وجود

... loading ...

وجود
وجود

پہلے اور اب

جمعه 20 مئی 2022 پہلے اور اب

دوستو،ان دنوں سوشل میڈیا یا ٹی وی اسکرینز، ہر جگہ نئے پاکستان اور پرانے پاکستان کی بحث چھڑی نظر آتی ہے، پہلے ایسے ہوتا تھا، اب ایسا کیوں ہے؟ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ جو کچھ نئے پاکستان میں ہوا یا پرانے پاکستان میں ہورہا ہے، وہ لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ نئے اور پرانے پاکستان کی جگہ صرف ’’پاکستان‘‘ ہمارے لیے اہم ہے، اگر یہ ملک ہے تو پھر نیا بھی اپنا ہے اور پرانا بھی اپنا ہے۔۔ لیکن خدانخواستہ یہ ملک ہی نہ رہا، دیوالیہ ہوگیا تو سوچو،نئے پاکستان کا اچار ڈالیں گے؟ یا پرانے پاکستان پر چٹنی ڈال کر اسے چاٹیں گے؟؟پاکستان کی فکر کرنا ہوگی، پاکستان کے لیے سوچنا ہوگا،اس کی تعمیر و ترقی کے لیے تن،من،دھن کی قربانی دینی ہوگی۔۔ برا وقت سب پر آتا ہے، مل بانٹ کر اس وقت کو گزاریں تو سب کے لیے اچھا ہی ہوگا۔۔
بات ہورہی تھی پہلے یہ ہوتا تھا اب ایسا ہوتا ہے۔۔ اسی بحث کی تفصیل میں جائیں تو پہلے۔۔ وہ کنویں کا میلا اور گدلا پانی پی کر 100 سال جی لیتے تھے۔۔ اب خالص شفاف پانی (منرل واٹر)پی کر بھی چالیس سال میں بوڑھے ہو رہے ہیں۔۔۔پہلے وہ گھانی کا میلا سا تیل کھا کر اور سر پر لگا کر بڑھاپے میں بھی محنت کر لیتے تھے۔۔۔اب ہم ڈبل فلٹر اور جدید پلانٹ پر تیار کوکنگ آئل اور گھی میں پکا کھانا کھا کر جوانی میں ہی ہانپ رہے ہیں۔۔پہلے وہ ڈلے والا نمک کھا کر بیمار نہ پڑتے تھے۔۔اب ہم آیوڈین والا نمک کھا کر ہائی اور لو بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔۔۔پہلے وہ نیم، ببول، کوئلہ اور نمک سے دانت چمکاتے تھے اور 80 سال کی عمر تک بھی چبا چبا کر کھاتے تھے۔۔اب طرح طرح کے جدید اور مہنگے ترین ٹوتھ پیسٹ لگا کر بھی ڈینٹسٹ کے چکر لگاتے ہیں۔۔پہلے صرف روکھی سوکھی روٹی کھا کر فٹ رہتے تھے ۔۔اب برگر، چکن کڑاہی، شوارمے،پیزا، وٹامن اور فوڈ سپلیمنٹ کھا کر بھی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔۔پہلے لوگ پڑھنا لکھنا کم جانتے تھے مگر جاہل نہیں تھے۔۔اب ماسٹر لیول ہو کر بھی جہالت کی انتہا پر ہیں۔۔پہلے حکیم نبض پکڑ کر بیماری بتا دیتے تھے۔۔اب ا سپیشلسٹ درجنوں ٹیسٹ کرانے کے بعد بھی بیماری نہیں جان پاتے۔۔پہلے وہ سات آٹھ بچے پیدا کرنے والی مائیں، جنہیں شاید ہی ڈاکٹر میسر آتا تھا 80 سال کی ہونے پر بھی کھیتوں میں کام کرتی تھی۔۔اب ڈاکٹر کی دیکھ بھال میں رہتے ہوئے بھی نا وہ ہمت نا وہ طاقت رہی۔۔پہلے کالے پیلے گڑ کی میٹھائیاں ٹھوس ٹھوس کر کھاتے تھے۔۔اب مٹھائی کی بات کرنے سے پہلے ہی شوگر کی بیماری ہوجاتی ہے۔۔پہلے بزرگوں کے کبھی گھٹنے نہیں دکھتے تھے۔۔اب جوان بھی گھٹنوں اور کمر درد کا شکار ہیں۔۔۔پہلے 100 واٹ کے بلب ساری رات جلاتے اور 200 واٹ کا ٹی وی چلا کر بھی بجلی کا بل 200 روپیہ مہینہ آتا تھا۔۔اب 5 واٹ کا ایل ای ڈی انرجی سیور اور 30 واٹ کےLED ٹی وی میںپا نچ سے دس ہزار مہینہ بل آتا ہے۔۔پہلے خط لکھ کرسب کی خبر رکھتے تھے۔۔اب ٹیلی فون، موبائل فون، انٹرنیٹ ہو کر بھی رشتے داروں کی کوئی خیر خبر نہیں۔۔پہلے غریب اور کم آمدنی والے بھی پورے کپڑے پہنتے تھے۔۔اب جتنا کوئی امیر ہوتا ہے اس کے کپڑے اتنے کم ہوتے جاتے ہیں۔۔پہلے محلے میں سب کو ایک دوسرے کا پتہ ہوتا تھا،خوشی غمی میں سارا محلہ شریک ہوتا تھا۔۔اب پڑوس میں ڈکیتی ہورہی ہوتو بے خبر رہتے ہیں، کوئی مرجائے تو ایک ہفتہ بعد حیرت سے پوچھتے ہیں ، ارے پہلے کیوں نہیں بتایا؟؟ سمجھ نہیں آتا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کیوں کھڑے ہیں؟کیا کھویا کیا پایا؟
پہلے ساس کا زمانہ ہوتا تھا اب بہوئیں کسی سے کم نہیں۔۔ شادی کے اگلے دن بہو آرام سے گیارہ بجے سو کر اٹھی تو ساس کی چیختی ہوئی آواز سنائی دی۔۔ صبح جلدی اُٹھ جایا کرو، ہم لوگ چھ بجے چائے پی لیتے ہیں۔ تمہاری یہ عادتیں ہم لوگ برداشت نہ کریں گے۔۔تمہاری ماں کا گھر نہیں ہے۔۔بہو نے کوئی جواب نہیں دیا،اپنے کمرے میں گئی اور ایک ڈائری،پین اور دو بیگ لے کر واپس آئی اور کہنے لگی۔۔ ساسو ماں، یہ وہ لسٹ ہے جو شادی سے پہلے آپ لوگوں نے میرے گھر بھیجی تھی، آپ ملالیں جہیز میں کوئی چیز کم تو نہیں رہ گئی؟؟ سوئفٹ کار مالیت ستائیس لاکھ روپے۔۔ اسمارٹ ٹی وی بیالیس انچ قیمت پچاس ہزار۔ فریج ستاون ہزار۔واشنگ مشین آٹومیٹک ستائیس ہزار۔۔اوون، اے سی، سوفہ سیٹ، ڈائننگ ٹیبل، ڈبل بیڈ، کپ بورڈ، کراکری، بیڈ شیٹس تقریبا چار لاکھ۔۔نقد سلامی کے دس لاکھ روپے،زیورات سات تولہ مالیت گیارہ لاکھ روپے۔۔یہ رہیں رسیدیں۔۔ آپ لوگوں نے اپنے لڑکے کی قیمت لگائی، میرے والدین نے قیمت ادا کرکے میرے لیے شوہر خریدا ہے۔۔اب آپ بتائیں میرے بارے میں کوئی ڈیمانڈ نہیں کی گئی تھی کہ لڑکی کیسی ہونی چاہیئے؟؟ پھر نئی نویلی دلہن نے اپنے خوب صورت سے بیگ کی زپ کھولی، سب دلچپسی سے کھڑے دیکھ رہے تھے۔۔ساس نے پوچھا، اس میں کیا ہے؟ بہو بولی۔۔میرے والد نے یہ ریوالور دیا ہے اور کہا تھا کہ بیٹی تم یہاں تھیں تو تمہاری حفاظت میرا فرض تھا،اب تمہیں خود اپنی حفاظت کرنی ہوگی۔۔ساس نے اپنی بے ترتیب سانسوں پر قابوپایا اور جلدی سے کہنے لگی۔۔ بہو، تم ابھی سوکر اٹھی ہو کمرے میں چلو میں تمہارے لیے چائے بناکر لاتی ہوں۔۔
نئے اور پرانے کا جھگڑا صدیوں پرانا ہے۔۔پرانی اور روایتی قسم کی ساس نے طنزیہ انداز میں بہو سے کہا۔۔ بیٹا! کبھی تھکتی نہیں ہو اس موبائل سے؟۔۔بہو آج کے ماڈرن دور کی تھی، پٹاخ سے بولی۔۔ تھک جاتی ہوں کبھی کبھی تو لیپ ٹاپ آن کر لیتی ہوں۔۔ایک اور ساس نے پوچھا۔۔ نئی نویلی دلہن ہو ہاتھ کیوں خالی ہیں؟۔۔دلہن کہنے لگی۔۔ وہ دراصل موبائل چارجنگ پر لگایا ہے۔آج کے نوجوان کو جب نجومی نے کہا کہ تمہارے ہاتھ میں شادی کی لکیر نہیں ہے تو نوجوان بیساختہ بولا۔۔ بابا جی پاؤں میں دیکھ لیں کہیں وہاں نا ہو۔۔پرانے قسم کے رشتہ دار نے شہر سے آئے نوجوان سے پوچھا۔۔ بیٹا چائے لو گے یا بوتل؟؟نوجوان کہنے لگا۔۔ جب تک چائے بن رہی ہے تب تک بوتل پی لوں گا۔۔پرانا پھر پرانا ہوتا ہے۔۔تجربے کا کوئی توڑ نہیں۔۔ بیٹے نے پوچھا۔۔اباجی! شناختی کارڈ پہ شناختی علامت کیا لکھواؤں؟ابا نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔۔پتر سجے ہتھ وچ موبائل فون لکھوا دے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔وطن عزیز میں گزشتہ بہتر سال سے اگلے بہتر گھنٹے اہم ترین ہی رہے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر