وجود

... loading ...

وجود
وجود

پراپر۔۔ٹی۔۔

جمعه 25 نومبر 2022 پراپر۔۔ٹی۔۔

دوستو، ہم چائے کے بہت شوقین ہیں لیکن زندگی میں بہت کم مواقع ایسے ملتے ہیں جب ہم کھلے دل سے یہ کہہ سکیں کہ ۔۔واقعی ’’پراپر۔ٹی‘‘ پی ہے۔۔ ان دنوں سوشل میڈیا پر ویسے تو ’’ پراپرٹی‘‘ کے بڑے چرچے ہیں۔۔ لیکن ہم چونکہ غیرسیاسی لیکن اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں تو اس لئے ہم رئیل اسٹیٹ والی پراپرٹی نہیں بلکہ۔۔بلکہ پینے والی پراپر۔ٹی سے متعلق بات کریں گے۔۔ویسے کراچی کے علاوہ ملک کے ایک بڑے حصے میں سردیاں تو آگئی ہیں لیکن ۔۔کراچی میں ان دنوں کچھ ایسا موسم چل رہا ہے کہ ریڑھی والابھی پریشان ہے کہ قلفیاں بیچوں یا چکن کورن سوپ۔۔
سردیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ چھاؤں میں بیٹھو تو ٹھنڈ لگتی ہے اور دھوپ میں بیٹھو تو موبائل کی اسکرین ہی نظر نہیں آتی۔۔سردیوں میں اُس وقت بڑی خوشی ہوتی ہے جب آدھی رات کوآنکھ کُھلے اور پتہ چلے کہ ابھی تو اور بھی سونا ہے۔۔سردیوں میں راتیں لمبی اور دن چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے نیند بھی تسلی سے پوری ہوجاتی ہے۔۔لیکن نائٹ ڈیوٹی والے پریشان ہی رہتے ہیں ایک تو سونا نہیں ہے اوپر سے کام بھی کرنا ہے، اس لیے انہیں ہر تھوڑی دیر کے بعد چائے کی ضرورت پڑتی ہے اور اگر کبھی انہیں ’’پراپر۔ٹی‘‘ مل جائے تو پھر ڈیوٹی ختم ہونے تک چائے کی حاجت ہی نہیں رہتی۔۔
سردی کی لہر کی ساتھ ہی خشک میوہ جات اور ڈرائی فروٹ کی قیمتوں میں3 گنا اضافہ ہو گیا، دیسی میوہ700سے بڑھ کر 1200 روپے، افغانی میوہ 1600 روپے کلوہو گیا، ایرانی بادام 2800 روپے افغانی بادام 3200 جبکہ امریکن بادام 2400 روپے کلو کی بلند سطح پر چلا گیا۔سندھ سمیت ملک بھر میں ضلعی انتظامیہ سردیوںمیں بے خبر سوتی رہتی ہے ، کسی کو خیال تک نہیں آتا کہ کم سے کم سال میں ایک بار سردیوں میں ڈرائی فروٹس کے حوالے سے حرکت میں آجائیں اور کوئی واضح ریٹ لسٹ مرتب کرلیں۔۔پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک جملہ اسی حوالے سے بڑا مشہور ہوا۔۔ کسی نے لکھا تھا کہ۔۔ سردیاں آرہی ہیںاپنے بچوں کو ڈرائی فروٹس کھلائیں ورنہ ڈاکٹر حضرات آپ ہی کے پیسوں سے اپنے بچوں کو ڈرائی فروٹس کھلائیں گے۔۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تو روزمرہ کے معاملات پورے نہیں پڑرہے، ڈرائی فروٹس تو ایک قسم کی عیاشی ہی ہے۔۔ ہم لوگوں کا جس طبقے سے تعلق ہے وہاں اکثریت کا یہ حال ہے کہ مرغ بھی دو صورتوں میں ہی کھانے کو ملتا ہے ۔۔بندہ بیمار ہو یا مرغ بیمار ہو۔۔بات ہورہی تھی، ڈرائی فروٹس کی، اس بار جب مارکیٹ سروے کیاگیا تو گذشتہ سال 1600 روپے میں فروخت ہونے والے صاف چھلا ہوا اخروٹ اس وقت 2400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے اسی طرح خشک خوبانی کی قیمت بھی 900 روپے سے بڑھ کر 1400 روپے ہو گئی، چلغوزہ ثابت 8800، چھلا ہوا 12000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ براؤن انجیر 2000 روپے سے بڑھا کر 2800، وائٹ انجیر 2500 روپے سے بڑھ کر 3600 روپے تک جا پہنچی ہے سادہ کاجو 2000 سے بڑھ کر 2800 روپے جبکہ فرائی کاجو 2400 روپے سے بڑھا کر 3200 روپے میں فروخت ہو رہا ہے سندر خوانی میوہ جات بھی 1000 سے بڑھا کر 1600 روپے میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ڈرائی فروٹ مالکان کا کہنا ہے اس مرتبہ بروقت مال کی سپلائی نہ ہونے کے باعث دکانداروں کو کافی خسارے کا سامنا ہے جس کو عوام سے ہی پورا کرناہے ،حکومت ڈرائی فروٹ کے مال کی سپلائی کو بروقت یقینی بنائے اور اس میں آسانی پیدا کی جائے تو ہم بھی ڈرائی فروٹ کی قیمتوں میں کمی کردیں گے۔
کہاجاتا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 80فیصد لوگ چائے پیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں صبح ناشتے میں، دفتر میں، مہمان کے ساتھ اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ کے وقت کئی کئی مرتبہ چائے پینے کا معمول ہے۔ ہمارے ملک کا خاصا سرمایہ صرف چائے کی مد میں باہر جاتا ہے۔ چائے کا کاروبار، بہت بڑا کاروبار ہے۔ اس کا کوئی سیزن بھی نہیں، پورا سال چائے چلتی ہے۔ گرمیوں میں زیادہ چائے پی جاتی ہے۔ کیونکہ دن لمبا ہوتا ہے، کئی دفعہ نوبت آ جاتی ہے۔ یہ ہمارا تجربہ ہے۔ پوری دنیا کے پیش نظر ایشیا میں چائے سب سے زیادہ پی جاتی ہے۔۔چائے کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ سبزچائے کے استعمال سے وزن کم ہوتا ہے، حالاں کہ یہ سرے سے غلط ہے، بلکہ سبزچائے میں کم مقدار میں ڈرگ کی ایک ایسی قسم پائی جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر بھی ہوسکتی ہے، جو لوگ کہتے ہیں دن میں 4 سے 5 کپ گرین ٹی پیئیں تو وزن کم ہوتا ہے تو یہ غلط ہے۔۔باباجی سے جب ہم نے ایک بار یہی سوال کیا کہ ۔۔کیا سبز چائے سے وزن کم ہوجاتا ہے، باباجی نے ہاتھ میں پکڑا دودھ پتی کا کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے ہماری طرف بغور دیکھا اور برجستہ کہا۔۔ بالکل ہوجاتا ہے، بشرطیکہ سبزچائے کے حصول کے لئے پہاڑوں پر خود جایاجائے۔۔ ایک عام تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ٹی بیگ والی چائے عام چائے سے بہتر ہوتی ہے۔یہ بہت آسان ہے کہ ٹی بیگ اٹھایا اور پانی میں ڈبو کر چائے بنالی، لیکن اس کے مقابلے میں عام چائے جو باقاعدہ دودھ، پتی اور چینی کی مدد سے بنتی ہے زیادہ فائدے مند ہے، ٹی بیگ پر گرد چپکنے اور بعد میں کچرا بننے کا بھی سسب ہے۔ کینیڈا کے ماہرین نے ٹی بیگز کے استعمال کو خوفناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس کی چائے پینے والے پلاسٹک کے اربوں ذرات اپنے اندر لے جاتا ہے۔۔کبھی آپ نے غور کیا کہ جب آپ مختلف قسم کی چائے پیتے ہیں تو آپ اس کی خوشبو، ذائقے اور شکل پر توجہ دینے کی کوشش کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ چائے کو شڑپ سے یا آواز نکال کر پینے سے اس کے ذائقہ کا فوراً پتہ چل جاتا ہے۔۔۔اوہ گاڈ، اسی لیے جب بھی باباجی کو چائے پیتے دیکھا، شڑپ،شڑپ کرکے پیتے دیکھا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستانیوں کی اکثریت کے بیمار ہونے کی قومی وجہ ۔۔موسم تبدیل ہورہا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر