وجود

... loading ...

وجود
وجود

مافیاکی بلیک میلنگ

هفته 14 مئی 2022 مافیاکی بلیک میلنگ

پاکستان میں بزنس مین ، سیاستدان ، تاجر اور نہ جانے کون کون سے طبقات باقاعدہ مافیاز کا روپ دھارچکے ہیں ان میں سے بیشتر کی بیوروکریسی،فوجی اسٹیبلشمنٹ، ججز،اوراشرافیہ سے رشتہ داریاں ہیں ملک میں جس کی بھی حکومت ہو یہ سب کے ساتھ اس حکومت میں شامل ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے پیش ِ نظرفقط اپنے ہی مفادات کا تحفظ ہوتاہے یقین نہیں آتا تو خود گذشتہ پون سال کی تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں آپ کو چند مخصوص خاندان ہی پاکستان کی تقدیر کے مالک نظر آئیں گے یہ لوگ ہرسال کوئی نہ کوئی بحران ارینج کرکے کھربوں روپے کمالیتے ہیں اور غریب عوام اپنی قسمت کو کوس کر ہمیشہ جلتے کڑھتے رہتے ہیں کبھی آٹامافیاسراٹھاتاہے تو کبھی شوگرمافیا،کبھی لینڈمافیا سرکاری زمین اپنی ہائوسنگ سوسائٹیوںمیں شامل کرلیتاہے ا اور حکمران نعرے لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کرپاتے آٹا، اور چینی چونکہ عام استعمال کی پراڈکٹس ہیں جس کی کھپت ہمیشہ زیادہ ہے اس لیے یہ ان کا خاص ٹارکٹ ہیں ا س لیے شوگر ملز مالکان اور آٹا مافیاحکومت سے اربوں روپے کی سبسڈی بٹورنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے اپناتے رہتے ہیں۔
شوگر ملز مالکان اور آٹامافیاگندم ملک سے باہر بھجوانے کے نام پر حکومت سے سبسڈی اور مراعات لیتے ہیں فوائد حاصل کرنے تک آٹا چینی کو ملک میں نامعلوم جگہ پر اسٹور کرلیا جاتا ہے۔جیسے ہی حکومتی مفادات موصول ہوجاتے ہیں اسی آٹاچینی کو مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کردیا جاتا ہے جس سے قیمتیں کنٹرول میں نہیں رکھی جاسکتیں تو مہنگائی میں اضافہ ہونا یقینی امرہے پاکستان میں جس پارٹی کی بھی حکومت ہو مہنگائی مافیا کو کوئی لگام نہیں ڈال سکتا کیونکہ یہ لوگ ہرحکومت کا حصہ بن جاتے ہیں پھر ان کی بلیک میکنگ کے آگے حکومت اور حکومتی مشینری بے بس ہوجاتی ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہاجاسکتاہے کہ اس مافیا کی حکومت سدابہارہے اب تو شک شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ شوگر ایکسپورٹ پالیسی سے فوائد حاصل کرنے والوں میں بااثر نامور سیاسی شخصیات شامل ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں شریف خاندان ، چوہدری فیملی ، زرداری اورجہانگیر ترین گروپ ن،خسرو بختیار کے بھائی عمر شہریار گروپ ،انور مجید گروپ شامل ہیں سب کے پیٹ میں غریبوں سے محبت کا مروڑ اٹھتارہتا ہے۔
حکومت کی جانب سے اربوں روپے کی سبسڈی کی اس بہتی گنگا سے آر وائی گروپ ، جہانگیر ترین ، ہنزہ گروپ ، فاطمہ گروپ ، شریف گروپ ، اومنی گروپ اور چوہدری گروپ نے فیضیاب ہوئے۔ شوگر ملوں کو سبسڈی ملنا، چینی کی صنعت کا سیاست میں اثرورسوخ ظاہرکرتا ہے ۔ پاکستان میں سب سے زیادہ شوگر ملز شریف خاندان ،انور مجید گروپ اور آصف زرداری کی ہیں انہی تینوں گروپس نے عددی برتری کے حوالہ سے سب سے زیادہ فوائد اور سبسٹڈی لے کر کھربوں روپے کما لیے لیکن سوشل میڈیا پر شور مچاہوا کہ چینی کے بحران میں اپوزیشن صرف ان شوگرملز مالکان کے خلاف مہم چلا رہی ہے جو حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں حالانکہ یہ سب کے سب بے رحم لوگ ہیں جنہوںنے ہمیشہ بحران پیدا کرکے حکومتوں کو بلیک میل کیا اور اپنی تجوریاں بھری ہیں اس سارے معاملہ کا سب سے خوفناک پہلو یہ ہے کہ چینی مافیا کے کچھ لوگوں نے سابقہ وزیراعظم عمران خان کو دھمکی دی تھی بیشترلوگوںکا خیال ہے کہ یہ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ یہ کسی بھی حکومت کا دھڑن تختہ کرسکتا ہے جو بھی اس مافیا کو نکیل ڈالے گا وہ یقینا ایک نئی تاریخ رقم کر سکتاہے لیکن ساتھ ہی ان کے لیے سیاسی چیلنجز بھی درپیش ہوں گے اب اس کا منطقی انجام کیاہوگا؟ یہ ایکشن لیا جانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اب گندم کا بحران آنے والا ہے یہ بحران شہبازشریف کی نئی نویلی حکومت کو ہلاکررکھ دے گا کیونکہ جب لوگوںکو کھانے کے لیے آٹا نہیں ملے گا تو پھر شہر شہر احتجاج کو کوئی نہیں روک سکتا شاید ملک کی واحد اوراکلوتی اپوزیشن کو اسی موقعہ کاانتظارہے عمران خان توپہلے ہی اپنی انتخابی مہم کا آغازکرچکے ہیں لیکن حالات اور آثاربتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی،MQM،باپ،JUIاور دیگر جماعتوںپر مشتمل حکومتی اتحادمیں زیادہ تر سیاستدانوںکی ہی آٹا،چینی،گھی کی ملیں ہیںانہوںنے بھاری منافع کمانے کے لیے ہمیشہ موقع سے فائدہ اٹھایاہے وہ عوام کو ریلیف کیونکردیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر