وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایک اور محاذ

هفته 06 اگست 2022 ایک اور محاذ

تائیوان کی صدرسائی انگ وین نے چین کے خلا ف ڈٹے رہنے کا اعلان ایسے وقت کیا جب امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی تائیوان کے دورے پر تھیں اسی لیے سفارتی حلقے اِس اعلان کو معنی خیز قرار دیتے ہیں جس طرح روس و یوکرین کے مابین جاری جنگ میں امریکی کردار جھٹلایا نہیں جا سکتا ویساہی کردار کیا آبنائے تائیوان میں وہ دُہرا رہا ہے؟اِس سوال کے جواب میں ہاں کہے بغیر کوئی چارہ نہیں لیکن جس طرح روس کے مقابلے میں یوکرین کی فوجی طاقت کا موازنہ کرنا اور مساوی قرار دینا بچگانہ اندازہ ثابت ہو چکا اُسی طرح چین اور تائیوان کی دفاعی طاقت میں بھی غیر معمولی تفاوت ہے جب سائی انگ وین ڈٹے رہنے کا عزم کرتے ہوئے فوجی خطرات کے باوجود دفاعی کوششیں جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہیں تو دفاعی ماہرین ایسے اعلان کو خودکشی کی تیاری قرار دیتے ہیں کیونکہ تائیوان میں اتنی صلاحیت ہی نہیں کہ وہ چینی فوجی کاروائی کی صورت میں ایک دن بھی مقابلے پر ٹھہر سکے توپھرسوچنے والی بات یہ ہے کہ امریکی مقاصد کیا ہیں کہ وہ چین کو کسی نہ کسی صورت میں تائیوان پر حملے کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے؟دراصل مشرقِ وسطٰی ،افغانستان سمیت مختلف خطوں میں فوجی کاروائیوں سے وہ خود تو معاشی طور پرروبہ زوال ہے اور کوئی دوسرا ملک اُس سے زیادہ معاشی طورپر مستحکم ہو اُسے گورا نہیں بلکہ وہ دنیا کو ماتحت دیکھنے کا متمنی ہے اسی لیے نت نئے تنازعات کو ہوا دے رہا ہے تاکہ دیگر طاقتیں تنازعات میں الجھ کر معاشی طاقت نہ بن سکیں۔
نینسی پیلوسی کے تائیوان دورے کی خبریں جب زرائع ابلاغ میں نمایاں ہوئیں تو چین نے ایسی کسی حرکت پر سخت ناپسندیدگی ظاہر کی اور سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے اشتعال انگیزی قرار دیاحالانکہ روس جیسی اکثر عالمی طاقتیںایک چین پالیسی تسلیم کرتی اور امریکہ کو تنازعات بڑھانے سے باز رہنے مشورہ دیتی ہیں چین اور روس کے شدید ردِ عمل کی بنا پر ہی ابتدا میں چند دن تک دورہ نہ ہونے کی خبریں سامنے آئیں لیکن اِس کے باوجود تائیوان میں خیر مقدمی تیاریاں جاری رہیں جس سے وعدوں اور اِرادوں میںتضاد کاتاثرپیداہوا پھرملائیشیا سے طیارے نے اُڑان بھرنے کے بعد تائیوان کی سرزمین کو چھواتو زرائع ابلاغ کے اندازے غلط ثابت ہوئے اسپیکر کی تائی پے آمد کے دوران چین مخالف رہنمائوں سے ملاقاتیں کرنا چینی قیادت کو چڑانے کے مترادف ہے میزبان تائیوانی صدر جب مشکل وقت میں ساتھ دینے اور ٹھوس اقدامات پر نینسی پیلوسی کا شکریہ ادا کرتی ہیں اور جواب میں مہمان اسپیکر یقین دہانی کراتی ہیں کہ امریکا تائیوان کوکبھی تنہا نہیں چھوڑے گا تو یہ ایسے ہی ہے جب کوئی دوست ہونے کا دعویدار اپنے دوست کوبے فکرہوکر کنویں میں چھلانگ لگانے کا مشور ہ دیتے ہوئے یہ یقین دلائے کہ ایسا کرنے سے نقصان نہیں ہو گامحض اپنی معیشت کو لاحق خطرات دور کرنے کے لیے تائیوان کو چین کے مقابلے پر کھڑا کیا جارہا ہے یہ ایک اور محاز کو ہوا دینے کے مترادف ہے اگرحریف ریاستوں کی معیشت ناہموار کرنے کی سازشیں کی جائیں گی تو امریکی شہ دماغ زہن میں بٹھا لیں کہ ایسا کرنے سے اقوامِ عالم میں معاشی ناہمواری اور غربت میں اضافہ ہونے کے ساتھ دنیا جنگ وجدل کا میدان بن کر رہ جائے گی۔
کوئی ملک کسی دوسرے ملک کو یہ ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ اُس کی وحدت کو خطرے میں ڈالے مگر امریکی کسی کی آزادی و خود مختاری کا احترام کرنے کی بجائے ہر جگہ من مانی کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ بقائے باہمی کااصول ہی پُر امن دنیا کی ضمانت ہے چین کی وحدت کے خلاف امریکہ متحرک ہے اور تائیوان کو چین سے الگ ہونے کے مشورے دے رہا ہے جس سے ایک اوربڑا محاز کُھلنے کا خدشہ ہے بدھ کے روز نینسی پیلوسی جب اپنی اگلی منزل جنوبی کوریا کے لیے روانہ ہورہی تھیں تو جواب میں چین نے نہ صرف آبنائے تائیوان میں فوجی مشقوں کی تیاری کرتے ہوئے تائیوان کو گھیرنا شروع کر دیا بلکہ امریکی سے سفارتی کشیدگی بھی بڑھ گئی ہے جس سے دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ خطے میں کشیدگی غیر معمولی طورپر عروج کو پہنچ چکی ہے آبنائے تائیوان میں چین اور امریکاکے فوجی بیڑے آمنے سامنے تیار ہونے کی بناپر امن پسند حلقے اضطراب کا شکار ہیں اور موجودہ صورتحال کو ایک اور محاز کُھلنے سے تشبیہ دیتے ہیں جس کی بڑی وجہ امریکی عدمِ تعاون ہے خطرے کا ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ جی سیون ممالک کے گروپ نے چین سے تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے آبنائے تائیوان میں جارحانہ فوجی مشقوں کو بلاجوازتو قرار دیا ہے مگروہ امریکہ سے ایسا مطالبہ نہیں کرتے چین اپنی وحدت پر سمجھوتہ کرلے ایسا کوئی امکان نہیں بلکہ ہانگ کانگ واپس لینے کی طرح وہ انتظار تو کر سکتا ہے مگر کسی حصے کی مستقل علیحدگی کو برداشت نہیں کر سکتاویسے بھی اگر تائیوان میں علیحدگی پسندوں کی بڑی تعداد ہے تو جنگ مخالف بھی موجود ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ تائی پے میں امریکی اسپیکر نے جس ہوٹل میں قیام کیا اُ س کے باہر جنگ کے مخالفین نے نینسی پیلوسی سے واپس جانے کا مطالبہ کیا یہ پیغام ہے کہ چین فوجی کے ساتھ پراکسی لڑائی لڑنے کے لیے بھی تیار ہے اِس لیے ایک اور محازکھول کرانسانی جانوں کے لیے خطرات میں اضافہ کرنے کے سوا امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا تجارتی جنگ کا بدلا فوجی لڑائی تک نہیں جانا چاہیے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر دورہ ایشیا کے دوران جب تائی پے پہنچیں تو اُن کا چھا خیر مقدم کیا گیا مہمان نے تائیوان کا پارلیمنٹ سے خطاب بھی ایک غیر معمولی واقعہ ہے کسی اعلٰی امریکی عہدیدار کا گزرے پچیس برسوںمیںتائیوان کا یہ پہلا دورہ ہے مگر اِس دورے سے خطے کا بھلا نہیں ہوا بلکہ جنگ کے امکان پیدابڑھے ہیں چین نے اِس دورے پر غیر معمولی ردِ عمل دیا ہے نہ صرف امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا بلکہ نینسی پیلوسی کے جنوبی کوریا روانگی کے اگلے دن ہی فوجی نقل و حمل سے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے آخری حد تک بھی جانے کو تیار ہے وہ اِس دورے کو آگ سے کھیلنے کے مترادف قرار دیتاہے چین جیسی طاقت جسے ویٹوکا حق حاصل ہے پر تائیوان جو اقوامِ متحدہ کا باضابطہ ممبر بھی نہیں کو ترجیح دیکر امریکی قیادت نے کوئی دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کیاچینی حکام تو تائیوانی شہریوں کو کاروباری و دیگر سرگرمیوں کے لیے پاسپورٹ کی بجائے ایک خصوصی اجازت نامہ جاری کرتے ہیں حالیہ کشیدگی کے بعد چین نے تائیوانی درآمدات و برآمدات پربھی پابندیاں لگا دی ہیں تمام خطرات کے باوجود بظاہر امریکی جزائر تائیوان کاتحفظ کرنے کا یقین دلا تے ہوئے کہتے ہیں کہ چین کی طرف سے کسی فوجی کاروائی کی صورت میںوہ غیر جابندار نہیں رہے گا لیکن چینی حکام کے اشتعال سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ وہ ہر حد تک جانے اور نہ صرف ہر خطرے سے ٹکرانے کو تیار ہے بلکہ وحدت و سالمیت کے لیے خطرہ بننے والے عناصرکو سبق سکھانے کا بھی تہیہ کر چکا ہے جب دنیا میں پہلے ہی تنازعات کی بھر مارہے اور کئی محاز گرم ہیں کی موجودگی میں ایک اور محاز کی گرمی برداشت کرنے کی دنیا متحمل نہیں ہو سکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر