وجود

... loading ...

وجود
وجود

چائلڈپورنوگرافی

پیر 05 دسمبر 2022 چائلڈپورنوگرافی

آج شہرمیں بڑا رش تھا دوردرازسے لوگ کھنچتے چلے آرہے تھے آنے والے گھوڑوںاور ذاتی سواریوںپر آتے تو رونق میں مزید اضافہ ہوتاچلاجاتا اب کی بار کھانے پینے کی عارضی دکانوں،ریڑھیوں اور خوانچہ فروشوںکی کثرت معمول سے زیادہ تھی لیکن پیدل تماشائی ہمیشہ بڑی تعداد میں یہاں جوق درجوق آتے یہ اس دورکے لوگوںکی تفریح کا واحد ذریعہ تھا یہی گاہک ان کی روزی کا وسیلہ تھے۔گورے،کالے،گندمی،سیاہ فام غلاموںکی تجارت کو دنیاکا سب سے قدیم پیشہ کہاجاسکتا ہے نوعمرلڑکوں اور نوجوان عورتوںکے گاہکوںکی افراط تھی کسی کو کوئی جنس پسند آجاتی تو پھر بڑھ چڑھ کر بولی لگانے سے بھی گریزنہیں ہوتا سیاہ فام غلام کام کاج اور تعمیراتی کاموں کے لیے خریدنے کا رواج تھانوعمرلڑکوں اور نوجوان عورتوںکی پذیرائی اور قیمت ان کے حسن کے مطابق لگائی جاتی تھی یہی صدیوں سے ہوتاچلاآرہاتھا سینکڑوں،ہزاروں لوگوںکامحور زمانہ ٔ قدیم سے غلاموںکی منڈیاں لگائی جاتی تھیں مصر،یونان،ایران،چین اور بھارت میں نہ جانے کب سے یہ قبیح کاروبارہورہا تھا آج کے جدید دور اور مہذب دنیاہونے کے باوجود یہ منڈیاں آج بھی کسی نہ کسی شکل میں موجودہیںجنس کی منڈیوں کا کاروبارسمٹا تو بازار آبادہوگئے اب شہرشہرملک ملک یہ بازار کسی نہ کسی اندازسے موجودہیں پابندی لگتی ہے تو فیشن زدہ چہروں نے جدید آبادیوںمیں کوٹھیوں،مساج گھر،گیسٹ ہائوس اور ہوٹلوںکارخ کرلیا ۔ کہا جاتاہے جسم فروشی دنیا کا سب سے قدیم کاروبارہے لیکن انداز،سٹائل اور طریقہ ٔ کا بدل گیاہے پورنو گرافی بھی جنسی تسکین کاایک ذریعہ ہے اس کاروبارکو دنیابھرمیں سنٹیفک طریقے سے چلایا جارہاہے یہ اربوں کھربوں پر محیط کاروبارہے جس سے بہت سے شرفاء وابستہ ہیں۔
آج ’’چائلڈپورنو گرافی‘‘ کو ایک مہذب معاشرے میں سب سے گھنائونا جرم کہاجاسکتاہے عیاش اور پرتشدد ذہن کے لوگوں نے اسے ایک مہنگا شوق اور کاروباربناڈالاہے شنیدہے کہ یورپین اور عرب ممالک اس کے بڑے مراکزہیں جہاں غیرقانونی طورپرچائلڈپورنو گرافی پر لوگ پوری دنیا سے ٹکٹ لے کر انجوائے کرتے ہیں پاکستان کے شہر قصورمیں زینب نامی بچی کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا اس وقت اس خدشہ کااظہارکیا گیا تھا کہ یہ بچی چائلڈپورنو گرافی کا شکارہوئی ہے ویسے میں قصورمیں اب تلک سینکڑوں بچوںکا جنسی تشدد ہوچکاہے ،کئی نوعمر بچے بچیوںکو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکرقتل کردیاگیا لاہورمیں ایک جنسی جنونی جاوید اقبال نے 100سے زائد بچوںکو جنسی زیادتی کے بعد ان کی لاشوںکو تیزاب میں ڈال کرمدعا ہی غائب کرڈالا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ آن لائن سائبر کرائم روکنے کے قانون میں کمزور یاں دورکرنا ہوںگی۔ پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی پر پہلا فیصلہ آیا ہے جس میں ملزم کو زیادہ زیادہ ممکن یعنی سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔پاکستان میں الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے قانون 2016 ء کے تحت دی جانے والی اس سزا کو تاریخی قرار دیا گیا لیکن سائبر کرائمز کی تفتیش کرنے والے اداروں کا ماننا ہے کہ اب بھی اس قانون میں ایسی کمزرویاں موجود ہیں جن سے جرم کرنے والے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم پر قانون سازی کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی یعنی ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے ایک ایسے ہی ملزم سعادت امین کو گذشتہ برس سرگودھا سے گرفتار کیا اور وہی اس مقدمے کی تفتیش کرنے کے بعد اسے شواہد سمیت عدالت میں لے کر گئے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ان کے پاس اس قدر ثبوت موجود تھے جو ملزم کو سزا دلوانے کے لیے کافی ثابت ہوئے۔ تاہم الیکٹرانک کرائمز کے حوالے سے اکٹھے کیے جانے والے ثبوت روایتی قوانین کے احاطے میں نہیں آتے۔’ہمارا چونکہ ڈیجیٹل ایویڈینس یا ثبوت ہوتا ہے تو بہت سے ایسی چیزیں ہیں جن کی تعریف قانون میں واضح طور پر دی ہونی چاہیے۔‘جیسے آئی ئی پی ایڈریس ایک ایسی چیز ہے جسے آپ بگاڑ نہیں سکتے یا تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ ہمارے پاس ایک بہت مستند ثبوت ہوتا ہے تاہم ہمارے لیے عدالت میں اس کی صداقت ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اورہمیں ہر چیز واضح کرنی ہوگی چائلڈپورنو گرافی میں کسی بچے کی جنسی تشدد کو دکھایا جاتا ہے بصری عکاسیوں میں تصاویر ، ویڈیوز ، ڈیجیٹل یا کمپیوٹر سے تیار کردہ تصاویر شامل ہیں جو کسی اصل نابالغ سے الگ نہیں ہوسکتی ہیں۔ یہ تصاویر اور ویڈیوز جن میں ایک حقیقی جرم منظر نامے کی دستاویزات شامل ہوتی ہیں بچوںکے ذاتی استعمال یا کسی بھی اندازسے اسے مالی فائدہ یا جنسی تسکین کے لئے استعمال کرنا گھنائوناجرم ہے ۔ اس کو کاروباری انداز میں ، براہ راست آن لائن جنسی استحصال منظر عام پر آنے لگا ہے۔ ان مثالوں میں افراد ویڈیو اسٹریمنگ سروس کے ذریعہ کسی بچے کے ساتھ براہ راست بدسلوکی دیکھنے کے لئے ادائیگی کرتے ہیں۔ اس طرح کی زیادتی کا پتہ لگانا ناقابل یقین حد تک مشکل ہے ، کیونکہ اس کی اصل وقت کی نوعیت اور جرم کے بعد ڈیجیٹل شواہد کی کمی ہے۔ چائلڈپورنو گرافی اگرچہ بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کا مواد (سی ایس اے ایم) ایک عالمی مسئلہ ہے ، لیکن امریکہ دنیا میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے والے مواد کے سب سے بڑے پروڈیوسر اور صارفین میں سے ایک ہے۔ اس جرم سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو پیش کرنے کے لئے بچوں سے جنسی زیادتی کے مواد کی اصل نوعیت اور پھیلائو کو سمجھنا ضروری ہے۔ ’چائلڈپورنو گرافی موضوع پر بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی ایک انتہائی پْرتشدد ، خوفناک شکل ہے۔ اسی وجہ سے ، اس طرح کے بدسلوکی کا مقابلہ کرنے کے لئے کام کرنے والے افراد نے “بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مواد” (CSAM) کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کردی ہے ، جو مواد کو زیادہ درست طریقے سے پہنچاتا ہے اور واضح طور پر اس مسئلے کے منبع سے منسلک ہوتا ہے۔ ایسے مطالعات موجود ہیں جو خطرے والے عوامل کی نشاندہی کرتے ہیں جو جنسی استحصال کے بے نقاب ہونے کے امکانات میں اضافہ کرسکتے ہیں ، لیکن جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے افراد کی عمر اور پس منظر کوئی حد نہیں جانتے۔ آن لائن پایا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تصاویر اور ویڈیوز میں 0-18 سال کے لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں۔اکثر اوقات ، سی ایس اے ایم متاثرین کے ساتھ کسی کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے جس کے بارے میں وہ جانتے ہیں۔ ان مجرموں تک جن بچوں سے بدسلوکی کی جا رہی ہے ان تک ان کی قریبی رسائی ہے ، وہ جنسی رابطے کو معمول پر لانے اور رازداری کی ترغیب دینے کے لیے تیار حربے استعمال کرتے ہیں۔
وہ لوگ جو بچوں کے استحصال میں تلاش کرتے ہیں یا اس میں حصہ لے رہے ہیں وہ انٹرنیٹ نیٹ ورکس اور فورمز پر رابطے کرسکتے ہیں تاکہ وہ بیچنے ، بانٹنے اور تجارتی سامان کو فروخت کرسکیں۔ انٹرنیٹ ٹکنالوجی کی متعدد شکلوں کے ذریعہ یہ تعامل سہولیات فراہم کرتا ہے ، بشمول ویب سائٹ ، ای میل ، انسٹنٹ میسجنگ / آئی سی کیو ، انٹرنیٹ ریلے چیٹ (آئی آر سی) ، نیوز گروپس ، بلیٹن بورڈز ، پیر ٹو پیر پیر نیٹ ورکس ، انٹرنیٹ گیمنگ سائٹس ، سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس اور گمنام نیٹ ورکس،آن لائن پروگرام نے مجرموں کے مابین مواصلات کو بھی فروغ دیا ہے ، دونوں سے بچوں میں ان کی دلچسپی معمول پر آ گئی ہے اور بچوں کو استحصال کا شکار ہونے والے جسمانی اور نفسیاتی نقصانات سے بے نیاز کردیا گیا ہے۔ یہ آن لائن کمیونٹیز اکثر اوقات آزادانہ مفادات ، خواہشات ، اور بچوں سے بد سلوکی کرنے والے تجربات ، آزادانہ فیصلے اور پکڑے جانے کے خوف کے بغیر بانٹنے کے لیے جگہ فراہم کرتی ہیں۔اس لیے انتہائی ناگزیرہے کہ انٹرنیٹ سے بچوں پر جنسی استحصال کے مواد کو ختم کریں ہم اپنے اردگردکے ماحول پر کڑی نظررکھیں اور بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے میں مدد کریں کیونکہ ایسے بچوںکی شخصیت مجروح ہوکررہ جاتی ہے اور وہ بڑے ہوکر پورے معاشرے سے انتقام لینے پر تل جاتے ہیں اس لیے دنیا بھرکی حکومتوںکو اس سلسلہ میں قوانین کو سخت اور موثربنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرناہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر