وجود

... loading ...

وجود

بھارتی عدالت کے ہاتھوں انصاف کا قتل، یاسین ملک بغاوت، وطن دشمنی اور دہشت گردی کے مجرم قرار

جمعرات 19 مئی 2022 بھارتی عدالت کے ہاتھوں انصاف کا قتل، یاسین ملک بغاوت، وطن دشمنی اور دہشت گردی کے مجرم قرار

نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں کئی برسوں سے قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کو جمعرات کے روز بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے بغاوت، وطن دشمنی اور دہشت گردی کا مجرم قرار دیا ہے۔ نئی دہلی میں این آئی اے عدالت 25 مئی کو ان کی سزا کا اعلان کرے گی لیکن اس سے قبل استغاثہ سے کہا گیا ہے کہ وہ یاسین ملک کی جائیداد اور مالی اثاثوں کا تخمینہ لگائے تاکہ سزا کے ساتھ ساتھ جرمانے کی رقم بھی طے کی جائے جبکہ عدالت نے یاسین ملک سے ان کی جائیداد اور اثاثوں سے متعلق بیانِ حلفی بھی طلب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہونے والی ایک سماعت کے دوران یاسین ملک نے کسی بھی وکیل کی مدد لینے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ گواہوں پر خود ہی جرح کریں گے۔ یاسین ملک پر یہ الزامات بھارت کے نئے دہشت گردی مخالف قانون یوے اے پی اے اور انڈین پینل کوڈ کے تحت عائد کیے گئے ہیں اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں زیادہ سے زیادہ یاسین ملک کو عمر قید ہو سکتی ہے۔ 10 مئی کی سماعت کے دوران انہیں 2017 میں، دہشت گردانہ حملوں کی سازش ، مجرمانہ سازش اور ملک دشمن خیالات کے اظہار جیسے جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا 58 سالہ یاسین ملک پر 1989 میں اس وقت کے انڈین وزیرداخلہ اور کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سید کے اغوا کرنے اور 1990 میں انڈین فضائیہ کے چار افسروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کا بھی الزام ہے، تاہم تازہ فرد جرم میں ان الزامات کا ذکر نہیں ہے۔ 10 مئی کی سماعت میں یاسین ملک کے علاوہ جن دیگر محبوس حریت پسندوں کے خلاف فردجرم عائد کی گئی تھی ان میں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، الطاف شاہ، آفتاب شاہ، نول کشور کپور اور فاروق احمد ڈار عرف بِٹہ کراٹے سمیت گیارہ افراد شامل ہیں۔ عدالت نے پاکستان میں مقیم محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین، جو کشمیر میں سرگرم عسکری گروپوں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین کے سربراہ ہیں، کے ساتھ ساتھ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو اشتہاری مجرم قرار دیا ہے۔ یاسین ملک کم سنی میں ہی حریت پسند صفوں میں شامل ہو گئے تھے اور 1980 کے دوران ‘اسلامِک اسٹوڈنٹس لیگ’ کے جنرل سیکریٹری بنے تھے۔ 1986 میں سرینگر میں انڈیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے عالمی ایک روزہ کرکٹ مقابلے کے دوران انڈیا مخالف نعرے بازی، پتھراؤ اور میچ کے وقفے میں پِچ کھودنے کے الزام میں یاسین ملک کئی ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق 1987 میں وہ حریت پسندوں کے سیاسی اتحاد ‘مسلم متحدہ محاذ’ کے قریب ہوگئے اور مقامی اسمبلی کے انتخابات میں انھوں نے جماعت اسلامی کے رہنما اور محاذ کے امیدوار محمد یوسف شاہ کے لیے انتخابی مہم بھی چلائی تھی۔ 1988 میں یاسین ملک پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر چلے گئے تھے واپسی پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نامی عسکری تنظیم کے مرکزی رہنما بن گئے۔ ایک برس بعد 1989 میں لبریشن فرنٹ نے جیل سے اپنے ساتھیوں کو رہا کروانے کے لیے اس وقت کے انڈین وزیرداخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سید کا اغوا کیا تھا اور کئی روز کے مذاکرات کے بعد جب تنظیم کے کئی مسلح لیڈروں کو رہا کیا گیا تو روبیہ سید کو بھی رہا کر دیا گیا تھا۔ 1990 میں لبریشن فرنٹ کے مسلح عسکریت پسندوں نے انڈین فضائیہ کے چار افسروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ بازار سے سبزی خریدنے میں مصروف تھے۔ حکومت نے اس حملے کے لیے بھی یاسین ملک کو براہ راست ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ کئی برس تک مسلح سرگرمیاں جاری رکھنے کے بعد 1994 میں یاسین ملک نے بھارتی فورسز کے خلاف یکطرفہ سیز فائر کا اعلان کر کے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کو ایک سیاسی تنظیم قرار دے دیا اور عہد کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے عدم تشدد کی پالیسی پر گامزن رہیں گے۔ اسی سال حریت پسندوں کا اتحاد حریت کانفرنس بھی وجود میں آیا۔ گزشتہ عشرے کے وسط میں یاسین ملک نے وادی بھر میں مسئلہ کشمیر کے حل کے حق میں ایک دستخطی مہم چلائی جس کا نام ‘سفرِ آزادی’ تھا۔ اس مہم کی عکس بندی اور کشمیر کے بارے میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں کشمیریوں کو کلیدی کردار دینے کا مطالبہ لے کر وہ 2006 میں اس وقت کے انڈین وزیراعظم منموہن سنگھ سے بھی ملے تھے۔


متعلقہ خبریں


افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر