وجود

... loading ...

وجود

پی ٹی آئی کارکن تشدد سے نہیں حادثے میں جاں بحق ہوا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب

هفته 11 مارچ 2023 پی ٹی آئی کارکن تشدد سے نہیں حادثے میں جاں بحق ہوا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ بندہ مرنا کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کو معلوم تھا کہ کارکن ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوا ہے لیکن اس کے باوجود غلط پراپیگنڈا کیا گیا اور انہوں نے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کی، کسی پر قتل کا الزام لگانا اتنا آسان ہے؟ کھلے عام کہہ رہے ہیں انہوں نے قتل کیا ہے، پولیس کو لوگوں پر تشدد کرنے کی کوئی ہدایات نہیں دی تھیں، اگر میں اس عہدے پر نہ بیٹھا ہوتا تو اور طرح سے جواب دیتا، بہت ساری چیزوں کو برداشت کر رہا ہوں ،آپ ہمارے اوپر 302کا مقدمہ درج کرانے کا کہہ رہے ہیں، کھلے عام کہہ رہے ہیں ہم نے یہ قتل کرایا ہے یہ زیادتی ہے، لیکن میں اپنی ذات کا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں، تیس اپریل کو انتخابات ہیں، آگے حساس وقت ہے، آپ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ میں دباؤ میں آ جائوںگا تو ایسا نہیں ہے، اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے بات کریں لیکن دھمکی سے گالم گلوچ سے ٹوئٹ سے میں کسی صورت سرنڈر کرنے والا نہیں ہوں، اس سے بہتر ہے میں گھر چلا جائوں گا لیکن دباؤ میں نہیں آؤں گا۔ پی ٹی آئی کے کارکن کی موت کے حوالے سے حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم، نگران وزیر اطلاعات عامر میر، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ جب یہ اطلاع ملی کہ پولیس تشدد سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا تو اس سے شدید دھچکا لگا، پولیس امن و امان کے لئے کام کر رہی تھی لیکن بندہ مرنا کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے اور نہ کوئی ایسی ہدایات تھیں کہ بہت زیادہ تشدد کرنا ہے، ہم اس کے بعد فوری طور پر بیٹھے اوراسی وقت ایک اطلاع آئی کہ وہ شخص تشددسے جاں بحق نہیں ہوا جس پر آئی جی پنجاب اور اور سی سی پی او نے فوری کام شروع کر دیا۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، جب سے میری نامزدگی ہوئی اس وقت سے میری ذات پر حملے کیے جا رہے ہیں، حکومت کی تبدیلی کی سازش میرے اوپر ڈال دی گئی، پھر اس کے بعد قتل ڈال دیا گیا ،  قتل کا الزام لگانا آسان ہے؟ کیا ہمارے بیوی بچے نہیں ہیں، ہمارے اوپر تھریٹ نہیں آتا۔ جس بندے سے یہ حادثہ ہوا اس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو فون کر کے سب کچھ بتایا کہ یہ حادثہ کس طرح ہوا ہے لیکن یاسمین راشد اور ان کی پارٹی کے باقی لوگوں نے بھی پریس کانفرنس کی، کھلے عام کہہ رہے ہیں ان کے کارکن کو قتل کیا گیا ہے۔ متوفی کے والد کو کہہ رہے ہیں آپ نے کھڑے رہنا ہے ہم آپ کو پیسے دیں گے۔ ہم خاموشی سے بیٹھے ہیں اور آپ نے سوچ لیا جتنا رگڑا لگا سکتے ہیں لگائیں گے، اسلام کی بات کرتے ہیں تو اسلام میں سب سے بڑی سزا جھوٹے الزام پر ہے، میں خاموش تھا ابھی بھی نہیں بولنا چاہتا تھا لیکن آپ ہمارے بچوں پر آ گئے ہیں جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں، آپ سیاست کر یں آپ کو اس سے نہیں روک رہے لیکن اس طرح لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔ نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ تقریباً ساڑھے 8 بجے گاڑی کے مالک راجہ شکیل نے پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد کو اس حادثے کی تفصیلات دیں، یاسمین راشد نے اگلے روز صبح 9 مارچ کو انہیں زمان پارک بلایا۔ اگلے روز وہ لوگ ایک سے 3 بجے کے درمیان زمان پارک پہنچ گئے تھے جس کے سارے ثبوت موجود ہیں، یاسمین راشد کے ہمراہ راجہ شکیل زمان پارک کے اندر پہنچے اور تمام رہنماؤں کو تفصیلات سے آگاہ کیا، پھر یاسمین راشد نے باہر آ کر راجہ شکیل کو کہا کہ آپ کی ملاقات کی ضرورت نہیں ہے میں نے سب کو آگاہ کر دیا ہے، آپ جائیں اور آرام کریں، اس واقعہ کے بعد یہ لوگ روپوش ہو گئے تھے، گاری کے ڈرائیور نے اپنی ڈاڑھی صاف کروا لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنما پریس کانفرنسز کرتے رہے کہ علی بلال کو تشدد کرکے قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سوال کیا گیا کہ دفعہ 144کیوں لگائی ، اس دن عورت مارچ تھا، پی ایس ایل کی ٹیمیں ٹھہری ہوئی ہیں، تھریٹ کس سطح پر تھا، آپ ایک دن دو دن آگے کر لیں ، زمان پارک کی وجہ سے کینال روڈ پر جو صورتحال ہے سب اس سے آگاہ ہیں، زمان پارک کے اطراف میں جو صورتحال ہے عوام کی کالز آرہی ہیں کہ ہم یہاں سے نکلنا چاہتے ہیں ، ہماری بری حالت ہوئی ہے ، ہم تو سمجھتے ہیں آپ سیاسی جماعت ہے آپ کو اس احساس ہوگا۔ جو آپ کے منہ میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں تھریٹ کر دیتے ہیں، آپ غلط بات پر بھی جھوٹ بول دیتے ہیں، سیاست میں جو مرضی کریں لیکن جھوٹ کو اس سے الگ کریں۔ ہمارے بھی بچے اور فیملیاں ہیں، ہمارے رشتہ دار ہیں، آپ میسج کرتے ہیں جو بہت زیادتی ہے، اگر میں اس عہدے پر نہ بیٹھا ہوتا تو اور طرح سے جواب دیتا، میں اس منصب پر بیٹھ گیا ہوں اللہ نے مجھے عزت دی ہے تو بہت ساری چیزوں کو برداشت کر رہا ہوں، آپ ہمارے اوپر 302کا مقدمہ درج کرانے کا کہہ رہے ہیں، کھلے عام کہہ رہے ہیں ہم نے یہ قتل کرایا ہے یہ زیادتی ہے ، میں یہ اللہ کے اوپر چھوڑتا ہے ، آپ نے بہت زیادتی کی ہے اور اللہ کی ذات انصاف کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب سے کہا ہے کہ وہ سارے ثبوتوں کے ساتھ جاں بحق ہونے والے شخص کی فیملی کے پاس جائیں۔ متوفی کا والد بوڑھا آدمی ہے، پی ٹی آئی والوں نے پیسے کی پیشکش کی کہ ایک کروڑ روپے دیں گے بس آپ نے کھڑے رہنا ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا کہ حکومت کی طرف سے جو طریق کار ہے اس کے مطابق متاثرہ خاندان کو مالی امداد دیں گے ۔ان لوگوں نے پولیس والوں سے بھی بہت زیادتی کی ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ تیس اپریل کو انتخابات ہیں ،آگے حساس وقت ہے ،آپ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔میں صرف یہ کہوں گا کہ ہمیں اپنے کام کرنے دیں ، اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ میں دبائو میں آ جائوںگا تو ایسا نہیں ہے ، اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے بات کریں لیکن دھمکی سے گالم گلوچ سے ٹوئٹ سے میں کسی صورت سرنڈر کرنے والا نہیں ہوں ، اس سے بہتر ہے میں گھر چلاجائوں گا لیکن دبائو میں نہیں آئوں گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ بہت زیادہ لوگ گرفتار نہیں کرنے اور یہ حکمت عملی طے کی گئی تھی کہ لوگوں کو پکڑا جائے گا اور کچھ دور لے کر چھوڑ دیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ اطلاعات درست نہیں ہیں کہ ایم ایس کو معطل کیاگیا ہے، کسی کو معطل نہیں کیا گیا ۔نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے ذاتی گالی کا معاملہ اپنے اللہ پر چھوڑ دیا ہے لیکن یاسمین راشد نے بہت زیادتی کی ہے، جب ا ن کو حقیقت کا پتہ چل گیا تھا اس کے باوجود انہوں نے عمران خان کو بتایا اور پھر دونوں نے پریس کانفرنس بھی کی ، سوشل میڈیا پر جو کرا سکتے تھے وہ کرایا ہے ، محسن نقوی کے خلاف ایف آئی آر کرانی ہے کیونکہ یہ ہمارے ہاتھ چڑھا ہے، آپ سیاست ضرورت کریں لیکن جھوٹ والا حصہ نکال دیں، پتہ ہونے کے باوجود کہ یہ ٹریفک حادثہ ہے آپ الزام لگا رہے ہیں کہ پولیس نے یہ کیا ہے، اس سے بڑا جرم اور کیا ہو سکتا ہے، آپ تو صادق اور امین ہونے کی بات کرتے ہیں ۔


متعلقہ خبریں


سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم وجود - بدھ 12 نومبر 2025

بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک وجود - بدھ 12 نومبر 2025

دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا وجود - بدھ 12 نومبر 2025

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 11 نومبر 2025

تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ

مضامین
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام وجود جمعه 14 نومبر 2025
دنیا کشمیریوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام

دلیپ کمارکا خستہ گھر وجود جمعه 14 نومبر 2025
دلیپ کمارکا خستہ گھر

راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی وجود جمعرات 13 نومبر 2025
راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی کی الزام تراشی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر