وجود

... loading ...

وجود

فیض احمد فیض،ایک عظیم شاعر

اتوار 21 نومبر 2021 فیض احمد فیض،ایک عظیم شاعر

شمعونہ صدف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو شاعری کے فیض کا اصل نام فیض احمد خان تھا۔ ادبی نام فیض احمد فیض اسی نام سے انہوں نے شہرت دوام پائی۔فیض احمد فیض 13 فروری 1911 ء کو پاکستان کے ایک مردم خیز شہر سیالکو ٹ میںپیدا ہوئے۔ اس شہر کو یہ سعادت حاصل ہے کہ اس شہر نے اردو شاعری اور اردو کے وطن پاکستان کو دو عظیم سپوت دیئے جنہوں نے اردو اور پاکستان دونوں کو اقوام عالم اور عالمی ادب میں سر بلند کیا۔ فیض کے علاوہ پہلی بڑی شخصیت مفکر پاکستان علا مہ محمد اقبالؒ ہیں۔فیض احمد فیض کے والد گرامی کا نام چودھر ی سلطان محمد خاں اور والدہ کا نام سلطان فاطمہ تھا۔ فیض احمد فیض نے ابتدائی تعلیم 1915 میں حفظ قرآن سے شروع کی۔ 1916 ء میں مولوی ابراہیم سیالکوٹی کے مشہور مکتب میں عربی، فارسی اور اردو تعلیم کے لئے داخل ہوئے۔1921 میں وہ اسکا چ مشن ہائی اسکو ل سیالکوٹ میں چوتھی جماعت میں داخل ہوئے۔1927 ء کو انہوں نے پنجا ب یونیورسٹی سے میٹرک فرسٹ ڈویژن سے پاس کیا اور مرے کالج سیالکوٹ میں داخل ہو گئے۔ یہ وہی کالج ہے جہاں علا مہ اقبال ؒ نے تعلیم حاصل کی تھی۔ 1929 ء میں فیض نے فرسٹ ڈویژن میںا نٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ 1931 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنر ز عربی میں 1933 میں گورنمنٹ کالج سے ہی انہوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کا امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا۔1933 میں گورنمنٹ کالج سے ہی انہوں نے انگریزی ادب میں ایم اے کا امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا۔1934 ء میں اور ینٹیل کالج لا ہور سے ایم اے عر بی امتیاز سے پاس کیا۔ دوران تعلیم آپ نے شمس العلماء میر سید حسن سے عربی، یوسف سلیم چشتی سے اردو ابتداء میںپڑھی اس کے علاوہ احمد شاہ بخاری، پروفیسر یسنگ ہارن، پروفیسر فرتھ، پروفیسر چیٹرلی، ڈاکٹر صدر الدین مرحوم، صوفی، تبسم، مولوی محمد شفیق آپ کے استاد رہے، فیض نے ادبی فیض ڈاکٹر تاثیر، مولا نا سالک، مولا نا چراغ حسن حسرت اور پنڈ ت ہر ی چند اختر سے حاصل کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد ایم او کالج امر تسر میں انگریزی کے استا د مقرر ہوئے 1936 میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے قیام میں بھرپور حصہ لیا۔ 1938-39 میں ما ہنا مہ ادب مقرر ہوئے۔
فیض کے لئے 1942 بڑا ہم سال تھا۔ ایک تو اس سال ان کی شادی برٹش نژاد خا تون مس ایلس جارج سے ہوئی۔ نکاح شیخ عبداللہ نے پڑھایا تھا۔ دوسرا اسی سال وہ فوج کے محکمہ تعلقا ت عامہ میں بحیثیت کپتان منسلک ہوئے۔ 1943 میں فیض کی میجر کے عہد ہ پر ترقی ہوئی۔1947 میں انہوں نے فوج سے استعفیٰ دے کر پاکستان ٹائمز لا ہور سے منسلک ہوگئے۔ اسی دوران وہ روزنا مہ امر وز لاہور ، ہفت روزہ لیل و نہا ر لا ہو ر کے مدیر اعلیٰ رہے۔ اس کے علا وہ وہ پنجا ب گورنمنٹ کی لیبر ایڈوائز ری کمیٹی(1947 تا 1951 ) نائب صدر پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن (1951) رکن ایگزیکٹو کو نسل عالمی امن کو نسل صدر۔ اے پی پی ٹرسٹ (1948 تا 1970 ) کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 1958 میں ایفر و ایشیائی ادبی انجمن قائم ہوئی۔ آپ اس کے بنیادی رکن تھے۔9 مارچ 1951 ء میں پاکستان سیفٹی ایکٹ کے تحت راولپنڈی سازش کیس میں انہیں ملوث کیا گیا۔ انہوں نے اس دوران قیدو بند کی صعو بتیں بر داشت کیں۔ بالا ٓخر انہیں 16 اپریل 1955 میں آمر حکمران کو رہا کر نا پڑا۔1962 میں فیض سرہارون کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ انہیں 1955 میں آمر حکمران کو رہا کر نا پڑا۔ 1962 میں فیض سر ہارون کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ انہیں 1964 ء تا 1972 پاکستان آرٹس کو نسل کراچی کے نائب صد ر ہو نے کا اعزاز رہا۔ ان کی خدما ت کے اعتراف میں1972 ء تک وہ بحیثیت مشیر کام سرانجام دیتے رہے۔ فیض احمد فیض کو ان کی خدما ت کے اعتراف میں 1946 میں برٹش گورنمنٹ نے ایم بی ای کا خطا ب دیا۔ 1962 میں اس صحا فی اور عظیم شاعر کو دنیا کا اعلیٰ ترین لینن امن کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس موقع پر ان کے کہے گئے ہر لفظ کو تاریخ ہمیشہ سنہر ی حروف سے لکھے گی۔ان کی تصا نیف کے شہ پا رے یہ ہیں۔ نقش فریا دی 1941 دست صباء 1952 زندان نامہ 1956 دست سنگ 1965 سر وا دی سینا 1971 شام شہریا راں 1978 میرے دل میرے مسافر1980 نسخہ ہائے وفا 1987 کلیات ، ان کے شعری مجموعے ہیں ۔ نثری مجموعوں میں میزان (تنقید ی مضامین) 1962 صلیبیں میرے دریچے میں (خطوط) 1971 متا ع لو ح و قوم پاکستان ٹائمز کے اداریے ماہ سال آشنائی(سفر نامہ) 1980 ء سفر نا مہ کیو با 1973 شامل ہیں۔اردو شاعری اور پاکستانی صحافت کا یہ عظیم سپو ت19 نومبر 1984 میں اپنے خالق حقیقی سے جاملا۔ پس ماند گان میں بیوہ مس ایلس فیض ، بیٹیاں سلیمہ اور منزہ کے علاوہ کروڑوں افراد جو ان سے محبت کر تے ہیں شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کامیابی کے بعد امتحان وجود جمعرات 01 جون 2023
کامیابی کے بعد امتحان

کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات وجود جمعرات 01 جون 2023
کشمیریوں پر جھوٹے مقدمات

ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح وجود جمعرات 01 جون 2023
ایوانِ پارلیمان کے افتتاح میں ساورکر پر گاندھی کی فتح

یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش وجود بدھ 31 مئی 2023
یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش

اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا وجود بدھ 31 مئی 2023
اقتدار کی رعونت نے انسانی حقوق کا گلا گھونٹ دیا

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع