وجود

... loading ...

وجود

منی بجٹ منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے بازی

جمعه 14 جنوری 2022 منی بجٹ منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج، نعرے بازی

قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور اسپیکر ڈائس کے گھیراؤ اور شدید نعرے بازی کے باوجود منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی پیش کر دہ ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردیں،حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائیگا،1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا ، درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا،ترامیم کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی جبکہ اپوزیشن نے منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے دور ان شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے نعرے بازی کی،

اپوزیشن ارکان وزیراعظم اور اسپیکر روسٹرم کے سامنے کھڑے ہوئے تو سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کے گرد حصار بنالیاتاہم اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جہاں وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو سمیت دیگر شریک ہوئے۔وزیراعظم عمران خان آئے تو ایوان میں حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا گیا البتہ اپوزیشن کی جانب سے شدید نعرزے بازی کی گئی۔فنانس بل میں ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کے حوالے سے قوانین میں کچھ ترمیم کی گئی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 30 دسمبر کو پیش کیا گیا تھا اور ان بلوں کا مقصد آئی ایم ایف کی سفارشات کو پورا کرنا ہے۔اسٹیٹ بینک بل پر ووٹنگ بھی اجلاس کیلئے جاری کردہ 64 نکاتی ایجنڈے کا حصہ تھی جو شام 4 بجے کے قریب شروع ہوا۔اپوزیشن کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محسن داوڈ اور نوید قمر نے ترامیم پیش کیں۔ترامیم کے حق میں 150 اور اس کی مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکت ترین نے ضمنی بجٹ پیش کیا ہے، اس کی ضرورت پیش کیوں آئی، پاکستان کی تاریخ میں اتنے زیادہ ضمنی ٹیکسز کسی ضمنی بجٹ میں آج تک پیش نہیں کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ فنانس بل پاس کرائے ہوئے 6 مہینے ہوئے ہیں، کیا آپ کے سرمایے میں کمی آئی ہے یا اخراجات میں اضافہ ہوا ہے کہ عوام پر اضافی بوجھ لاد رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی بس یہ بتادیں کہ کون سی چیزیں مہنگی نہیں ہوں گی کیونکہ اس بل کے بعد مزید مہنگائی آئے گی، پیٹرول بھی 4 روپے ماہانہ بڑھ رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ بجلی کے بل بھی بڑھ رہے ہیں، 4 روپے 60 پیسے کا اضافی فیول ایڈجسٹمنٹ بھی اضافہ اس لیے ہے کہ ہم گیس نہیں لی اور تیل سے مہنگی بجلی بنا رہے ہیں۔وزیرستان سے رکن اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ ہمیں جب ضم کیا جا رہا تھا تو وعدے ہمارے ساتھ کیے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں کیے گئے، فنڈز میں بھی صوبائی حکومت خرد برد کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ترمیم میں مطالبہ کیا ہے جو ہمارے معمول کی تجارت ہوتی تھی وہ ڈسٹرب ہوگئی ہے، پاکـافغان سرحد پر قائم کسٹم ہاؤسز ہیں ان کو سیٹل ضلعوں پر لے جائیں کیونکہ ضم ہونے سے پہلے ایسا ہی تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ہم نے یہ ترمیم پاکستان میں کاروبار اور صنعتی ریل پیل کو بڑھانے کے لیے تجویز کی ہے، کسٹمز ایکٹ پہلے بینک گارنٹی دی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ کارپویٹ گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امپورٹر کے کیش فلو پر اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ پرانا نظام ہی رہنے دیتے تو بہتر تھا، ہم جانتے ہیں کہ آپ درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں تاہم اس قسم کی درآمدات خام مال اس پر اثر ڈالے گا لہٰذا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر نظرثانی کرے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ شاہد خان عباسی اور دیگر اراکین نے پوچھا کہ یہ بل کیوں لے کر آ رہے ہیں تو میں انہیں یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میں جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ آپ ان پٹ اور آؤٹ پْٹ کو میں توازن لائیں، اگر آپ نہیں کرینگے تو جی ایس ٹی پورا نہیں ہو گا، ہم اس کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آج ہماری 18 سے 20 ٹریلین کی ریٹیل سیلز ہیں، اس میں سے صرف ساڑھے تین ٹریلین کو دستاویزی شکل دی جاتی ہے، جب بھی دستاویزی شکل دینے کی بات کی جاتی ہے تو شدید واویلا مچ جاتا ہے کیونکہ سب نے بندر بانٹ کی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 343ارب میں سے 280ارب ری فنڈ ہوجانا ہے اور بقیہ صرف 71 ارب رہ جاتا ہے تو یہ ٹیکس کا طوفان نہیں بلکہ اس کو دستاویزی شکل دینا ہے تاہم اس سے سب بھاگتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کو دستاویزی شکل دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں آمدن اور کھپت پر ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن یہاں انکم پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا اور وہ اس لیے نہیں ہورہا کیونکہ یہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آ رہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ انہوں نے کیا طوفان مچایا ہوا ہے کہ غریب کو کیا ہو جائے گا، یہ دودھ اور ڈبل کی بات کررہے ہیں لیکن ہم نے ان پر سے ٹیکس ختم کردیا ہے، ہماری حکومت تو صرف تین سال سے ہے، پچھلے 70سال سے کیا ہوا ہے، جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کب 18 سے 19فیصد پر گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ جب تک ہم ٹیکس کو 18 سے 19 فیصد نہیں کریں گے اس وقت تک چھ سے آٹھ شرح نمو نہیں دکھا سکتے، یہ سب جانتے ہیں لیکن شتر مرغ بنے ہوئے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے جو ترمیم متعارف کرائی ہے اس میں خام تیل اور درآمدی اشیا پر متعلقہ ٹیکس لگا دیا گیا ہے، میرا وزیر خزانہ سے سوال ہے کہ کیا انہوں نے یہ بات مان لی ہے؟ انہوں نے خود کہا کہ وہ کچھ ٹیکس واپس لے رہے ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ ماضی کی حکومتوں نے معاملات کو مزید خراب کیا حالانکہ وہ پہلے ملک کے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ شوکت ترین نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ منی بجٹ پر شور و غل کیوں ہے، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کراچی کی سڑکوں پر جائیں اور لوگوں سے ان کی معاشی صورتحال کے بارے میں پوچھیں۔پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ کراچی کے کچھ اراکین اسمبلی نے ترامیم پیش کیں اور منی بجٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا، انہوں نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فنانس بل کو مسترد کریں اور ملک کو معاشی صورتحال سے نکالنے کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دیں۔بلاول کے خطاب کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت ملک کی معاشی خودمختاری اور قومی سلامتی کو قربان کر رہی ہے حالانکہ وہ تقریباً 13 بار آئی ایم ایف کے پاس گئے، تو کیا انہوں نے ہر بار ہماری معاشی خودمختاری کو ختم کیا؟۔اس بات پر بلاول بھٹو نے ایک بار پھر وفاقی وزیر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جو وعدے کیے تھے ان سے پیچھے نہیں ہٹے، لیکن نہ وزیر خزانہ اور نہ ہی وزیر اعظم اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہیں، تین سال سے زائد ہو چکے ہیں اور اگلا سال الیکشن کا ہے، یہ وقت تو الیکشن سے قبل عوام کو اپنی کامیابیاں دھکانے کا تھا۔انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آپ کی کامیابی کیا ہے؟ دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا چوتھا مہنگا ترین ملک ہے، خطے میں سب سے مہنگا ہے، مہنگائی دوہرے ہندسوں تک پہنچ گئی ہے اور قرض اور جی ڈی پی کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ کچھ ہے جو نیا پاکستان نے ہمیں دیا ہے۔اس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تاہم اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اسے مسترد کردیا گیا۔احسن اقبال اور اسپیکر اسد قیصر میں ایوان میں گنتی کے معاملے پر بحث ہوئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا۔احسن اقبال دیگر اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو ووٹنگ کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا البتہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترمیم منظور کر لی گئیں۔مسلم لیگ(ن) کے رانا تنویر نے ووٹنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ترمیم کا معاملہ مختلف ہے، ہر ایک نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ترمیم پر ووٹ دیتے ہیں یا نہیں۔سابق اسپیکر ایاز صادق نے بھی ووٹنگ نہ کرناے پر اعتراض کیا جس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ آپ کے دور کا ریکارڈ بھی نکال لیں گے تاہم وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اسپیکر تھے تو آپ نے کئی مرتبہ ووٹنگ کو بلڈوز کیا لہٰذا اسپیکر صاحب آپ رولنگ دیں، ان کا کام وقت ضائع کرنا ہے، اس کے جواب میں ایاز صادق نے ریکارڈ نکالنے کا مشورہ دیا۔اپوزیشن کے مطالبے پر دوبارہ ووٹنگ کی گئی تو 146 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا اور 163 نے ترمیم کے خلاف ووٹ دیا لہٰذا اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا تنویر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بنیاد ٹھیک کررہے ہیں لیکن یہ کیسی بنیاد ٹھیک کررہے ہیں جو اپوزیشن اور حکومت دونوں میں سے کسی کو سمجھ نہیں آ رہی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ اپنے محکموں سے چوری اور سرحدوں پر ہونے والی کرپشن ختم کردیں تو اتنا ریونیو اکٹھا ہو گا کہ پچھلے ٹیکس ختم کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر آپ ادھر توجہ دیتے تو منی بجٹ کی قیادت ڈھانے کی ضرورت نہ پڑتی۔دریں اثنا مجوزہ بل میں حکومت کی ترامیم کو ایوان نے منظور کرلیا۔حکومت نے بل کی شق 3 میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت چھوٹی دکانوں پر روٹی، چپاتیاں، شیرمال، نان، ورمیسیلی، بن اور پاپوں پر ٹیکس نہیں لگے گا، پہلی سطح کے ریٹیلر ٹیئر ون ریٹیلرز، ریستورنٹ، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دکانوں پر ان اشیا کی فروخت پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔1800 سی سی گھریلو اور ہائبرڈ اور گھریلو کاروں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، 1801 سے 2500 سی سی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔دودھ کے 200 گرام کارٹن پر کوئی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ 500 روپے سے زائد کے فارمولا دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جائے گا۔ترامیم کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس بھی پانچ فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد کر دیا گیا ہے، تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یکساں رہے گی۔مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سی سی گاڑیوں پر 2.5 فیصد ڈیوٹی ہوگی جو پہلے تجویز کردہ 5 فیصد سے کم ہے، مقامی طور پر تیار کی جانے والی 1300 سے 2000 سی سی کاروں پر ڈیوٹی بھی 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دی گئی۔2100 سی سی سے زیادہ مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس میں فنانس سپلیمنٹری بل(منی بجٹ) کو منظور کر لیا گیا۔اجلاس کے دور ان مالیاتی بل کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا بل پیش ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر صاحب! سٹیٹ بینک بل کی منظوری سے ملکی خودمختاری داؤ پر لگانے والوں میں آپ کا نام بھی لیا جائے گا، پاکستان کے عوام کی نظریں آپ پر ہیں، میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں کہ اس بل کو منظور نہ ہونے دیں، ہم سٹیٹ بینک کی خودمختاری کا سودا نہیں ہونے دیں گے۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ اگر سٹیٹ بینک ترمیمی بل ملک کے مفاد میں ہے تو اسے رات کی تاریکی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے؟ ہم اپنا معیشت کا پورا نظام تبدیل کرنے جارہے ہیں اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ابھی سال میں چار مرتبہ رپورٹ دیتا ہے لیکن اس بل کی منظوری کے بعد سٹیٹ بینک سے پالیسی پر کوئی سوال نہیں کیا جا سکے گا جب کہ ہم ہنگامی صورتحال میں سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے، اس طرح حکومت کا کردار مکمل طور پر ختم نہیں کرنا چاہتے، گورنر کا اختیار اور تنخواہ پاکستان کے حساب سے ہونی چاہیے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سٹیٹ بینک ہماری پارلیمنٹ اور عدلیہ کو نہیں بیرونی اداروں کو جواب دہ ہوگا اور دشمن کو اس صورتحال کا فائدہ ہوگا، ہمارا ایٹمی پروگرام کل بھی ان کے نشانے پر تھا آج بھی ان کے نشانے پر ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اداروں کو خودمختار کرنا پی ٹی آئی کا منشور تھا، سٹیٹ بینک بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلایا جائے گا، حکومت کے پاس سٹیٹ بینک چلانے کی پوری اتھارٹی ہوگی، پچھلی حکومتوں نے ساڑھے سات ٹریلین کے نوٹ چھاپے لیکن آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے اڑھائی سال سے سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا، ہم سٹیٹ بینک کو خودمختاری دینا چاہتے ہیں، سٹیٹ بینک کو جو بورڈ آف گورنرز چلائے گا اس کی تعیناتی ہم کریں گے تاہم وزیرخزانہ شوکت ترین کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم پیش کر دہ اپوزیشن کے احتجاج اور نعروں کے گونج کے دوران منظور کرلی گئی۔ اس دور ان اپوزیشن نے ایک بار پھر ووٹنگ کو چیلنج کیا مگر ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ پر گنتی کروانے سے انکار کردیا جس پراپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر کے نعرے بازی کی،اپوزیشن ارکان وزیراعظم اور اسپیکر روسٹرم کے سامنے کھڑے ہوئے تو سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کے گرد حصار بنالیاتاہم اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا،حکومتی رکن فہیم خان نے آغا رفیع سے پلے کارڈ چھین کر پھاڑ دیا۔اجلاس کے دور ان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل ،اسلام آباد ہیلتھ کیئر مینجمنٹ اتھارٹی بل 2021 ،سرکاری حصول انضباطی اتھارٹی بل 2021بھی منظور کرلیا گیا اجلاس کے دور ان اوگرا ترمیمی بل 2021 کثرتِ رائے سے منظور کرلیا ۔ بعد ازاں اپوزیشن ارکان کی جانب سے قانون کی منظوری کے دوران کورم کورم کی آوازیں آئیں تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپوزیشن کی بات توجہ نہیں دی اور اجلاس کی کارروائی جاری رکھی ۔


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر