... loading ...
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 14 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کی سماعت مکمل ہونے میں 5 برس لگے، یہ التوا سوشل میڈیا پر کراچی میں جعلی مقابلوں کے حوالے سے بحث اور خاص طور پر اس کیس سے جڑے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر تنقید کا سبب بنا۔ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ماڈل نقیب اللہ محسود کراچی میں مقیم تھے، ان کے قتل نے سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے غم و غصے کو جنم دیا اور سابق ایس ایس پی اور ان کی ٹیم کی گرفتاری میں ریاست کی ناکامی کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا سبب بنا۔ سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کے تقریباً 2 درجن ماتحتوں کے خلاف 13 جنوری 2018 کو نقیب اللہ اور دیگر 3 افراد کو ‘طالبان عسکریت پسند’ قرار دے کر جعلی مقابلے میں قتل کرنے کا مقدمہ درج ہے۔مارچ 2019 میں عدالت نے راؤ انور اور ان کے 17 ماتحتوں پر کراچی کے مضافات میں 4 افراد کے قتل پر فرد جرم عائد کی تھی۔ گزشتہ سال نومبر میں راؤ انوار نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں محکمہ جاتی چپقلش کی وجہ سے اس مقدمے میں پھنسایا گیا تھا لیکن وہ محکمہ پولیس کے ایسے کسی افسر کا نام نہ بتا سکے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت نے 51 گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ کیں جن میں میڈیکو لیگل، فرانزک اور بیلسٹکس کے ماہرین، 9 خفیہ گواہ اور پولیس اہلکار شامل تھے۔ گزشتہ روز سول سوسائٹی کے نمائندگان کے ہمراہ نقیب اللہ محسود کے لواحقین کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کے ٹیم کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ نقیب اللہ کے بھائی شیر عالم، سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر اور پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سیف الرحمٰن و دیگر نے اس احتجاج میں شرکت کی، جس میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم سے جعلی مقابلوں کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جبران ناصر نے کہا کہ ہم نے 2 برس پہلے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا اور اب بھی ہم اسی کو دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس خدشے کا اظہار تب سے کر رہے ہیں جب سے گواہان (جو پولیس اہلکار تھے) نے راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے خلاف اپنے اصل بیانات سے منحرف ہونا شروع کردیا تھا۔ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ محسود ان 4 مشتبہ افراد میں شامل تھا، جنہیں جنوری 2018 میں کراچی میں سابق انکاؤنٹر اسپیشلسٹ ایس ایس پی راؤ انوار اور ان کی ٹیم کی جانب سے عثمان خاصخیلی گوٹھ میں ‘جعلی مقابلے’ میں مار دیا گیا تھا۔ راؤ انوار کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مارے گئے افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا تاہم اس کالعدم تنظیم کے جنوبی وزیرستان چیپٹر کے ترجمان نے راؤ انوار کے اس دعوے کو ‘بے بنیاد’ قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ نقیب اللہ کا ان کی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔ نقیب اللہ کے اہل خانہ نے بھی سابق ایس ایس پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے 27 سالہ بیٹے کا کسی عسکری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ نقیب اللہ جن کا شناختی کارڈ پر نام نسیم اللہ تھا ان کے بارے میں ایک رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ نقیب دکان کا مالک تھا اور اسے ماڈلنگ کا بہت شوق تھا۔ اس تمام معاملے پر عدالت عظمیٰ کے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ازخود نوٹس بھی لیا گیا تھا جبکہ جنوری 2019 میں کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور دیگر 3 لوگوں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے پولیس انکاؤنٹر میں مارے گئے چاروں افراد کے خلاف درج مقدمات کو خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں مارچ میں اے ٹی سی نے جعلی انکاؤنٹر میں نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار اور 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اس کیس میں راؤ انوار سمیت سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس قمر ضمانت پر ہیں جبکہ دیگر 8 ملزمان اس کیس میں جیل میں ہیں، اس کے علاوہ سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت اور شعیب شیخ اس کیس میں مفرور ہیں۔کیس کے ٹرائل کو خاص طور پر 11 مارچ 2022 کے بعد سے غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جب معاملہ 4 برس بعد کیس میں نامزد پولیس اہلکاروں کا بیان ریکارڈ کرنے کے مرحلے پر پہنچا۔4 برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بالآخر گزشتہ برس 5 نومبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے راؤ انوار کا بیان ریکارڈ کیا جو کہ فیصلہ سنانے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 342 کے تحت مطلوب تھے۔ راؤ انوار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ واقعے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہی 4 سے 6 جنوری 2018 کے درمیان کبھی وہاں (نئی سبزی منڈی) گئے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ‘مجھے اس معاملے میں ایک سینئر پولیس افسر کے کہنے پر جیو فینسنگ کی بنیاد پر پھنسایا گیا جس سے میری محکمہ جاتی چپقلش ہے۔ تاہم دسمبر 2021 میں کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد نے عدالت کو بتایا کہ راؤ انور کے کال ڈیٹا ریکارڈ اور سیل فون کی جیو فینسنگ کے مطابق وہ 13 جنوری 2018 کو رات 2:41 سے صبح 5:18 بجے کے درمیان جائے وقوع پر موجود تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ و سابق صدر آصف علی زرداری لاہور میں 8 روز قیام کرنے کے بعد اسلام آباد چلے گئے۔ آصف علی زرداری کے لاہور میں 8 روزہ قیام کے دوران مختلف سیاسی شخصیات نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی 11 دسمبر...
پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے 78 ہزار ارب روپے ہوگئے، بیرونی قرضوں کی مالیت 124 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے ذمے36 ہزار 861 ارب کے بیرونی قرض سمیت مجموعی طور پر 78 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ صرف ایک سال میں مرکزی حکومت کے قرضوں میں 12ہزار 276ارب کا اضافہ ہوگیا...
پاکستان مسلم لیگ (ن) استحکام پاکستان پارٹی کی قیادت کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے، کتنی نشستوں پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ ہو گی اس کے لئے پارٹی رہنماؤں کی ملاقاتوں کے مزید دور ہوں گے۔ بتا...
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے اپنی آئینی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے میری آئینی پٹیشنز سماعت کیلئے مقرر کی جائیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے خط چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن کو لکھا ہے۔ خط ...
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین تحریک انصاف کے انتخاب سے متعلق ریکارڈ مانگ لیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سابق چیئرمین تحریک انصاف کو پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل میں ...
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں الیکشن کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ قائد مسلم لیگ میاں نواز شریف چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ ظہور الہی روڈ پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان...
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے معاملے پر جسٹس اعجاز الاحسن کو جوڈیشل کونسل سے الگ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ میاں داد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جسٹس ...
پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد پیٹرولیم مصنوعات، گاڑیاں اور الیکٹرانک سامان کے علاوہ سریا کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، روپے کی قدر میں اضافے کے زیراثر مارکیٹ میں سریے کی قیمت میں نمایاں کمی ہوئی، تاجروں کے مطابق فی ٹن سریے کی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار سے کم ہ...
پاکستان خوش آمدید کا بورڈ لگانے پر افغان حکام کی جانب سے طورخم گزرگاہ بند کردی گئی۔ طورخم سرحدی گزرگاہ پر پاکستان خوش آمدید کا سائن بورڈ نصب کرنے پر افغان حکام نے اعتراض کیا ہے جس پر افغان سکیورٹی حکام نے طورخم سرحدی گزرگاہ کو ہرقسم آمدورفت کے لئے احتجاجاً بند کردیا۔ اہل کار طورخ...
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 21 دسمبر تک قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کراچی کی اسکیم 33 میں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پرقبضے کے خلاف سماعت ہوئی۔ عدالت نے گوٹھ مکینوں کی آپریشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سو...
بھاری بھرکم آواز کے مالک عزیز میاں قوال کی 23 ویں برسی(آج) 6 دسمبر کو منائی جائے گی۔ ان کا شمار پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں ہوتا ہے وہ اپنی قوالیوں میں اکثر علامہ اقبال اور قتیل شفائی کی شاعری استعمال کرتے تھے۔ بھاری بھرکم اور طاقت ور آواز کے مالک عبدالعزیز المعروف عزیز میاں...
صوبائی دارالحکومت پشاور میں ورسک روڈ پر نجی بینک اور اسکول کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد زخمی ہو گئے ہیں جن میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ایل آر ایچ کے ترجمان نے بتایا کہ ورسک روڈ دھماکے کے 6 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا۔ ہسپتال کے ترجمان نے...