وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی معاشرہ تباہی کے دھانے پر

اتوار 28 نومبر 2021 بھارتی معاشرہ تباہی کے دھانے پر

مجتبیٰ منیب

ہمارے نئے بھارت میں فیک نیوز اور افواہوں کے معاملے میں سیدھے 214 فیصد بڑھے ہیں۔ یہ ڈیٹا کسی نجی ایجنسی کا نہیں ہے بلکہ سیدھے سرکاری ایجنسی این سی آر بی کی جانب سے آیا ہے۔ ویسے اگر یہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آربی) کی جانب سے آیا ہے اس کا مطلب actual سے کم ہے اس لیے کہ اس میں وہی ڈیٹا آتا ہے جو رپورٹ کیا جاتا ہے اسی لیے reality میں دیکھا جائے گا تو اور بھی زیادہ نکلے گا۔ لیکن چلیے این سی آر بی کے ڈیٹا کو ہی دیکھ لیتے ہیں۔ این سی آر بی کے حساب سے سال ۰۲۰۲ میں فیک نیوز پھیلانے کے معاملوں میں قریباً تین گناہ کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527 معاملے رپورٹ کیے گئے ہیں جبکہ 2019میں یہ تعداد 486 کی تھی اور سال 2018میں 280 کیس تھے۔ فیک نیوز کے بارے میں این سی آر بی نے اس طرح کا ڈیٹا پہلی بار2018میں جمع کرنا شروع کیا تھا۔
اگر states کے حساب سے دیکھیں تو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں اس لسٹ میں پہلے نمبر پر تلنگانہ ہے جہاں پر فیک نیوز کے کل 273 کیس درج ہوئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر تمل ناڈو ہے جہاں پر 188کیس درج ہوئے ہیں اور تیسرے نمبر پر اتر پردیش ہے جہاں پر 166 معاملے درج ہوئے ہیں۔ اگر ہم شہروں کو دیکھیں تو پہلے نمبر پر حیدرآباد کا نمبر آیا جہاں 208 معاملے درج ہوئے، اس کے بعد چنئی کا نمبر آیا جہاں پر 42 معاملے درج ہوئے اور پھر دہلی جہاں پر 30 معاملے درج ہوئے ہیں۔ اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کورونا مہاماری میں اس طرح کے معاملینکافی بڑھ گئے تھے لیکن یہ بات بھی سامنے رہے کہ اس میں ان لوگوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے جو pandemic کے دوران آکسیجن یا بیڈ کی کمی کو لیکر آواز اٹھا رہے تھے۔
اپریل کے مہینے میں اتر پردیش کے مکھیہ منتری یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جو لوگ بھی سوشل میڈیا پر آکسیجن کی کمی کی بات ڈالیں گے انکے خلاف سیدھے نیشنل سیکیوریٹی قانون کے تحت کاروائی کردیں گے۔ اس کا مطلب تو ہم سب سمجھ ہی سکتے ہیں۔ یہ سب کو پتہ ہونا چاہیے کہ آئی پی سی کی دھارہ 505 ( اکسانے کے ارادے) کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر کاروائی ہوتی ہے۔ وہی اگر کل سائبر کرائم کے معاملوں کو دیکھیں تو بھارت میں سال 2020 میں اس طرح کے 50,035 معاملے درج ہوئے ہیں جو کہ اس سے پچھلے سال کے مقابلہ میں 11.8 فیصد زیادہ ہے۔
این سی آر بی کے آنکڑوں کے مطابق سائبر کرائم کے معاملے 2019 کے مقابلے میں 2020 میں بڑھے ہیں۔ یعنی ڈیجیٹل ترقی دونوں میں ہورہی ہے، استعمال کرنے میں بھی اور کرائم میں بھی۔ آنکڑوں کو اگر دیکھیں تو 2019 میں سائبر کرائم کے معاملے 44735 تھے جبکہ یہ 2018 میں 27248 کیس درج ہوئے تھے۔ این سی آر بی کے مطابق 2020 میں آن لائن بینکنگ میں دھوکہ کے 4047 معاملے درج ہوئے، OTP دھوکہ دھڑی کے 1093 معاملے، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ دھوکہ دہی کے 1194 کیس جبکہ ATM سے جڑے 2160 کیس درج ہوئے ہیں۔
سائبر کرائم کے کیسیس میں سب سے زیادہ جرم سے پاک اتر پردیش میں ہوئے ہیں جو کہ 11097 کیس ہیں، جبکہ کرناٹک میں یہ تعداد 10 741 کو پہنچی ہے، مہاراشٹر میں 5496 ، تلنگانہ میں 5024 اور آسام میں 3530 کیس درج کیے گئے ہیں۔
اگر کرائم ریکارڈ کو دیکھیں تو سب سے پہلا نمبر کرناٹک کا ہے جس کے بعد تلنگانہ، پھر آسام اس کے بعد اتر پردیش اور پھر مہاراشٹر کا نمبر بتایا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر