... loading ...
ہانگ کانگ کے ایک قرنطینہ ہوٹل میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے 2 مسافروں میں کافی فاصلے کے باوجود کورونا کی نئی قسم اومیکرون پھیل گیا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے طبی ماہرین اس کے لیے اتنے پریشان کیوں ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ہانگ کانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا کہ دونوں میں سے کوئی بھی فرد نہ تو اپنے کمرے سے باہر نکلا اور نہ ہی ان کا کسی اور رابطہ ہوا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ہوا کے ذریعے اومیکرون کا پھیلا اس وقت ہوا جب کھانے لینے یا کووڈ ٹیسٹنگ کے دوران ان کے کمروں کے دروازے کھولے گئے۔ہانگ کانگ میں ہونے والی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ قرنطینہ ہوٹل میں ایک دوسرے سے کافی دور مقیم ایسے افراد جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی، میں اومیکرون کی تشخیص سے خدشات پیدا ہوتے ہیں۔جنوبی افریقہ میں کورونا کی اس نئی قسم کو سب سے پہلے شناخت کیا گیا تھا اور وہاں نومبر کے آخر سے کووڈ کیسز کی تعداد میں ڈرامائی اجافہ ہوا ہے۔جنوبی افریقہ سے باہر بھی درجنوں ممالک میں اب تک اومیکرون کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔جنوبی افریقہ میں اومیکرون سے متاثر بیشتر افراد میں بیماری کی شدت معمولی دریافت ہوئی مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی کوئی نتیجہ نکالنا قبل از وقت ہوگا اور تحقیقی رپورٹس کے اجرا تک کورونا کی یہ نئی قسم ایک نامعلوم خطرہ ہی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں مسافروں میں سے ایک 11 نومبر کو جنوبی افریقہ سے ہانگ کانگ پہنچا تھا جبکہ دوسرا اس سے ایک دن پہلے کینیڈا سے یہاں آیا تھا۔دونوں افراد نے فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال ک یتھیں اور ہانگ کانگ آمد سے قبل کووڈ ٹیسٹ نیگیٹو رہے تھے۔محققین نے بتایا کہ ہانگ کانگ آمد پر دونوں افراد کو ایک ہی قرنطینہ ہوٹل میں رکھا گیا اور دونوں کے کمرے ایک ہی منزل پر کافی فاصلے پر تھے۔تحقیق کے مطابق قرنطینہ کے دوران دونوں میں سے کوئی بھی کمرے سے باہر نہیں نکلا اور نہ ہی دونوں کے کمروں میں اشیا شیئر ہوئین جبکہ دیگر افراد بھی ان کے کمروں میں داخل نہیں ہوئے۔محققین نے بتایا کہ ہوٹل کی راہداری میں ہوا کے ذریعے وائرل ذرات سے ایک سے دوسرے فرد میں بیماری کی منتقلی ہی ممکنہ وجہ تھی اور اس طرح کے پھیلا سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم زیادہ متعدی ہے۔جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافر میں کوونا وائرس کی تشخیص 13 نومبر کو ہوئی تھی جس میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں، جس کے بعد اگلے دن یعنی 14 نومبر کو ہسپتال لے جاکر آئسولیٹ کردیا گیا۔دوسرے مسافر میں 17 نومبر کو معمولی شدت کی علامات ظاہر ہوئیں اور اگلے دن کووڈ کی تشخیص ہوئی اور پھر ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس تحقیق کے نتائج ابھی ابتدائی ہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے ملک چین نے کورونا کی وبا سے ہمیشہ کے لیے نمٹنے کے لیے نئے منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے شہروں میں مستقل بنیادوں پر ٹیسٹ سینٹرز قائم کرنا شروع کردیے۔ کورونا کی وبا 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی تھی، جس نے اب تک دنیا بھر میں نصف ارب سے زائد لوگوں کو متا...
امریکا میں کورونا وبا کے دوران قتل کی وارداتوں میں ہولناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں 2020 کے دوران قتل کی وارداتوں میں 30 فی صد تک اضافہ دیکھا گیا۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی تحقیق کے مطابق 2020 میں ایک جانب کورونا وبا میں بتدریج تیزی آرہی تھ...
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں بیشترکاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے تاہم ادویات اور طبی آلات بنانے والوں کی چاندی ہوگئی۔ پاکستان میں فارما صنعت کو ایک مافیا کے روپ میں پہچانا جاتا ہے، جنہیں حکومتی حلقوں میں مخصوص رسوخ حاصل ہونے کے ساتھ مارکیٹ پر ایک استحصالی قبضہ حاصل ہے۔ اس حوالے سے سرک...
ناک سے خارج ہونے والا ایک وائرل ذرہ بھی لوگوں کو کووڈ 19 کا شکار بنادینے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی اپنی نوعت کی پہلی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔امپرئیل کالج کی اس تحقیق میں صحت مند افراد کو دانستہ طور پر وائرس کی ایک خوراک دی گئی ۔اس ٹرائل میں بیماری کے دوران...
کورونا وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں اومیکرون کو زیادہ متعدی خیال کیا جاتا ہے۔ اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ سابقہ اقسام کے مقابلے میں وہ پلاسٹک اور جلد پر زیادہ دیر تک بچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اس تحقیق م...
کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں جتنی بڑی تعداد تعلیمی سلسلے سے دور ہوئی اس پر قابو پانا لگ بھگ ناممکن ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی جانب سے جاری ایک تحقیقی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ غریب اور متوسط ممالک کے 10 سال کے 70 فیصد بچے ای...
قبرص میں کووِڈ19کا ایک نیا متغیردریافت ہوا ہے جو ڈیلٹا اور اومیکرون متغیرات کا مجموعہ ہے۔اس کوڈیلٹا کرون کا نام دیا گیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق قبرص یونیورسٹی میں حیاتیاتی سائنسز کے پروفیسر اورلیبارٹری آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ مالیکیولروائرولوجی کے سربراہ لیونڈیوس کوسٹریکس نے ایک...
جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اگر کوئی شخص کورونا وائرس (سارس کوو 2)کے اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجائے تو ڈیلٹا ویریئنٹ بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایفریکا ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے ایچ آر آئی )میں کی گئی یہ تحقیق اب تک کسی ر...
کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون ممکنہ طور پر بہت زیادہ بیمار کرنے کا باعث اس لیے نہیں بنتی کیونکہ یہ سابقہ اقسام کے مقابلے میں انسانوں کے پھیپھڑوں کے خلیات پر مختلف انداز حملہ آور ہوتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات لیبارٹری میں ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔...
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کا بدترین حصہ آنے والا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اومائیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور بہت جلد دنیا کے تمام ممالک اس کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ہمیں بہت احتیاط ...
جنوبی افریقا میں ایک تحقیقی مطالعہ میں اومیکرون کی شدت کے بارے میں کرسمس سے قبل اچھی خبر پیش کی گئی ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ افراد کے اسپتال میں ڈیلٹا سے متاثرہ افراد کے مقابلے میں جانے کا امکان کم تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنوبی افریقا کے قومی ادارہ برائے وبائی امراض(این آئی سی ڈ...
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اونے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی اومیکرون شکل کے 89 ممالک میں کیس رپورٹ ہوئے ، لوگوں کے آپس میں گھلنے ملنے سے یہ وائرس تیزی ایک فرد سے دوسرے فرد تک منتقل ہو رہا ہے اور ڈیڑھ سے تین دن میں کیسوں کی تعداد دگنا ہو رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ...