس میں 456 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے جو کہ گزشتہ کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہے۔ گردشی قرضوں میں 232 ارب روپے کا اضافہ محض لائن لاسز اور پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ مجموعی اضافے کا 55 فیصد ہے۔پاور ڈسٹریبوشن کمپنیز کیے نقصانات کی وجہ سے 59 ارب روپے اور بلوں کے واجبات کی عدم وصولی کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 173 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔وزارت خزانہ نے قرض کو کم کرنے کیلئے گزشتے ہفتے 103 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔ رواں مالی سال حکومت نے پاور سیکٹر کے لیے 570 ارب روپے کی سبسڈی رکھی تھی، جو آئی ایم ایف سے تازہ مفاہمت کے بعد بڑھا کر 905 ارب روپے کردی گئی ہے۔نظر ثانی شدہ سرکولر ڈیبٹ پلان سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی قیمتوں اور سبسڈیز میں اضافے کے باجود رواں مالی سال کے اختتام تک گردشی قرضہ2.37 ارب روپے رہے گا۔ایک طرف حکومت پر غیر ملکی اور ملکی قرضوں میں اضافہ ہورہا اور دوسری جانب اس قرض کو اتارنے کیلئے برآمدات میں اضافے کیلئے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایاگیا ہے اس کے برعکس صنعتوں کو جو برآمدات میں نمایاں کردار کرتی ہیں کو گیس اور بجلی کی عدم فراہمی اور ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے پاکستان میں تیار ہونے والی اشیا کو قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی منڈیوں کیلئے ناقابل قبول بنانا شروع کردیاہے جس کااندازہ گزشتہ 9 ماہ کی مجموعی برآمدات کے اعداد و شمار پر نظر ڈال کر کیاجاسکتا، کسی بھی ملک کی کرنسی کی قدر میں کمی کا مثبت اثر اس ملک کی برآمدات پر پڑتا ہے اور متعلقہ ملک کی مصنوعات کے سستے ہونے کے باعث عالمی منڈی میں اس کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن پاکستانی برآمدات ان فوائد سے اس لیے محروم ہیں۔ آج کل ٹیکسٹائل شعبے کو ریفنڈ جیسا مسئلہ درپیش ہے۔ جس کے سبب ان کے پاس کیش کی زبردست کمی بھی ہے اور اب آئی ایم ایف کے مطالبے پر شرح سود کو 21 فیصد تک لے جایا گیا ہے۔شرح سود میں اضافے کی وجہ سے خود اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق قریبی مدت میں مہنگائی مزید بڑھے گی، مارچ 2023 میں مہنگائی بڑھ کر 35.4 فیصد تک جا پہنچی تھی جو اب 36 فیصد سے بھی آگے بڑھ چکی ہے،مہنگائی میں اضافے سے ایک طرف عام شہری پریشان ہیں دوسری طرف اس کی وجہ سے ملک کی سیاحت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے کیونکہ سیاح عام طور پر ان ہی ملکوں کی سیر کو ترجیح دیتے ہیں جہاں ضروریات زندگی کی اشیا نسبتاًکم قیمت پر دستیاب ہوں۔ مہنگائی کی وجہ سے اب یہاں تک نوبت آگئی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) نے بھی پاکستان کو جنوبی
ایشیا میں سب سے مہنگا ملک قرار دے دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے اعتبار سے پاکستان سری لنکا اور افغانستان کو بھی پیچھے چھوڑ گیاہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری لنکا 24.4 فیصد کے ساتھ دوسرا مہنگا ملک ہے اور افغانستان 13.8 فیصد کے ساتھ تیسرا ملک ہے۔بینک کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح27.5 فیصد ہے،جبکہ یہ بات واضح ہے کہ مہنگائی اس سے کہیں زیادہ ہے اور اب اس میں مزید اضافے کے لیے تمام باتیں آہستہ آہستہ پوری کی جا رہی ہیں اب ایک ڈالر 290 روپے سے بھی زائد کا ہو چکا ہے۔ڈالر کی قیمت میں اضافے نے مہنگائی کو بام عروج تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن مستقبل قریب میں ڈالر کی قیمتوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں ہیں، ا ب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت انتخابات میں جانے سے پہلے عوام کو عبوری یعنی عارضی طور پر سہی کچھ ریلیف بہم پہنچانے کیلئے کیا طریقہ کار اختیار کرتی ہے اور ڈالر کو کنٹرول کرنے کیلئے مطلوبہ رقم کہاں سے حاصل کی جائے گی۔
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...
دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...
وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...
1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ پلائی دیوار تھی اور آج بھی آہنی فصیل ہے 8 جدید ہنگور کلاس آبدوزیں جلد فلیٹ میں آرہی ہیں،نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کا پیغام چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ 1971 میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سمندر میں سیسہ ...
دینی درسگاہوں کے اساتذہ وطلبہ اسلام کے جامع تصور کو عام کریں، امت کو جوڑیں امیر جماعت اسلامی کا جامعہ اشرفیہ میں خطاب، مولانا فضل الرحیم کی عیادت کی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی ...
تمام یہ جان لیں پاکستان کا تصور ناقابل تسخیر ہے،کسی کو بھی پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت پر آنچ اور ہمارے عزم کو آزمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، چیف آف ڈیفنس فورسز بھارت کسی خود فریبی کا شکار نہ رہے، نئے قائم ہونے والے ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ...
سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کام نہیں چلے گا، کچھ فارم 47 والے چاہتے ہیں ملک کے حالات اچھے نہ ہوں، دو سال بعد بھی ہم اگر نو مئی پر کھڑے ہیں تو یہ ملک کیلئے بد قسمتی کی بات ہے پی ٹی آئی بلوچستان نے لوکل گورنمنٹ انتخابات کیلئے اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا ،بانی پی ٹ...
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کے ذریعے ملک مخالف سازش کا حصہ بن رہی ہیں ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں،بیان سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس...