وجود

... loading ...

وجود
وجود

پرے۔زین۔ٹینشن

اتوار 19 دسمبر 2021 پرے۔زین۔ٹینشن

دوستو،کہتے ہیں بات کرنے کا اپنا انداز ہوتا ہے، لہجے اثر رکھتے ہیں،الفاظوں کے بھی اثرات ہوتے ہیں۔۔ کسی سیانے نے جب یہ کہا تو سامنے سے ہماری طرح نیم خواندہ کسی نے لقمہ دیا۔ ۔انتہائی فضول بات کی ہے آپ نے، لہجے بھلا کس طرح اثر کرتے ہیں، الفاظ کس طرح اثرات مرتب کرتے ہیں۔۔ سیانے کو لقمہ دینے والے کی سوچ اور سوچ کی پرواز کا اچھی طرح سے علم تھا۔۔ سیانے نے منہ بھر کر لقمہ دینے والے کو انتہائی گندی سی ایسی گالی دے دی جو براہ راست ’’مستورات‘‘ کو ’’ہٹ‘‘ کررہی تھی۔ لقمہ دینے والا توبپھرگیا، غصے سے بے قابو ہوتے ہوئے کہنے لگا۔ تم کو ہمت کیسے ہوئی مجھے گالی دینے کی۔۔ سیانے مسکرا کرکہنے لگا۔۔ یہ ہے میری بات کی عملی دلیل کہ لہجے اور الفاظ اثر رکھتے ہیں۔۔بات کرنے کا مقصد یہ تھاکہ ۔۔ کسی بھی بات کو کس ڈھنگ سے کہاجارہا ہے؟ اسے انگریزی میں ’’پریزینٹیشن ‘‘ کہتے ہیں۔ آپ کی آسانی کے لیے ہم نے پریزینٹیشن کے ٹکڑے کردیئے۔۔
استاد نے اسٹوڈنٹ سے پوچھا کہ ناکام عشق اور مکمل عشق میں کیا فرق ہوتا ہے؟اسٹوڈنٹ چونکہ ڈیجیٹل دور کی پیداوار تھا برجستہ جواب دیتے ہوئے بولا۔۔ناکام عشق بہترین شاعری کرتا ہے، غزلیں اور گیت گاتا ہے، پہاڑوں میں گھومتا ہے ،عمدہ تحاریر لکھتا ہے ،دل میں اتر جانے والی موسیقی ترتیب دیتا ہے ،ہمیشہ امر ہوجانے والی مصوری کرتا ہے۔۔۔اورمکمّل عشق سبزی لاتا ہے، آفس سے واپس آتے ہوئے آلو، گوشت، انڈے وغیرہ لاتا ہے، لان کی سیل کے دوران بچوں کو سنبھالتا ہے، پیمپر خرید کر لاتا ہے، تیز بارش میں گھر سے نہاری لینے کے لیے نکلتا ہے، سسرال میں نظریں جھکا کر بیٹھتا ہے، ماں بہنوں سے زن مریدی کے طعنے سنتا، اور پھر گھر آ کر یہ بھی سنتا ہے کہ آپ کتنے بدل گئے ہیں شادی سے پہلے کتنے اچھے تھے!!!
سیانے کہہ گئے ہیں کہ صحبت کا انسان پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے زمانہ طالب علمی میں جب ہم بروس لی، جیکی چن اور چک نورس کی جوڈوکراٹے، کنگفو والی فلم دیکھ کر سینما سے نکلتے تھے تو چلتے چلتے اچانک دیوار پر فلائنگ کک مار دیتے تھے، منہ سے میاؤں،میاؤں کی آوازیں نکالتے تھے۔۔ پنجوں کے بل اچھلتے تھے۔۔ جب ایک فلم کا اتنا اثر ہوسکتا ہے تو سوچیں اس صحبت کا کیا حال ہوگا جہاں روزانہ بیٹھک جمتی ہو۔۔ شرابی کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ زندگی بہت آسان ہے۔۔ فقیروں، سادھوؤں یا سنیاسیوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ کو خیرات میں اپنا سب کچھ تحفے میں دینے کی خواہش محسوس ہوگی۔۔ لیڈر کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی تمام پڑھائی بیکار ہے۔۔ لائف انشورنس ایجنٹ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ مرنا ہی بہتر ہے۔۔ تاجروں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی کمائی بہت کم ہے۔۔ سائنسدانوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ کو اپنی لاعلمی کا احساس ہوگا۔۔ اچھے اساتذہ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ دوبارہ طالب علم بننا چاہتے ہیں۔۔ کسان یا مزدور کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کافی محنت نہیں کر رہے ہیں۔۔ ایک سپاہی کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی اپنی خدمات اور قربانیاں معمولی ہیں۔۔لیکن ایک اچھے دوست کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں ، آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی زندگی جنت ہے!۔۔بس سمجھ جائیں،اسی لیے ہم روز باباجی کے سامنے ان کی بیٹھک میں جاکر بیٹھتے ہیں۔۔
دو عورتیں آفس میں ایک دوسرے سے بات چیت اسطرح کر رہی تھی….
ایک سہیلی دوسری سے بولی۔۔میری تو کل شام بہت اچھی گزری،آپ کی کیسی رہی؟۔۔دوسری بولی۔۔بہت بری،میرے میاں گھرآئے تین منٹ میں کھانا کھایا اور سوگئے،تم سناؤ تمہاری کیسی گزری؟؟ پہلی کہنے لگی۔۔بہت ہی زبردست! میرے میاں گھر آئے،وہ مجھے کھانے کے لیے باہر لے گئے کھانے کے بعد ہم نے لمبی واک کی جب ہم گھر آئے تو ہم نے سارے گھر کو کینڈل سے روشن کیا۔یہ سب بالکل خواب سا لگ رہا تھا۔۔دوسری طرف انہی دونوں سہیلیوں کے شوہر آپس میں بات کررہے تھے۔۔پہلا میاں دوسرے سے کہنے لگا۔۔آپ کی کل شام کیسی گزری؟؟ دوسری والی کا میاں بولا۔۔ بہت اچھی، میں گھر گیا، کھانا میز پر تیار لگا ہوا تھا، میں نے کھانا کھایا ،کافی تھکا ہوا تھا اس لیے بیڈ پر لیٹتے ہی سوگیا،آپ سنائیں؟؟ پہلی والی کا میاں کہنے لگا۔۔ بہت مشکل تھی یار! میں گھر گیاگیس نہیں تھی اس لیے کھانا نہیں پکا تھا ۔۔ میں نے بجلی کا بل ادا نہیں کیا تھا تو گھر کی بجلی کٹی ہوئی تھی پھر مجھے باہر کھانے کے لیے بیوی کو لے جانا پڑا۔۔کھانے کا بل اتنا زیادہ بنا تھا کہ واپس گھر آنے کے لیے کرایہ ہی نہیں بچاتھا، تو پھر ہمیں ایک گھنٹے تک مسلسل پیدل چل کر گھر لوٹنا پڑا۔جب گھر آئے سارا گھر اندھیرے میں ڈوبا تھا تو روشنی کے لیے موم بتیاں جلانی پڑیں!!۔۔واقعہ کی دُم: حقیقت چاہے کچھ بھی ہو،اسے پیش کرنے کا انداز اعلیٰ ہونا چاہیئے،اسی کا نام پریزنٹیشن ہے۔۔
لوگ بیوی کی خوشی چاہنے کو زن مریدی کہتے ہیں۔ باباجی کا کہنا ہے اس آدمی سے پوچھیں جس کی بیوی اس سے خوش ہے، وہ مرید ہے کہ مراد۔خوش ہو کر ہی تو عورت ،عورت بنتی ہے۔ عورت کو دیکھنا ہو تو اس کی خوشی دیکھیں، اسے خوشی میں دیکھیں۔ ماں بہن بیوی بیٹی اگر خوش نہ ہوں تو دیکھ لیں، اور اگر خوش ہوں تو دیکھ لیں۔ذرا یاد کریں، آپ کی بیوی آپ سے خوش ہوتی ہے تو کیا کرتی ہے، کیا کہتی ہے، نافرمانی کرتی ہے، یا فرمانبرداری، بد زبانی کرتی ہے یا تہذیب و شائستگی کا مظاہرہ؟ میں دعوے سے کہتا ہوں عورت شوہر سے خوش ہوتی ہے، تو فرمانبرداری کرتی ہے، اس کا ہر کام بھاگ بھاگ کر کرتی ہے، بغیر کہے کرتی ہے، نرم و نازک لہجے میں خوبصورت باتیں کرتی ہے، تہذیب و شائستگی سے بلاتی ہے، اور ناز و ادا سے لبھاتی اور رجھاتی ہے، اور ایسا کر کے خوش ہوتی ہے۔آپ نے کبھی کوئی گفٹ دیا ہو تو یاد کریں ،کیا کیا تھا اس نے؟ ، بدتمیزی کی تھی، نافرمانی کی تھی؟ نہیں اس نے آپ کا بڑے پیار سے شکریہ ادا کیا ہو گا، آپ کے گفٹ کو چوما ہو گا، بار بار دیکھا ہو گا، آنکھوں سے لگایا ہو گا، آپ کو بغیر مانگے چائے، کافی پلائی ہو گی، اور آنے والے دنوں کی خوبصورت باتیں کی ہوں گی۔آپ کیسے کہتے ہیں بیوی کو خوش رکھو تو وہ سر پر چڑھ جاتی ہے۔آپ کو پتہ ہے عورت شادی کیوں کرتی ہے؟ عورت شادی کرتی ہی عزت اور خوشی کے لیے ہے۔ ذلت اور پیسے تو شادی کے بغیر بھی مل جاتے ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا کے تمام رشتے میاں بیوی کے رشتے سے نکلتے ہیں، اور میاں بیوی کے رشتے میں ختم ہو جاتے ہیں۔ اپنے اس رشتے کی دل و جان سے حفاظت کریں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

لکن میٹی،چھپن چھپائی وجود اتوار 19 مئی 2024
لکن میٹی،چھپن چھپائی

انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس وجود اتوار 19 مئی 2024
انٹرنیٹ کی تاریخ اورلاہور میںمفت سروس

کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا وجود اتوار 19 مئی 2024
کشمیریوں نے انتخابی ڈرامہ مسترد کر دیا

اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر