وجود

... loading ...

وجود
وجود

عردو یا اردو؟؟

بدھ 21 دسمبر 2022 عردو یا اردو؟؟

دوستو،جس قسم کی اردو ان دنوں ٹی وی چینلز ، اخبارات اور سوشل میڈیا پر دیکھنے ،سننے اور پڑھنے کو مل رہی ہے، کانوںکو ہاتھ لگالینے کو دل چاہتا ہے۔۔اردو لکھتے اور بولتے وقت ہم یکساں آواز،مگر مختلف املا کے الفاظ کا خیال رکھنا تک بھول جاتے ہیںجیسے۔۔۔ کے اور کہ، سہی اور صحیح، صدا اور سدا، نذر اور نظر، ہامی اور حامی، سورت اور صورت، معرکہ اور مارکہ، قاری اور کاری، جانا اور جاناں۔اسی طرح انگریزی الفاظ لکھتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے کہ جو الفاظ یا اصطلاحات (ٹرمز) رائج ہوچکی ہیں یا جن کا کوئی ترجمہ نہیں ہے یا ترجمہ ہے تو وہ عام طور پر استعمال نہیں ہوتا، اس لیے انہیں ترجمہ نہ کیا جائے، بلکہ انگریزی میں ہی لکھ دیا جائے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جن انگریزی الفاظ کو اردومیں لکھا جائے گا، ان کی جمع اردو کی طرز پر بنائی جائے گی، نہ کہ انگریزی کی طرز پر، جیسے اسکول کی اسکولوں، کلاس کی کلاسوں، یونیورسٹی کی یونیورسٹیوں، اسٹاپ کی اسٹاپوں وغیرہ (انہیں اسکولز، کلاسز، یونیورسٹیز لکھنا درست نہیں)۔ تیسری بات یہ ہے کہ انگریزی کے بہت سے ایسے الفاظ جو ایس سے شروع ہوتے ہیں، لیکن ان کے شروع میں الف کی آواز ہوتی ہے، انہیں اردو میں لازمی طور پر الف کے ساتھ لکھا جائے گا۔ جیسے اسکول، اسٹاپ، اسٹاف، اسٹیشن، اسمال، اسٹائل، اسٹار وغیرہ۔ لیکن ایسے الفاظ جو شروع تو ایس سے ہوتے ہیں لیکن ان کے شروع میں الف کی آواز نہیں ہے انہیں الف سے نہیں لکھا جائے گا، جیسے سچیویشن، سورس، سینڈیکیٹ،سائن اوپسس وغیرہ۔ہندوستانی فلموں نے اردو پر جو بھدا اثر ڈالا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں لفظ ’اپنا‘ کی جگہ میرا بولا جاتا ہے۔ ہمیں اردو لکھتے ہوئے اسے ٹھیک کرنا چاہیے، اس لیے ’میں میرے نہیں‘ بلکہ ’میں اپنے لکھا جائے‘ جیسا کہ میں میرے گھر میں میرے بھائی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ یہ بالکل غلط ہوگا، درست جملہ یوں ہوگا کہ میں اپنے گھر میں اپنے بھائی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔
اسی طرح یہاں ہم چند الفاظ ایسے بتارہے ہیں جنہیں جنھیں عموماً زبر سے پڑھا اورلکھا جاتا ہے۔کِرایہ، نِچوڑ، نِڈر، صِحاح، عِطر، وِزارت، ذِہانت، رِفعت، زِراعت، اِمارت، دِلاسا، فرِار، نِقاب، مِٹی (مَٹی)، سِفارش، اِکسیر، عِرق النسائ، نِوالہ، عِظام (جمع، عظیم و عظم)، نِنانوے، رِٹ، عِجلت، اِذن (اجازت و حکم)، ذِمہ داری، شِفا، جِہاد، تِجارت، قِیام، خِزانہ، سردمِہری، مِثل، نِکات وغیرہ۔۔ اسی طرح چند الفاظ ایسے جنہیں ہمیشہ بڑی تعداد میں لوگ غلط لکھتے بھی ہیں اور پڑھتے بھی ہیں۔۔غَلَط، وَراثت، ہَذیان، مَذمت، مَحبت، سَحری، غَلط فہمی، سَمت، مَحلہ، مَرمت، حَجتہ الوداع، مَبلغ، نَشاط، نَشاۃ ثانیہ،۔ نَشَاستہ، شَکل، نَظارہ، سَرقہ، حَجم، مَشہور، اَذان، سَفید، سَپید، سَمندر، تَجربہ، تَرجمہ، شَکویٰ، ہَونہار، باَہَر، لَذَت، نَجات، اَمانت، نَفل۔۔اردولکھتے وقت چند غلطیاں جو اخبارات اور ٹی وی چینلز پر بھی نظر آتی ہیں۔۔خط کتابت (خط و کتابت غلط ہے) معرکہ آرا (معرکتہ الآراء صحیح نہیں) وتیرہ(وطیرہ، غلط ہے) روداد(روئیداد غلط ہے) خاصا مشکل (کافی مشکل، غلط ہے) چاق چوبند(چاق و چوبند غلط ہے) بلند بانگ (بلند وبانگ، صحیح نہیں) خوردنوش(خوردونوش غلط ہے) بے نیل مرام (بے نیل و مرام، غلط ہے) ان شاء اللہ (انشاء اللہ، صحیح نہیں، یہ ایک شاعر کا نام تھا اور انشا مضمون نویسی کو کہتے ہیں) استفادہ کرنا (استفادہ حاصل کرنا غلط ہے) دوران کے ساتھ میں بھی لکھنا چاہے۔۔ درمیان کے ساتھ میں نہیں۔تابعدار نہیں صرف تابع۔بمعہ، غلط ہے صرف مع (مع اہل و عیال) قسم کھانا، حلف اٹھانا، صحیح ہے۔ (قسم اٹھانا غلط ہے) درستی (درستگی غلط ہے) ناراضی (ناراضگی، غلطی ہے) علانیہ (اعلانیہ، صحیح نہیں) قرآت (قرات لکھنا ٹھیک نہیں) دھوکا(دھوکہ نہیں) ٹھکانا (ٹھکانہ نہیں) دکان (دوکان نہیں، دوکان تو انسانی اعضا میں سے ہیں) اور دکان دار(دکاندار نہیں) اذان (آذان، نہیں) ائمہ (آئمہ نہیں) عجز و انکسارِ(عجز و انکساری نہیں، ہاں عاجزی اور انکسار ٹھیک ہے) غیظ و غضب (غیض و غضب نہیں) اسی طرح لکھتے وقت دو الگ الگ لفظوں کو اکٹھے نہیں لکھنا چاہے۔مثلا۔۔اہل حدیث صحیح ہے، اہلحدیث صحیح نہیں۔اسی طرح اہل حدیث میں جمع بھی ہے۔ اہل حدیثوں اہل سنتوں وغیرہ لکھنا اور بولنا صحیح نہیں۔ایسے ہی کے لیے الگ الگ لکھیں (کیلئے، غلط ہے) اہلِ لاہور (اہلیانِ لاہور، صحیح نہیں) بد (برا)، بدتر (بہت برا)، بدترین (بہت ہی برا) بہہ (اچھا)، بہتر(بہت اچھا)، بہترین (بہت ہی اچھا) جب ترین لگ جائے تو ساتھ سب سے لگانا عبث ہے دیہہ(واحد)، دیہات (جمع) (دیہاتوں، صحیح نہیں)۔خوب، کا معنی اچھا ہے، خوب تر(بہت اچھا)، خوب ترین (بہت ہی اچھا)، خوب صورت، خوب سیرت وغیرہ (خوب صورت مزرا، خوب صورت تقریر وغیرہ صحیح نہیں)
اردوکے ایک استاد نے گزشتہ سوشل میڈیا پر لکھا کہ۔۔۔اُردو کا اُستاد ہونے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ پیپر چیک کرتے ہوئے بندے کو اُکتاہٹ نہیں ہوتی اور بندہ مسلسل مسکراتا ہی رہتا ہے۔مضمون نگاری کے حوالے سے موضوع تھا کہ۔۔ جدید دور میں اولاد اور والدین کے درمیان فاصلے بڑھتے چلے جا رہے ہیں ، تبصرہ کیجیے ۔۔ایک بچے نے اپنے مضمون میں بہت ہی شاندار دلائل کے ہمراہ لکھا کہ۔۔ جدید نسل اور والدین کے درمیان بڑھتے فاصلے ایک زندہ حقیقت ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اپنے والدین کی شادیاں سولہ، سترہ یا بیس سال کی عمر میں ہو گئی تھیں جبکہ جدید نسل کو چوبیس سال کی عمر تک تعلیم کے بہانے اکیلا رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد اچھی نوکری حاصل کرنے میں تین چار سال مزید لگ جاتے ہیں۔ جدید نسل اپنے بزرگوں کی چالاکیاں خوب سمجھتی ہے۔ خود تو اپنے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی دیکھ رہے ہیں اور دوسری طرف جدید نسل دیر سے شادی ہونے کی وجہ سے شاید ہی اپنی اولاد کو بھی جوان ہو کر برسرِ روزگار ہوتا دیکھ سکے۔والدین اگر چاہتے ہیں کہ اُن کی اولاد خوش رہے تو والدین کو اپنے بزرگوں کے طرزِ عمل کو اپناتے ہوئے اپنے بچوں کی دوران تعلیم ہی شادی کر دینی چاہیے تا کہ جدید نسل اور والدین کے درمیان خوشگوار ماحول قائم ہو سکے۔ جہاں تک بات رزق کی ہے، اس کی گارنٹی تو ڈگری کے بعد بھی نہیں اور ڈگری کے بغیر بھی لوگ یہاں گورنر بن کر یونیورسٹیوں کے چانسلر لگ رہے ہیں اور ڈگریاں بانٹ رہے ہیں۔۔اسی طرح ایک اور استاد نے اپنی ایک ڈائری میں لکھا کہ مجھے اپنے ہونہار شاگرد بہت یاد آتے ہیں۔۔اردو میں تلفظ اور املا کی ایسی غلطیاں جن کو چیک کرتے ہوئے غصہ بھی مسکراہٹ میں بدل جاتا ہے۔ایک دفعہ کلاس میں بچیوں سے کہا پہلے درخواست پڑھ کر سنائیں پھر لکھیں۔۔ایک بچی نے بخدمت جناب کو ’’بدبخت جناب‘‘ پڑھا، میں نے تصحیح کر دی۔پھر اس نے کہا۔فوزیہ کو دو دن کی چھٹی عنایت کی جاوے۔میں نے پوچھا۔ آپکا نام فوزیہ ہے؟ جواب آیا نہیں تو لیکن درخواست میں یہی لکھا ہے۔۔ وہاں ’’فدویہ‘‘ لکھا تھا۔۔پرچے میں چچا کے نام خط لکھنے کو کہا گیا توکسی کے چچا شاید وفات پاچکے تھے،خط کے آغاز میں لکھا۔۔السلام علیکم یا اہل القبور۔۔ایک طالب علم خط نویسی میں امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔ کو’’امید ہے آپ بیغیرت ہوں گے‘‘ لکھ ڈالتے ہیں۔۔پھپھوندی کو ’’پھپھو…ندی‘‘ پڑھتے ہیں۔ درختوں پر انجیر لٹکے ہوئے تھے، کو۔۔درختوں پر انجینئر لٹکے ہوئے تھے۔۔ پڑھتے ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہمارے ایک استاد محترم فرمایاکرتے تھے۔۔ سب کچھ پہلے’’وغیرہ’’ میں ہی آجاتا ہے دوسرا ’’وغیرہ‘‘ کس کام کا؟خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر