وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیری شہداء کی میتیں نامعلوم مقامات پر سپرد خاک

بدھ 15 مارچ 2023 کشمیری شہداء کی میتیں نامعلوم مقامات پر سپرد خاک

ریاض احمد چودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت شہدا کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا میں بھی گونجنے لگی۔ پیاروں کی میتیں تک واپس نہیں کی جارہیں جس پر غم سے نڈھال والدین نے عالمی میڈیا تک رسائی حاصل کر لی۔ڈی جی پولیس دلباغ سنگھ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی لاشیں واپس نہیں کریں گے۔ شہادت کے بعد لاشیں نہ دینے کا سبب شہداء کے جنازوں کے ساتھ عوامی مظاہروں کا ڈر ہے۔بھارت سید علی گیلانی کی میت سے بھی خوفزدہ رہا۔اس حوالے سے علی گیلانی کے نمائندہ خصوصی عبداللہ گیلانی کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم بھارتی فورسز نے علی گیلانی کی تدفین کہاں کی۔ قابض انتظامیہ نے جنازے میں محض چند اہل خانہ کو شرکت کی اجازت دی، اس موقع پر آزادی کشمیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔کشمیری رہنما نے بہت عرصہ پہلے ”شہیدوں کے قبرستان” میں دفن کیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مگر کٹھ پتلی انتظامیہ نے علی گیلانی کی شہداء قبرستان میں تدفین کی اجازت بھی نہ دی۔مرحوم پاکستان کے ایک کٹر حمایتی تھے جنہوں نے اپنی زندگی کشمیر کاز اور کشمیر پر بھارتی حکمرانی کے خاتمے کے مطالبے کیلئے وقف کر رکھی تھی۔
بھارتی فورسز نوجوانوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں،اور جعلی مقابلے میں شہید کر دیتی ہیں،اقوام متحدہ بھارتی بربریت کا نوٹس لے۔اقوام متحدہ کشمیر میں جعلی مقابلوں کی آزادانہ انکوائری کروائے،بھارتی فوج جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔ پانچ اگست 2019 کو نریندر مودی کی حکومت نے آئین کا آرٹیکل 370 منسوخ کر کے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر دی تھی۔ کشمیری نوجوانوں کو احتجاج سے باز رکھنے کے پیش نظر بھارتی سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر بلا امتیاز گرفتاریاں کیں۔ پانچ اگست کو باضابطہ کرفیو نافذ کر کے آمد و رفت محدود کر دی گئی۔ رابطہ کاری کے نظام معطل کر کے خطے کو مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ قبل مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلے میں 3کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، شہدا میں نوجوان اطہر مشتاق وانی، زبیر احمد لون اور اعجاز مقبول تین طالب علم شامل تھے۔ انہیں سری نگر کے مضافات میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ انصاف تو درکنار پیاروں کی میتیں تک واپس نہیں کی جارہیں۔والدین نے آبائی گاؤں میں خالی قبر کھود رکھی ہے۔والد اطہر مشتاق کا کہنا ہے کہ ساری عمر اپنے بچے کی میت کا انتظار کروں گا۔ میرے معصوم بیٹے کو قتل سے پہلے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ایسا سلوک کیا گیا جو جانوروں سے بھی روا نہیں رکھا جاتا۔ زبیر شہید کے والد غلام محمد لون کا کہنا تھا کہ بیٹے کو کبھی بھی پولیس نے طلب نہیں کیا تھا۔وہ تو بس اپنے کام میں مصروف رہتا تھا۔شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ اپنے لال کی قبر نہیں دیکھ سکتی کہ اسے دور کہیں دفنا دیا گیا۔ شہید میرا بیٹا میرے لیے سب کچھ تھا۔اعجاز شہید کے چچا طارق احمد نے بتایا کہ ان کا بھتیجا تو ریڑھ کی ہڈی کے درد میں مبتلا تھا۔ اعجاز یونیورسٹی میں اپنے امتحان کی تیاری کرنے گیا تھا کہ اسے شہید کر دیا گیا۔
بھارتی قابض فوج نے تینوں شہدا کی نعشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کہ انہیں شہداء کے جنازوں کے ساتھ عوامی مظاہروں کا ڈر ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اب تک ہزاروں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اس اندوہناک واقعے سے محض ایک ہفتہ قبل بھارتی فوج نے تین بے گناہ کشمیری مزدوروں کو بھی اپنی سفاکی کا نشانہ بنایا تھا۔ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ 7 عشروں سے غیر انسانی سلوک کرنے والے بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بالکل عیاں ہو چکا ہے۔ سری نگر میں تین کشمیری نوجوانوں کو فیک انکاؤنٹر میں بھارتی فوج نے شہید کیا جو کہ طالب علم تھے اور لاشیں بھی لواحقین کے حوالے نہیں کی جا رہیں۔ بھارتی فوج اور مودی سرکار کے خلاف کشمیری نوجوانوں کے والدین سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ ایک ہی چراغ تھا جو بجھا دیا، اب کوئی نہیں، ہم کس سے مانگیں ۔ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی جو دھاڑیں مارتے روتے نظر آئیں۔سرینگر میں احتجاج کے دوران مائیں رو رہی تھیں انہیں کوئی دلاسہ دینے والا نہ تھا۔ بھارتی ظالم فوج نے بے گناہ نہتے کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔ اس پر کشمیری احتجاج ریکارڈ کروائیں تو انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر