وجود

... loading ...

وجود

ارب پتی روسی امراء پراسرار انداز میں اچانک مرنے لگے

منگل 10 مئی 2022 ارب پتی روسی امراء  پراسرار انداز میں اچانک مرنے لگے

کیا تیل اور گیس کے کاروبار سے منسلک سات روسی ارب پتی شہریوں کی یکے بعد دیگرے حالیہ اموات محض ایک اتفاق ہے؟ یہ سبھی کاروباری شخصیات روسی حکمرانوں کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات کے باعث کاروباری غلبے کی حامل بنی تھیں۔ صرف تین ماہ کے عرصے میں روس کے انتہائی امیر کبیر سات شہریوں کی باری باری لیکن پراسرار اموات نے کئی قیاس آرائیوں کے دروازے بھی کھول دیے۔ مختلف میڈیا اداروں کے مطابق ان اموات کو خود کشی کا رنگ دینے کی دانستہ کوششیں کی گئیں۔ ذرائع ابلاغ کے ایک حصہ تو اپنی قیاس آرائیوں میں اس حد تک چلا گیا کہ اس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن یا ان کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کو کسی نا کسی طرح ان اموات کا ذمہ دار بھی ٹھہرا دیا۔ ہلاک شدگان میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا، جسے یوکرین کی جنگ کے باعث روس اور روسی امراء پر لگائی گئی مغربی ممالک کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا۔ اسپین کے علاقے کاتالونیا کی پولیس کو تیل اور گیس کے ایک بااثر روسی تاجر کے بیٹے فیدور پروٹوسینیا کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی۔ فیدور کا اس علاقے میں ایک وسیع و عریض خاندانی گھر ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ فرانس میں موجود تھا اور کئی گھنٹوں سے کاتالونیا میں اپنی والدہ سے فون پر رابطے کی کوشش میں تھا مگر اسے کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا تھا۔روس کا کنٹرول کرپٹ افسران، اشرافیہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ اطلاع پا کر جب ہسپانوی پولیس اس کے والدین کے گھر پہنچی تو حکام نے وہاں فیدور کے والدین اور ایک بہن کو مردہ پایا۔ ابتدائی طور پر پولیس نے نتیجہ یہ اخذ کیا کہ فیدور کے ارب پتی والد سیرگئی پروٹوسینیا نے اپنی بیوی اور بیٹی کو چھری کے وار کر کے قتل کرنے کے بعد خود کو گھر کے باغیچے میں ایک پھندے سے لٹکا کر خود کشی کر لی تھی۔ تاہم پھر جلد ہی پولیس کے اس مفروضے کے بارے میں کئی ابہام سر اٹھانے لگے۔اس واقعے سے ایک روز قبل تین ہزار کلومیٹر دور روسی دارالحکومت ماسکو کی پولیس کے لیے بھی ایک بھیانک انکشاف ہوا تھا۔ وہاں ایک اور روسی ارب پتی تاجر ولادسلاوآواڑیو اپنی اہلیہ اور تیرہ سالہ بیٹی کے ہمرا ہ اپنے پر تعیش گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس کے مطابق آواڑیو کی لاش کے ایک ہاتھ میں ایک پستول تھا۔ روسی حکام کو شبہ ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی اور بیٹی کو قتل کرنے کے بعد اپنی جان بھی لے لی تھی۔ قتل کی یہ دونوں وارداتیں چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر پیش آئیں اور ان دونوں میں واضح مماثلت بھی پائی جاتی ہے۔ مرنے والے دونوں روسی امرا ء کا تعلق ملک میں تیل اور گیس کی تجارت کرنے والے سرکردہ ترین تاجروں کے چھوٹے سے طبقے سے تھا۔ پروٹوسینیا قدرتی گیس کی سرکاری کمپنی نوواٹیک کے ڈپٹی چیئرمین رہ چکے تھے جبکہ آواڑیو روس کے سرکاری گیسپروم بینک کے نائب صدر کے طور پر فرائض انجام دے چکے تھے۔یہ دونوں ہلاکتیں اسی سال تیل و گیس کے شعبے سے جڑی امیر ترین روسی شخصیات کی پراسرار اموات کے سلسلے ہی کی تازہ کڑی ہیں۔اس سال جنوری کے اواخر میں، روس کے یوکرین پر فوجی حملے سے تقریبا ایک ماہ قبل، گیسپروم کے ایک اعلیٰ سطحی منتظم اور ساٹھ سالہ روسی شہری لیونڈ شولمین نے بھی مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ اسی طرح پچیس فروری کو گیسپروم ہی کے ایک سابق مینیجر آلیکسانڈر ٹیولیاکوف بھی سینٹ پیٹرزبرگ میں اپنے گھر پر ایک پھندے پر جھولتے پائے گئے تھے۔ انہوں نے بھی بظاہر خود کشی کر لی تھی۔ اس واقعے کے ٹھیک تین دن بعد یوکرین میں پیدا ہونے والے گیس اور تیل کے ایک اور انتہائی امیر روسی تاجر میخائل واٹفورڈ کی لاش بھی جنوبی برطانیہ کے علاقے سرے میں ان کے گھر کے گیراج میں رسی سے لٹکی ہوئی ملی تھی۔ چوبیس مارچ کو طبی ساز و سامان فراہم کرنے والی دیو ہیکل روسی کمپنی میڈسٹوم’ کے ارب پتی سربراہ واسیلی میلنیکوف اپنی بیوی گالینا اور دو بیٹوں کے ہمراہ روسی شہر نینڑنی نووگورود میں اپنے کئی ملین ڈالر مالیت کے اپارٹمنٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔ آخر میں 37 سالہ آندرے کروکوفسکی کی موت بھی ایک معمہ ثابت ہوئی۔ وہ روسی شہر سوچی کے قریب واقع ‘کراسنایا پولیانا’ نامی اسکیئنگ ریزورٹ کے ڈائریکٹر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنے مہمانوں کو متعدد مرتبہ اسے ریزورٹ پر مدعو کر چکے ہیں۔ ایک روسی اخبار ومرسانٹ’ کے مطابق کروکوفسکی دو مئی کے روز ہائیکنگ کر رہے تھے کہ ایک چٹان سے گر کر ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

سیاسی عدم استحکام وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
سیاسی عدم استحکام

اقتدار میں خسارہ وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
اقتدار میں خسارہ

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر