وجود

... loading ...

وجود

نقیب اللہ قتل کیس، عدالت نے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا

پیر 23 جنوری 2023 نقیب اللہ قتل کیس، عدالت نے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 14 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کی سماعت مکمل ہونے میں 5 برس لگے، یہ التوا سوشل میڈیا پر کراچی میں جعلی مقابلوں کے حوالے سے بحث اور خاص طور پر اس کیس سے جڑے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر تنقید کا سبب بنا۔ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ماڈل نقیب اللہ محسود کراچی میں مقیم تھے، ان کے قتل نے سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے غم و غصے کو جنم دیا اور سابق ایس ایس پی اور ان کی ٹیم کی گرفتاری میں ریاست کی ناکامی کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا سبب بنا۔ سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کے تقریباً 2 درجن ماتحتوں کے خلاف 13 جنوری 2018 کو نقیب اللہ اور دیگر 3 افراد کو ‘طالبان عسکریت پسند’ قرار دے کر جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا مقدمہ درج ہے۔مارچ 2019 میں عدالت نے راؤ انور اور ان کے 17 ماتحتوں پر کراچی کے مضافات میں 4 افراد کے قتل پر فرد جرم عائد کی تھی۔ گزشتہ سال نومبر میں راؤ انوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں محکمہ جاتی چپقلش کی وجہ سے اس مقدمے میں پھنسایا گیا تھا لیکن وہ محکمہ پولیس کے ایسے کسی افسر کا نام نہ بتا سکے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے 51 گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ کیں جن میں میڈیکو لیگل، فرانزک اور بیلسٹکس کے ماہرین، 9 خفیہ گواہ اور پولیس اہلکار شامل تھے۔ گزشتہ روز سول سوسائٹی کے نمائندگان کے ہمراہ نقیب اللہ محسود کے لواحقین کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کے ٹیم کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ نقیب اللہ کے بھائی شیر عالم، سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر اور پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سیف الرحمٰن و دیگر نے اس احتجاج میں شرکت کی، جس میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم سے جعلی مقابلوں کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جبران ناصر نے کہا کہ ہم نے 2 برس پہلے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور اب بھی ہم اسی کو دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس خدشے کا اظہار تب سے کر رہے ہیں جب سے گواہان (جو پولیس اہلکار تھے) نے راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے خلاف اپنے اصل بیانات سے منحرف ہونا شروع کردیا تھا۔ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ محسود ان 4 مشتبہ افراد میں شامل تھا، جنہیں جنوری 2018 میں کراچی میں سابق انکاؤنٹر اسپیشلسٹ ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کی ٹیم کی جانب سے عثمان خاصخیلی گوٹھ میں ‘جعلی مقابلے’ میں مار دیا گیا تھا۔ راؤ انوار کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مارے گئے افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا تاہم اس کالعدم تنظیم کے جنوبی وزیرستان چیپٹر کے ترجمان نے راؤ انوار کے اس دعوے کو ‘بے بنیاد’ قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ نقیب اللہ کا ان کی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ نقیب اللہ کے اہل خانہ نے بھی سابق ایس ایس پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے 27 سالہ بیٹے کا کسی عسکری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ نقیب اللہ جن کا شناختی کارڈ پر نام نسیم اللہ تھا ان کے بارے میں ایک رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ نقیب دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا بہت شوق تھا۔ اس تمام معاملے پر عدالت عظمیٰ کے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ازخود نوٹس بھی لیا گیا تھا جبکہ جنوری 2019 میں کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور دیگر 3 لوگوں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے چاروں افراد کے خلاف درج مقدمات کو خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں مارچ میں اے ٹی سی نے جعلی انکاؤنٹر میں نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار اور 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اس کیس میں راؤ انوار سمیت سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس قمر ضمانت پر ہیں جبکہ دیگر 8 ملزمان اس کیس میں جیل میں ہیں، اس کے علاوہ سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت اور شعیب شیخ اس کیس میں مفرور ہیں۔کیس کے ٹرائل کو خاص طور پر 11 مارچ 2022 کے بعد سے غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جب معاملہ 4 برس بعد کیس میں نامزد پولیس اہلکاروں کا بیان ریکارڈ کرنے کے مرحلے پر پہنچا۔4 برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بالآخر گزشتہ برس 5 نومبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے راؤ انوار کا بیان ریکارڈ کیا جو کہ فیصلہ سنانے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 342 کے تحت مطلوب تھے۔ راؤ انوار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ واقعے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی 4 سے 6 جنوری 2018 کے درمیان کبھی وہاں (نئی سبزی منڈی) گئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ‘مجھے اس معاملے میں ایک سینئر پولیس افسر کے کہنے پر جیو فینسنگ کی بنیاد پر پھنسایا گیا جس سے میری محکمہ جاتی چپقلش ہے۔ تاہم دسمبر 2021 میں کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انور کے کال ڈیٹا ریکارڈ اور سیل فون کی جیو فینسنگ کے مطابق وہ 13 جنوری 2018 کو رات 2:41 سے صبح 5:18 بجے کے درمیان جائے وقوع پر موجود تھے۔


متعلقہ خبریں


آصف زرداری اسلام آباد چلے گئے، بلاول بھٹو کی 11 دسمبر کو لاہور آمد متوقع وجود - جمعه 08 دسمبر 2023

 پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ و سابق صدر آصف علی زرداری لاہور میں 8 روز قیام کرنے کے بعد اسلام آباد چلے گئے۔ آصف علی زرداری کے لاہور میں 8 روزہ قیام کے دوران مختلف سیاسی شخصیات نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی 11 دسمبر...

آصف زرداری اسلام آباد چلے گئے، بلاول بھٹو کی 11 دسمبر کو لاہور آمد متوقع

پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہوگئے وجود - جمعه 08 دسمبر 2023

پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہوگئے، بیرونی قرضوں کی مالیت 124 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے ذمے36 ہزار 861 ارب کے بیرونی قرض سمیت مجموعی طور پر 78 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ صرف ایک سال میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 12ہزار 276ارب کا اضافہ ہوگیا...

پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہوگئے

نون لیگ ،آئی پی پی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت وجود - جمعه 08 دسمبر 2023

پاکستان مسلم لیگ (ن) استحکام پاکستان پارٹی کی قیادت کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے، کتنی نشستوں پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ ہو گی اس کے لئے پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتوں کے مزید دور ہوں گے۔ بتا...

نون لیگ ،آئی پی پی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت

عبوری ریلیف کی درخواستیں مقرر کرنے میں مزید تاخیر شدید تعصب ہوگا، جسٹس مظاہر کا چیف جسٹس کو خط وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے اپنی آئینی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے میری آئینی پٹیشنز سماعت کیلئے مقرر کی جائیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے خط چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن کو لکھا ہے۔ خط ...

عبوری ریلیف کی درخواستیں مقرر کرنے میں مزید تاخیر شدید تعصب ہوگا، جسٹس مظاہر کا چیف جسٹس کو خط

الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے انتخاب سے متعلق ریکارڈ مانگ لیا وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین تحریک انصاف کے انتخاب سے متعلق ریکارڈ مانگ لیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سابق چیئرمین تحریک انصاف کو پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل میں ...

الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے انتخاب سے متعلق ریکارڈ مانگ لیا

نواز شریف کی 15 سال بعد چودھری شجاعت سے ملاقات وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

 مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں الیکشن کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ قائد مسلم لیگ میاں نواز شریف چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ ظہور الہی روڈ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان...

نواز شریف کی 15 سال بعد چودھری شجاعت سے ملاقات

جسٹس اعجاز الاحسن کو جوڈیشل کونسل سے الگ کرنے کی درخواست دائر وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے معاملے پر جسٹس اعجاز الاحسن کو جوڈیشل کونسل سے الگ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ میاں داد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس ...

جسٹس اعجاز الاحسن کو جوڈیشل کونسل سے الگ کرنے کی درخواست دائر

ڈالر کی قدر میں کمی کے باعث سریا 1 لاکھ روپے سے زائد سستا ہو گیا وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیاں اور الیکٹرانک سامان کے علاوہ سریا کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، روپے کی قدر میں اضافے کے زیراثر مارکیٹ میں سریے کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی، تاجروں کے مطابق فی ٹن سریے کی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار سے کم ہ...

ڈالر کی قدر میں کمی کے باعث سریا 1 لاکھ روپے سے زائد سستا ہو گیا

پاکستان خوش آمدید کا بورڈ لگانے پر افغان حکام کی جانب سے طورخم سرحد بند وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

پاکستان خوش آمدید کا بورڈ لگانے پر افغان حکام کی جانب سے طورخم گزرگاہ بند کردی گئی۔ طورخم سرحدی گزرگاہ پر پاکستان خوش آمدید کا سائن بورڈ نصب کرنے پر افغان حکام نے اعتراض کیا ہے جس پر افغان سکیورٹی حکام نے طورخم سرحدی گزرگاہ کو ہرقسم آمدورفت کے لئے احتجاجاً بند کردیا۔ اہل کار طورخ...

پاکستان خوش آمدید کا بورڈ لگانے پر افغان حکام کی جانب سے طورخم سرحد بند

کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کرانے کا حکم وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پرقبضے کے خلاف سماعت ہوئی۔ عدالت نے گوٹھ مکینوں کی آپریشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سو...

کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کرانے کا حکم

بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود - بدھ 06 دسمبر 2023

بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی(آج) 6 دسمبر کو منائی جائے گی۔ ان کا شمار پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں ہوتا ہے وہ اپنی قوالیوں میں اکثر علامہ اقبال اور قتیل شفائی کی شاعری استعمال کرتے تھے۔ بھاری بھرکم اور طاقت ور آواز کے مالک عبدالعزیز المعروف عزیز میاں...

بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

پشاور میں نجی اسکول کے قریب دھماکا، 7 افراد زخمی وجود - منگل 05 دسمبر 2023

صوبائی دارالحکومت پشاور میں ورسک روڈ پر نجی بینک اور اسکول کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ایل آر ایچ کے ترجمان نے بتایا کہ ورسک روڈ دھماکے کے 6 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا۔ ہسپتال کے ترجمان نے...

پشاور میں نجی اسکول کے قریب دھماکا، 7 افراد زخمی

مضامین
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی وجود هفته 09 دسمبر 2023
مدینے کی اسلامی فلاحی ریاست ، غزہ میں نسل کشی

خطرے کی گھنٹی وجود هفته 09 دسمبر 2023
خطرے کی گھنٹی

بدلہ نہیں بدلاؤ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
بدلہ نہیں بدلاؤ

پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟ وجود جمعه 08 دسمبر 2023
پنو اور نجر پر 'ہنگامہ ہے کیوں برپا'؟

جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام وجود جمعه 08 دسمبر 2023
جنگ بندی کے بعد اہل غزہ کا قتل عام

اشتہار

تجزیے
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں وجود بدھ 25 اکتوبر 2023
غزہ موت وزیست کی کشمکش میں

فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار وجود بدھ 18 اکتوبر 2023
فلسطینیوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں اور مغربی ممالک کا مجرمانہ کردار

متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!! وجود هفته 23 ستمبر 2023
متوسط طبقہ ختم ہو رہا ہے، کچھ فکر کریں!!

اشتہار

دین و تاریخ
مسجد اقصیٰ کی فضیلت وجود جمعه 20 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ کی فضیلت

اسلام اور طہارت وجود منگل 17 اکتوبر 2023
اسلام اور طہارت

حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ وجود جمعه 29 ستمبر 2023
حضور سرور کونین،تاجدار مدینہ،خاتم النبیین حضرت محمدﷺکی سیرت طیبہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات

مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی وجود هفته 07 اکتوبر 2023
مودی اور احمد آباد اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی

بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا وجود بدھ 04 اکتوبر 2023
بھارت کی سیکم ریاست میں سیلاب ،23 فوجی لاپتا
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی وجود بدھ 06 دسمبر 2023
بھاری بھرکم آواز  کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی آج منائی جائے گی

ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی وجود جمعرات 23 نومبر 2023
ملی نغموں کے خالق نامور شاعر جمیل الدین عالی کی آٹھویں برسی آج منائی جائے گی

دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل وجود بدھ 22 نومبر 2023
دنیا کی 100 با اثر خواتین کی فہرست جاری، 2 پاکستانی بھی شامل
ادبیات
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر

فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے وجود پیر 11 ستمبر 2023
فیصل آباد کے ریٹائرڈ ایس ایچ او بچوں کی 3500 کتابوں کے مصنف بن گئے