وجود

... loading ...

وجود
وجود

آزاد کشمیر پر قبضہ، بھارتی بھول

جمعرات 09 مارچ 2023 آزاد کشمیر پر قبضہ، بھارتی بھول

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بی جے پی،آر ایس ایس کے سیاسی رہنماؤں کی یہ عادت بن گئی ہے کہ بڑے مسائل سے توجہ ہٹانے اور انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے قوم پرستی ابھارنے کے لیے داخلی سیاست میں پاکستان کو ملوث کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر پر نکتہ چینی اور اس پر قبضے کی بڑھکیں مارنا بھی بھارتی سرکار اور فوجی قیادت کا پرانا وطیرہ ہے۔ بھارتی آرمی چیف نے بھی عہدہ سنبھالتے ہی بڑھک ماری کہ پارلیمینٹ اگر اجازت دے گی تو آزاد جموں و کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی فوج کارروائی کرے گی۔ بھارتی پارلیمنٹ کی پہلے سے قرار داد موجود ہے کہ پورا کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ ہماری پارلیمان قرارداد پاس کرچکی ہے کہ مکمل جموں اینڈ کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔اس سے قبل بھارتی فوج کے سابق سربراہ آنجہانی جنرل بپن راوت بھی آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب دیکھنے لگے تھے۔ انہوں نے بھی دھمکی دی تھی کہ بھارتی فوج پاکستان کے آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔اگر حکومت ہمیں حکم دے تو ہماری تمام پیشہ ورانہ تیاری مکمل ہے۔ جیسا کہ بھارتی آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول کے اس پار کارروائی کی دھمکی دی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی ریاستی اداروں میں بھی انتہا پسند سوچ پیوست ہو چکی ہے۔ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں وحشی فاشسٹ ذہنیت عیاں ہو چکی۔ بھارت کا انتہا پسند، دہشت گرد اور فاشسٹ ہندوتوا ایجنڈا علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے۔
بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کے 26فروری 2019کے حملوں کے بعدپاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست سے کوئی سبق نہ سیکھتے ہوئے ہریانہ کے وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کمل گپتا ہندوتوا بھارتی حکومت کے اس منتر میں شامل ہوگیا ہے کہ بھارت اگلے تین سال میں آزاد کشمیر پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لے گا۔کمل گپتا کا کہنا ہے کہ ہم نے رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کی، ہم نے دفعہ 370کو منسوخ کیا۔ آج پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے مظفرآباد اور دیگر علاقوں میں احتجاج ہو رہا ہے۔ وہ مقامات جو بھارت کے ساتھ انضمام چاہتے ہیں۔ہم 2014سے پہلے مضبوط نہیں تھے لیکن اب ہم مضبوط ہو چکے ہیں۔ پاکستان نے کشمیرمیں ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے،اگلے دو تین سال میں کسی بھی لمحے پاکستان کا زیر قبضہ کشمیر بھارت کا حصہ بن جائے گا اور یہ صرف وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہوگا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ روہتک میں بی جے پی لیڈر نے راہول گاندھی سمیت اپوزیشن رہنمائوں پر شدید تنقید کی جنہوں نے بالاکوٹ میں بھارت کی طرف سے کئے گئے فضائی حملے کا ثبوت مانگا۔ بھارتی حکمران پرتھوی راج چوہان کو جے چند جیسے غداروں کی وجہ سے شکست ہوئی اور اب ایسے ہی جے چند ہوائی حملے کے ثبوت مانگ رہے ہیں۔
آزاد کشمیر پر حملے کی بھارتی دھمکی کا جواب یہ ہے کہ افواج پاکستان جنگ کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان کشمیر کے لئے ہر حد اور ہر سطح تک جائے گا۔ پاکستان اور بھارت کے مسائل مشترکہ ہیں۔ ہماری کوشش تھی سب کے ساتھ اچھے اور دوستانہ تعلقات ہوں۔ عالمی برادری کشمیریوں اور اقلیتوں کیخلاف مظالم کا نوٹس لے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہم لائن آف کنٹرول پر تمہارا انتظار کررہے ہیں۔ پاک سرزمین کی جانب بڑھ کر دیکھو۔ ہندوستانی فوج کے پاس اتنے تابوت نہیں جتنے تم جنازے اٹھاؤ گے۔ آزادکشمیر کی جانب اگر ہندوستانی فوج بڑھی تو ہم سب اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں پتھروں سے ڈرنے والی فوج میں اتنی ہمت نہیں کہ آزادکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ اگر ایسا کرنے کی کوشش بھی کی گئی تو لڑائی لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب لڑی جائے گی۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ دہائیوں سے جاری بھارت کے جبر اور غیرقانونی اور یک طرفہ طور پر 5 اگست 2019 کو کیے گئے اقدامات کے باوجود بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہورہی ہے۔ لہذا انہیں مشورہ دیا جاتا ہے وہ مضحکہ خیز معاملات میں گھسیٹنے سے احتراز کریں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورت حال کا عملی طور پر ادراک کریں۔ بھارت کو جھوٹے نعروں سے لبھانے کے بجائے جموں اور کشمیر سے غیرقانونی تسلط چھوڑ دینا چاہیے اور ان کی قابض فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے عوام پر جبر کا حساب دینے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔
بھارتی گیدڑ بھبکی کے ردعمل میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار فوجی کارروائی کے بیانات گیدڑ بھبکی ہیں۔ وہ اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے اور اپنے عوام کو خوش کرنے کیلئے بیان بازی کر رہے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج بھارت کی کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ بھارت کو 27 فروری 2019ء یاد ہو گا۔ اب کی بار اس سے بھی زیادہ بھرپور جواب ہو گا۔ پاکستان کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا انتہائی مہلک جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہے۔موجودہ صورتحال میں جب ہر محاذ پر بھارت کو شکست ہو رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر کھل کر دنیا کے سامنے آگیا ہے اور پوری دنیا میں کشمیریوں پر بھارتی ظلم وستم کا پول کھل گیا ہے لیکن بھارت کیلئے اب بھی کھلی آنکھوں سے خواب دیکھنا بھارت کی عادت بن گئی ہے۔ صرف بھارتی آرمی چیف ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے یونین وزیر جتندا نے بھی ہرزہ سرائی کی کہ بھارت کا اگلا ایجنڈا آزاد کشمیر پر قبضہ ہونا چاہئے۔ جنگی جنون میں اندھا بھارت، لگتا ہے بالا کوٹ کی مار بھول گیا جب پاک فضائیہ کے شاہینوں نے نہ صرف دراندازی کرنے والے بھارتی طیارے کو مار گرایا تھا بلکہ پائلٹ بھی گرفتار کیا۔ نہ بھولنے والی درگت کے بعد ابھی نندن ایسا ڈرا کہ بزدل آٹھ ماہ بعد دوبارہ جنگی جہاز میں بیٹھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر