وجود

... loading ...

وجود
وجود

دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان

بدھ 08 فروری 2023 دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان

مسلم ممالک کو کمزور کرنے اور ترقی سے روکنے میں اسلام کے نام پر بننے والی دہشت گرد تنظیموں کا کلیدی کردار ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جس اسلامی ملک کی معیشت بہتر ہونے لگتی اوروہ دفاعی حوالے سے قدرے مضبوط ہونے یا آزاد خارجہ پالیسی اپنانے کی کوشش کرتاہے تو اچانک دہشت گرد کاروائیاں کرنے لگتے ہیںاِن تنظیموں کے ایجنڈے میں کوئی ابہام نہیں اِس لیے سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ یہ اغیار کے ہاتھوں میں کھیلنے والی ایسی کٹھ پتلیاں ہیں جو مسلم ممالک کو ترقی کی شاہراہ سے ہٹانے کے لیے متحرک ہوتی ہیںسب مسلم امہ کو معاشی و دفاعی حوالے سے کمزور رکھنے کے مشن پر ہیں ترکی ،لیبیا،نائیجریا،شام ،عراق،لبنان،ایران اور پاکستان میں ایسی تنظیمیں کئی برسوں سے کاروائیوں میں مصروف ہیں حیران کُن امر یہ ہے کہ یہ تنظیمیں اپنی مسلح جدوجہدپر فخر کرتیں اور اپنی دانست میں جہاد سمجھتی ہیں یہ مساجد و مدرسوں اور افواج پر نہ صرف حملے کرتی ہیں بلکہ معصوم و بے گناہ شہریوں کو بھی بے دریغ نشانہ بناتی ہیں اب تک ہونے والے جانی و مالی نقصانات بارے میں مکمل اورمصدقہ معلومات تونہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے اور کھربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے امن و مان نہ ہونے کی بناپرشام، عراق ،لبنان اور لیبیا تو آج یہ حالت ہے کہ عملی طورپرنہ صرف حکومتی رَٹ نہ ہونے کے برابرہے بلکہ ملکی وحدت قائم رکھناہی مشکل ہوتاجارہا ہے اِس حقیقت کو نظر انداز کرنا مشکل ہے کہ مسلح کاروائیوں نے معاشی و دفاعی حوالے سے بہت نقصان پہنچایاہے مگر آج بھی ایسے عناصر کو کچلنے کے لیے نائیجریا، ترکی ،ایران اور پاکستان پُرعزم ہیں اور حال ہی میں علما ء کے دوٹوک فتوے آنے سے مسلح تنظیموں کو ملنے والی افرادی کمک کا خاتمہ ہوگا۔
رواں ہفتے 5فروری یومِ یکجہتی کشمیر کے دن علمائے اہلسنت نے منعقدہ کنونشن کے موقع پروطنِ عزیزمیں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں بارے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کی تمام کاروائیاں اسلام دشمنی اور انسانیت دشمنی ہیں اوریہ قطعی طورپرحرام ہیں جس سے اِ مکان پیدا ہوگیا ہے کہ علماء کے دوٹوک فیصلوں سے مسلح تنظیموں کے لیے عام مسلمانوں کے دل میں پایاجانے والا رحم اور ستائش کا جذبہ کم ہوگا کیونکہ اِ ن کے فدائی کارندوں ،جن کے ازہان میں یہ راسخ کر دیا گیا ہے کہ وہ جان دیکر اور جانیں لیکراصل میں اسلام کی ہی خدمت کررہے ہیں کے لیے سوچنے سمجھنے کے نئے زاویے کھلیں گے اِس طرح کے دوٹوک اور غیرمبہم اعلانات سے اسلامی ریاستوں کو مسلح گروہ ختم کرنے میں سہولت ہوگی سچی بات تو یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں سے زیادہ اسلام کوفروغ دینے اور شریعت نافذکے نام پر معرض ِ وجود میں آنے والی مسلح تنظیموں نے عسکری کاروائیوں سے دین کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ اسلام کو بدنام ہی کیا ہے اِن تنظیموں کا اسلامی ممالک کو ترقی کی شاہراہ سے ہٹانے میں مرکزی کردار ہے مسلم امہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے میں مسلح اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں فرقہ واریت سے ہی دہشت گرد تنظیمیں جواز پیش کرتی ہیں علماء کو چاہیے کہ فرقہ واریت کوفروغ دینے والے عناصرکی مذمت کا بھی دوٹوک اعلان کریں کیونکہ اِسی کے سہارے اسلام کی نامکمل تشریح کی جاتی ہے اورپھر دہشت گرد حملے کرتے ہیں۔
دہشت گردحملوں تمام علماء مذمت کریں بلکہ میری دانست میں فوری طورپرتمام مسالک کویکجاہوکر اپنابھرپور کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ متحدہ موقف سے زیادہ بہتر نتائج ہوسکتے ہیں علماء کے دوٹوک اعلان سے مسلح تنظیموں کی اسلام دشمنی کاپردہ چاک ہوگا کیونکہ یہ اغیار کے ہاتھوں کھلونا بنی تنظیمیں عام اور اسلام کا کم علم رکھنے والے نوجوانوں کو باور کراتی ہیں کہ خود کش حملے ہی دراصل اسلام کی اصل خدمت ہے اور یہ عمل نہ صرف شہادت فی سبیل اللہ ہے بلکہ بغیر حساب جنت کا حصول یقینی بناتاہے ہرمسلمان دل میں جنت کے حصول کی تمنارکھتا ہے مگر ہمارے پاس قرآن کی صورت میں عمدہ راستہ ہے مکی ومدنی پیارے آقاؑکی سنت میں عملی وضاحت ہے مکمل ضابطہ حیات ہونے کے بعد اِس میں مزیدکسی ملاوٹ کی ضرورت ہی نہیں رہتی کیونکہ اسلام میں حقوق وفرائض کے حوالہ سے کوئی پہلو تشنہ نہیںمگر مکمل علم نہ رکھنے والے جنت کے حصول کے لیے جب اسلام دشمن اور انسانیت دشمن گروہوں کے ہتھے چڑھتے ہیں تو وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں سے گمراہ کرتے اور دہشت گردانہ حملوں کی طرف لے آتے ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ علمائے دین دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان کرنے کے ساتھ جہالت دورکرنے کی طرف بھی توجہ دیں کیونکہ یہ جہالت بھی کسی حدتک دہشت گرد گروہوں کو آلہ کار تلاش کرنے میں معاون ومددگارہوتی ہے۔
اسلام میں مساجد و منبر کی بہت اہمیت ہے یہ دین کے فروغ کا اہم زریعہ ہے اِس لیے یہاں سے ملنے والے پیغام کو مسلمان نظرانداز نہیں کرتے مگردیکھنے میں آیاہے کہ یہاں بھی کچھ غلط عناصر گھس بیٹھے ہیں جو اپنی کم علمی سے عام لوگوں کو غلط راہوں کی طرف مائل کرتے ہیں علماء کو چاہیے کہ دہشت گرد حملوں بارے دوٹوک اعلان کے ساتھ اپنی صفوں میں شامل ایسے لوگوں کا بھی محاسبہ کریں جو نہ صرف فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ایک دوسرے پر حملے کرنے کواسلام کی خدمت قراردیتے ہیں علماء کے جاندارکردار سے اسلامی ریاستوں کو دہشت گردی جیسے ناسور سے مستقل طورپر نجات مل سکتی ہے خوشی کی بات یہ ہے کہ علما ء کو نازک حالات کا مکمل ادراک ہے اوروہ متحرک بھی ہوچکے ہیں پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہ تو اسلام کے نام پر ہی معرضِ وجود میں آیا ہے اِس لیے کسی بھی دلیل یا جواز کے زریعے اسلامی شناخت سے محروم نہیں کیا جا سکتا دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ ماہ کے آخر میں پیغام پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی جس کا انتہائی اہم اورقابلِ زکر پہلو یہ ہے کہ کانفرنس میں شامل ملک بھر سے آئے علماء و مشائخ نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیاہے کہ حکومت سمیت افواج اور سیکورٹی ایجنسیوں کو غیر مسلم قرار دینا نہ صرف شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذکوران کے خلاف مسلح کاروائیوں کی بھی شریعت میں کوئی گنجائش نہیںاِس لیے چاہے شریعت کے نفاز کے نام پرہی کیوں نہ کی جائے مسلح کاروائیاں حرام فعل ہے امیدِ واثق ہے کہ ایسے اعلانات اور اعلامیے سامنے آنے سے پاکستان کی نظریاتی و اسلامی حثیت کے حوالے سے راہ گم کردہ تنظیموں کی پھیلائی بدگمانیوں کا خاتمہ کرنے میں مدداعانت ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
نیتن یاہو کی پریشانی وجود منگل 21 مئی 2024
نیتن یاہو کی پریشانی

قیدی کا ڈر وجود منگل 21 مئی 2024
قیدی کا ڈر

انجام کاوقت بہت قریب ہے وجود منگل 21 مئی 2024
انجام کاوقت بہت قریب ہے

''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1) وجود منگل 21 مئی 2024
''ہم ایک نئی پارٹی کیوں بنا رہے ہیں ؟''کے جواب میں (1)

انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب وجود منگل 21 مئی 2024
انتخابی فہرستوں سے مسلم ووٹروں کے نام غائب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر