وجود

... loading ...

وجود

اشرف غنی کے کابل چھوڑنے سے قبل پاکستان سے فون کال آئی تھی، امریکی میگزین

بدھ 15 دسمبر 2021 اشرف غنی کے کابل چھوڑنے سے قبل پاکستان سے فون کال آئی تھی، امریکی میگزین

پاکستانی نمبر سے موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ میسج اور فون کال سے سابق مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب، سابق صدر اشرف غنی کے ساتھ اہلِ خانہ کے ہمراہ افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہوئے۔امریکی میگزین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان جنگجوئوں کے کابل پر قبضے والے روز، 15 اگست کو تقریبا ایک بجے ایک پیغام آیا کہ طالبان کے حقانی گروپ کے سربراہ خلیل حقانی حمداللہ محب سے بات کرنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے خلیل حقانی کی کال اٹھالی، کال پر انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا گیا۔رپورٹ کے مطابق خلیل حقانی نے کہا کہ اگر حمداللہ محب ایک مناسب بیان دے دیتے ہیں تو وہ ملاقات کرسکتے ہیں لیکن جب سابق مشیر قومی سلامتی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے مذاکرات کا کہا تو خلیل حقانی نے اپنی بات دہرا کر کال کاٹ دی۔اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خلیل حقانی نے زلمے خلیل زاد کے نائب ٹام ویسٹ کو دوحہ میں کال کی اور انہیں خلیل حقانی کی کال سے آگاہ کیا جس پر ٹام ویسٹ نے انہیں ملاقات کے لیے نہ جانے کا مشور دیا کیوں کہ یہ ایک جال ہوسکتا تھا۔اس سے قبل اسی روز حمد اللہ محب نے صدر اشرف غنی اور یو اے ای کے ایک سفارتکار کے ساتھ صدارتی محل کے عقب میں ایک لان میں ممکنہ انخلا کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔جس وقت وہ بات کررہے تھے انہیں محل کے باہر سے گولیوں کی آواز سنائی دی جس پر اشرف غنی کے باڈی گارڈز انہیں فوری طور پر اندر لے گئے۔دوپہر میں حمد اللہ محب نے اشرف غنی سے لائبریری میں ملاقات کی اور اتفاق کیا کہ صدر کی اہلیہ رولا غنی اور غیر ضروری عملے کو جتنی جلد ممکن ہو یو اے ای کے لیے روانہ ہوجانا چاہیے۔حمد اللہ محب کے یو اے ای میں واقف کاروں نے کابل سے متحدہ عرب امارات کے لیے سہ پہر 4 بجے روانہ ہونے والی امارات ایئرلائن کی پرواز میں نشستوں کی پیشکش کی۔رپورٹ کے مطابق اشرف غنی نے حمداللہ محب سے کہا کہ وہ رولا غنی کے ہمراہ دبئی جائیں اور اس کے بعد دوحہ جا کر مذاکراتی ٹیم سے ملیں تا کہ کابل کا قبضہ دینے کے سلسلے میں زلمے خلیل زاد اور طالبان رہنما ملا برادر کے درمیان ہونے والی بات چیت کو حتمی شکل دی جاسکے۔جس کے بعد تقریبا 2 بجے حمد اللہ محب سابق صدر کی اہلیہ کو دل کشا محل کے عقب میں واقع ہیلی پیڈ پر لے گئے تا کہ امارات ایئر لائن کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا جاسکے۔اس وقت تک صدر کے 3 ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر صدارتی محل ارگ میں تھے اور چوتھا ایئرپورٹ پر موجود تھا۔وہاں جا کر حمد اللہ محب کو معلوم ہوا کہ پائلٹوں نے ہیلی کاپٹر میں پورا ایندھن بھروا رکھا ہے کیوں کہ وہ جتنی جلد ممکن ہو براہِ راست تاجکستان یا ازبکستان پرواز کرنا چاہتے تھے، پناہ کی تلاش میں افغان فوج کے دیگر پائلٹس بھی فرار ہونے کے لیے یہ راستہ استعمال کرچکے تھے۔نیویارکر کی رپورٹ کے مطابق پائلٹس نے رولا غنی کے ساتھ ایئرپورٹ جانے سے انکار کردیا کیوں کہ انہوں نے سنا تھا کہ کچھ افغان فوجی وہاں ہیلی کاپٹرکو قبضے میں لے رہے ہیں یا گرانڈ کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جب وہ لوگ یہ بات کررہے تھے صدارتی گارڈز کے سربراہ قہر کوچے نے حمداللہ محب سے کہا کہ اگر آپ چلے گئے تو آپ صدر کی زندگی خطرے میں ڈال دیں گے۔جس پر حمداللہ محب نے ان سے جوابا پوچھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں میں رک جاں؟ اس کے جواب میں قہر کوچے نے کہا کہ نہیں میں چاہتا ہوں کہ آپ صدر کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔میگزین کی رپورٹ کے مطابق حمد اللہ محب کو شک تھا کہ اگر طالبان صدارتی محل میں داخل ہوگئے تو شاید اشرف غنی کے تمام باڈی گارڈ وفادار نہ رہیں جبکہ قہر کوچے نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ ان کے پاس صدر کے تحفظ کے لیے وسائل نہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حمد اللہ محب نے رولا غنی کو صدارتی ہیلی کاپٹر میں سوار کر کے انتظار کرنے کا کہا اور خود قہر کوچے کے ساتھ رہائش گاہ پر واپس آئے جہاں اشرف غنی کو کھڑے پایا تو کہا کہ صدر یہی وقت ہے، ہمیں جانا ہوگا۔اشرف غنی کچھ سامان اکٹھا کرنے کے لیے اوپر جانا چاہتے تھے لیکن حمد اللہ محب کو اس بات کی فکر تھی کہ ہر منٹ کی تاخیر کے ساتھ مسلح محافظوں کی جانب سے افراتفری اور بغاوت کا خطرہ بڑھتا رہے گا جس پر اشرف غنی اپنے پاسپورٹ تک کے بغیر ہی کار میں بیٹھ گئے۔رپورٹ کے مطابق جب عملے اور ذاتی محافظین نے صدر کو جاتے دیکھا تو وہ بھی پرواز کے لیے لڑنے اور شور مچانے لگے، جس پر پائلٹس نے کہا کہ ایک ہیلی کاپٹر میں صرف 6 مسافر سوار ہوسکتے ہیں۔اشرف غنی، رولا غنی اور حمداللہ محب کے ساتھ 9 عہدیدار سوار ہوئے اور اشرف غنی کی سیکیورٹی کے اراکین نے بھی ایسا ہی کیا اور ازبکستان پرواز کر گئے۔اس روز امریکی مندوب زلمے خلیل زاد صبح دوحہ میں ملا برادر کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کے منصوبے پر بات کررہے تھے اور ملا برادر نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ کابل میں داخل نہیں ہوں گے اور دارالحکومت میں داخل ہونے والے چند سو طالبان جنگجووں کو واپس بلا لیں گے۔جس کے بعد امریکی مندوب نے واٹس ایپ پر صدارتی معاون عبدالسلام رحیمی سے رابطہ کیا اور انہیں اس منصوبے سے آگاہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عبدالسلام رحیمی نے اشرف غنی کو بتایا کہ طالبان نے کابل میں داخل نہ ہونے کا وعدہ کیا ہے، حالانکہ یہ زلمے خلیل زاد اور طالبان کی یقین دہانی پر تھا لیکن اشرف غنی نے دونوں کو ناقابل اعتماد ذرائع کے طور پر دیکھا۔جب اشرف غنی ازبکستان پرواز کر گئے تو عبدالسلام رحیمی اور ارگ محل کے عملے کے درجنوں ارکان پیچھے رہ گئے، جنہیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اشرف غنی اور حمد اللہ محب کہاں گئے جبکہ طالبان کے ساتھ معاہدے کے لیے بات چیت اس وقت بھی جاری تھی۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر