وجود

... loading ...

وجود

منی بجٹ منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے بازی

جمعه 14 جنوری 2022 منی بجٹ منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے بازی

قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور اسپیکر ڈائس کے گھیراؤ اور شدید نعرے بازی کے باوجود منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی پیش کر دہ ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردیں،حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائیگا،1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا ، درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا،ترامیم کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی جبکہ اپوزیشن نے منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے دور ان شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے نعرے بازی کی،

اپوزیشن ارکان وزیراعظم اور اسپیکر روسٹرم کے سامنے کھڑے ہوئے تو سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کے گرد حصار بنالیاتاہم اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جہاں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر شریک ہوئے۔وزیراعظم عمران خان آئے تو ایوان میں حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا گیا البتہ اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرزے بازی کی گئی۔فنانس بل میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کے حوالے سے قوانین میں کچھ ترمیم کی گئی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 30 دسمبر کو پیش کیا گیا تھا اور ان بلوں کا مقصد آئی ایم ایف کی سفارشات کو پورا کرنا ہے۔اسٹیٹ بینک بل پر ووٹنگ بھی اجلاس کیلئے جاری کردہ 64 نکاتی ایجنڈے کا حصہ تھی جو شام 4 بجے کے قریب شروع ہوا۔اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں۔ترامیم کے حق میں 150 اور اس کی مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکت ترین نے ضمنی بجٹ پیش کیا ہے، اس کی ضرورت پیش کیوں آئی، پاکستان کی تاریخ میں اتنے زیادہ ضمنی ٹیکسز کسی ضمنی بجٹ میں آج تک پیش نہیں کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ فنانس بل پاس کرائے ہوئے 6 مہینے ہوئے ہیں، کیا آپ کے سرمایے میں کمی آئی ہے یا اخراجات میں اضافہ ہوا ہے کہ عوام پر اضافی بوجھ لاد رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی بس یہ بتادیں کہ کون سی چیزیں مہنگی نہیں ہوں گی کیونکہ اس بل کے بعد مزید مہنگائی آئے گی، پیٹرول بھی 4 روپے ماہانہ بڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ بجلی کے بل بھی بڑھ رہے ہیں، 4 روپے 60 پیسے کا اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ بھی اضافہ اس لیے ہے کہ ہم گیس نہیں لی اور تیل سے مہنگی بجلی بنا رہے ہیں۔وزیرستان سے رکن اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ ہمیں جب ضم کیا جا رہا تھا تو وعدے ہمارے ساتھ کیے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیے گئے، فنڈز میں بھی صوبائی حکومت خرد برد کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ترمیم میں مطالبہ کیا ہے جو ہمارے معمول کی تجارت ہوتی تھی وہ ڈسٹرب ہوگئی ہے، پاکـافغان سرحد پر قائم کسٹم ہاؤسز ہیں ان کو سیٹل ضلعوں پر لے جائیں کیونکہ ضم ہونے سے پہلے ایسا ہی تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ہم نے یہ ترمیم پاکستان میں کاروبار اور صنعتی ریل پیل کو بڑھانے کے لیے تجویز کی ہے، کسٹمز ایکٹ پہلے بینک گارنٹی دی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ کارپویٹ گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امپورٹر کے کیش فلو پر اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ پرانا نظام ہی رہنے دیتے تو بہتر تھا، ہم جانتے ہیں کہ آپ درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں تاہم اس قسم کی درآمدات خام مال اس پر اثر ڈالے گا لہٰذا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر نظرثانی کرے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ شاہد خان عباسی اور دیگر اراکین نے پوچھا کہ یہ بل کیوں لے کر آ رہے ہیں تو میں انہیں یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میں جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ آپ ان پٹ اور آؤٹ پْٹ کو میں توازن لائیں، اگر آپ نہیں کرینگے تو جی ایس ٹی پورا نہیں ہو گا، ہم اس کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آج ہماری 18 سے 20 ٹریلین کی ریٹیل سیلز ہیں، اس میں سے صرف ساڑھے تین ٹریلین کو دستاویزی شکل دی جاتی ہے، جب بھی دستاویزی شکل دینے کی بات کی جاتی ہے تو شدید واویلا مچ جاتا ہے کیونکہ سب نے بندر بانٹ کی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 343ارب میں سے 280ارب ری فنڈ ہوجانا ہے اور بقیہ صرف 71 ارب رہ جاتا ہے تو یہ ٹیکس کا طوفان نہیں بلکہ اس کو دستاویزی شکل دینا ہے تاہم اس سے سب بھاگتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کو دستاویزی شکل دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں آمدن اور کھپت پر ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن یہاں انکم پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا اور وہ اس لیے نہیں ہورہا کیونکہ یہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آ رہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ انہوں نے کیا طوفان مچایا ہوا ہے کہ غریب کو کیا ہو جائے گا، یہ دودھ اور ڈبل کی بات کررہے ہیں لیکن ہم نے ان پر سے ٹیکس ختم کردیا ہے، ہماری حکومت تو صرف تین سال سے ہے، پچھلے 70سال سے کیا ہوا ہے، جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کب 18 سے 19فیصد پر گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ جب تک ہم ٹیکس کو 18 سے 19 فیصد نہیں کریں گے اس وقت تک چھ سے آٹھ شرح نمو نہیں دکھا سکتے، یہ سب جانتے ہیں لیکن شتر مرغ بنے ہوئے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے جو ترمیم متعارف کرائی ہے اس میں خام تیل اور درآمدی اشیا پر متعلقہ ٹیکس لگا دیا گیا ہے، میرا وزیر خزانہ سے سوال ہے کہ کیا انہوں نے یہ بات مان لی ہے؟ انہوں نے خود کہا کہ وہ کچھ ٹیکس واپس لے رہے ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ ماضی کی حکومتوں نے معاملات کو مزید خراب کیا حالانکہ وہ پہلے ملک کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ شوکت ترین نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ منی بجٹ پر شور و غل کیوں ہے، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کراچی کی سڑکوں پر جائیں اور لوگوں سے ان کی معاشی صورتحال کے بارے میں پوچھیں۔پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ کراچی کے کچھ اراکین اسمبلی نے ترامیم پیش کیں اور منی بجٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا، انہوں نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فنانس بل کو مسترد کریں اور ملک کو معاشی صورتحال سے نکالنے کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دیں۔بلاول کے خطاب کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت ملک کی معاشی خودمختاری اور قومی سلامتی کو قربان کر رہی ہے حالانکہ وہ تقریباً 13 بار آئی ایم ایف کے پاس گئے، تو کیا انہوں نے ہر بار ہماری معاشی خودمختاری کو ختم کیا؟۔اس بات پر بلاول بھٹو نے ایک بار پھر وفاقی وزیر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جو وعدے کیے تھے ان سے پیچھے نہیں ہٹے، لیکن نہ وزیر خزانہ اور نہ ہی وزیر اعظم اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہیں، تین سال سے زائد ہو چکے ہیں اور اگلا سال الیکشن کا ہے، یہ وقت تو الیکشن سے قبل عوام کو اپنی کامیابیاں دھکانے کا تھا۔انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آپ کی کامیابی کیا ہے؟ دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا چوتھا مہنگا ترین ملک ہے، خطے میں سب سے مہنگا ہے، مہنگائی دوہرے ہندسوں تک پہنچ گئی ہے اور قرض اور جی ڈی پی کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ کچھ ہے جو نیا پاکستان نے ہمیں دیا ہے۔اس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تاہم اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اسے مسترد کردیا گیا۔احسن اقبال اور اسپیکر اسد قیصر میں ایوان میں گنتی کے معاملے پر بحث ہوئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا۔احسن اقبال دیگر اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو ووٹنگ کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا البتہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترمیم منظور کر لی گئیں۔مسلم لیگ(ن) کے رانا تنویر نے ووٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ترمیم کا معاملہ مختلف ہے، ہر ایک نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ترمیم پر ووٹ دیتے ہیں یا نہیں۔سابق اسپیکر ایاز صادق نے بھی ووٹنگ نہ کرناے پر اعتراض کیا جس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ آپ کے دور کا ریکارڈ بھی نکال لیں گے تاہم وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اسپیکر تھے تو آپ نے کئی مرتبہ ووٹنگ کو بلڈوز کیا لہٰذا اسپیکر صاحب آپ رولنگ دیں، ان کا کام وقت ضائع کرنا ہے، اس کے جواب میں ایاز صادق نے ریکارڈ نکالنے کا مشورہ دیا۔اپوزیشن کے مطالبے پر دوبارہ ووٹنگ کی گئی تو 146 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور 163 نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا لہٰذا اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا تنویر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بنیاد ٹھیک کررہے ہیں لیکن یہ کیسی بنیاد ٹھیک کررہے ہیں جو اپوزیشن اور حکومت دونوں میں سے کسی کو سمجھ نہیں آ رہی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ اپنے محکموں سے چوری اور سرحدوں پر ہونے والی کرپشن ختم کردیں تو اتنا ریونیو اکٹھا ہو گا کہ پچھلے ٹیکس ختم کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر آپ ادھر توجہ دیتے تو منی بجٹ کی قیادت ڈھانے کی ضرورت نہ پڑتی۔دریں اثنا مجوزہ بل میں حکومت کی ترامیم کو ایوان نے منظور کرلیا۔حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا۔ترامیم کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی۔مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سی سی گاڑیوں پر 2.5 فیصد ڈیوٹی ہوگی جو پہلے تجویز کردہ 5 فیصد سے کم ہے، مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سے 2000 سی سی کاروں پر ڈیوٹی بھی 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی۔2100 سی سی سے زیادہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس میں فنانس سپلیمنٹری بل(منی بجٹ) کو منظور کر لیا گیا۔اجلاس کے دور ان مالیاتی بل کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا بل پیش ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر صاحب! سٹیٹ بینک بل کی منظوری سے ملکی خودمختاری داؤ پر لگانے والوں میں آپ کا نام بھی لیا جائے گا، پاکستان کے عوام کی نظریں آپ پر ہیں، میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں کہ اس بل کو منظور نہ ہونے دیں، ہم سٹیٹ بینک کی خودمختاری کا سودا نہیں ہونے دیں گے۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ اگر سٹیٹ بینک ترمیمی بل ملک کے مفاد میں ہے تو اسے رات کی تاریکی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے؟ ہم اپنا معیشت کا پورا نظام تبدیل کرنے جارہے ہیں اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ابھی سال میں چار مرتبہ رپورٹ دیتا ہے لیکن اس بل کی منظوری کے بعد سٹیٹ بینک سے پالیسی پر کوئی سوال نہیں کیا جا سکے گا جب کہ ہم ہنگامی صورتحال میں سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے، اس طرح حکومت کا کردار مکمل طور پر ختم نہیں کرنا چاہتے، گورنر کا اختیار اور تنخواہ پاکستان کے حساب سے ہونی چاہیے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سٹیٹ بینک ہماری پارلیمنٹ اور عدلیہ کو نہیں بیرونی اداروں کو جواب دہ ہوگا اور دشمن کو اس صورتحال کا فائدہ ہوگا، ہمارا ایٹمی پروگرام کل بھی ان کے نشانے پر تھا آج بھی ان کے نشانے پر ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اداروں کو خودمختار کرنا پی ٹی آئی کا منشور تھا، سٹیٹ بینک بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلایا جائے گا، حکومت کے پاس سٹیٹ بینک چلانے کی پوری اتھارٹی ہوگی، پچھلی حکومتوں نے ساڑھے سات ٹریلین کے نوٹ چھاپے لیکن آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے اڑھائی سال سے سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا، ہم سٹیٹ بینک کو خودمختاری دینا چاہتے ہیں، سٹیٹ بینک کو جو بورڈ آف گورنرز چلائے گا اس کی تعیناتی ہم کریں گے تاہم وزیرخزانہ شوکت ترین کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم پیش کر دہ اپوزیشن کے احتجاج اور نعروں کے گونج کے دوران منظور کرلی گئی۔ اس دور ان اپوزیشن نے ایک بار پھر ووٹنگ کو چیلنج کیا مگر ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ پر گنتی کروانے سے انکار کردیا جس پراپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے نعرے بازی کی،اپوزیشن ارکان وزیراعظم اور اسپیکر روسٹرم کے سامنے کھڑے ہوئے تو سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کے گرد حصار بنالیاتاہم اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا،حکومتی رکن فہیم خان نے آغا رفیع سے پلے کارڈ چھین کر پھاڑ دیا۔اجلاس کے دور ان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل ،اسلام آباد ہیلتھ کیئر مینجمنٹ اتھارٹی بل 2021 ،سرکاری حصول انضباطی اتھارٹی بل 2021بھی منظور کرلیا گیا اجلاس کے دور ان اوگرا ترمیمی بل 2021 کثرتِ رائے سے منظور کرلیا ۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان کی جانب سے قانون کی منظوری کے دوران کورم کورم کی آوازیں آئیں تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپوزیشن کی بات توجہ نہیں دی اور اجلاس کی کارروائی جاری رکھی ۔


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر