وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی جنگی جنون میں اضافہ

اتوار 19 مارچ 2023 بھارتی جنگی جنون میں اضافہ

ریاض احمدچودھری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھارت کے جنگی جنون میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حال ہی میں بھارت نے فوج کے لیے ہتھیاروں کے حصول کی منظوری دینے والی دفاعی حصول کی کونسل نے 705 ارب روپے کے آرڈرز کی منظوری دی ہے ۔ جبکہ ساڑھے 8ارب ڈالر مالیت سے میزائل، ہیلی کاپٹر، آرٹلری گنز اور آرٹلری جنگی نظام خریدا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے مقامی سطح پر دفاعی سازوسامان کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے ہدایت کی گئی ہے اور اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام آرڈر ہندوستانی کمپنیوں کو دیے جائیں گے۔جوہری ہتھیاروں سے لیس طاقتوں چین اور پاکستان جیسے پڑوسیوں کے ساتھ ساتھ متنازع ہمالیہ سرحد پر چینی فوجیوں کے ساتھ کشیدگی کا سامنا کرنے والی بھارتی فوج اپنے سوویت دور کے اکثر ہتھیاروں کو جدید خطوط پر استور کرتے ہوئے جدید ہتھیاروں سے لیس ہونا چاہتی ہے۔
اربوں ڈالر کی اس رقم میں بحریہ پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے جس کے لیے 560 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے کیونکہ بھارت نے گزشتہ سال بحر ہند میں چینی مشقوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔منظور شدہ خریداریوں کی فہرست میں بحریہ کے لیے 200 اضافی براہموس میزائل، 50 یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم شامل ہیں۔براہموس ایک سپرسونک میزائل ہے جس کی رینج تقریباً 300 کلومیٹر ہے جسے بھارت اور روس نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، تینوں بھارتی ملٹری سروسز ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے میزائل کے وژن استعمال کر رہی ہیں۔ ڈی اے سی نے ڈیزل میرین انجن کی تیاری کی بھی منظوری دی، جو ہندوستان کے لیے پہلا ہوگا۔اس کے علاوہ فوج کو 155ایم ایم/52 کیلیبر کے 307 یونٹوں کے ساتھ ہائی موبلٹی وہیکلز اور گن ٹونگ گاڑیاں خریدنے کی منظوری مل گئی۔گزشتہ برسوں میں بھارت کی حیثیت روسی جنگی سامان کے سب سے بڑے خریدار کی رہی ہے۔ جومغربی ممالک کی اسلحہ ساز کمپنیوں کو بہت کھلتی رہی ہے اور وہ اسلحہ کی اتنی بڑی مارکیٹ کو اپنے حریف کے حوالے کیے رکھنے پر کڑھتے رہے ہیں اور اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ اسے پھانسنے میں کوتاہی کیوں کر رہی ہیں۔ خود بھارت بھی مغربی اسلحہ تک رسائی کی دیرینہ خواہش کو پورا کرنے کی راہیں تلاش کرنے میں لگارہا اور اس میں اس نے خاطر خواہ کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اسی طرح خطے میں طاقت کا توازن بگڑا۔ بھارتی حکمران آئے دن پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں اور ہندوستان بڑے پیمانے پراسرائیل، روس، امریکہ، برطانیہ اور کئی دوسرے ملکوں سے ہتھیار خرید رہا ہے۔ بھارت اپنے حجم اور وسائل کے اعتبار سے خطے کا سب سے بڑا ملک ہے۔ بڑا ملک ہونا کوئی خرابی کی بات نہیں۔ بشرطیکہ وہ اپنے ہمسایوں کیلئے اندیشوں اور خدشات کا سر چشمہ نہ ہو۔ بد قسمتی سے بھارت اپنی توسیع پسندی پر مبنی پالیسی کی وجہ سے اپنے ہمسایہ ممالک کیلئے خطرے کی علامت بنا رہتا ہے۔ جس کا سب سے بڑا ثبوت تو یہی ہے خطہ جنوبی ایشیاء کا کوئی ملک ایسا نہیں جو بھارت کے رویے سے کسی نہ کسی طرح نالاں نہ ہو۔ رہا پاکستان تو اس کے ساتھ تو اسکی تقسیم ہند کے وقت سے چپقلش چلی آرہی ہے۔ جسکی سب سے بڑی وجہ تنازع کشمیر ہے اور دونوں کی تین جنگیں ہو چکی ہیں۔جبکہ معرکہ کارگل بھی تقریباً جنگ کے قریب قریب کی بات تھی بلکہ اگر جانی ومالی نقصان کے حوالے سے دیکھا جائے تو جنگ سے کم نہیں تھا۔
بھارت بنیادی طورپر ایک غریب ملک ہے ۔ اس کے کروڑوں لوگوں کو چھت بھی میسر نہیں۔ لاکھوں افراد روزانہ رات کو فٹ پاتھ پر سوتے ہیں۔ دن بھر کی محنت مزدوری کے بعد اتنا پیسہ بھی نہیں ملتا کہ پیٹ بھر کر دو وقت کی روٹی کھا سکیں۔بھارت کی 55 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔ بھارت کے دیہی علاقوں میں عام باشندے روزانہ اوسطاً 77 امریکی سینٹ کے برابر رقم میں گزارہ کرتے ہیں ۔ جبکہ بھارتی روپے میں یہ قیمت 43 روپے بنتی ہے۔ بھارت کے نیشنل سیمپل سروے آفس کے مطابق بھارت کے شہری علاقوں میں فی کس آمدنی دیہی علاقوں میں بسنے والوں کی آمدنی سے دوگنی ہے۔یہ سروے ہر دو سال بعد کیا جاتا ہے۔ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے ممالک میں دیہی علاقوں میں ماہانہ گھریلو خرچ 1281 روپے بنتا ہے۔ جبکہ شہری علاقوں میں یہی خرچ 2401 روپے ہوتا ہے۔ جبکہ بھارت میں دیہی علاقوں میں یہی خرچ 503 روپے ماہانہ یعنی 17 روپے یومیہ بنتے ہیں۔ بھارت کے بیشتر صحافی اور دانشور اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ بھارت کو اپنے جنگی مصارف میں کمی لا کر اور پیسہ بچا کر اسے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہیے۔ اس معاملے میں بالعموم بھوک، غربت، تعلیم اور صحت کا حوالہ دیا جاتا ہے جوبھارت کے غریب عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایسے مشوروں پر کان نہیں دھرے اور جنگی بجٹ کے حجم کو خوفناک حد تک پہنچا دیا ہے۔
٭٭٭

” width=”20″ height=”20″>


متعلقہ خبریں


مضامین
میں مینار پاکستان ہوں! وجود جمعرات 23 مارچ 2023
میں مینار پاکستان ہوں!

آٹے کے ساتھ دو تھپڑ مفت وجود جمعرات 23 مارچ 2023
آٹے کے ساتھ دو تھپڑ مفت

اِس حادثہ وقت کو کیانام دیا جائے وجود جمعرات 23 مارچ 2023
اِس حادثہ وقت کو کیانام دیا جائے

23 مارچ 1940 ء کے تاریخی جلسے کا آنکھوں دیکھا حال وجود جمعرات 23 مارچ 2023
23 مارچ 1940 ء کے تاریخی جلسے کا آنکھوں دیکھا حال

لیڈی ہائی جیکر وجود بدھ 22 مارچ 2023
لیڈی ہائی جیکر

پینے کے صاف پانی کی کمی وجود بدھ 22 مارچ 2023
پینے کے صاف پانی کی کمی

اشتہار

تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی

اوآئی سی کا غیر معمولی اجلاس، یورپ میں قرآن مجید جلانے کے اشتعال انگیز واقعات کی مذمت وجود بدھ 01 فروری 2023
اوآئی سی کا غیر معمولی اجلاس، یورپ میں قرآن مجید جلانے کے اشتعال انگیز واقعات کی مذمت

مودی سرکار کی مسلم تاریخ مٹانے کی مہم، ایوان صدر کے مغل گارڈن کا نام تبدیل وجود پیر 30 جنوری 2023
مودی سرکار کی مسلم تاریخ مٹانے کی مہم، ایوان صدر کے مغل گارڈن کا نام تبدیل

بھارتی انتہا پسندوں کا حکومت سے ٹیپو سلطان سے منسوب باغ کا نام بدلنے کا حکم وجود اتوار 29 جنوری 2023
بھارتی انتہا پسندوں کا حکومت سے ٹیپو سلطان سے منسوب باغ کا نام بدلنے کا حکم

اشتہار

شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
بھارت
بھارت کے لیے نامزد امریکی سفیر کا نام 2 سال کی تاخیر کے بعد منظور وجود جمعرات 16 مارچ 2023
بھارت کے لیے نامزد امریکی سفیر کا نام 2 سال کی تاخیر کے بعد منظور

بھارت کے تیار کردہ کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکت، کمپنی کے 3 ملازمین گرفتار وجود اتوار 05 مارچ 2023
بھارت کے تیار کردہ کھانسی کے شربت سے بچوں کی ہلاکت، کمپنی کے 3 ملازمین گرفتار

خالصتان تحریک، مودی سرکار کی بھارتی پنجاب میں گورنر راج نافذ کرنے کی سازش وجود هفته 04 مارچ 2023
خالصتان تحریک، مودی سرکار کی بھارتی پنجاب میں گورنر راج نافذ کرنے کی سازش

برطانوی اخبار نے مودی سرکار کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا وجود پیر 20 فروری 2023
برطانوی اخبار  نے مودی سرکار کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کر دیا
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع