وجود

... loading ...

وجود

برِکس کی اہمیت

منگل 19 جولائی 2022 برِکس کی اہمیت

جُوںجُوں امریکادنیا پر اپنی اجارہ داری اور فوقیت قائم رکھنے کی خاطر ہاتھ پاؤں مار رہا ہے ‘ رُوس اور چین دنیا پرانکل سام کی جکڑ بندی کو توڑنے کے لیے مختلف اقدامات کررہے ہیں۔ پانچ ملکی بین الاقوامی تنظیم برِکس کے حالیہ اجلاس کو اسی تناظر میں دیکھاجاسکتا ہے۔گزشتہ ماہ تئیس اور چوبیس جون کو چین کی میزبانی میں برکس کا چودھواں سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔اس کا اعلامیہ بہت وقعت کا حامل ہے۔ اس اعتبار سے کہ برکس تنظیم نے امریکہ کی سربراہی میں قائم کرنے والے عالمی نظام المعروف ورلڈ آرڈر کا متبادل نظام بنانے کی طرف پیش قدمی کی ہے۔رُوس اور چین کی کوششوں سے وجود میں آنے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اوربرِکس دو ایسے بین الاقوامی گروہ ہیں جو عالمی سیاست میں امریکاکے زیر اثر کام کرنے والے اداروںکے مدّمقابل اور حریف کا مقام رکھتے ہیں۔
برِکس کی بنیاد جون سنہ دو ہزار آٹھ میں رُوس میں رکھی گئی تھی۔ اس گروپ میں فی الحال پانچ ممالک شامل ہیں۔ چین۔ رُوس۔ برازِیل۔ انڈیا اور جنوبی افریقہ۔ امریکا اور یورپ کا کوئی ملک بجز رُوس اس گروپ میں شامل نہیں ہے۔رُوس کومغربی سامراج اپنا حصہ نہیں سمجھتا۔ مشرقی ملک اور اپنا حریف تصّور کرتا ہے۔ یہ پانچوں دنیا میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتیں ہیں۔ دنیا کی چالیس فیصد آبادی ان پانچ ملکوں میں رہتی ہے۔ عالمی معیشت میں ان ملکوںکا مجموعی طور پر ایک چوتھائی حصّہ ہے۔ ان کی مجموعی داخلی پیداوار (دولت) کا تخمینہ تقریبا ًستائیس ارب ڈالر ہے۔ آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ اگلے سات‘ آٹھ برسوں میں بین الاقوامی تجارت کا نصف حصّہ برِکس ممالک کا ہوگا۔برِکس تنظیم کے چار بڑے مقاصد ہیں۔ امن۔ سلامتی(سیکیورٹی)۔ معاشی ترقی اور باہمی تعاون کو فروغ دینا۔ گزشتہ چودہ برسوں میں اس گروپ کا زیادہ زوررکن ممالک کے درمیان معاشی تعاو ن بڑھانے پر رہا۔سنہ دو ہزار چودہ میں برِکس نے اپنا ایک ترقیاتی ادارہ قائم کیا۔اسے نیو ڈویلپمینٹ بینک (این ڈی پی)کہتے ہیں۔ یہ ورلڈ بینک کی طرز پر کام کرتا ہے۔ البتہ اسکا حجم نسبتاً چھوٹا ہے۔برِکس بینک رکن ممالک کو ترقیاتی کاموں خاص طور سے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی غرض سے فنڈز فراہم کرتا ہے۔ ایسے منصوبوں کوترجیح دی جاتی ہے جن سے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں مدد ملے۔اس بینک کا سرمایہ ایک سو ارب ڈالر ہوچکا ہے۔ امریکہ اور یورپ کے زیر اثر ورلڈ بینک کا سرمایہ اس سے پانچ گنا زیادہ یعنی پانچ سو ارب ڈالر ہے۔ اس بینک کے قیام سے برِکس ممالک کا اِنحصار عالمی بینک پر کم ہوگیا ہے۔ اگلے پانچ برسوں میں نیو ڈویلپمینٹ بینک رکن ممالک کو تیس ارب ڈالر مالیت کے منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کرے گا۔ا س میں چالیس فیصد رقوم ماحول دوست پراجیکٹس کے لیے ہوں گی۔
بیجنگ اور ماسکو نے برِکس تنظیم بنا کردنیا کے معاشی اور فنانشل نظام پر سے امریکہ کی اجارہ داری کو کمزور کیا ہے۔ اب ترقی پذیر ممالک ترقیاتی منصوبوں کے لیے امریکہ کے ساتھ ساتھ برِکس کی طرف بھی نظریں لگائے ہوئے ہیں۔ دنیا کے کئی ترقی پذیر ممالک اس گروپ میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ جون میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں بارہ ممالک نے مبصر کے طور پر شرکت کی۔ ان میں ایران۔ ارجنٹائن۔ الجیریا۔ کمبوڈیا۔ مصر۔ ایتھوپیا۔ فجی۔ انڈونیشیا۔ ملائشیا۔ تھائی لینڈ۔ ازبکستان اورقازقستان شامل تھے۔ایران اور لاطینی امریکہ کے بڑے ملک ارجنٹائن نے برِکس تنظیم کا رُکن بننے کے لیے باقاعدہ درخواست جمع کروادی۔ سربراہی اجلاس میں اس معاملہ پر باقاعدہ بات چیت کی گئی۔گروپ کے تمام ممالک نے اُصولی طور پر ان کی شمولیت پر اتفاق کیا ۔ یہ درخواستیں پراسیس کے مراحل میں ہیں۔ تنظیم کو توسیع دینے کی خاطر اس کے اصول و ضوابط پر کام کیا جارہا ہے۔
ایران اور ارجنٹائن کے برِکس میں شامل ہونے سے اس تنظیم کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی۔ معاشی اعتبار سے اور تزویراتی لحاظ سے بھی۔یہ تنظیم اب برِکس پلَس بننے والی ہے۔ ارجنٹائن جنوبی امریکہ کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ جنوبی امریکاکے ملک ایک صدی سے امریکی سامراج کے زیراثر ہیں۔لیکن اب چین اس براعظم پر اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔ ان ملکوں کوچینی سرمایہ کی کشش اس کی طرف کھینچ رہی ہے۔ارجنٹائن کے امریکہ سے بھی اچھے تعلقات ہیں لیکن ان دنوں وہاں پر بائیں بازوسے تعلق رکھنے والے صدر البرٹوفرنانڈس ملک کی خارجہ پالیسی کو متوازن بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایران کا برِکس میں شامل ہونا فطری بات ہے کیونکہ امریکہ نے اس کا ناطقہ بند کیا ہُوا ہے۔ ایران فیٹف کی سیاہ فہرست میںشامل ہے۔ اُس پر تجارتی اور بنکنگ کی پابندیاں عائد ہیں۔ ایران میں دنیا میں قدرتی گیس کے دوسرے بڑے اور تیل کے چوتھے بڑے ذخائر ہیں۔ سعودی عرب‘ مصر اور ترکی نے بھی برِکس میں شامل ہونے کے لیے دل چسپی کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب کے امریکہ سے تعلقات کی نوعیت بدلتی جارہی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان صرف امریکہ پر انحصار کرنے کی بجائے ساتھ ہی ساتھ رُوس اور چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔چین کے صدر شی جن پنگ نے حالیہ بیان میں کہاکہ برِکس کوئی چھوٹا سا بندخاندان نہیں ۔ ہم اس خاندان کووسیع کرنا چاہتے ہیں ۔ زیادہ ممالک کو جلد اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ انڈیا برِکس کو توسیع دینے میں پُرجوش نہیں لیکن کھل کر مخالفت نہیں کررہا۔ دلّی کے حکمران ایک طرف ترقی پذیر ملکوں کی مخالفت نہیں کرنا چاہتے ۔ دوسری طرف‘ ان کے امریکاسے اچھے تعلقات ہیں انہیں بھی خراب نہیں کرنا چاہتے۔
چین اور روس برِکس پلَس کو امریکہ کے اثر سے آزاد ممالک کی تنظیم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ جو امریکہ کے بنائے ہوئے اداروں کا متبادل پلیٹ فارم ہے۔ روس نے حالیہ اجلاس میں تجویر پیش کی کہ گروپ کے ممالک اپنی الگ ریزرو کرنسی بنائیں جو ملکوں کے درمیان تجارت کے لیے استعمال ہوسکے۔ اور امریکی ڈالر کی جگہ لے کیونکہ امریکہ ڈالر کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ اس وقت دنیا میںملکوں کے درمیان لین دین امریکی ڈالر میں ہوتا ہے۔ امریکاکے بینکنگ نظام اور سوفٹ سسٹم کے ذریعے رقوم کے تبادلے ہوتے ہیں۔ واشنگٹن جب چاہتا ہے جس ملک پر پابندیاں لگا کر اسے یہ نظام استعمال کرنے سے روک دیتا ہے۔ جیسے ایران‘ شمالی کوریا اور رُوس پر پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔ اگر برِکس تنظیم اپنی متبادل عالمی کرنسی اور رقوم کے تبادلہ کا بینکنگ نظام بنالیتی ہے تو بہت سے ممالک امریکی شکنجہ سے آزاد ہوجائیں گے۔ عالمی مالیاتی نظام میں امریکا کی اہمیت کم ہوجائے گی۔تاہم یہ نظام بنا کر اسے رُو بہ عمل لانے میں چند سال لگیں گے۔ چین کے صدر نے برِکس ممالک کے درمیان دفاعی اور سلامتی امور پر تعاون کی تجویز پیش کی ہے۔بیجنگ چاہتا ہے کہ دنیا میں عالمی سلامتی کا نیا نظام قائم کیا جائے جس کے تحت کوئی ملک دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ چینی صدر نے اسے’ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو ‘کا نام دیا ہے۔یہ نظام امریکہ کے تحت چلنے والے عالمی آرڈریاکسی حد تک اقوام متحدہ کا متبادل ہوگا ۔متبادل عالمی نظام قائم کرنے کی یہ کوشش ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے پختہ ہونے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔ تاہم ایک زوردار ابتدا ء ہوچکی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان وجود پیر 05 مئی 2025
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

منی بدنام ہوگئی ! وجود پیر 05 مئی 2025
منی بدنام ہوگئی !

قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر