وجود

... loading ...

وجود
وجود

ٹرمپ اور مفتے۔۔

اتوار 04 دسمبر 2022 ٹرمپ اور مفتے۔۔

دوستو، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کسی امریکی باشندے کے خلاف پاکستان میں کیس ہواور امریکی حکومت خاموش بیٹھی رہے۔ ریمنڈ ڈیوس والا کیس ابھی ہمارے ذہنوں سے مٹ نہیں سکا ہے، جس نے راہ چلتے دو نوجوانوں کو گولیاں ماریں ، لیکن بجائے اس کے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف کیس چلتا، اسے سزا ملتی، امریکی حکومت اسے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال لے گئی۔۔اب حافظ آباد کی خاتون نے اپنے سسرالیوں کے ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی مقدمے میں گھسیٹ لیا۔سول فیملی جج کی عدالت میں خاتون نے درخواست دی کہ اس کے سسرال والے اس سے بچی لینا چاہتے ہیں، اس کی ساس اور دو نندیں ٹرمپ کی کمپنی میں ملازم ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس پر ٹرمپ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، مقامی پولیس بچی واپس کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔عدالت نے فریقین کو 14 دسمبر کو طلب کرلیا۔درخواست گزار ثنا جاوید کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں، علیحدگی کے بعد ثنا کا سابق شوہر ایک بیٹا اور ایک بیٹی کو اپنے ہمراہ امریکا لے گیا تھا، جبکہ عدالت نے طلاق کے وقت سوا سال کی بیٹی ثنا کے حوالے کردی تھی۔اب ثنا نے الزام لگایا ہے کہ اس بیٹی کو اس کے سسرال والے واپسی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ہمارے یہاں خواتین کو تاڑنا ایک قومی کھیل بن چکا ہے۔۔ خواتین کوگھورنا، ان پر آوازیں کسنا، ان کی ہراسمنٹ اب کوئی نئی بات نہیں رہی، لیکن بھارت میں کسی بھی خاتون کو 14 سیکنڈ سے زائد گھورنے کو جرم قرار دے دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی کرائم انویسٹی گیشن بیورو نے اس حوالے ایک ٹویٹ پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی لڑکی یا عورت کو 14 سیکنڈ سے زیادہ گھورنے پر ملزم کو قید کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارت کی کرائم انویسٹی گیشن بیورو کے مطابق چاہے آپ کسی کو جانتے ہیں یا نہیں جانتے۔ جانے یا انجانے یا پھر مذاق میں بھی کسی خاتون کو 14 سیکنڈ سے زائد نہیں گھور سکتے۔ ایسا کرنے والوں کو کم از کم 3 ماہ جبکہ زیادہ سے زیادہ ایک سال تک قید بھی ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی ملزم کو جرمانہ بھی کیا سکتا ہے۔واضح رہے بھارت میں خواتین کو گھورنا آئی پی سی کی دفعہ 294 اور 509 کے تحت سنگین جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ اس طرح کے معاملات کو ہراسانی کے زمرے شامل کیا گیا ہے۔
ہمارے یہاں سرکاری ملازمین کی اکثریت کام کاج نہ کرنے کی تنخواہ لیتی ہے، اگر انہیں کوئی کام کرنا پڑجائے تو اس کے الگ الگ’ ’ریٹس‘‘ مقرر ہیں۔۔رشوت کے بغیر کسی بھی سرکاری محکمے میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ بحریہ ٹاؤن والے ملک ریاض تو اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں علی الاعلان کہہ چکے ہیں کہ فائلوں میں پہیے لگائے بغیر ان کا بھی کوئی کام نہیں ہوتا۔۔ہمیں انگریزوں سے سبق سیکھنا چاہیئے۔۔آئرلینڈ کے محکمہ ریلوے کے فنانشل منیجر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے صرف کھانا کھانے اور اخبار پڑھنے کیلئے سال میں ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی تنخواہ ملتی ہے۔ڈرموٹ الیسٹر ملز نے کہا کہ 2014 میں اس نے کمپنی کے مالی معاملات میں بیضابطگیوں کی خبر اعلیٰ حکام تک پہنچائی جس کے بعد سے اسے تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش کرکے نسبتاً کم مصروفیت والا کام دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب وہ دفتر میں زیادہ تر وقت کھانا کھانے اور اخبار پڑھنے میں صَرف کرتے ہیں اس کے باوجود انہیں ہر مہینے باقاعدگی سے چیک ملتا ہے۔الیسٹر کا کہنا تھا کہ میں دو اخبار اور ایک سینڈوچ خرید کر دفتر جاتا ہوں، ای میلز دیکھتا ہوں، کوئی ای میل نہیں ہوتی تو سینڈوچ کھا کر اخبار پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں۔انہوں نے اعلیٰ حکام تک شکایت کی ہے کہ انہیں مفت کے پیسے مل رہے ہیں اور ان کی مہارت سے کام نہیں لیا جا رہا۔اگلے سال کے اوائل میں اس معاملے پر سماعت ہوگی۔
سحر خیزی کے بے شمار فوائد ہیں، جن سے ہمارے دین اسلام نے ہمیں آگاہ کیا ہے۔ اب ایک سائنسی تحقیق بھی میں صبح جلدی اٹھنے کا ایک حیران کن فائدہ بتا دیا گیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق کینیڈا کی یونیورسٹی آف اوٹاوا کے ماہرین نے اپنی اس تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ جو لوگ صبح جلدی اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ دوسروں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیںا ور ان کا آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے۔یونیورسٹی آف اوٹاوا سلیپ ریسرچ لیبارٹری کے ڈائریکٹر سٹورٹ فوجیل نے بتایا ہے کہ اس تحقیق میں سونے کے وقت، نیند کے دورانیے اور شرکائکی عمر سمیت دیگر کئی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔ نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح جلدی اٹھنے والوں کا نہ صرف آئی کیو لیول زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان کی بول چال کی صلاحیت بھی دوسروں سے بدرجہا بہتر ہوتی ہے۔ ذہنی صحت کے حوالے سے ان فوائد کے علاوہ صبح جلدی بیدار ہونے والوں کی جسمانی صحت بھی دوسروںسے بہتر ہوتی ہے۔
مطالعہ جہاں شخصیت کو سنوارتا ہے وہیں آپ کی معلومات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ اب انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ نصف گھنٹے ناول، کہانی یا افسانے وغیرہ پڑھنے سے دماغ پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسے معمول میں شامل کرنے پر عمر میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مطالعہ کرنے سے ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے اور یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔ تاہم اب اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ ادب، افسانوں اور فکشن پڑھنے سے دماغ میں خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے۔ ایک تجربے میں بعض شرکا کو جین آسٹن کے ناول پڑھنے کے لیے دیئے گئے۔ اس دوران ان کا دماغی اسکین لیا جاتا رہا جس سے معلوم ہوا کہ پورے دماغ میں خون کا بہاؤ بہتر ہوا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فکشن پڑھنے سے پورے دماغ پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس کی سائنسی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ جب جب ہم کسی کہانی کا افسانے کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارا دماغ بیان کردہ تفصیلات یعنی خوشبو، ذائقے، مناظر، آوازیں اور دیگر مناظر کا تصور کتا ہے۔ اس طرح دماغ کے کئی گوشے مصرف ہوجاتے ہیں۔ پھر ہرلفظ کے لحاظ سے دماغ میں زبان کی پروسسینگ شروع ہوجاتی ہے اور اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔نیویارک یونیورسٹی کے اعصابی و دماغی ماہر ڈاکٹر ریمنڈ میر کیمطابق فکشن کا مطالعہ رحم دلی، ذاتی ہنر اور اسکلز میں اضافہ کرتا ہے۔ کیونکہ دماغ کیجس گوشے سے ہم کہانیوں کو سمجھتے ہیں وہ لوگوں کو سمجھنے کے عمل کی طرح ہوتا ہے۔ اس طرح ’ہم مطالعے سے لوگوں کو بہترسمجھ سکتیہیں، ان کے احساسات اور فکر سے بھی آگاہ ہوسکتے ہیں۔تیسری جانب ییل یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص عمر کے غالب حصے میں روزانہ 30 منٹ مطالعہ کرے تو نہ پڑھنے والوں کے مقابلے میں اوسطاً عمر میں 23 ماہ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔غصہ اور قانون دونوں سمجھدارہوتے ہیں، کمزور کو دبادیتے ہیں اور طاقت ور سے دب جاتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر