وجود

... loading ...

وجود
وجود

بجلی کے جتنے یونٹ اتنا ہی بل

منگل 02 مئی 2023 بجلی کے جتنے یونٹ اتنا ہی بل

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غربت اور مہنگائی کے مارے عوام پر بجلی کے بل قیامت بن کر ٹوٹ رہے ہیں، کسی کو کچھ خیال نہیں کہ بجلی جیسی اشد ضرورت کی شے کو کم سے کم استعمال کرنے والے بھی بھاری بلوں کا بوجھ کیوں اٹھائیں؟ محدود آمدنی والے طبقے کے لیے صرف بجلی کے بل کی ادائیگی جان کا روگ بن گئی ہے۔پہلے یہ ہوتا تھا کہ 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کو کچھ ریلیف مل جاتا تھا مگر اب ایف پی اے سرچارج کا عذاب اْن پر بھی نازل ہوتا ہے اور اْن کے بجلی بل سے زیادہ ایف پی اے سرچارج کی رقم درج ہوتی ہے۔نیپرا ہر مہینے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ بجلی کا ریٹ بڑھا دیتا ہے۔
اب تو واپڈا کی طرف سے نیا سلیب سسٹم عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔ حکومت نے بجلی مہنگی کرنیکے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین کے بلوں پر دیا جانے والا ون سلیب بینیفٹ بھی ختم کردیا جس سے شہریوں کو بھاری بل موصول ہو رہے ہیں۔ پہلے بجلی تقسیم کار کمپنیاں گھریلو صارفین کا بجلی بل ون سلیب بینیفٹ کی بنیاد پر بھیجتی تھیں، یعنی اگر کسی صارف نے ایک ماہ میں 350 یونٹ بجلی استعمال کیے تو اس سے ایک سے 300 یونٹ تک کا ایک ریٹ اور اوپرکے 50 یونٹ کا 301 سے 400 یونٹ والا الگ ریٹ لگتا تھا۔اب اَن پروٹیکٹڈ صارفین پر استعمال ہونے والی بجلی پر آخر ی استعمال شدہ یونٹ کا ریٹ ہی لگے گا یعنی اب 350 یونٹ کے استعمال پر 301سے 400 یونٹ تک کے سلیب کا ریٹ لگے گا۔
اس قوم کو بیوقوف بنانے کا ایسا فارمولا جس پر آج تک کسی کا خیال نہیں گیا عوام ازل سے لٹ رہی ہے اور نوٹس کوئی نہیں لیتاسوئی نادرن گیس اور بجلی کمپنیوں نے عوام کو لوٹنے کا نیا طریقہ سلیب ریٹ متعارف کروا دیاسلیب (1) 272 روپے ،سلیب (2) 1257 روپے،سلیب (3)4570 روپے سلیب (4)9125 روپے ،سلیب (5) 18227 روپے سلیب (6) ،18290روپے پہلے سلیب ریٹ اور دوسرے میں فرق 1000 روپے کا ہے دوسرے سے تیسرے میں فرق 3300 روپے کا ہے تیسرے سلیب اور چوتھے کا فرق 9000 روپے کا ہے۔صرف ایک دن ریڈنگ لیٹ لینے سے بل 272 سے 1257 ہو سکتا ہے۔
سلیب کیا ہوتا ہے؟ سلیب دھوکہ اور ظلم ہے آپ گاڑی میں پٹرول ڈلواتے ہیں تو کبھی ایسے ہوا ایک لیٹر100روپے فی لیٹر اگر دو لیٹر 1100 روپے فی لیٹرتین لیٹر 3300 روپے فی لیٹر۔خدا کے لیے اگر آپ لوگ بھارت کی طرح بجلی فری نھیں کر سکتے تو ہم پر یہ ظلم بھی نہیں کریںبس صرف ہم پر اتنی مہربانی کریں۔ جتنے یونٹ اتنا بل ہونا چاہئے۔کے ای اور واپڈا والے 300 یونٹ کا بل 3300 بمعہ ٹیکس اور 301 یونٹ کا 4400 بمعہ ٹیکس کیا ایک یونٹ زیادہ صرف کرنے سے1100 روپے کا فرق ؟کیا آپ نے کبھی 5 لیٹر کوکنگ آئل لیا تو 1000 کا اور 6 لیٹر 20000 کا۔۔
چیف جسٹس ،آرمی چیف ،وزیراعظم اور بجلی پانی کے وزیر اپنی غریب عوام کے بارے میں بھی سوچیں مہنگائی کم نہ کریں لیکن زیادتی بھی تو نہ کریں۔تمام وکیل قانونی ماھر ڈاکٹرز ، انجینئرز ، سول سرونٹس ، بینک اسٹاف، پولیس سول سوسائٹی ، سیاسی و سماجی اکابرین اس بہت اھم مسئلے پر آواز بلند کریںاور قانونی طور پر اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے متعلقہ انتظامی حکام اور ہائی کورٹ سپریم کورٹ میں کیس داخل کریں اپنے اپنے اختیارات اور طاقت کو اس بہت اھم عوامی مسئلے پر صرف کریں۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ دس ، پندرہ ہزار تنخواہ والے سے بل لیا جا رہا ہے ۔ واپڈا ملازمین کو بجلی مفت ہے ، کیا مفت بجلی ختم کرنے کیلئے وزارت نے کوئی سفارش کی ہے؟سیکریٹری توانائی نے بتایا کہ 80 لاکھ صارفین حکومت سے بجلی پر سبسڈی لے رہے ہیں۔ ایک سال میں پاور سسٹم نے 1100 ارب روپے کا نقصان کیا۔ اگلے سال نقصان دو کھرب روپے کا ہوگااور اس نقصان کی سب سے بڑی وجہ ریکوری نہ ہونا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پہلے وزراء ، مشیران، سینٹیرز، اراکین اسمبلی، بیورو کریٹس اور ٹیکس چوروں سے سہولتیں اور مراعات واپس لے تاکہ غریب عوام جو ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب چکے ہیں ان کی کسی حد تک اشک شوئی ہو سکے اور جو لوگ خودکشی کر رہے ہیں ان میں زندہ رہنے کی امید جاگے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر