وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم مدت پوری نہ کر سکا

اتوار 10 اپریل 2022 پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم مدت پوری نہ کر سکا

قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی جس کے بعد وہ ملک کے وزیراعظم نہیں رہے اور ساتھ ہی عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے والے ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور 10 اپریل کو اْن کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد اْن کی وزارت عظمیٰ کا عہد اپنے اختتام کو پہنچا۔ ہفتہ 18 اگست 2018 کو شروع ہونے والا اْن کا 1332 دنوں پر مشتمل عہد وزارت عظمیٰ اتوار 10 اپریل 2022 کو تمام ہوا، عمران خان کی وزارت عظمیٰ کا دور 3 سال 7 ماہ اور 24 دن پر مشتمل رہا، جو مہینوں میں 43 ماہ اور 24 دن بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 1947 کو پاکستان آزاد ہوا جس کے بعد ان 75 برسوں میں پاکستان میں 29 وزیراعظم آئے لیکن بد قسمتی سے ایک بھی اپنی 5 سالہ مدت مکمل نہ کر سکا۔ 29 وزرائے اعظم میں سے 18کو کرپشن کے الزامات، براہ راست فوجی بغاوت اور حکمران گروپوں میں آپس کے اختلافات کی وجہ سے گھر بھیجا گیا، ایک وزیر اعظم کو قتل کیا گیا۔باقی وزرائے اعظم نئے انتخابات کی نگرانی یا برطرف وزیر اعظم کے دورِ حکومت کو چلانے کیلئے نگراں کے طور پر محدود وقت کے لیے اس عہدے پر فائز رہے، سال 1993 خاص طور پر کافی منفرد رہا کیوں کہ اس سال 5 بار ملکی وزیر اعظم کو تبدیل کیا گیا۔ پاکستان میں وزیر اعظم کا مختصر ترین دور دو ہفتے رہا اورکسی بھی وزیر اعظم کی سب سے طویل مدت چار سال اور دو ماہ ہے، نواز شریف سب سے زیادہ تین بار (1990، 1997 اور 2013) میں وزیراعظم منتخب ہوئے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں ان وزراء اعظم پر جن کی مدت قبل از وقت ختم ہو گئی تھی، اس میں نگران وزیر اعظم یا وہ لوگ شامل نہیں ہیں جنہوں نے دوسرے وزیر اعظم کی مدت پوری کی۔ لیاقت علی خان جو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے انہوں نے اگست 1947 میں اقتدار سنبھالا تاہم بد قسمتی سے 16 اکتوبر 1951 کو ایک سیاسی جلسے میں انہیں قتل کر دیا گیا۔

ان کا دور 4 سال اور 2 ماہ پر محیط رہا۔ خواجہ ناظم الدین نے 17 اکتوبر 1951 کو عہدہ سنبھالا لیکن انہیں مذہبی فسادات کو غلط سنبھالنے کے الزام میں17 اپریل 1953 کو ملک کے گورنر جنرل نے برطرف کر دیا تھا، وہ ایک سال 6 ماہ تک وزیراعظم رہے۔ محمد علی بوگرہ نے 17 اپریل 1953 کو عہدہ سنبھالا اور 11 اگست 1955 کو 2 سال 3 ماہ بعد استعفیٰ دے دیا۔ چوہدری محمد علی نے اگست 1955 میں اقتدار سنبھالا لیکن حکمران جماعت میں اندرونی اختلافات 12 ستمبر 1956 کو ان کی برطرفی کا باعث بنے، ان کا عہد حکومت ایک سال اور ایک ماہ رہا۔ حسین شہید سہروردی نے 12 ستمبر 1956 کو عہدہ سنبھالا لیکن 18 اکتوبر 1957 کو دیگر طاقتور اداروں کے ساتھ اختلافات کے بعد ان سے زبردستی استعفیٰ لیا گیا،ان کی مدت ایک سال اور ایک ماہ رہی۔ ابراہیم اسماعیل چندریگر نے اکتوبر 1957 میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا لیکن انہوں نے 16 دسمبر 1957 کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا، وہ دو ماہ سے بھی کم عرصے کے لیے وزیراعظم رہے۔ ملک فیروز خان نون نے 16 دسمبر 1957 کو وزیر اعظم کی کرسی سنبھالی لیکن 7 اکتوبر 1958کو پاکستان میں مارشل لاء کے نفاذ کی وجہ سے انہیں 10 ماہ سے بھی کم عرصے میں برطرف کر دیا گیا۔ نورالامین 7 دسمبر 1971 کو پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن انہوں نے بنگلا دیش کی علیحدگی کے فوراً بعد 20 دسمبر 1971 کو استعفیٰ دے دیا، وہ دو ہفتوں سے بھی کم عرصے کے لیے وزیراعظم پاکستان رہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 14 اگست 1973 کو اقتدار سنبھالا لیکن 5 جولائی 1977 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے ان کا تختہ الٹ کر انہیں جیل بھیج دیا گیا اور ایک مقدمے میں سزا سنا کر پھانسی دے دی گئی، ان کا دور حکومت تین سال اور 11 ماہ پر محیط رہا۔ محمد خان جونیجو مارچ 1985 کو پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن انہیں 29 مئی 1988 کو فوجی سربراہ نے برطرف کر دیا، وہ 3 سال اور 2 ماہ برسر اقتدار رہے۔ بے نظیر بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی اور مسلم ممالک کی پہلی خاتون وزیر اعظم نے 2 دسمبر 1988 کو اقتدار سنبھالا لیکن ان کی حکومت کو 6 اگست 1990 کو صدر نے کرپشن کے الزام میں برطرف کر دیا، بے نظیر ایک سال اور 8 ماہ وزیراعظم رہیں۔

میاں محمد نواز شریف 6 نومبر 1990 کو ملک کے وزیر اعظم بنے، ان کی حکومت کو بھی صدر نے 18 اپریل 1993 کو بھی کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کر دیا تھا لیکن وہ چند ہفتوں بعد عدالت کے ذریعے اس فیصلے کو کالعدم کروانے میں کامیاب ہو گئے اور دوبارہ وزیر اعظم بنے لیکن فوج سے اختلافات کے بعد انہوں نے دوبارہ استعفیٰ دے دیا۔ ان کی مدت دو سال اور سات ماہ رہی۔ بے نظیر بھٹو 19 اکتوبر 1993 کو دوسری بار ملک کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں لیکن انہیں 5 نومبر 1996 کو صدر کی طرف سے ایک بار پھر برطرف کر دیا گیا۔ اس بار ان کی مدت تین سال سے زائد رہی۔ میاں محمد نواز شریف بھی17 فروری 1997 کو دوسری بار اقتدار میں آئے لیکن دو سال اور 8 ماہ بعد 12 اکتوبر 1999 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ میر ظفر اللہ خان جمالی نومبر 2002 میں فوجی حکومت کے دوران وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن 26 جون 2004 کو فوج سے اختلافات کے بعد استعفیٰ دے دیا، وہ ایک سال اور 7 ماہ ملک کے وزیراعظم رہے۔ یوسف رضا گیلانی 25 مارچ 2008 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے، انہیں 4 سال اور ایک ماہ بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2012 میں توہین عدالت کے الزام میں نااہل قرار دیا تھا۔ نواز شریف 5 جون 2013 کو تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن انہیں 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے اثاثے چھپانے کے الزام میں برطرف کر دیا، اس بار نواز شریف کا دور حکومت 4 سال اور 2 ماہ رہا۔ عمران خان 18 اگست 2018 کو وزیر اعظم منتخب ہوئے لیکن 10 اپریل 2022 کو اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اقتدار سے باہر ہو گئے، ان کا دور حکومت 3 سال اور 7 ماہ پر مشتمل رہا۔


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل وجود - پیر 17 نومبر 2025

پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اسی طرح جواب دیں گے جیسے مئی میں دیا تھا،بھارت کیخلاف جنگ میں جذبہ ایمانی سے فتح ملی ، اللہ کے حکم کے مطابق فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺکو اللہ نے کامیابی دی، اسی طرح ہمارے لوگوں کو کامیابی دی، جنرل عاصم منیر کا ایوان ص...

جنگ مسلط کرنیوالوں کو مئی جیسا جواب ملے گا، فیلڈ مارشل

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم وجود - پیر 17 نومبر 2025

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جول...

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار وجود - پیر 17 نومبر 2025

مجموعی طور پر 1375 گھروں، 412 دکانوں، 28 ہوٹلوں کی تلاشی لی گئی 1709 سے زائد افراد کے کوائف چیک ،21 افراد کیخلاف مقدمات درج راولپنڈی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مضبوط بنانے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیے،آ...

سرچ آپریشن، 76 غیر قانونی مقیم افغان باشندے گرفتار

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو وجود - پیر 17 نومبر 2025

جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی...

تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ وجود - اتوار 16 نومبر 2025

کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے درندے ہیں، ان کا انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ٹی ٹی پی کو نہیں مانتے، ملک میں امن تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، محسن نقوی کا واضح پیغام ہمارے مقامی شہری حملوں اور دھماکوں میں ملوث نہیں ، ناراضگی ہوسکتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں ملک کیخلاف...

سرحد پار سے دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، وزیر داخلہ

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق وجود - اتوار 16 نومبر 2025

شاہ عبداللہ دوم وزیراعظم ہاؤس پہنچے،شہباز شریف نے استقبال کیا، گارڈ آف آنر پیش ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اردن اور پاکستان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے اور غزہ جنگ بندی پر کام کرنے والے 8 ممالک سے مزید ر...

غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،پاکستان اور اردن کا اتفاق

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک وجود - اتوار 16 نومبر 2025

تختی خیل؍ ہوید میں خوارج کی تشکیل کی موجودگی پر پولیس اور سی ٹی ڈی کیمشترکہ کارروائیاں آپریشن کے دوران پولیس اہلکار محفوظ رہے،آئی جی پی خیبر پختونخوا کی پولیس اہلکاروں کو شاباش خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں اور لکی مروت میں پولیس اور سی ٹی ڈی نے مشترکہ کامیاب کارروائیوں میں 5دہ...

بنوں اورلکی مروت میں آپریشن، 7 دہشت گرد ہلاک

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا وجود - اتوار 16 نومبر 2025

5افراد جاں بحق، متعدد مزدورزخمی، لغاری گوٹھ میں کارخانہ تباہ ، خوفناک آگ بھڑک اٹھی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، وزیر اعلیٰ کا نوٹس حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں...

لطیف آباد: آتش بازی کے کارخانے میں خوفناک دھماکا

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے وجود - اتوار 16 نومبر 2025

ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔پولیس نے...

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم وجود - اتوار 16 نومبر 2025

سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے ٹاسک فورس کو تھانوں کی سطح پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ اسٹاف کی معاونت حاصل ہوگی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری اور واپس بھیجنے کے معاملے پر 13تھانوں میں ٹاسک فورس قائم کر دیا...

غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی گرفتاری کا حکم،ٹاسک فورس قائم

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

مضامین
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر