وجود

... loading ...

وجود

نون لیگ نے پرویزالہیٰ کی بحالی کا فیصلہ مسترد کر دیا، عدالت سے رجوع کا اعلان

هفته 24 دسمبر 2022 نون لیگ نے پرویزالہیٰ کی بحالی کا فیصلہ مسترد کر دیا، عدالت سے رجوع کا اعلان

پاکستان مسلم لیگ (ن)اور اتحادیوں نے پنجاب کی صورتحال پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار اور اسے چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر نظر ثانی یا سو موٹونوٹس لیا جائے، کرپشن کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت کو ڈے ٹو ڈے بزنس تک محدود کیا جائے، بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ ضرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوتا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا، عمران خان اورسہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عمل درآمد نہ کریں، عمران خان، ا س کے ساتھی اور سہولت کار چاہتے ہیں پاکستان آگے نہ بڑھے اوربار بار جمہوری نظام پر حملے کرتے ہیں، ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے، عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں،اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی، ملک کے ساتھ بہت ہو گیا ہے، یہ جو کھیل شروع ہوا ہے یہ گندی سیاست ہے ہم اس میں نہیں جانا چاہتے، اعتماد کا ووٹ لیں اور پنجاب اسمبلی تحلیل کر دیں، آج یہ اپنے لوگوں کو دو ، دو ارب روپے کی پیشکش کر رہے ہیں، انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، یہ جس اسمبلی کو تحلیل کریں گے وہاں پر انتخابات کرا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ خان نے پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری، رانا ارشد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ موقف رہا کہ منتخب اداروں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، ہم آئینی تبدیلی کے ذریعے عمران خان کی حکومت کو نکال کر وفاقی حکومت میں آئے تھے اور اس کے لیے آئینی پراسس کو فالو کیا گیا۔ اتحادیوں نے ایک ایسے موقع پر حکومت سنبھالی تھی جب ملک دیوالیہ ہونے کے کنارے پر کھڑا تھا، عمران خان کی پونے چار سال کی حکومت کی پالیسیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ اور فالٹ دونوں لائنز پر کھڑا کر دیا تھا، ان کے سارے گناہوں اور خرابیوں کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہم نے اپنی سیاست داؤ  پر لگائی لیکن ریاست کا دفاع کیا، شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو خطرناک صورتحال سے واپس لائے، وہ دن گیا آج کا دن آیا ہے عمران خان، تحریک انصاف اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا، یہ کبھی راستے میں سرنگیں بچھاتے ہیں، کبھی گڑھے اورکہیں کھائیاں کھودتے ہیں اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں، اس کی سب سے کلاسیکل مثال شوکت ترین کی صوبائی وزرائے خزانہ کو ٹیلیفون کال ہے جو پوری قوم نے سنی، وہ کہہ رہے ہیں آپ نے آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ وفاقی حکومت جوبات کر رہی ہے ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے تاکہ نہ آئی ایم ایف کا تالا کھلے اورمالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کریں اور پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ عمران خان نے شور مچایا ہوا تھا کہ اسمبلیاں ٹوٹنی چاہئیں اور قبل از وقت انتخابات ہونے چاہئیں، اسمبلیاں توڑنا بچوں کا کھیل نہیں، یہ کھلونا نہیں ہے کہ جب دل چاہا بنا لیا اور جب دل چاہا توڑ دیا، صورتحال یہ ہے کہ جب گورنر نے محسوس کیا کہ وزیر اعلیٰ کواعتماد کا ووٹ لینا چاہیے انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری ادا کی اور انہیں اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا لیکن انہوں نے اس سے گریز کیا، ان کو اس کے لیے باقاعدہ وقت دیا گیا، پرویز الہٰی کے پاس اکثریت نہیں اور جس کے پاس اکثریت نہیں وہ قائد ایوان نہیں ہوسکتا اور یہ ہم نہیں آئین کہتا ہے۔ آئینی آرڈر کو نہیں مانا گیا جس پر گورنر نے اپنے قانونی و آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ڈی نوٹیفائی کیا۔ اسے ہائیکورت میں چیلنج کیا گیا اور جو فیصلہ آیا ہے اس میں خلاء ہے اور ہم سمجھتے ہیں یہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ ہم ادب سے گزارش کرتے ہیں کوئی فرد یا ادارہ آئین سے رو گردانی نہیں کر سکتا، قائد ایوان وہی ہوگا جس کو ایوان کی اکثریت حاصل ہوگی۔ اس فیصلے میں ان کو 18دن دیے گئے ہیں، خدا نہ کرے ان دنوں میں ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ موجود ہے، دوسری پارٹی کی طرف سے منڈی لگ سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اکثریت نہیں، اگر اکثریت ہوتی تو وہ اعتماد کا ووٹ لے لیتے، ہم نے اپنے موقف کا دفاع بھی کیا کہ ان کو کوئی ٹائم دیدیں اور یہ اعتماد کا ووٹ لیں جو انہیں لینا پڑے گا لیکن عدالت کے فیصلے میں گنجائش چھوڑی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اعتماد کا ووٹ لیں۔ ہمارے قانونی وآئینی ماہرین سمجھتے ہیں اس میں کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری میٹنگ ہوئی ہے اور امکان ہے کہ ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ نہ ہو اور اسمبلی اپنا کام کریں۔ یہ امر اطمینان کا باعث ہے کہ فی الوقت اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا ہے اور عمران خان کی جو بڑھک تھی وہ ہوا میں تحلیل ہو گئی ہے۔ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں بہت سنجیدہ ہوتے تو الٹی میٹم دینے کی بجائے اسمبلیاں تڑوا دیتے، آپ خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی توڑ سکتے ہیں لیکن آپ کا خرچہ کون اٹھائے گا، پنجاب میں نزلہ عوام پر گرایا جانا تھا جس کا ہم نے دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں قانونی خلاء ہے جس کو رسپانڈ کیا جانا ضروری ہے، آج پنجاب میں منتخب حکومت نہیں ہے اور حکم امتناعی پر قائم ہے، آج یہ ترقیاتی بجٹ کے کے نام پر اربوں روپے لٹا رہے ہیں۔ انہیں اعتماد کا ووٹ لینا ہے وہ نہیں لیں گے تو بات بالکل واضح ہے کہ موجودہ پنجاب حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے، یہ حکم امتناعی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح بتا دیا گیا ہے جس کے پاس اکثریت ہو گی وہی حکومت کرے گا۔ مرکز میں صدر اور صوبوں میں اگر گورنرز یہ محسوس کریں کہ کوئی قائد ایوان اکثریت کھو گیا ہے تو اسے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔ پنجاب میں واضح طور پر آئین سے رو گردانی کی گئی ہے اورآئین شکنی، پنجاب میں اسپیکر نے بالکل اسی طرح کی ہے جس طرح ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کی تھی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستا ن میں نظریہ صرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوا، جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی، پسند اور نا پسند کا نظام ختم نہیں ہوتا اس ملک میں انصاف نہیں مل سکتا۔ آج پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہو گئی ہے یہ ہم نے شروع نہیں کی بلکہ یہ عمران خان نے ایک فتنے کے طور پر کی ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے، اس کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اصل جنگ غربت کے ساتھ  ہے ، یہ معاشی تباہی کر گئے ہے اس کی بحالی کی جنگ ہے، ہم ملک کے لیے کام کرنے لگتے ہیں لیکن یہ کام کرنے نہیں کرنے دیتے۔ آپ کی دو صوبائی اوردو ریاستی حکومتیں موجود ہیں وہاں کیوں ڈلیور نہیں کرتے، عمران خان اپوزیشن میں نہیں، ملک میں اس وقت کوئی اپوزیشن نہیں بلکہ سارے کسی نہ کسی طرح حکومتوں میں موجود ہیں، سب اپنا اپنا کام کریں اورڈلیور کریں اور لوگوں کے دکھوں اوردرد کا مداوا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بار بار حملہ کرو اور ہم برداشت کریں، آپ ہمیں دیوار میں لگائیں، اس کی اجازت نہیں دیں گے، ہم گونگے نہیں ہیں ہم بات کریں گے، ہم نے بولنے کی پہلے بھی قیمت ادا کی ہے، جتنی قیمت ادا کی جا سکتی ہے کی ہے۔ تمام ریاستی اداروں کو آئین کے تابع رہنا چاہیے، ادارے کام کر رہے ہیں افراد مسائل کھڑے کرتے ہیں، عمران خان کے سہولت کاروں نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی کہ وہ آئین پر عملدرآمد نہ کریں۔ ہمارے قانونی و آئینی ماہرین بیٹھے ہوئے ہیں، جائزہ لے رہے یں کہ عدالت عظمیٰ میں جانے کا کون سا آپشن موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت چل گئی تھی ، جب پیپلزپارٹی مدت پوری کر رہی تھی تو نواز شریف کو کہا گیا کہ لانگ مارچ کریں ان کی حکومت کو گرائیں لیکن نواز شریف نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور یہ اوپن سیکرٹ ہے۔ ہم نے پانچ سال اپوزیشن میں گزارے، ان کی حکومت پوری ہوئی تو ہم جمہوری طریقے سے آ گئے۔ پھر دھرنے آئے، پیپلزپارٹی نے کہا کہ دھرنوں سے حکومت نہیں گرے گی، ہم نے ایکد وسرے کا لحاظ کیا۔  دسواں سال پورا ہونے جا رہا تھا کہ پھر نقب لگائی گئی، یہ سازش2014میں تیار ہو چکی تھی ، اس کے پیچھے عمران خان کا چہرہ تھا، پراجیکٹ عمران تھا جس نے پاکستان کو تباہ کیا جمہوریت کو کمزور کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی ذمہ داری سیاستدانوں کی ہے ہم تب تک جنرلز اور ججز کو الزام نہیں دے سکتے جب تک ہم آلہ کار نہیں بنتے،عمران خان آلہ کار بنا، سیاسی جماعتوں نے ماضی میں جو غلطیاں کیں وہ تو اس سے تائب ہو چکی تھیں۔ اب بھی عمران خان چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ملوث ہو اور اسے اقتدار کے تخت پر بٹھا دے، یہ کھلم کھلا بات کرتا ہے اس کو شرم نہیں آتی اس کو شرم آنی چاہیے۔ 


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر