وجود

... loading ...

وجود

اسٹیل ملز کے سی اوی او کے کنٹریکٹ میں ایک سالہ توسیع پراسٹیک ہولڈرز گروپ کو تحفظات

جمعرات 04 نومبر 2021 اسٹیل ملز کے سی اوی او کے کنٹریکٹ میں ایک سالہ توسیع پراسٹیک ہولڈرز گروپ کو تحفظات

پاکستان اسٹیل ملز اسٹیک ہولڈرز گروپ نے موجودہ سی ای او بریگیڈیئر (ریٹائرڈ)شجاع حسن خوارزمی کومدت ملازمت میں ایک سالہ توسیع دینے کے وفاقی کابینہ کے حالیہ 2 نومبر کے فیصلے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے میرٹ کے برخلاف تحریک انصاف حکومت کااپنے منشورسے ہٹ کر سیاسی فیصلہ قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ شجاع حسن کو ابتدائی طور پر 20 اگست 2020 کومنسٹری آف انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کی جانب سے ایک سالہ کنٹریکٹ پرسی ای او تعینات کیا گیا تھا اور اسوقت انکی تقرری کی وفاقی کابینہ سے کوئی منظوری بھی حاصل نہیں کی گئی تھی بلکہ مبینہ طور پرانھیں ایک مرضی کے مطابق بنانے ہوئے(ٹیلرمیڈ)اشتہار کے ذریعے منتخب کروایا گیا جس کے بار ے میں ملازمین تنظیموں کا الزام ہے کہ اسے خاص طور پر چیئرمین بورڈ عامر ممتاز نے انچارج اے اینڈ پی ریاض حسین منگی اور کمپنی سیکرٹری محمد شفیق انجم کے ساتھ ملکرخاص طورپر ڈیزائن کروایااورعمر، قابلیت اور تجربے کے مطلوبہ معیار کوسابقہ اشتہارات کے مقابلے میں قواعدو ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اور شجاع حسن کے پروفائل کوسامنے رکھتے ہوئے ردوبدل کرکے مشتہر کیاجبکہ شارٹ لسٹڈ امیدواروں میں انجینئر فاروق عثمان صدیقی اور انجینئر طارق اعجاز چوہدری جو کہ مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور ملکی وبین الاقوامی اداروں کا متعلقہ تجربہ رکھتے تھے انہیں نظر انداز کرتے ہوئے اور میرٹ کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے شجاع حسن خوارزمی کومنتخب کیا گیا حالانکہ وہ صرف دفاعی ادارے میں کام کاتجربہ اور اسی نوعیت کی تعلیم کے حامل تھے اورکسی کارپوریٹ ادارے میں سینئر پوزیشن پر کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے تھے اور پاکستان انجینئرنگ کونسل ایکٹ کے مطابق انجینئرنگ کی تعلیمی قابلیت نہ ہونے کے باعث وہ ملک کے سب سے بڑے انجینئرنگ سے متعلقہ صنعتی ادارے کے سی ای او بننے کے بھی اہل نہیں تھے۔صرف یہی نہیں بلکہ شجاع حسن خوارزمی کی اس خلاف ضابطہ تقرری پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ برائے 2020-2021 میں بھی اعتراض اٹھایا کہ چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی متعلقہ تعلیمی قابلیت اور تجربے کے بغیر کی گئی اور بورڈ نے متعلقہ امیدواروں کی صحیح طریقہ کار کے مطابق جانچ پڑتال نہیں کی۔مزیدبرآں اس غیرقانونی تقرری کے خلاف پیپلز ورکرز یونین کا دائر کردہ کیس سی پی 4699 آف 2020سندھ ہائی کورٹ میں گزشتہ سال سے زیر سماعت ہے۔اسٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق جہاں تک موجودہ سی ای او کی کارکردگی کا تعلق ہے صرف جولائی تادسمبر2020 چھ ماہ کے دوران اسٹیل ملز کو8.25 ارب روپے کے نقصان اور واجبات ادائیگیوں کی مد میں 58.92 ارب روپے کے اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ جنوری تا جون تک کے آڈٹ شدہ اکائونٹس تاحال دستیاب نہیں ہیں۔موجودہ سی ای او کے سابقہ ایک سالہ دور میں اسٹیل ملز کے پیداواری یونٹس سے میں سے کسی ایک کو بھی بحال نہیں کیا جا سکا اور گیارہ لاکھ ٹن سالانہ کی پیداواری صلاحیت کے حامل پلانٹ سے ایک ٹن اسٹیل بھی پیدا نہیں کیا گیا اور نہ ہی پلانٹ اور مشنری کی ضروری دیکھ بھال پر کوئی توجہ دی گئی۔اس مجرمانہ غفلت کی وجہ سے اب پلانٹ اور اسکا انفراسٹرکچر زنگ آلود ہو کرگلنے لگا ہے اور اسے دانستہ تباہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ پروڈکشن دینے کے قابل نہ رہے۔اسٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق موجودہ سی ای او کے دور میں کروڑوں روپے مالیت کی مشینری، سکریپ اور دیگر قیمتی ساز وسامان چوری ہوئے مگر کسی ذمہ دار کا احتساب نہ ہوا اور حال ہی میں جنرل منیجر سکیورٹی کیپٹن (ریٹائرڈ)بابر برنارڈ کا استعفیٰ مورخہ 17 اکتوبر سے منظور کرتے ہوئے انہیں بغیر کسی احتساب کے جانے کا محفوظ راستہ دیا گیا۔موجودہ سی ای او اب تک اسٹیل ملز سے تین مراحل میں مجموعی طور پر تقریبا 5492 تجربہ کار ملازمین بشمول انجینئرز و افسران بغیر کسی قانونی جواز کے برطرف کر چکے ہیں جسے وہ بڑے فخر سے ادارے کے اخراجات کم کرنے کے لئے اپنا کارنامہ قرار دیتے ہیں جبکہ وہ خود اس بند ادارے سے ماہانہ ساڑھے چار لاکھ روپے سے زائد تنخواہ اور دیگر مراعات وصول کرتے ہیں جن میں رہائش کے لئے سی ای او ہائوس، میڈیکل اخراجات اور گاڑی بمعہ ڈرائیور وفیول وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم پچھلے چند ماہ سے وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ گیسٹ ہائوس اسٹیل ٹائون میں مقیم ہیں اور لاکھوں روپے کے ماہانہ اخراجات ان افراد کے قیام و طعام اور دیگر لوازمات پر بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس اور پیشگی منظوری کے خرچ کیے جا رہے ہیں اوراطلاعات کے مطابق اب اکائونٹس ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین پر دبائو ڈالا جا رہا کہ ان تمام خلاف ضابطہ اخراجات کو ریگولرائز کیاجائے۔اسٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق موجودہ سی ای او، اسٹیل ملز کے اثاثوں اور مفادات کا تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں اور انکی توجہ صرف پرائیویٹائزیشن کمیشن اور چیئرمین بورڈ عامر ممتاز کے ساتھ مل کر سبسڈری کمپنی بنانا اور اسٹیل ملز پلانٹ، مشنری اور اثاثہ جات کو کم لگائی گئی مالیت پرخریدار پارٹی کے حوالے کرنا اور باقی ماندہ ملازمین وافسران کو بھی ملازمتوں سے غیر قانونی طور پر برطرف کرناہے۔ لہذا انکی مدت ملازمت میں توسیع بظاہر میرٹ یا قواعدو ضوابط کے مطابق نہیں بلکہ حکومت کی ایک سیاسی ضرورت نظر آتی ہے۔اسٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق موجودہ سی ای او جواتنے بھاری نقصانات اور بے قاعدگیوں کے ذمہ دار ہیں، انکا احتساب کرنے کے بجائے انہیں مزید ایک سال کی توسیع دینا قابل مذمت ہے۔ لہذا احتساب کے قومی ادارے، آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور انصاف کی فراہمی کے دیگر ادارے اسکا نوٹس لے کر کارروائی کریں۔


متعلقہ خبریں


حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

مضامین
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار وجود اتوار 21 دسمبر 2025
پٹنہ واقعہ حجاب پر ہاتھ، وقار پر وار

مودی کے دور میں کالا دھن وجود اتوار 21 دسمبر 2025
مودی کے دور میں کالا دھن

عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل'' وجود اتوار 21 دسمبر 2025
عوام کا عقوبت خانہ اور اشرافیہ کا''ببل''

بدنامی کا باعث گداگری وجود اتوار 21 دسمبر 2025
بدنامی کا باعث گداگری

بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر