وجود

... loading ...

وجود
وجود

مشرف کا مقدمہ اور کائنات کی سب سے بڑی عدالت

منگل 07 فروری 2023 مشرف کا مقدمہ اور کائنات کی سب سے بڑی عدالت

 

پرویز مشرف کی12 مئی 2007کی تصویر میرے سینے میں خنجر کی طرح پیوست ہے، جس میں وہ کہہ رہے تھے آج ہم نے کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے، ایک آمر نے ایک فسطائی تنظیم سے مل کر پورے کراچی کو خون میں ڈبو دیا،اور وہ اسے اپنی طاقت کا مظاہرہ کہہ رہا تھا۔ میری آنکھوں میں آنسوؤں سے ڈھکی ہوئی وہ سیاہ رات بھی ابھی تازہ ہے، جس میں لال مسجد سے نوجوان بچیوں کی چیخیں گونج رہی ہیں، ان کے جلے ہوئے جسم اور قران کے جلے ہوئے اوراق ان کے بے بسی کی شہادت کا نوحہ سنا رہی ہیں، مجھے لیاقت بلوچ، اور ملک نعیم کے ساتھ وہ سفر بھی یاد ہے، جس میں لیاقت بلوچ کو کسی نے اکبر بگٹی کی شہادت کی خبر دی تھی، اور لیاقت بلوچ کی زبان سے بے اختیار نکل گیا تھا کہ ” ملک کی سیاست کے لیے یہ بہت برا ہوا ہے۔” اس کے اثرات بہت برے ہوں گے، اور بلوچستان میں امن ایک خواب ہوجائے گا۔ پرویز مشرف کے جرائم بہت گھناؤنے، اور بہت زیادہ ہیں۔پاکستان کو امریکہ کے کہنے پر بدترین جنگ میں دھکیلنے سے لے کر ، بلوچستان سے لیکر وانا اور وزیرستان کو آگ اور خون کے سمندر میں دھکیلنے تک،عافیہ صدیقی جیسی پاکستان کی بیٹی ، اور بہت سے بے گناہوں کو ڈالروں میں فروخت کرنے تک،لال مسجد پر فاسفورس بموں سے حملہ کرنے سے لے کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ایک مجرم کی طرح ٹیلی ویژن پر بٹھا کر زبردستی بیان دلوانے تک،جو مکے لہر ا کر طاقت کے نشے میں کہتا تھا کہ “میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہوں”
جدیدیت ، روشن خیالی، اور ترقی کے نام پر پاکستان میں جو تباہی پرویز مشرف نے پھیری ہے، اس کا مداوا بہت مشکل ہے، ایک عشرہ تک ، وہ فرعون کے لہجے میں ، مسجد، ملا،مدرسہ، اور جہاد کے خلاف بولتے رہے، قوانین بناتے رہے، ہزاروں ، علمائ، حفاظ قران، طلبہ ان کے دور میں شہید کیے گئے، اغوا کیے گئے، امریکیوں کے ہاتھوں فروخت کیے گئے، لاپتاکیے گئے، ایک دور سیاہ تھا، جس میں روشنی کے لیے لوگ ترستے تھے۔
پرویز مشرف نے کشمیر کی آزادی کی تحریک کو سبوتاذ کیا ، کارگل جنگ میں مشرف نے ہمیشہ جھوٹ بولا۔ انھوں نے ایک منتخب وزیر اعظم کو اندھیرے میں رکھا، فروری 1999 میں بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان آئے اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ لاہور بھی طے ہوا۔ لیکن جب کارگل کے بارے میں بھارتی حکام کو خبر ہوئی تو انہوں نے اسے پاکستان کی جانب سے پیٹھ میں چھرا گھونپے جانے کے مترادف قرار دیا۔ کارگل جنگ نے کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اور کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو سفارتی سطح پر ایک ناجائز کاز بنا دیا۔آج 5 فروری کو کشمیر کی آزادی سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے، پاکستانیوں کو اس کا ادراک ہونا چاہیے کہ کشمیر کے مسئلہ پر غداری کس نے کی ہے؟
پاکستان میں جمہوری حکومتوں کا گلا گھونٹنے کا اقدام ، تواتر سے ہوتا رہا ہے، ایوب خان، یحیٰ خان، ضیاء الحق کے بعد پرویز مشرف نے صرف ذاتی مخاصمت کی بنیاد پر 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی آئینی حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور نواز شریف کو پابندِ سلاسل کر دیا۔ نو گیارہ کے واقعے کے بعد امریکہ کے سامنے جنرل پرویز مشرف نے جس طرح گھٹنے ٹیک کر نہ صرف امریکی جنگ میں پاکستانی قوم کو جھونکنے کا شرمناک فیصلہ کیا اور پاکستانی ہوائی اڈے امریکی فوج کے حوالے کر دیے۔ بلکہ امریکہ کی تمام شرائط مان کر پاکستان کو ایک دلدل میں دھکیل دیا، جس سے ہم آج تک نہیں نکل پائے۔
جنرل پرویز مشرف کی کتاب In The Line of Fire کے انگریزی ایڈیشن میں انھوں نے یہ اعتراف کیا کہ 2001 میں شروع ہونے والی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران انہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو دہشتگردی کے شبے میں امریکہ کے حوالے کیا۔ یہ انکشافات کتاب کے اردو ترجمے سے حذف کر دیے گئے ہیں۔ لیکن انگریزی ایڈیشن میں ان کا ایہ اعتراف موجود ہے، ملک کی تاریخ کا ایک سیاہ باب مشرف ہی کے دور میں پاکستان میں جبری گمشدگیوں کی صورت میں شروع ہوا، جو آج بھی ہمارے ملک میں ناانصافی اور ظلم کا کلنک کا ٹیکہ بن کر ہمارے ماتھے پر سجا ہوا ہے۔ 2022 میں انتخابی دھاندلیاں ، ایم کیو ایک کے مردہ وجود کو حیات بخشنے، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی میں نقیب لگانے ، مسلم لیگ ق کو فتحیاب کرانے ، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ نام کا فاورڈ بلاک بنانے اور ظفر اللہ خان جمالی کو محض ایک ووٹ کی برتری سے وزیر اعظم پاکستان بنوانے کا کارنامہ انجام دیا گیا۔ فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ کا بدترین مظاہرہ ہوا، جس کے ذریعے فوجی آمر کیلئے عوامی حمایت کا ڈھونگ رچانے کا سامان کیا۔قبائلی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان مسلط کرنے اور اس کے خلاف آپریشن میں جو تباہی اس دورمیں ہوئی ہم آج تک اس سے بھی نہیں نکل پائے۔
جنرل پرویز مشرف ہی کے دور میں امریکا کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون جیسے ظالمانہ اور غیر انسانی ہتھیار کے استعمال کی اجازت دی گئی۔جس میں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہزاروں بیگناہ قبائلی شہریوں کی جانیں گئیں اور ہزاروں کی تعداد میں بوڑھے، بچے اور خواتین و حضرات اپاہج بھی ہوئے۔
مشرف نے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کو ایک نادر شاہی حکم کے ذریعے عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا۔ انہوں نے یہ حکم ماننے سے انکار کیا تو ان کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل بھجوا دیا گیا۔ اسی کیس کی پہلی پیشی کے دن افتخار چودھری کو نہ صرف بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا بلکہ وکلا پر ڈنڈے بھی برسائے۔پرویز مشرف نے این آر او دینے کا ریکارڈ قائم کیا ، بینظیر بھٹو سے مذاکرات کے بعد 12 اکتوبر 1999 سے قبل بنائے جانے والے جرائم سے متعلق مقدمات کو ختم کیا گیا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی، بیوروکریسی اور اپنی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے خلاف تمام مقدمات ختم کر دیے بلکہ راتوں رات ان مقدمات کا نام و نشان بھی مٹا دیا گیا۔ مشرف بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام سے بھی بری نہیں ہیں، 27 دسمبر 2007 کو بے نظیربھٹو کو راولپنڈی میں شہیدکردیا گیا۔ ان کی جائے شہادت کو دھو دیا گیا جس سے موقع واردات سے تمام ثبوت مٹ گئے۔گو مشرف کو بینظیر قتل مقدمے میں بری کر دیا گیا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم کو وہ سیکورٹی نہیں دی جو کہ ان کا حق تھا اور بالآخر ان کو قتل کر دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ کی ایک خصوصی عدالت نے ملک میں ایمرجنسی لگانے پر ، پرویز مشرف کو 2007میں سزائے موت سنائی اور تفصیلی فیصلے میں سابق آمر کی لاش ڈی چوک میں لٹکانے کا حکم دیا۔ یہ فیصلہ دے کر عدلیہ کی تاریخ میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جناب وقار سیٹھ نے اپنا نام ہمیشہ کے لیے امر کرلیا۔لیکن کیا اس ملک میں یہ کھلواڑ کرنے والے اکیلے مشرف تھے؟کیا ہمارے سیاست دان ، عدلیہ سے تعلق رکھنے والے معززین، اشرافیہ، ترقی پسند، لبرل، جرنیل، ملک کی سلامتی اور تحفظ کے ادارے ، ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ کیا یہ کھیل اب ختم ہوگیا ہے؟ تحریک طالبان پاکستان نے مشرف کی موت پر جو بیان جاری کیا ہے۔اس کی آخری سطریں سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ مشرف سزا سے بچنے کے لیے بھاگتے رہے، لیکن اب وہ اپنے جرائم کے ساتھ اس سب سے بڑی عدالت کا سامنا کریں گے۔ جہاں ان کی حمایت کرنے والا کوئی نہ ہوگا؟ ان کے جرائم کی گواہی خود ان کے اعضاء دیں گے، اور ان کے سفارش کے لیے اس قہار و جبار ہستی کے سامنے اس کے اذن کے بغیر کسی کو دم مارنے کی اجازت نہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر