وجود

... loading ...

وجود

ضمنی انتخاب میں عوام کی ’’ضمنی شرکت‘‘کا کیا مطلب ہے؟

پیر 20 جون 2022 ضمنی انتخاب میں عوام کی ’’ضمنی شرکت‘‘کا کیا مطلب ہے؟

کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج کے حوالے سب سے بڑی اور حیران کن خبر یہ نہیں ہے کہ یہ معرکہ کس سیاسی جماعت نے اپنے نام کیا، بلکہ ہمارے لیئے زیادہ بڑی خبر یہ ہے کہ مذکورہ ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام سیاسی اُمیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں ہیں ۔ عموماً انتخابات میں چوتھے ،پانچویں یا اس سے بھی نچلے نمبر پر آنے والے اُمیدواروں کی ضمانت ضبط ہونے کا امکان ہوتاہے ۔نیز کبھی کبھار اگر مقابلہ بالکل یک طرفہ بھی ہوجائے تو پھر دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے سیاسی اُمیدوارکی ضمانت ضبط ہوجایا کرتی ہے۔ لیکن جیتنے والے اُمیدوار کے ساتھ ساتھ انتخاب میں حصہ لینے والے تمام اُمیدواروں کی ضمانتوں کا ضبط ہونا ایک ایسا انہونا واقعہ ہے ، جو پاکستان کی ہی نہیں ،شاید دنیا کی انتخابی تاریخ میں بھی کبھی کبھار ہی رونما ہواکرتاہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں انتخابات منعقد کروانے کے واحد ذمہ دار آئینی ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کڑی شرائط کے مطابق اگر کوئی شخص اپنے حلقے کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں سے 12 فیصد یا اس سے کم ووٹ لے تو پھر الیکشن کمیشن اس کی ضمانت ضبط کر نے مجاز ہوجاتا ہے۔ یہ ضمانت الیکشن کمیشن کے پاس بطور فیس جمع کرائی جاتی ہے۔یعنی انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدوار کے لیئے لازم ہے کہ وہ اپنے حلقہ میں رجسٹرڈ ووٹوں کی کل تعداد کا کم ازکم 12 فیصد یا اس سے زائد ووٹ بہرصورت حاصل کرے، وگرنہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس اُس کا جمع شدہ زرِ ضمانت مکمل طور پر ضبط ہوجاتاہے ۔ بادی النظر میں آئین ساز وں کی جانب سے یہ شق ایک جمہوری آئین میں اس لیئے رکھی جاتی ہے تاکہ انتخابات میں جمہور یعنی عوام کی بھرپور شرکت یقینی ہوسکے۔
بظاہر کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 کورنگی 2 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں متحدہ قومی موومنٹ نے کانٹے کے مقابلے کے بعد میدان مارلیا ہے اور یوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے محمد ابوبکر 10683 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔ نیز تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار شہزادہ شہباز (کاشف قادری) 10618 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔جبکہ مہاجر قومی موومنٹ کے رفیع الدین نے 8383 ووٹ ، پیپلزپارٹی کے ناصر رحیم نے 5248 ووٹ اور پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی نے 4797 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔علاوہ ازیں کراچی کی عوامی حمایت رکھنے والے دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے ضمنی انتخاب کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا ہوا تھا اور وہ اِس انتخابی عمل کا حصہ نہیں تھیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پولنگ کا ٹرن اوور شرمناک حد تک کم یعنی صرف 8.32 فیصد رہا اور مذکورہ ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام اُمیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حلقہ این اے 240 کی نشست جو کہ ایم کیو ایم کے منتخب رکنِ قومی اسمبلی اقبال محمد علی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی،اُس پر کامیاب ہونے والے ایم کیو ایم پاکستان کے اُمیدوار فقط 2 فیصد ووٹ ہی حاصل کرپائے اور وہ بھی ہارنے والے اُمیدواروں کے ہمراہ اپنی ضمانت ضبط کروانے کا داغ اپنے دامن پر لگوابیٹھے۔
ویسے تو ضمنی انتخابات میں ووٹنگ ٹرن اوور کا کم ہونا ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے ، لیکن اگر انتخاب میں ڈالے گئے ووٹ کا ٹرن اوور تنزلی کی بھی آخری حد کو چھولے تو پھر اس کا صرف ایک ہی مطلب لیا جاسکتاہے ،کہ اس پورے انتخابی سرکس سے عوام نے اپنی شدید ترین لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے۔ اگر یہ ہی انتخابی نتیجہ دنیا کے کسی حقیقی اور ترقی یافتہ جمہور ی ملک میں رونما ہوا ہوتا تو وہاں کم ٹرن اوور کی بنیاد پر پورا الیکشن ہی کالعدم قرار دے دیا جاتاہے ۔ مگر چونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے آئین میں اُمیدوار کے لیئے مقررہ کردہ شرح سے کم ووٹ لینے پر تو سزا کے طور پر اُس کا زرِ ضمانت ضبط کرنے کی شق موجود ہے لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہوا کہ اگر پورے الیکشن میں پولنگ کا ٹرن اوور اتنا بھی نہ ہو، جوکہ ایک انتخابی اُمیدوار کے لیے اپنی فتح کی ساکھ بحالی کے لیئے ضروری ہوتا ہے تو پھر ایسے ’’غیر جمہوری ‘‘الیکشن یعنی ایک ایسا انتخاب جس میں عوام کی اکثریت سرے سے شریک ہی نہ رہی ہو، کی ’’جمہوری حیثیت ‘‘ کس کھاتے میں شمارکی جائے گی؟۔
اُصولی طور پر جمہوریت میں ایسے ’’غیر جمہوری ‘‘ انتخابی عمل کو نہ صرف منسوخ ہونا چاہیے بلکہ اس پوری انتخابی عمل پر ملک اور قوم کا جتنا سرمایہ خرچ ہواہے ،وہ بھی اُن اُمیدواروں کی ’’جیب ِ خاص‘‘ سے فی الفور ،وصول کرناچاہیئے ،جنہوں نے اس انتخابی معرکہ میں عوامی حمایت کے جھوٹے دعوی اور نعرہ کے ساتھ میدان میں اُترنے کی بدترین سیاسی غلطی کی تھی۔ المیہ ملاحظہ ہو کہ این اے 240 کراچی کے ضمنی انتخاب میں عوامی شرکت اور دلچسپی نہ ہونے کے باوجود بھی پرتشدد واقعات کثرت سے ہوئے اور ضمنی انتخاب کے دوران لانڈھی 6 نمبر میں مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے الم ناک واقعات میں ایک شخص ہلاک اور پاک سرزمین پارٹی رہنما سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔فائرنگ کے بعد پولنگ کا عملہ بھاگ گیا، عملہ غائب ہونے پر نامعلوم افراد نے بیلٹ باکس توڑ دیے۔ فائرنگ کے دوران ریسکیو ادارے کی ایمبولنس پر بھی گولیاں لگیں، جبکہ علاقے میں کاروبار بھی بند کروادیا گیا۔پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں چھوٹے سے ضمنی الیکشن میں اس طرح کے پرتشدد واقعات کا ہونا ظاہر کرتاہے ، کہ الیکشن کا پراَمن انعقاد کروانے کے ذمہ دار، ادارے بھی اپنی ذمہ داری احسن طور پر نبھانے میں بُرے طرح سے ناکام رہے ہیں ۔
دوسری جانب ضمنی انتخابات میں عوام کی واضح عدم شرکت نے ایم کیو ایم پاکستان کے عوامی مقبولیت کے دعوی پر بھی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان چسپاں کردیا ہے اور اَب اکثر سیاسی ماہرین یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ کیا ایم کیو ایم پاکستان کراچی شہر میں عوامی حمایت کے جس سنگین ترین سیاسی بحران سے گزر رہی ہے، وہ اس سے اگلے قومی انتخابات سے قبل بحفاظت نکل پائے گی؟۔ یہ ایک ایسا مشکل اور تلخ سوال ہے ،جس کا تسلی بخش جواب حاصل کیئے بغیر ایم کیو ایم پاکستان کا اگلے قومی انتخابات میں جانا سیاسی موت کے مترادف ہوگا۔ جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی انتخابات میں بھرپور عوامی شرکت کے لیئے کوئی واضح لائحہ عمل ازسرنو اور فوری طور پر ترتیب دینا چاہیے تاکہ دیکھنے والوں کو جمہوری انتخابات کے چہرے پر ’’جمہور ‘‘ کی جھلک بھی صاف صاف دکھائی دے۔
٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کامیابی کے بعد امتحان وجود جمعرات 01 جون 2023
کامیابی کے بعد امتحان

کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات وجود جمعرات 01 جون 2023
کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات

ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح وجود جمعرات 01 جون 2023
ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح

یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش وجود بدھ 31 مئی 2023
یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش

اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا وجود بدھ 31 مئی 2023
اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع