وجود

... loading ...

وجود
وجود

خون کی بارش

جمعه 20 مئی 2022 خون کی بارش

ایک وقت تھا جب مصر میں مشہور ڈانسر فیفی عبدو کا طوطی بولتا تھا اس کی ایک ایک ادا اور اشارے پرلوگ قربان ہوہوجاتا کرتے تھے وہ بہت باا اثر خاتون تھی حکومتی ایوانوں سے بزنس کلاس تک فیفی کے ٹھمکوں کی زد میں تھے۔ آج پاکستان اور بھارت ،کئی خلیجی ممالک میں نہ جانے کتنی جل پریوں نے اپنے حسن کے لشکاروں سے بارسوخ شخصیات کی آنکھوںکو چندھیا کررکھ دیاہے پاکستان میں صندل خٹک،حریم شاہ ،ایان علی اور اس مزاج اورقماش کی عورتوںکی کہی ان کہی کہانیاں ہرزد ِعام ہیں جنہیںلوگ چٹخارے لے لے کر بیان کرتے ہیںیہ 1998 ء کی ایک شام کاذکر ہے جب فیفی عبدو نے قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں اپنے جلوے دکھانے کے بعد تھک گئی منورنجن کے لیے اس نے بار کا رخ کیا پھرشراب کے پیگ پرپیگ پینے کی وجہ سے وہ اپنے حواس کھو بیٹھی الٹی سیدھی حرکتیں کرنے کے بعد اس نے بار میں ہنگامہ کھڑا کر دیاکپڑے اتارپھینکے لوگ اس کی حرکتوںسے محظوظ ہونے لگے عام حالات میں جن لوگوںکووہ اپنے پاس پھٹکنے کی اجازت نہیں دیتی تھی وہ بھی حیلوںبہانوںسے بے پناہ حسن ِ بے حجاب ہونے پراس کو سہارا دینے کی کوشش کررہے تھے ، ہوٹل میں وی آئی پیز کی سکیورٹی پر مامور پولیس آفیسر فوری وہاں پہنچ گیا،اس نے بڑے مودبانہ انداز میں فیفی سے کہا کہ آپ ایک مشہور شخصیت ہیں اس طرح کی حرکتیں آپ کو زیب نہیں دیتی۔ فیفی عبدو نے اس کوگالیاں دینا اوربدتمیزی شروع کردیں یہ آفیسر خوش مزاجی اور خوش اخلاقی کے لیے مشہور تھے اس ہوٹل میں قیام کرنے والی اہم شخصیات انہیں پسند کرتی تھیں کہ وہ ایک فرض شناس آفیسر تھے۔ فیفی عبدو بے ہنگم اندازمیں لہک،لہک اور مٹک مٹک کر ڈانس کرناشروع کردیا تھا پولیس آفیسرنے بڑی مہذب اندازمیں سمجھاناچاہا لیکن ام الخبائث نے فیفی عبدو کے دل ودماغ پر قبضہ کررکھاتھا اسے پولیس آفیسر کی مداخلت پسند نہ آئی اس نے نشے کی حالت میں ہی اعلی ایوانوں کا نمبر گھمایا اور پولیس آفیسر کا کہیں دور تبادلہ کروادیا۔
جب فیفی عبدو کا نشہ اترا اس کی ایک ملنے والی نے اسے گذشتہ روز کا تمام ماجرا سناتے ہوئے اس کی کارستانیوںکی موبائل ویڈیو دکھائی فیفی عبدو نے کو اپنے کیے پر بے حدپشیمانی ہوئی اس نے ہوٹل انتظامیہ سے پولیس آفیسر کے متعلق پوچھا اسے بتایا گیا کہ آپ نے اس کا تبادلہ کروایا ہے فیفی نے فون گھمایا اور اسی بااثرشخصیت کو پولیس آفیسر کو واپس ہوٹل رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔
پولیس آفیسر نے متعلقہ وزیر کو اپنا استعفیٰ پیش کردیاان دنوں وجدی صالح وزیر ہوتے تھے وزیر نے حیرت سے پولیس آفیسر سے پوچھا کہ اس ہوٹل میں ڈیوٹی کرنے کے لیے پولیس آفیسر بڑی بڑی سفارشیں کرواتے ہیں آپ کو دوسرا موقع ملا لیکن آپ استعفی پیش کر رہے ہیں؟ آخرکیوں؟
اس نے جوکہا وہ فریم کرواکر ایونوںمیں کہیں لگانے کے لائق ہے۔پولیس آفیسر نے تاریخی جواب دیا “جس ملک میں ایک شرابی عورت کے اشارے پر ٹرانسفر اور ایک رقاصہ کے حکم پر واپسی ہوتی ہو اس ملک میں کسی غیرت مند کا رہنا عار اور عیب ہے”۔
چند ماہ بعد اس آفیسر نے مصر ہی چھوڑ دیا آج وہ امریکا میں اپنے بڑھاپے کے دن خوشی سے گزار رہا ہے۔
یہ صرف مصر کی کہانی نہیں ہے یہ ہمارے ہر غریب دیس کی کہانی ہے،یہ میرے ملک کی بھی کہانی ہے یہ آپ کے ملک کی کہانی بھی ہوسکتی ہے اوریہ ہراس ملک کی کہانی ہوسکتی ہے جہاں اخلاقی قدریںدم توڑ رہی ہوں ۔ جہاں انفرادی اور اجتماعی غیرت مر چکی ہو جہاں لوگ ظاہری حالت سے کسی کی قیمت لگاتے ہیں وہ فورا اپنا علاج کروائیں زندہ قوموںکے کچھ اصول ہوتے ہیں ہم ذرا غورکریں آپ کو خودبخود اندازہ ہوجائے گا کہ یہ کہانی کس ملک سے مماثلت رکھتی ہے فیفی عبدو کے مزاج اورقماش کی عورتوںکی کہی ان کہی کہانیاں ہمارے اردگردبکھری پڑی ہیں جن کے لیے قانون موم کی ناک ہے اور بدبودارمعاشرہ نہ جانے کتنے کردارایمان،قانون،اخلاق ،ضابطے ان کے قدموںمیں نذرانہ پیش کرنے کے لیے ہروقت تیاررہتے ہیںیقینا یہ وہ صاحب ِ اقتدارہیں جن کے دل سیاہ اور دماغ جذام زدہ ہیں وہ جب تلک معاشرے میں کوڑھ کاشت کرتے رہیں گے حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی نظام کی تطہیرکے لیے امام خمینی کے نظرئیے پر عمل کرنا ناگزیرہوچکاہے جب تک خون کی بارش نہ ہواس بدبو دار معاشرے کا آسیب جل کربھسم نہیں ہوسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر