وجود

... loading ...

وجود
وجود

ملکہ اور ملکو

جمعه 16 ستمبر 2022 ملکہ اور ملکو

دوستو،ملکہ برطانیا بھی آخرکار چل بسیں۔۔پیر کے روز پاکستان میں ان کی یاد میں قومی سوگ منایاگیا۔۔آج کی نوجوان نسل شاید ’’ملکہ ‘‘سے زیادہ ’’ملکو‘‘ کے بارے میں معلومات رکھتے ہوں، ’’ملکو ‘‘ایک سریلا سنگر ہے اور ان کا ایک گانا تو شاید ہی کوئی بھول سکے۔۔ اج کالا جوڑا پا ساڈی فرمائش تے۔۔۔ملکہ کے انتقال پر شاہی خاندان نے کالے جوڑے ہی زیب تن کیے تھے۔ ملکہ برطانیا الزبتھ ثانی کے حوالے سے کچھ یادگار چیزیں نوجوانوں کے لیے پیش خدمت ہے کہ۔۔ ملکہ برطانیا کا دور اقتدار ستربرس اور چارمہینے رہا۔۔ برطانیا کی تاریخ میں یہ کسی بھی شاہی حکمران کا طویل ترین دور اقتدار ہے۔ الزبتھ ثانی سے قبل برطانیا میں طویل ترین عرصے تک حکمرانی کا ریکارڈ ملکہ وکٹوریہ نے قائم کیا تھا۔ ملکہ وکٹوریہ کا دور اقتدار 1901ء میں ختم ہوا تھا اور وہ 63 برس، سات ماہ اور دو دن تک تخت نشین رہی تھیں ۔ ۔ نواسی برس کی عمر میں ملکہ الزبتھ نے نومبر 2015ء میں بیرون ملک سفر کرنا بند کر دیا تھا۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف کے مطابق وہ تب تک دیگر ممالک کا اتنا زیادہ سفر کر چکی تھیں کہ وہ پوری دنیا کے 42 چکر لگانے کے برابر بنتا تھا۔۔ برطانوی سربراہ مملکت کے طور پر الزبتھ ثانی نے تقریبا 21 ہزارسے تقریبات میں شرکت کی۔ چار ہزار قوانین کی شاہی منظوری دی ور دیگر ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کے برطانیہ کے 112 دوروں کی میزبانی بھی کرچکیں۔دنیا چھوڑ کر چلی جانے والی ملکہ کے دورحکمرانی میں برطانیا میں 14 وزرائے اعظم تبدیل ہوئے، ان میں 1952ء سے 1955ء تک وزیر اعظم رہنے والے ونسٹن چرچل سے لے کر 2019ء میں وزیراعظم بننے والے بورس جانسن شامل ہیں۔
ملکہ کا تصور کرتے ہی کسی کرخت سی شخصیت کا تصور ذہن میں آتا ہے کہ جس کے ناک پر ہمہ وقت غصہ دھرا رہتا ہوگا، ایسا نہیں ہے۔۔نیٹ فلکس کی سیریز دی کراؤن کے کنسلٹنٹ برائے تاریخ رابرٹ لیسی کے مطابق اپنی ذاتی زندگی میں ملکہ برطانیہ بہترین نقالی کرتی تھیں اور کئی طرح کے لہجوں اور بول چال کے طریقے اپنا سکتی تھیں۔اس کے علاوہ کتاب ’وکیڈ وٹ آف کوئین الزبتھ‘ کی مصنفہ کیرن ڈولبی کہتی ہیں کہ وہ سابق روسی صدر بورس یلسن کی اچھی نقالی کرنے کے لیے مشہور تھیں۔اس کے علاوہ وہ کئی سیاست دانوں اور ٹی وی کرداروں کی بھی بخوبی نقل کرتیں۔رابرٹ لیسی ملکہ کی حسِ مزاح کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اکثر اپنا مذاق بھی اڑا لیا کرتی تھیں۔وہ بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک سیاست دان کو ملکہ الزبتھ کے ساتھ ایک نجی ملاقات میں اپنا فون بجنے کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔جب فون بند کر دیا گیا تو ملکہ نے بڑی معصومیت سے پوچھا۔۔امید ہے کہ کسی اہم شخص کا فون نہیں تھا۔۔ملکہ کی اتفاقاً بالمورل میں اپنے گھر کے پاس ایک سکیورٹی اہلکار کے ساتھ برسات میں چہل قدمی کرتے ہوئے کچھ امریکی سیاحوں سے ملاقات ہو گئی۔سیاحوں نے برساتی کپڑوں میں لپٹی ہوئی ملکہ کو پہچانا ہی نہیں اور باتوں باتوں میں اُن سے پوچھا کہ کیا وہ کبھی ملکہ سے ملی ہیں؟اُنھوں نے کہا کہ۔۔نہیں۔۔ اور اپنے سکیورٹی اہلکار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔مگر یہ ملے ہیں۔۔نارفوک میں ہی ایک نجی دورے کے دوران خریداری کرتے ہوئے ایک دکاندار نے اُن سے سوال کیا۔۔آپ بالکل ملکہ جیسی لگتی ہیں۔۔کہتے ہیں کہ اس پر ملکہ نے جواب دیا۔۔سُن کر اچھا لگا۔۔۔
مورخ بتاتا ہے کہ ایک بار ملکہ برطانیا کا ’’کوکنگ‘‘ کا موڈ ہوا، حالانکہ ملکہ کے پاس اچھے باورچیوں ، ملازماؤں کی کوئی کمی نہیں تھی، لیکن ملکہ تھی ناں، ’’ویلے‘‘ بیٹھ بیٹھ کر بندہ ویسے بھی بور تو ہوجاتا ہے۔۔ ملکہ نے اپنے شوہر شہزادہ فلپ سے کہا۔۔ آج ڈنر میں بناؤں گی، کچن میں جاکر اپنے ہاتھوں سے۔۔ شہزادے نے پوچھا۔۔آج کیا پکاؤ گی۔۔ملکہ نے کہا۔۔جو آپ کہیں۔۔شہزادہ بولا۔۔ دال چاول بنالو۔۔ ملکہ نے جواب دیا۔۔ کل ہی تو کھائے ہیں۔۔شہزادے نے کہا۔۔سبزی پکالو کوئی۔۔ ملکہ بولی۔۔بچے نہیں کھاتے۔۔ شہزادہ کہنے لگا۔۔ پھر قیمہ بنالو۔۔ملکہ نے کہا۔۔ وہ مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔شہزادے نے جلدی سے کہا۔۔ اچھا تو پھر ایسا کرو، پراٹھے بنالو۔۔ ملکہ نے کہا۔۔رات میں پراٹھے کون کھاتا ہے؟ شہزادہ نے تنگ آکر پوچھا۔۔ پھر کیا پکاؤ گی؟؟ ملکہ بڑی معصومیت سے بولی۔۔ جو آپ کہیں۔۔
ہمارے پیارے دوست نے گزشتہ روز ہمیں واٹس ایپ پر ایک تحریر بھیجی جس کا عنوان تھا۔۔اگر ملکہ پاکستان کی ہوتی اور مری ہوتی تو کچھ یوں ہوتا۔۔ملکہ کی وفات پر ریڈ زون کو کنٹینر لگاکر سیل کردیاگیا۔۔دارالحکومت میں دفعہ ایک سو چتالیس لگادی گئی۔۔آرمی چیف فوری طور پر محل پہنچ گئے اور بادشاہ کی تقرری پر مشاورت جاری۔۔کور کمانڈر کا ہنگامی اجلاس طلب۔۔ملک بھر میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔۔ پورا ملک۔۔کل بھی ملکہ زندہ تھی آج بھی ملکہ زندہ ہے۔۔کے نعروں سے گونج اٹھا۔۔سوگ میں ڈوبے مظاہرین نے ریلوے ٹریک، درجنوں پٹرول پمپس، دکانیں، بسیں اور گاڑیوں کو آگ لگادی۔ شہزادہ ولیم قبرستان پہنچ گئے۔ ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی قبر کی تیاری۔ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئی۔ قبر فوری طور پر تیار کرنے کا حکم۔ شہزادہ نے قبرستان میں کھڑے ہو کر فرط جزبات میں نعرہ لگایا۔۔ہر قبر سے ملکہ نکلے گی تم کتنی ملکہ مارو گے۔۔۔جنازے کے وقت کا تعین نہ ہو سکا۔ ملکہ کی بیٹی مسجد میں جبکہ بیٹا اور بہو امام بارگاہ میں کروانے پر بضد۔ دونوں فریقین نے بات نہ ماننے پر جنازے کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی۔۔سرکاری ٹی وی نے اپنے خبرنامے کا آغاز اس جملے سے کیا۔۔۔ملکہ کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا وہ پر نہ ہو سکے گا۔۔کور کمانڈر کانفرنس میں شہزادہ چارلس کے اوپر اعتبار کا اظہار کیا گیا ہے۔۔شہزادہ چارلس نے اپنی تاجپوشی کی خوشی میں لندن، برسٹل اور لیورپول میں DHA کی ترقیاتی سکیموں کی منظوری دی۔۔شہزادی کیٹ برمنگھم میں بحریہ ٹاؤن کا افتتاح کریں گی جہاں انہیں خصوصی طور پر تیار کردہ ہیروں کا ہار بھی پیش کیا جائے گا۔۔لندن انتظامیہ کا ملکہ کی وصیت کے مطابق کمیلا چارلس اور میگھن کو ان کا منہ دکھانے سے چٹا انکار۔ کیٹ کے میکے والوں کی طرف میت کی کڑوی روٹی کے لیے پانچ دیگیں وڈے گوشت کی دینے کا اعلان۔۔ہیری تعزیت کے لیے دنیا بھر سے آنے والے سربراہان مملکت کی آمد کے پیش نظر پورے لندن سے دریاں ٹینٹ پلیٹیں اور چمچے اکٹھے کرنے میں مصروف۔پرنس ولیم کی طرف سے دادی کو کفن دینے کا اعلان۔ ان کا کہنا ہے کہ۔۔ دادی میرے توں بڑی خش گئی اے تے کفن میرا دینا بن دا اے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ اکتیس سال قبل اپنے کرسمس پیغام میں وفات پانے والی ملکہ برطانیا نے کہا تھا کہ۔۔ہمیں خود کو بہت زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ ہم میں سے کوئی بھی مکمل طور پر دانا نہیں ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر